Surah Fussilat Ayat 49 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَّا يَسْأَمُ الْإِنسَانُ مِن دُعَاءِ الْخَيْرِ وَإِن مَّسَّهُ الشَّرُّ فَيَئُوسٌ قَنُوطٌ﴾
[ فصلت: 49]
انسان بھلائی کی دعائیں کرتا کرتا تو تھکتا نہیں اور اگر تکلیف پہنچ جاتی ہے تو ناامید ہوجاتا اور آس توڑ بیٹھتا ہے
Surah Fussilat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی دنیا کا مال واسباب، صحت وقوت، عزت ورفعت اور دیگر دنیوی نعمتوں کے مانگنے سے انسان نہیں تھکتا، بلکہ مانگتا ہی رہتا ہے۔ انسان سے مراد انسانوں کی غالب اکثریت ہے۔
( 2 ) یعنی تکلیف پہنچنے پر فوراً مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے، جب کہ اللہ کے مخلص بندوں کا حال اس سے مختلف ہوتا ہے۔ وہ ایک تو دنیا کے طالب نہیں ہوتے، ان کے سامنے ہر وقت آخرت ہی ہوتی ہے، دوسرے، تکلیف پہنچنے پر بھی وہ اللہ کی رحمت اور اس کے فضل سے مایوس نہیں ہوتے، بلکہ آزمائشوں کو بھی وہ کفارۂ سیئات اور رفع درجات کا باعث گردانتے ہیں۔ گویا مایوسی ان کے قریب بھی نہیں پھٹکتی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
انسان کی سرکشی کا حال اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ مال صحت وغیرہ بھلائیوں کی دعاؤں سے تو انسان تھکتا ہی نہیں اور اگر اس پر کوئی بلا آپڑے یا فقر و فاقہ کا موقعہ آجائے تو اس قدر ہراساں اور مایوس ہوجاتا ہے کہ گویا اب کسی بھلائی کا منہ نہیں دیکھے گا، اور اگر کسی برائی یا سختی کے بعد اسے کوئی بھلائی اور راحت مل جائے تو کہنے بیٹھ جاتا ہے کہ اللہ پر یہ تو میرا حق تھا، میں اسی کے لائق تھا، اب اس نعمت پر پھولتا ہے، اللہ کو بھول جاتا ہے اور صاف منکر بن جاتا ہے۔ قیامت کے آنے کا صاف انکار کرجاتا ہے۔ مال و دولت راحت آرام اس کے کفر کا سبب بن جاتا ہے۔ جیسے ایک اور آیت میں ہے ( كَلَّآ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَيَطْغٰٓى ۙ ) 96۔ العلق:6) یعنی انسان نے جہاں آسائش و آرام پایا وہیں اس نے سر اٹھایا اور سرکشی کی۔ پھر فرماتا ہے کہ اتنا ہی نہیں بلکہ اس بد اعمالی پر بھلی امیدیں بھی کرتا ہے اور کہتا ہے کہ بالفرض اگر قیامت آئی بھی اور میں وہاں اکٹھا بھی کیا گیا تو جس طرح یہاں سکھ چین میں ہوں وہاں بھی ہوں گا۔ غرض انکار قیامت بھی کرتا ہے مرنے کے بعد زندہ ہونے کو مانتا بھی نہیں اور پھر امیدیں لمبی باندھتا ہے اور کہتا ہے کہ جیسے میں یہاں ہوں ویسے ہی وہاں بھی رہوں گا۔ پھر ان لوگوں کو ڈراتا ہے کہ جن کے یہ اعمال و عقائد ہوں انہیں ہم سخت سزا دیں گے پھر فرماتا ہے کہ جب انسان اللہ کی نعمتیں پا لیتا ہے تو اطاعت سے منہ موڑ لیتا ہے اور ماننے سے جی چراتا ہے جیسے فرمایا آیت ( فَتَوَلّٰى بِرُكْنِهٖ وَقَالَ سٰحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ 39 ) 51۔ الذاريات:39) اور جب اسے کچھ نقصان پہنچتا ہے تو بڑی لمبی چوڑی دعائیں کرنے بیٹھ جاتا ہے عریض کلام اسے کہتے ہیں جس کے الفاظ بہت زیادہ ہوں اور معنی بہت کم ہوں۔ اور جو کلام اس کے خلاف ہو یعنی الفاظ تھوڑے ہوں اور معنی زیادہ ہوں تو اسے وجیز کلام کہتے ہیں۔ وہ بہت کم اور بہت کافی ہوتا ہے اسی مضمون کو اور جگہ اس طرح بیان کیا گیا ہے آیت ( وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَان الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْۢبِهٖٓ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَاۗىِٕمًا ۚ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهٗ مَرَّ كَاَنْ لَّمْ يَدْعُنَآ اِلٰى ضُرٍّ مَّسَّهٗ ۭ كَذٰلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِيْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 12 ) 10۔ يونس:12) ، جب انسان کو مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے پہلو پر لیٹ کر اور بیٹھ کر اور اکٹھے ہو کر غرض ہر وقت ہم سے مناجات کرتا رہتا ہے اور جب وہ تکلیف ہم دور کردیتے ہیں تو اس بےپرواہی سے چلا جاتا ہے کہ گویا اس مصیبت کے وقت اس نے ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 49{ لَا یَسْئَمُ الْاِنْسَانُ مِنْ دُعَآئِ الْخَیْرِ } ” انسان بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا “ یہاں بھلائی خیر سے مراد دنیوی نعمتوں اور مال و دولت کی فراوانی ہے۔ کسی انسان کے پاس جتنی چاہے دولت ہو اور جس قدر چاہے نعمتیں اسے میسر ہوں ‘ پھر بھی مزید حاصل کرنے کی اس کی خواہش کبھی ختم نہیں ہوتی۔ { وَاِنْ مَّسَّہُ الشَّرُّ فَیَئُوْسٌ قَنُوْطٌ} ” اور اگر کہیں اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو بالکل مایوس و دل شکستہ ہوجاتا ہے۔ “
لا يسأم الإنسان من دعاء الخير وإن مسه الشر فيئوس قنوط
سورة: فصلت - آية: ( 49 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 482 )Surah Fussilat Ayat 49 meaning in urdu
انسان کبھی بھلائی کی دعا مانگتے نہیں تھکتا، اور جب کوئی آفت اِس پر آ جاتی ہے تو مایوس و دل شکستہ ہو جاتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو (اے محمدﷺ) تم خدا کی راہ میں لڑو تم اپنے سوا کسی کے ذمہ
- جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے تو بےشک انتقام لے کر چھوڑیں گے
- اور جن لوگوں کے منہ سفید ہوں گے وہ خدا کی رحمت (کے باغوں) میں
- اور اگر تم نے اپنے پروردگار کی رحمت (یعنی فراخ دستی) کے انتظار میں جس
- اور تم اور کچھ نہیں ہم ہی جیسے آدمی ہو۔ اور ہمارا خیال ہے کہ
- جو لوگ شرک کرتے ہیں وہ کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو ہم شرک
- وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو نرم کیا تو اس کی راہوں
- اے پیغمبر ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے اور ڈرانے والا
- اور خدا (کی راہ) میں جہاد کرو جیسا جہاد کرنے کا حق ہے۔ اس نے
- اور یہ اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے۔ مگر (اس کے ساتھ) شرک کرتے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Fussilat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Fussilat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Fussilat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers