Surah kahf Ayat 47 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا﴾
[ الكهف: 47]
اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تم زمین کو صاف میدان دیکھو گے اور ان (لوگوں کو) ہم جمع کرلیں گے تو ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے
Surah kahf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ قیامت کی ہولناکیاں اور بڑے بڑے واقعات کا بیان ہے۔ پہاڑوں کو چلائیں گے کا مطلب، پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے اور دھنی ہوئی روئی کی طرح اڑ جائیں گے۔ «وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ» ( القارعة ۔5 ) ” اور پہاڑ ایسے ہونگے جیسے دھنکی ہوئی رنگین اون “، مزید دیکھئے سورۂ طور: 9، 10۔ سورۂ نمل: 88۔ سورۂ طہٰ: 105، 107۔ زمین سے جب پہاڑ جیسی مضبوط چیزیں ختم ہو جائیں گی، تو مکانات، درخت اور اسی طرح کی دیگر چیزیں کس طرح وجود برقرار رکھ سکیں گی؟ اسی لئے آگے فرمایا ” تو زمین کو صاف کھلی ہوئی دیکھے گا “۔
( 2 ) یعنی اولین و آخرین، چھوٹے بڑے، کافر و مومن سب کو جمع کریں گے، کوئی زمین کی تہ میں پڑا نہ رہ جائے گا اور نہ قبر سے نکل کر کسی جگہ چھپ سکے گا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سب کے سب میدان حشر میں اللہ تعالیٰ قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر فرما رہا ہے اور جب تعجب خیز بڑے بڑے کام اس دن ہوں گے ان کا ذکر کر رہا ہے کہ آسمان پھٹ جائے گا گو تمہیں جمے ہوئے دکھائی دیتے ہیں لیکن اس دن تو بادلوں کی طرح تیزی سے چل رہے ہوں گے۔ آخر روئی کے گالوں کی طرح ہوجائیں گے زمین صاف چٹیل میدان ہوجائے گی جس میں کوئی اونچ نیچ تک باقی نہ رہے گی نہ اس میں کوئی مکان ہوگا نہ چھپر۔ ساری مخلوق بغیر کسی آڑ کے اللہ کے بالکل سامنے ہوگی۔ کوئی بھی مالک سے کسی جگہ چھپ نہ سکے گا کوئی جائے پناہ یا سر چھپانے کی جگہ نہ ہوگی۔ کوئی درخت پتھر گھاس پھوس دکھائی نہ دے گا تمام اول و آخر کے لوگ جمع ہوں گے کوئی چھوٹا بڑا غیر حاضر نہ ہوگا تمام اگلے پچھلے اس مقرر دن جمع کئے جائیں گے، اس دن سب لوگ حاضر شدہ ہوں گے اور سب موجود ہوں گے۔ تمام لوگ اللہ کے سامنے صف بستہ پیش ہوں گے روح اور فرشتے صفیں باندھے ہوئے کھڑے ہوں گے کسی کو بات کرنے کی بھی تاب نہ ہوگی کہ دیکھو جس طرح ہم نے تمہیں اول بار پیدا کیا تھا اسی طرح دوسری بار پیدا کر کے اپنے سامنے کھڑا کرلیا اس سے پہلے تو تم اس کے قائل نہ تھے۔ نامہ اعمال سامنے کردیئے جائیں گے اور افسوس و رنج سے کہیں گے کہ ہائے ہم نے اپنی عمر کیسی غفلت میں بسر کی، افسوس بد کرداریوں میں لگے رہے اور دیکھو تو اس کتاب نے ایک معاملہ بہی ایسا نہیں چھوڑا جسے لکھا نہ ہو چھوٹے بڑے تمام گناہ اس میں لکھے ہوئے ہیں۔ طبرانی میں ہے کہ غزوہ حنین سے فارغ ہو کر ہم چلے، ایک میدان میں منزل کی۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ہم سے فرمایا جاؤ جسے کوئی لکڑی، کوئی کوڑا، کوئی گھاس پھوس مل جائے لے آؤ ہم سب ادھر ادھر ہوگئے چپٹیاں، چھال، لکڑی، پتے، کانٹے، جرخت، جھاڑ، جھنکاڑ جو ملا لے آئے۔ ڈھیر لگ گیا تو آپ نے فرمایا دیکھ رہے ہو ؟ اسی طرح گناہ جمع ہو کر ڈھیر لگ جاتا ہے اللہ سے ڈرتے رہو، چھوٹے بڑے گناہوں سے بچو کیونکہ سب لکھے جا رہے ہیں اور شمار کئے جا رہے ہیں جو خیر و شر بھلائی برائی جس کسی نے کی ہوگی اسے موجود پائے گا جیسے آیت ( يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا 30 ) 3۔ آل عمران:30) اور آیت ( يُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍۢ بِمَا قَدَّمَ وَاَخَّرَ 13ۭ ) 75۔ القیامة :13) اور آیت ( يَوْمَ تُبْلَى السَّرَاۗىِٕرُ ۙ ) 86۔ الطارق:9) میں ہے تمام چھپی ہوئی باتیں ظاہر ہوجائیں گی۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہی ہر بدعہد کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا اس کی بدعہدی کے مطابق جس سے اس کی پہچان ہوجائے۔ اور حدیث میں ہے کہ یہ جھنڈا اس کی رانوں کے پاس ہوگا اور اعلان ہوگا کہ یہ فلاں بن فلاں کی بدعہدی ہے۔ تیرا رب ایسا نہیں کہ مخلوق میں سے کسی پر بھی ظلم کرے ہاں البتہ درگزر کرنا، معاف فرما دینا، عفو کرنا، یہ اس کی صفت ہے۔ ہاں بدکاروں کو اپنی قدرت و حکمت عدل و انصاف سے وہ سزا بھی دیتا ہے جہنم گنہگاروں اور نافرمانوں سے بھر جائے پھر کافروں اور مشرکوں کے سوا اور مومن گنہگار چھوٹ جائیں گے اللہ تعالیٰ ایک ذرے کے برابر بھی ناانصافی نہیں کرتا نیکیوں کو بڑھاتا ہے گناہوں کو برابر ہی رکھتا ہے عدل کا ترازو اس دن سامنے ہوگا کسی کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہ ہوگی، الخ۔ مسند احمد میں ہے حضرت جابر عبداللہ ؓ فرماتے ہیں مجھے روایت پہنچی کہ ایک شخص نے آنحضرت ﷺ سے ایک حدیث سنی ہے جو وہ بیان کرتے ہیں میں نے اس حدیث کو خاص ان سے سننے کے لئے ایک اونٹ خریدا سامان کس کر سفر کیا مہینہ بھر کے بعد شام میں ان کے پاس پہنچا تو معلوم ہوا کہ وہ عبداللہ بن انیس ؓ ہیں۔ میں نے دربان سے کہا جاؤ خبر کرو کہ جابر دروازے پر ہے انہوں نے پوچھا کیا جابر بن عبداللہ ؟ ؓ میں نے کہا جی ہاں۔ یہ سنتے ہیں، جلدی کے مارے چادر سنبھالتے ہوئے جھٹ سے باہر آ کئے اور مجھے لپٹ گئے معانقہ سے فارغ ہو کر میں نے کہا مجھے یہ روایت پہنچی کہ آپ نے قصاص کے بارے میں کوئی حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے تو میں نے چاہا کہ خود آپ سے میں وہ حدیث سن لوں اس لئے یہاں آیا اور سنتے ہی سفر شروع کردیا اس خوف سے کہ کہیں اس حدیث کے سننے سے پہلے مر نہ جاؤں یا آپ کو موت نہ آجائے اب آپ سنائیے وہ حدیث کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ اللہ عز و جل قیامت کے دن اپنے تمام بندوں کا اپنے سامنے حشر کرے گا، ننگے بدن، بےختنہ، بےسرو سامان پھر انہیں ندا کرے گا جسے دور نزدیک والے سب یکساں سنیں گے فرمائے گا کہ میں مالک ہوں میں بدلے دلوانے والا ہوں کوئی جہنمی اس وقت تک جہنم میں نہ جائے گا جب تک اس کا جو حق کسی جنتی کے ذمہ ہو میں نہ دلوا دوں اور نہ کوئی جنتی جنت میں داخل ہوسکتا ہے جب تک اس کا حق جو جہنمی پر ہے میں دلوا دوں گو ایک تھپڑ ہی ہو۔ ہم نے کہا حضور ﷺ یہ حق کیسے دلوائے جائیں گے حالانکہ ہم سب تو وہاں ننگے پاؤں، ننگے بدن، ننگے بدن، بےمال و اسباب ہوں گے۔ آپ نے فرمایا ہاں اس دن حق نیکیوں اور برائیوں سے ادا کئے جائیں گے۔ اور حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ بےسینگ والی بکری کو اگر سینگوں دار بکری نے مارا ہے تو اس سے بھی اس کو بدلہ دلوایا جائے گا اس کے اور بھی بہت شاہد ہیں جنہیں ہم نے بالتفصیل آیت ( وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا 47 ) 21۔ الأنبیاء :47) کی تفسیر میں اور آیت ( اِلَّآ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ ۭمَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتٰبِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ يُحْشَرُوْنَ 38 ) 6۔ الأنعام:38) کی تفسیر میں بیان کئے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 47 وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً اب قیامت کا نقشہ کھینچا جا رہا ہے کہ اس دن پہاڑ اپنی جگہ چھوڑدیں گے زمین کے تمام نشیب و فراز ختم ہوجائیں گے اور پورا کرۂ ارض ایک صاف چٹیل میدان کی شکل اختیار کرلے گا۔وَّحَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًاحضرت آدم سے لے کر آخری انسان تک پیدا ہونے والے نوع انسانی کے تمام افراد کو اس دن اکٹھا کرلیا جائے گا۔
ويوم نسير الجبال وترى الأرض بارزة وحشرناهم فلم نغادر منهم أحدا
سورة: الكهف - آية: ( 47 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 299 )Surah kahf Ayat 47 meaning in urdu
فکر اُس دن کی ہونی چاہیے جب کہ ہم پہاڑوں کو چلائیں گے، اور تم زمین کو بالکل برہنہ پاؤ گے، اور ہم تمام انسانوں کو اس طرح گھیر کر جمع کریں گے کہ (اگلوں پچھلوں میں سے) ایک بھی نہ چھوٹے گا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جب ان کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو اپنی مچھلی بھول گئے تو اس
- قیامت یقیناً آنے والی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اس (کے وقت) کو پوشیدہ رکھوں
- (اور) جو لوگ بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے بخشش اور
- اور (لوگوں نے) اس کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں جو کوئی چیز بھی
- حٰم
- اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی
- دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر
- بھلا یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے؟ اگر یہ خدا کے سوا کسی اور
- تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
- اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو جو ہاتھوں والے اور
Quran surahs in English :
Download surah kahf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah kahf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter kahf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers