Surah anaam Ayat 58 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُل لَّوْ أَنَّ عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ لَقُضِيَ الْأَمْرُ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۗ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِالظَّالِمِينَ﴾
[ الأنعام: 58]
کہہ دو کہ جس چیز کے لئے تم جلدی کر رہے ہو اگر وہ میرے اختیار میں ہوتی تو مجھ میں اور تم میں فیصلہ ہوچکا ہوتا۔ اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے
Surah anaam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اگر اللہ تعالیٰ میرے طلب کرنے پر فوراً عذاب بھیج دیتا یا اللہ تعالیٰ میرے اختیار میں یہ چیز دے دیتا تو پھر تمہاری خواہش کے مطابق عذاب بھیج کر جلد ہی فیصلہ کردیا جاتا۔ لیکن یہ معاملہ چونکہ کلیتاً اللہ کی مشیت پر موقوف ہے، اس لئے اس نے مجھے اس کا اختیار دیا ہے اور نہ ہی ممکن ہے کہ میری درخواست پر فوراً عذاب نازل فرما دے۔
ضروری وضاحت: حدیث میں جو آتا ہے کہ ایک موقعے پر اللہ کے حکم سے پہاڑوں کا فرشتہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کے خدمت میں آیا اور اس نے کہا کہ اگر آپ ( صلى الله عليه وسلم ) حکم دیں تو میں ساری آبادی کو دونوں پہاڑوں کے درمیان کچل دوں آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: ” نہیں، بلکہ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی نسلوں سے اللہ کی عبادت کرنے والا پیدا فرمائے گا، جو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے “ ( صحيح بخاري، كتاب بدء الخلق، باب إذا قال أحدكم آمين والملائكة في السماء ...
وصحيح مسلم، كتاب الجهاد باب ما لقي النبي من أذى المشركين ) یہ حدیث آیت زیرِ وضاحت کے خلاف نہیں ہے، جیسا کہ بظاہر معلوم ہوتی ہے، اس لئے کہ آیت میں عذاب طلب کرنے پر عذاب دینے کا اظہار ہے جب کہ اس حدیث میں مشرکین کے طلب کئے بغیر صرف ان کی ایذا دہی کی وجہ سے ان پر عذاب بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے جسے آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے پسند نہیں فرمایا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نیک و بد کی وضاحت کے بعد ؟ یعنی جس طرح ہم نے اس سے پہلے ہدایت کی باتیں اور بھلائی کی راہیں واضح کردیں نیکی بدی کھول کھول کر بیان کردی اسی طرح ہم ہر اس چیز کا تفصیلی بیان کرتے ہیں جس کی تمہیں ضرورت پیش آنے والی ہے۔ اس میں علاوہ اور فوائد کے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مجرموں کا راستہ نیکوں پر عیاں ہوجائے۔ ایک اور قرأت کے اعتبار سے یہ مطلب ہے تاکہ تو گنہگاروں کا طریقہ واردات لوگوں کے سامنے کھول دے۔ پھر حکم ہوتا ہے کہ اے نبی ﷺ لوگوں میں اعلان کردو کہ میرے پاس الٰہی دلیل ہے میں اپنے رب کی دی ہوئی سچی شریعت پر قائم ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے میرے پاس وحی آتی ہے، افسوس کہ تم اس حق کو جھٹلا رہے ہو، تم اگرچہ عذابوں کی جلدی مچا رہے ہو لیکن عذاب کا لانا میرے اختیار کی چیز نہیں۔ یہ سب کچھ اللہ کے حکم کے ماتحت ہے۔ اس کی مصلحت وہی جانتا ہے اگر چاہے دیر سے لائے اگر چاہے تو جلدی لائے، وہ حق بیان فرمانے والا اور اپنے بندوں کے درمیان بہترین فیصلے کرنے والا ہے، سنو اگر میرا ہی حکم چلتا میرے ہی اختیار میں ثواب و عذاب ہوتا، میرے بس میں بقا اور فنا ہوتی تو میں جو چاہتا ہوجایا کرتا اور میں تو ابھی اپنے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرلیتا اور تم پر وہ عذاب برس پڑتے جن سے میں تمہیں ڈرا رہا ہوں، بات یہ ہے کہ میرے بس میں کوئی بات نہیں، اختیار والا اللہ تعالیٰ اکیلا ہی ہے، وہ ظالموں کو بخوبی جانتا ہے، بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے ایک بار رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ احد سے زیادہ سختی کا تو آپ پر کوئی دن نہ آیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا عائشہ کیا پوچھتی ہو کہ مجھے اس قوم نے کیا کیا ایذائیں پہنچیں ؟ سب سے زیادہ بھاری دن مجھ پر عقبہ کا دن تھا جبکہ میں عبدالیل بن عبد کلال کے پاس پہنچا اور میں نے اس سے آرزو کی کہ وہ میرا ساتھ دے مگر اس نے میری بات نہ مانی، واللہ میں سخت غمگین ہو کر وہاں سے چلا مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں کدھر جا رہا ہوں، قرن ثعالب میں آ کر میرے حواس ٹھیک ہوئے تو میں نے دیکھا کہ اوپر سے ایک بادل نے مجھے ڈھک لیا ہے، سر اٹھا کر دیکھتا ہوں تو حضرت جبرائیل ؑ مجھے آواز دے کر فرما رہے ہیں اللہ تعالیٰ نے تیری قوم کی باتیں سنیں اور جو جواب انہوں نے تجھے دیا وہ بھی سنا۔ اب پہاڑوں کے داروغہ فرشتے کو اس نے بھیجا ہے آپ جو چاہیں انہیں حکم دیجئے یہ بجا لائیں گے، اسی وقت اس فرشتے نے مجھے پکارا سلام کیا اور کہا اللہ تعالیٰ نے آپ کی قوم کی باتیں سنیں اور مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ ان کے بارے میں جو ارشاد آپ فرمائیں میں بجا لاؤں، اگر آپ حکم دیں تو مکہ شریف کے ان دونوں پہاڑوں کو جو جنوب شمال میں ہیں میں اکٹھے کر دوں اور ان تمام کو ان دونوں کے درمیان پیس دوں۔ آنحضرت ﷺ نے انہیں جواب دیا کہ نہیں میں یہ نہیں چاہتا بلکہ مجھے تو امید ہے کہ کیا عجب ان کی نسل میں آگے جا کر ہی کچھ ایسے لوگ ہوں جو اللہ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، ہاں یہاں یہ بات خیال میں رہے کہ کوئی اس شبہ میں نہ پڑے کہ قرآن کی اس آیت میں تو ہے کہ اگر میرے بس میں عذاب ہوتے تو ابھی ہی فیصلہ کردیا جاتا اور حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بس میں کردیئے پھر بھی آپ نے ان کیلئے تاخیر طلب کی۔ اس شبہ کا جواب یہ ہے کہ آیت سے اتنا معلوم ہوتا ہے کہ جب وہ عذاب طلب کرتے اس وقت اگر آپ کے بس میں ہوتا تو اسی وقت ان پر عذاب آجاتا اور حدیث میں یہ نہیں کہ اس وقت انہوں نے کوئی عذاب مانگا تھا۔ حدیث میں تو صرف اتنا ہے کہ پہاڑوں کے فرشتے نے آپ کو یہ بتلایا کہ بحکم الہ میں یہ کرسکتا ہوں صرف آپ کی زبان مبارک کے ہلنے کا منتظر ہوں لیکن رحمتہ للعالمین کو رحم آگیا اور نرمی برتی، پس آیت و حدیث میں کوئی معارضہ نہیں۔ واللہ اعلم۔ حضور کا فرمان ہے غیب کی کنجیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا پھر آپ نے آیت ( اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ ۚ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ ۭ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۭ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌۢ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ ) 31۔ لقمان:34) پڑھی، یعنی قیامت کا علم، بارش کا علم، پیٹ کے بچے کا علم، کل کے کام کا علم، موت کی جگہ کا علم۔ اس حدیث میں جس میں حضرت جبرائیل ؑ کا بصورت انسان آ کر حضور سے ایمان اسلام احسان کی تفصیل پوچھنا بھی مروی ہے یہ بھی ہے کہ جب قیامت کے صحیح وقت کا سوال ہوا تو آپ نے فرمایا یہ ان پانچ چیزوں میں سے ہے جن کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو نہیں۔ پھر آپ نے آیت ( اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ ۚ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ ۭ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۭ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌۢ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ ) 31۔ لقمان:34) تلاوت فرمائی۔ پھر فرماتا ہے اس کا علم تمام موجودات کو احاطہ کئے ہوئے ہے۔ بری بحری کوئی چیز اس کے علم سے باہر نہیں۔ آسمان و زمین کا ایک ذرہ اس پر پوشیدہ نہیں۔ صرصری کا کیا ہی اچھا شعر ہے۔ فلا یحفی علیہ الذراما یترای للنواظر او تواری یعنی کسی کو کچھ دکھائی دے نہ دے رب پر کچھ بھی پوشیدہ نہیں، وہ سب کی حرکات سے بھی واقف ہے، جمادات کا ہلنا جلنا یہاں تک کہ پتے کا جھڑنا بھی اس کے وسیع علم سے باہر نہیں۔ پھر بھلا جنات اور انسان کا کونسا علم اس پر مخفی رہ سکتا ہے ؟ جیسے فرمان عالی شان ہے آیت ( يَعْلَمُ خَاۗىِٕنَةَ الْاَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُوْرُ ) 40۔ غافر:19) آنکھوں کی خیانت اور دلوں کے پوشیدہ بھید بھی اس پر عیاں ہیں۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ خشکی تری کا کوئی درخت ایسا نہیں جس پر اللہ کی طرف سے کوئی فرشتہ مقرر نہ ہو جو اس کے جھڑ جانے والے پتوں کو بھی لکھ لے، پھر فرماتا ہے زمین کے اندھیروں کے دانوں کا بھی اس اللہ کو علم ہے۔ حضرت عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں، تیسری زمین کے اوپر اور چوتھی کے نیچے اتنے جن بستے ہیں کہ اگر وہ اس زمین پر آجائیں تو ان کی وجہ سے کوئی روشنی نظر نہ پڑے، زمین کے ہر کونے پر اللہ کی مہروں میں سے ایک مہر اور ہر مہر پر ایک فرشتہ مقرر ہے اور ہر دن اللہ کی طرف سے ہے اس کے پاس ایک اور فرشتے کے ذریعہ سے حکم پہنچتا ہے کہ تیرے پاس جو ہے اس کی بخوبی حفاظت کر۔ حضرت عبداللہ بن حارث فرماتے ہیں کہ زمین کے ہر ایک درخت وغیرہ پر فرشتے مقرر ہیں جو ان کی خشکی تری وغیرہ کی بابت اللہ کی جناب میں عرض کردیتے ہیں۔ ابن عباس سے مروی ہے اللہ تعالیٰ نے نون یعنی دوات کو پیدا کیا اور تختیاں بنائیں اور اس میں دنیا کے تمام ہونے والے اموار لکھے۔ کل مخلوق کی روزیاں، حلال حرام نیکی بدی سب کچھ لکھ دیا ہے پھر یہی آیت پڑھی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 58 قُلْ لَّوْ اَنَّ عِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِہٖ لَقُضِیَ الْاَمْرُ بَیْنِیْ وَبَیْنَکُمْط وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بالظّٰلِمِیْنَ۔ ۔ان الفاظ سے ایک حد تک تلخی اور بیزاری ظاہر ہو رہی ہے کہ اگر یہ فیصلہ کرنا میرے اختیار میں ہوتا تو میں تمہیں مزید مہلت نہ دیتا۔ اب میں بھی تمہارے رویے سے تنگ آچکا ہوں ‘ میرے بھی صبر کا پیمانہ آخری حد تک پہنچ چکا ہے۔
قل لو أن عندي ما تستعجلون به لقضي الأمر بيني وبينكم والله أعلم بالظالمين
سورة: الأنعام - آية: ( 58 ) - جزء: ( 7 ) - صفحة: ( 134 )Surah anaam Ayat 58 meaning in urdu
کہو، اگر کہیں وہ چیز میرے اختیار میں ہوتی جس کی تم جلدی مچا رہے ہو تو میرے اور تمہارے درمیان کبھی کا فیصلہ ہو چکا ہوتا مگر اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ ظالموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جانا چاہیے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (قوم) ثمود نے اپنی سرکشی کے سبب (پیغمبر کو) جھٹلایا
- جن لوگوں نے کتاب (خدا) کو اور جو کچھ ہم نے پیغمبروں کو دے کر
- جو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حال میں) خدا کو یاد کرتے اور آسمان
- خدا نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو اور ڈرنا مت۔ ہم اس کو ابھی اس
- اور ثمود کے ساتھ (کیا کیا) جو وادئِ (قریٰ) میں پتھر تراشتے تھے (اور گھر
- اسی کے پاس رہنے کی جنت ہے
- جو لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو خدا
- جو پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے تھے ان کا (اور ان کے بارے
- اور اس امن والے شہر کی
- کوئی متنفس نہیں جانتا کہ اُن کے لئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی
Quran surahs in English :
Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers