Surah Zumar Ayat 47 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ وَبَدَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ﴾
[ الزمر: 47]
اور اگر ظالموں کے پاس وہ سب (مال ومتاع) ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اسی قدر اور ہو تو قیامت کے روز برے عذاب (سے مخلصی پانے) کے بدلے میں دے دیں۔ اور ان پر خدا کی طرف سے وہ امر ظاہر ہوجائے گا جس کا ان کو خیال بھی نہ تھا
Surah Zumar Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) لیکن پھر بھی وہ قبول نہیں ہوگا، جیساکہ دوسرےمقام پروضاحت ہے۔ فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِمْ مِلْءُ الأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَى بِهِ ( آل عمران: 91 ) ” وہ زمین بھر سونا بھی بدلے میں دے دیں، تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا “۔ اس لیے کہ وَلا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ ( البقرة: 48 ) ” وہاں معاوضہ قبول نہیں کیا جائے گا “۔
( 2 ) یعنی عذاب کی شدت اور اس کی ہولناکیاں اور اس کی انواع و اقسام ایسی ہوں گی کہ کبھی ان کے گمان میں نہ آئی ہوں گی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
صبح وشام کے بعض وظائف۔ مشرکین کو جو نفرت توحید سے ہے اور جو محبت شرک سے ہے اسے بیان فرما کر اپنے نبی ﷺ سے اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک لہ فرماتا ہے کہ تو صرف اللہ تعالیٰ واحد کو ہی پکار جو آسمان و زمین کا خالق ہے اور اس وقت اس نے انہیں پیدا کیا ہے جبکہ نہ یہ کچھ تھے نہ ان کا کوئی نمونہ تھا۔ وہ ظاہر و باطن چھپے کھلے کا عالم ہے۔ یہ لوگ جو جو اختلافات اپنے آپس میں کرتے تھے سب کا فیصلہ اس دن ہوگا جب یہ قبروں سے نکلیں اور میدان قیامت میں آئیں گے۔ حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن ؒ حضرت عائشہ ؓ سے دریافت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تہجد کی نماز کو کس دعا سے شروع کرتے تھے ؟ آپ فرماتے ہیں اس دعا سے ( ترجمہ ) یعنی اللہ اے جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب اے آسمان و زمین کو بےنمونے کے پیدا کرنے والے اسے حاضر و غائب کئے جانے والے تو ہی اپنے بندوں کے اختلاف کا فیصلہ کرنے والا ہے جس جس چیز میں اختلاف کیا گیا ہے تو مجھے ان سب میں اپنے فضل سے حق راہ دکھا تو جسے چاہے سیدھی راہ کی رہنمائی کرتا ہے ( مسلم ) حضور ﷺ فرماتے ہیں جو بندہ اس دعا کو پڑھے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے فرشتوں سے فرمائے گا کہ میرے اس بندے نے مجھ سے عہد لیا ہے اس عہد کو پورا کرو۔ چناچہ اسے جنت میں پہنچا دیا جائے گا۔ وہ دعا یہ ہے ( ترجمہ ) یعنی اے اللہ اے آسمان و زمین کو بےنمونے کے پیدا کرنے والے اے غائب و حاضر کے جاننے والے میں اس دنیا میں تجھ سے عہد کرتا ہوں کہ میری گواہی ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور میری یہ بھی شہادت ہے کہ محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں۔ تو اگر مجھے میری ہی طرف سونپ دے گا تو میں برائی سے قریب اور بھلائی سے دور پڑجاؤں گا۔ اللہ مجھے صرف تیری رحمت ہی کا سہارا اور بھروسہ ہے پس تو بھی مجھ سے عہد کر جسے تو قیامت کے دن پورا کرے یقینا تو عہد شکن نہیں۔ اس حدیث کے راوی سہیل فرماتے ہیں کہ میں نے قاسم بن عبدالرحمٰن سے جب کہا کہ عون اس طرح یہ حدیث بیان کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا سبحان اللہ ہماری تو پردہ نشین بچیوں کو بھی یہ حدیث یاد ہے ( مسند احمد ) حضرت عبداللہ بن عمرو نے ایک کاغذ نکالا اور فرمایا کہ یہ دعا ہمیں رسول اللہ ﷺ نے سکھائی ہے ( ترجمہ ) یعنی اے اللہ اے آسمان و زمین کو بےنمونہ پیدا کرنے والے چھپی کھلی کے جاننے والے تو ہر چیز کا رب ہے اور ہر چیز کا معبود ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں اور فرشتے بھی یہی گواہی دیتے ہیں۔ میں شیطان سے اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں تجھ سے پناہ طلب کرتا ہوں کہ میں اپنی جان پر کوئی گناہ کروں یا کسی اور مسلمان کی طرف کسی گناہ کو لے جاؤں۔ حضرت ابو عبدالرحمٰن ؓ فرماتے ہیں اس دعا کو حضور ﷺ نے حضرت عبداللہ بن عمرو کو سکھایا تھا اسے سونے کے وقت پڑھا کرتے تھے۔ ( مسند امام احمد ) اور روایت میں ہے کہ ابو راشد حبرانی نے کوئی حدیث سننے کی خواہش حضرت عبداللہ بن عمرو سے کی تو حضرت عبداللہ نے ایک کتاب نکال کر ان کے سامنے رکھ دی اور فرمایا یہ ہے جو مجھے رسول اللہ ﷺ نے لکھوائی ہے میں نے دیکھا تو اس میں لکھا ہوا تھا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں صبح و شام کیا پڑھوں ؟ آپ نے فرمایا یہ پڑھو۔ ( اللھم فاطرالسموات والارض عالم الغیب والشھادۃ لا الہ الاانت رب کل شئی وملیکہ اعوذبک من شرنفسی وشرالشیطان وشرکہ او افترف علی نفسی سوء اور اجرہ الی مسلم ) ( ترمذی وغیرہ ) مسند احمد کی حدیث میں ہے حضرت ابوبکر صدیق ؓ فرماتے ہیں مجھے اس دعا کے پڑھنے کا اللہ کے رسول ﷺ نے صبح شام اور سوتے وقت حکم دیا ہے، دوسری آیت میں ظالموں سے مراد مشرکین ہیں۔ فرماتا ہے کہ اگر ان کے پاس روئے زمین کے خزانے اتنے ہی اور ہوں تو بھی یہ قیامت کے بدترین عذاب کے بدلے انہیں اپنے فدیئے میں اور اپنی جان کے بدلے میں دینے کے لئے تیار ہوجائیں گے۔ لیکن اس دن کوئی فدیہ اور بدلہ قبول نہ کیا جائے گا گو زمین بھر کر سونا دیں جیسے کہ اور آیت میں بیان فرما دیا ہے۔ آج اللہ کے وہ عذاب ان کے سامنے آئیں گے کہ کبھی انہیں ان کا خیال بھی نہ گذرا تھا جو جو حرام کاریاں بدکاریاں گناہ اور برائیاں انہوں نے دنیا میں کی تھیں اب سب کی سب اپنے آگے موجود پائیں گے دنیا میں جس سزا کا ذکر سن کر مذاق کرتے تھے آج وہ انہیں چاروں طرف سے گھیر لے گی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 47 { وَلَوْ اَنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّمِثْلَہٗ مَعَہٗ لَافْتَدَوْا بِہٖ مِنْ سُوْٓئِ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ } ” اور اگر ان ظالموں کے پاس وہ سب کچھ ہوتا جو بھی زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہوتا تو وہ قیامت کے دن ُ برے عذاب سے بچنے کے لیے وہ سب فدیہ میں دے دیتے۔ “ روزِ محشر اگر ان کے پاس تمام روئے زمین کی دولت ہو بلکہ اتنی اور بھی ہو تو وہ چاہیں گے کہ وہ سب کچھ دے دیں اور انہیں کسی طرح جہنم کے عذاب سے بچالیا جائے۔ انسان کی اس کیفیت کا مشاہدہ تو یہاں دنیا میں بھی کیا جاسکتا ہے۔ جب کبھی انسان کی جان پر بن جاتی ہے تو وہ ایک گھونٹ پانی کے لیے اپنا سب کچھ دینے کو تیار ہوجاتا ہے۔ بہر حال یہاں یہ اسلوب صرف انسانوں کے سمجھانے کے لیے آیا ہے ‘ ورنہ اس دن نہ تو کسی کے پاس کچھ دینے کو ہوگا اور نہ ہی کوئی کسی کو کچھ دے سکے گا۔ { وَبَدَا لَہُمْ مِّنَ اللّٰہِ مَا لَمْ یَکُوْنُوْا یَحْتَسِبُوْنَ } ” اور اُس روز ان کے سامنے اللہ کی طرف سے وہ کچھ آجائے گا جس کا انہیں گمان بھی نہیں تھا۔ “ آج وہ سمجھتے ہیں کہ جہنم اور اس کے عذابوں کی حقیقت کچھ بھی نہیں ‘ بلکہ ان کا خیال ہے کہ جس طرح بچوں کو کوئی بات منوانے کے لیے فرضی چیزوں سے ڈرایا جاتا ہے اسی طرح ہمیں بھی خالی ڈراوے دیے جا رہے ہیں اور جہنم کا ’ ہوا ‘ دکھایا جا رہا ہے۔ لیکن اس دن جہنم کو اس کے تمام تر عذابوں اور سختیوں کے ساتھ ان کے سامنے لایا جائے گا اور پھر ان سے پوچھا جائے گا : { اَلَیْسَ ہٰذَا بِالْحَقِّط قَالُوْا بَلٰی وَرَبِّنَاط } الانعام : 30 کہ جو کچھ اب تم اپنے سامنے دیکھ رہے ہو کیا یہ حقیقت نہیں ؟ تو اس وقت وہ تسلیم کریں گے کہ ہاں کیوں نہیں ‘ ہمارے پروردگار کی قسم ! واقعی یہ تو ایک حقیقت ہے۔
ولو أن للذين ظلموا ما في الأرض جميعا ومثله معه لافتدوا به من سوء العذاب يوم القيامة وبدا لهم من الله ما لم يكونوا يحتسبون
سورة: الزمر - آية: ( 47 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 463 )Surah Zumar Ayat 47 meaning in urdu
اگر اِن ظالموں کے پاس زمین کی ساری دولت بھی ہو، اور اتنی ہی اور بھی، تو یہ روز قیامت کے برے عذاب سے بچنے کے لیے سب کچھ فدیے میں دینے کے لیے تیار ہو جائیں گے وہاں اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ آئے گا جس کا انہوں نے کبھی اندازہ ہی نہیں کیا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اب اگر یہ صبر کریں گے تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور اگر توبہ
- آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے اور جو کچھ یہ کرتے
- بے شک خدا ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر (ان سے درخت وغیرہ) اگاتا
- اور جن لوگوں کو یہ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو
- اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے
- (مشرکو!) کیا تمہارے پروردگار نے تم کو لڑکے دیئے اور خود فرشتوں کو بیٹیاں بنایا۔
- اور یہ ان (اعمال) کے سبب جو کرچکے ہیں ہرگز اس کی آرزو نہیں کریں
- ان لوگوں نے کہا ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد کرتے رہتے ہیں بھلا
- (اور اس وقت کو یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے (یہود کو) آگاہ کردیا تھا
- اور جب ہم نے تم (لوگوں) سے عہد واثق لیا اور کوہ طور کو تم
Quran surahs in English :
Download surah Zumar with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zumar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zumar Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers