Surah Fatir Ayat 5 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۖ وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ﴾
[ فاطر: 5]
لوگو خدا کا وعدہ سچا ہے۔ تو تم کو دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈال دے اور نہ (شیطان) فریب دینے والا تمہیں فریب دے
Surah Fatir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) کہ قیامت برپا ہوگی اور نیک وبد کو ان کے عملوں کی جزا وسزا دی جائے گی۔
( 2 ) یعنی آخرت کی ان نعمتوں سے غافل نہ کردے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں اور رسولوں کے پیروکاروں کے لئے تیار کر رکھی ہیں۔ پس اس دنیا کی عارضی لذتوں میں کھو کر آخرت کی دائمی راحتوں کو نظر انداز نہ کرو۔
( 3 ) یعنی اس کے داؤ اور فریب سے بچ کر رہو، اس لئے کہ وہ بہت دھوکے باز ہے اور اس کا مقصد ہی تمہیں دھوکے میں مبتلا کرکے اور رکھ کے جنت سے محروم کرنا ہے۔ یہی الفاظ سورۂ لقمان: 33 میں بھی گزرچکے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مایوسی کی ممانعت۔ اے نبی ﷺ اگر آپ کے زمانے کے کفار آپ کی مخالفت کریں اور آپ کی بتائی ہوئی توحید اور خود آپ کی سچی رسالت کو جھٹلائیں۔ تو آپ شکستہ دل نہ ہوجایا کریں۔ اگلے نبیوں کے ساتھ بھی یہی ہوتا رہا۔ سب کاموں کا مرجمع اللہ کی طرف ہے۔ وہ سب کو ان کے تمام کاموں کے بدلا دے گا اور سزا جزا سب کچھ ہوگی، لوگو قیامت کا دن حق ہے وہ یقیناً آنے والا ہے وہ وعدہ اٹل ہے۔ وہاں کی نعمتوں کے بدلے یہاں کے فانی عیش پر الجھ نہ جاؤ۔ دنیا کی ظاہری عیش کہیں تمہیں وہاں کی حقیقی خوشی سے محروم نہ کر دے۔ اسی طرح شیطان مکار سے بھی ہوشیار رہنا۔ اس کے چلتے پھرتے جادو میں نہ پھنس جانا۔ اس کی جھوٹی اور چکنی چپڑی باتوں میں آ کر اللہ رسول کے حق کلام کو نہ چھوڑ بیٹھنا۔ سورة لقمان کے آخر میں بھی یہی فرمایا ہے۔ پس غرور یعنی دھوکے باز یہاں شیطان کو کہا گیا ہے۔ جب مسلمانوں اور منافقوں کے درمیان قیامت کے دن دیوار کھڑی کردی جائے گی جس میں دروازہ ہوگا۔ جس کے اندرونی حصے میں رحمت ہوگی اور ظاہری حصے میں عذاب ہوگا اس وقت منافقین مومنین سے کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھی نہ تھے ؟ یہ جواب دیں گے کہ ہاں ساتھ تو تھے لیکن تم نے تو اپنے تئیں فتنے میں ڈال دیا تھا اور سوچتے ہی رہے شک شبہ دور ہی نہ کیا خواہشوں کو پورا کرنے میں ڈوبے رہے۔ یہاں تک کہ اللہ کا حکم آپہنچا اور دھوکے باز شیطان نے تمہیں بہلا وے میں ہی رکھا۔ اس آیت میں بھی شیطان کو غرور کہا گیا ہے، پھر شیطانی دشمنی کو بیان کیا کہ وہ تو تمہیں مطلع کر کے تمہاری دشمنی اور بربادی کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے۔ پھر تم کیوں اس کی باتوں میں آجاتے ہو ؟ اور اس کے دھوکے میں پھنس جاتے ہو ؟ اس کی اور اس کی فوج کی تو عین تمنا ہے کہ وہ تمہیں بھی اپنے ساتھ گھسیٹ کر جہنم میں لے جائے۔ اللہ تعالیٰ قوی و عزیز سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں شیطان کا دشمن ہی رکھے اور اس کے مکر سے ہمیں محفوظ رکھے اور اپنی کتاب اور اپنے نبی کی سنتوں کی پیروی کی توفیق عطا فرمائے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے اور دعاؤں کا قبول فرمانے والا ہے۔ جسطرح اس آیت میں شیطان کی دشمنی کا بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح سورة کہف کی آیت ( وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْٓا اِلَّآ اِبْلِيْسَ ۭ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖ ۭ اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَذُرِّيَّتَهٗٓ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِيْ وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۭ بِئْسَ للظّٰلِمِيْنَ بَدَلًا 50 ) 18۔ الكهف :50) میں بھی اس کی دشمنی کا ذکر ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 5 { یٰٓــاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّکُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَاوقفۃ } ” اے لوگو ! اللہ کا وعدہ سچا ہے ‘ تو دیکھو دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے “ { وَلَا یَغُرَّنَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ } ” اور نہ ہی تمہیں دھوکے میں ڈالے اللہ کے بارے میں وہ بڑا دھوکے باز۔ “ اس سے پہلے ہم یہی الفاظ سورة لقمان کی آیت 33 میں بھی پڑھ چکے ہیں۔ لفظ ” غرور “ اگر ” غ “ کی پیش کے ساتھ ہو تو مصدر ہے ‘ اور اگر ” غ “ کی زبر کے ساتھ فَعول کے وزن پر ہوتویہ مبالغے کا صیغہ ہوگا۔ چناچہ ” الـغَرُور “ کے معنی ہیں بہت بڑا دھوکے باز ‘ یعنی ابلیس لعین جو اکثر لوگوں کو اللہ کے بارے میں اس طرح بھی ورغلاتا ہے کہ اللہ بڑا رحیم ‘ کریم ‘ شفیق اور مغفرت کرنے والا ہے۔ تمہیں کا ہے کی فکر ہے ؟ تم نے کون سے ایسے بڑے گناہ کیے ہیں۔ اور یہ سودی کاروبار ! اس کا کیا ہے ؟ یہ تو سب کرتے ہیں۔ اور وہ فلاں غلط کام اگر تم سے ہوگیا ہے تو کیا ہوا ؟ اللہ غفورٌ رحیم ہے ‘ وہ تو بڑے بڑے گناہگاروں کو بخش دیتا ہے ‘ چناچہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ‘ تم جو کچھ کر رہے ہو کرتے جائو اور جس راستے پر چل رہے ہو چلتے جائو ! اللہ کی شان کریمی اور صفت ِغفاری کے نام پر انسان کو دھوکے میں ڈالنے کا یہ ایک ابلیسی حربہ ہے جس سے یہاں خبردار کیا گیا ہے کہ دیکھو ! یہ ابلیس بہت بڑا دھوکے باز ہے ‘ یہ کہیں تمہیں اللہ کی رحمت کے حوالے سے ہی دھوکے میں نہ ڈال دے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے بہلاوے میں آکر تم دنیوی زندگی کی رنگینیوں میں گم ہو کر اللہ کو بھول جائو اور اس طرح تمہاری یہ زندگی تمہارے لیے ایک بہت بڑا دھوکہ بن جائے۔ اور دیکھو ! دُنیوی زندگی کے بارے میں یہ حقیقت کبھی تمہاری نگاہوں سے اوجھل نہ ہونے پائے : { وَما الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُوْرِ } آل عمران ” اور دنیا کی زندگی تو اس کے سوا کچھ نہیں کہ صرف دھوکے کا سامان ہے۔ “
ياأيها الناس إن وعد الله حق فلا تغرنكم الحياة الدنيا ولا يغرنكم بالله الغرور
سورة: فاطر - آية: ( 5 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 435 )Surah Fatir Ayat 5 meaning in urdu
لوگو، اللہ کا وعدہ یقیناً برحق ہے، لہٰذا دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ وہ بڑا دھوکے باز تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے پائے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور تم دیا ہوا مال کیونکر واپس لے سکتے ہو جب کہ تم ایک دوسرے
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- پھر اس نے ایک اور سامان کیا
- پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے اور ان سے
- ہر خبر کے لئے ایک وقت مقرر ہے اور تم کو عنقریب معلوم ہوجائے گا
- اب تو یہ لوگ قیامت ہی کو دیکھ رہے ہیں کہ ناگہاں ان پر آ
- (یہ وہ دن ہے کہ) اس سے تو غافل ہو رہا تھا۔ اب ہم نے
- کہ سب ماہر جادوگروں کو (جمع کرکے) آپ کے پاس لے آئیں
- سو جب ہم نے ان سے عذاب کو دور کردیا تو وہ عہد شکنی کرنے
- اور خدا ہی نے تمہارے (آرام کے) لیے اپنی پیدا کی ہوئی چیزوں کے سائے
Quran surahs in English :
Download surah Fatir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Fatir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Fatir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers