Surah maryam Ayat 5 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا﴾
[ مريم: 5]
اور میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے ایک وارث عطا فرما
Surah maryam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس ڈر سے مراد یہ ہے کہ اگر میرا کوئی وارث میری مسند وعظ وارشاد نہیں سنبھالے گا تو میرے قرابت داروں میں اور تو کوئی اس مسند کا اہل نہیں ہے۔ میرے قرابت دار بھی تیرے راستے سے گریز وانحراف نہ اختیار کرلیں۔
( 2 ) ” اپنے پاس سے “ کا مطلب یہی ہے کہ گو ظاہری اسباب اس کے ختم ہو چکے ہیں، لیکن تو اپنے فضل خاص سے مجھے اولاد سے نواز دے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دعا اور قبولیت۔اس سورت کے شروع میں جو پانچ حروف ہیں انہیں حروف مقطعہ کہا جاتا ہے ان کا تفصیلی بیان ہم سورة بقرہ کی تفسیر کے شروع میں کرچکے ہیں۔ اللہ کے بندے حضرت زکریا نبی ؑ پر جو لطف الہٰی نازل ہوا اس کا واقعہ بیان ہو رہا ہے۔ ایک قرأت ہے۔ یہ لفظ مد سے بھی ہے اور قصر سے بھی۔ دونوں قرأتیں مشہور ہیں۔ آپ بنو اسرائیل کے زبر دست رسول تھے۔ صحیح بخاری شریف میں ہے آپ بڑھئی کا پیشہ کر کے اپنا پیٹ پالتے تھے۔ رب سے دعا کرتے ہیں لیکن اس وجہ سے کہ لوگوں کے نزدیک یہ انوکھی دعا تھی کوئی سنتا تو خیال کرتا کہ لو بڑھاپے میں اولاد کی چاہت ہوئی ہے۔ اور یہ وجہ بھی تھی کہ پوشیدہ دعا اللہ کو زیادہ پیاری ہوتی ہے اور قبولیت سے زیادہ قریب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ متقی دل کو بخوبی جانتا ہے اور آہستگی کی آواز کو پوری طرح سنتا ہے۔ بعض سلف کا قول ہے کہ جو شخص اپنے والوں کی پوری نیند کے وقت اٹھے اور پوشیدگی سے اللہ کو پکارے کہ اے میرے پروردگار اے میرے پالنہار اے میرے رب اللہ تعالیٰ اسی وقت جواب دیتا ہے کہ لبیک میں موجود ہوں میں تیرے پاس ہوں۔ دعا میں کہتے ہیں کہ اے اللہ تعالیٰ اسی وقت جواب دیتا ہے کہ لبیک میں موجود ہوں میں تیرے پاس ہوں۔ دعا میں کہتے ہیں کہ اے اللہ میرے قوی کمزور ہوگئے ہیں میری ہڈیاں کھوکھلی ہوچکی ہیں میرے سر کے بالوں کی سیاہی اب تو سفیدی سے بدل گئی ہے یعنی ظاہری اور پوشیدگی کی تمام طاقتیں زائل ہوگئی ہیں اندرونی اور بیرونی ضعف نے گھیر لیا ہے۔ میں تیرے دروازے سے کبھی خالی ہاتھ نہیں گیا تجھ کریم سے جو مانگا تو نے عطا فرمایا۔ موالی کو کسائی نے موالی پڑھا ہے۔ مراد اس سے عصبہ ہیں۔ امیرا لمومنین حضرت عثمان بن عفان سے خفت کو خفت پڑھنا مروی ہے یعنی میرے بعد میرے والے بہت کم ہیں۔ پہلی قرأت پر مطلب یہ ہے کہ چونکہ میری اولاد نہیں اور جو میرے رشتے دار ہیں ان سے خوف ہے کہ مبادہ یہ کہیں میرے بعد کوئی برا تصرف نہ کردیں تو تو مجھے اولاد عنایت فرما جو میرے بعد میری نبوت سنبھالے۔ یہ ہرگز نہ سمجھا جائے کہ آپ کو اپنے مال املاک کے ادھر ادھر ہوجانے کا خوف تھا۔ انبیاء ( علیہم السلام ) اس سے بہت پاک ہیں۔ ان کا مرتبہ اس سے بہت سوا ہے کہ وہ اس لئے اولاد مانگیں کہ اگر اولاد نہ ہوئی تو میرا ورثہ دور کے رشتے داروں میں چلا جائے گا۔ دوسرے بہ ظاہر یہ بھی ہے کہ حضرت زکریا ؑ جو عمر بھر اپنی ہڈیاں پیل کر بڑھئی کا کام کر کے اپنا پیٹ اپنے ہاتھ کے کام سے پالتے رہے ان کے پاس ایسی کون سی بڑی رقم تھی کہ جس کے ورثے کے لئے اس قدر پس وپیش ہوتا کہ کہیں یہ دولت ہاتھ سے نکل نہ جائے۔ انبیاء علہم السلام تو یوں بھی ساری دنیا سے زیادہ مال سے بےرغبت اور دنیا کے زاہد ہوتے ہیں۔ تیسری وجہ یہ بھی ہے کہ بخاری ومسلم میں کئی سندوں سے حدیث ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ ہمارا ورثہ تقسیم نہیں ہوتا جو کچھ ہم چھوڑیں سب صدقہ ہے۔ ترمذی میں صحیح سند سے مروی ہے کہ ہم اس سے مطلب ورثہ نبوت ہے نہ کہ مالی ورثہ۔ اسی لئے آپ نے یہ بھی فرمایا کہ وہ میرا اور آل یعقوب کا وارث ہو۔ جیسے فرمان ہے کہ ( وورث سلیمان داود ) سلیمان داؤد ؑ کے وارث ہوئے۔ یعنی نبوت کے وراث ہوئے۔ نہ کہ مال کے ورنہ مال میں اور اولاد بھی شریک ہوتی ہے۔ تخصیص نہیں ہوتی۔ چوتھی وجہ یہ بھی ہے اور یہ بھی معقول وجہ ہے کہ اولاد کا وارث ہونا تو عام ہے، سب میں ہے تمام مذہبوں میں ہے پھر کوئی ضرورت نہ تھی کہ حضرت زکریا اپنی دعا میں یہ وجہ بیان فرماتے اس سے صاف ثابت ہے کہ وہ ورثہ کوئی خالص ورثہ تھا اور وہ نبوت کا وارث بننا تھا۔ پس ان تمام وجوہ سے ثابت ہے کہ اس سے مراد ورثہ نبوت ہے۔ جیسے کہ حدیث میں ہے ہم جماعت انبیاء کا ورثہ نہیں بٹتا ہم جو چھوڑ جائیں صدقہ ہے۔ مجاہد رحمۃ اللہ فرماتے ہیں مراد ورثہ علم ہے۔ حضرت زکریا ؑ اولاد یعقوب ؑ میں تھے۔ ابو صالح ؒ فرماتے ہیں کہ مراد یہ ہے کہ وہ بھی اپنے بڑوں کی طرح نبی ہے۔ حسن ؒ فرماتے ہیں نبوت اور علم کا وارث بنے۔ سدی ؒ کا قول ہے میری اور آل یعقوب ؑ کی نبوت کا وہ وراث ہو۔ زید بن اسلم بھی یہی فرماتے ہیں ابو صالح کا قول یہ بھی ہے کہ میرے مال کا اور خاندان حضرت یعقوب ؑ کی نبوت کا وہ وارث ہو۔ عبد الرزاق میں حدیث ہے کہ اللہ تعالیٰ زکریا ؑ پر رحم کرے بھلا انہیں وراثت مال سے کیا غرض تھی ؟ اللہ تعالیٰ لوط ؑ پر رحم کرے وہ کسی مضبوط قلعے کی تمنا کرنے لگے۔ ابن جریر میں ہے کہ آپ نے فرمایا میرے بھائی زکریا پر اللہ کا رحم ہو کہنے لگے اے اللہ مجھے اپنے پاس سے والی عطا فرما جو میرا اور آل یقوب کا وارث بنے لیکن یہ سب حدیثیں مرسل ہیں جو صحیح احادیث کا معارضہ نہیں کرسکتیں واللہ اعلم۔ اور اے اللہ اسے اپنا پسندیدہ غلام بنالے اور ایسا دین دار دیانتدار بنا کہ تیری محبت کے علاوہ تمام مخلوق بھی اس سے محبت کرے اس کا دین اور اخلاق ہر ایک پسندیدگی اور پیار کی نظر سے دیکھے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 5 وَاِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ مِنْ وَّرَآءِ یْ مجھے اپنے ورثاء میں کوئی ایسا شخص نظر نہیں آتا جو میرے بعد ہیکل سلیمانی کا متولی اور میرا جانشین بننے کی صلاحیت رکھتا ہو۔وَکَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا فَہَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ وَلِیًّایہاں ” ولی “ لفظ بہت اہم ہے ‘ یعنی مجھے ایسا ساتھی عطا کر جو میرے مشن میں میرا دوست وبازو بن سکے۔
وإني خفت الموالي من ورائي وكانت امرأتي عاقرا فهب لي من لدنك وليا
سورة: مريم - آية: ( 5 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 305 )Surah maryam Ayat 5 meaning in urdu
مجھے اپنے پیچھے اپنے بھائی بندوں کی برائیوں کا خوف ہے، اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے فضلِ خاص سے ایک وارث عطا کر دے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- بھلا کون خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا۔ پھر اس کو بار بار پیدا کرتا
- جانداروں میں سب سے بدتر خدا کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو کافر ہیں سو
- جو لوگ کافر ہوئے اور خدا کے رستے سے روکتے رہے پھر کافر ہی مرگئے
- وہ (ذات) پاک ہے جو ایک رات اپنے بندے کو مسجدالحرام یعنی (خانہٴ کعبہ) سے
- جب اُن کے پروردگار نے ان کو پاک میدان (یعنی) طویٰ میں پکارا
- سو ان کو عذاب نے آن پکڑا۔ بےشک اس میں نشانی ہے۔ اور ان میں
- اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں
- اور جو کافر تھے اُن کو خدا نے پھیر دیا وہ اپنے غصے میں (بھرے
- اور ابراہیم کے دین سے کون رو گردانی کر سکتا ہے، بجز اس کے جو
- یہ اس (ذات برتر) کا اتارا ہوا ہے جس نے زمین اور اونچے اونچے آسمان
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers