Surah baqarah Ayat 50 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 50 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 50 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ﴾
[ البقرة: 50]

Ayat With Urdu Translation

اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ دیا تم کو نجات دی اور فرعون کی قوم کو غرق کر دیا اور تم دیکھ ہی تو رہے تھے

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) سمندر کا یہ پھاڑنا اور اس میں سے راستہ بنا دینا، ایک معجزہ تھا جس کی تفصیل سورۂ شعراء میں بیان کی گئی ہے۔ یہ سمندر کا مدوجزر نہیں تھا، جیسا کہ سرسید احمد خان اور دیگر منکرین معجزات کا خیا ل ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


احسانات کی یاد دہانی ان آیتوں میں فرمان باری ہے کہ اے اولاد یعقوب میری اس مہربانی کو بھی یاد رکھو کہ میں نے تمہیں فرعون کے بدترین عذابوں سے چھٹکارا دیا، فرعون نے ایک خواب دیکھا تھا کہ بیت المقدس کی طرف سے ایک آگ بھڑکی جو مصر کے ہر ہر قطعی کے گھر میں گھس گئی اور بنی اسرائیل کے مکانات میں وہ نہیں گئی جس کی تعبیر یہ تھی کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص پیدا ہوگا جس کے ہاتھوں اس کا غرور ٹوٹے گا اس کے اللہ کے دعویٰ کی بدترین سزا اسے ملے گی اس لئے اس ملعون نے چاروں طرف احکام جاری کر دئیے کہ بنی اسرائیل میں جو بچہ بھی پیدا ہو، سرکاری طور سے اس کی دیکھ بھال رکھی جائے اگر لڑکا ہو تو فوراً مار ڈالا جائے اور لڑکی ہو تو چھوڑ دی جائے۔ علاوہ ازیں بنی اسرائیل سے سخت بیگار لی جائے ہر طرح کی مشقت کے کاموں کا بوجھ ان پر ڈال دیا جائے۔ یہاں پر عذاب کی تفسیر لڑکوں کے مار ڈالنے سے کی گئی اور سورة ابراہیم میں ایک کا دوسری پر عطف ڈالا جس کی پوری تشریح انشاء اللہ سورة قصص کے شروع میں بیان ہوگی اللہ تعالیٰ ہمیں مضبوطی دے ہماری مدد فرمائے اور تائید کرے آمین یسومونکم کے معنی مسلسل اور کرنے کے آتے ہیں یعنی وہ برابر دکھ دئیے جاتے تھے چونکہ اس آیت میں پہلے یہ فرمایا تھا کہ میری انعام کی ہوئی نعمت کو یاد کرو اس لئے فرعون کے عذاب کی تفسیر کو لڑکوں کے قتل کرنے کے طور پر بیان فرمایا تاکہ نعمتوں کی تعداد زیادہ ہو۔ یعنی متفرق عذابوں سے اور بچوں کے قتل ہونے سے تمہیں حضرت موسیٰ کے ہاتھوں نجات دلوائی۔ مصر کے جتنے بادشاہ عمالیق وغیرہ کفار میں سے ہوئے تھے ان سب کو فرعون کہا جاتا تھا جیسے کہ روم کے کافر بادشاہ کو قیصر اور فارس کے کافر بادشاہ کو کسری اور یمن کے کافر بادشاہ کو تبع اور حبشہ کے کافر بادشاہ کو نجاشی اور ہند کے کافر بادشاہ کو بطلیموس۔ اس فرعون کا نام ولید بن مصعب بن ریان تھا۔ بعض نے مصعب بن ریان بھی کہا ہے۔ عملیق بن اود بن ارم بن سام بن نوح کی اولاد میں سے تھا اس کی کنیت ابو مرہ تھی۔ اصل میں اصطخر کے فارسیوں کی نسل میں تھا اللہ کی پھٹکار اور لعنت اس پر نازل ہو پھر فرمایا کہ اس نجات دینے میں ہماری طرف سے ایک بڑی بھاری نعمت تھی بلاء کے اصلی معنی آزمائش کے ہیں لیکن یہاں پر حضرت ابن عباس، حضرت مجاہد، ابو العالیہ، ابو مالک سدی وغیرہ سے نعمت کے معنی منقول ہیں، امتحان اور آزمائش بھلائی برائی دونوں کے ساتھ ہوتی ہے لیکن بلوتہ بلاء کا لفظ عموماً برائی کی آزمائش کے لئے اور ابلیہ ابلا وبلاء کا لفظ بھلائی کے ساتھ کی آزمائش کے لئے آتا ہے یہ کہا گیا ہے کہ اس میں تمہاری آزمائش یعنی عذاب میں اور اس بچوں کے قتل ہونے میں تھی۔ قرطبی اس دوسرے مطلب کو جمہور کا قول کہتے ہیں تو اس میں اشارہ ذبح وغیرہ کی طرف ہوگا اور بلاء کے معنی برائی کے ہوں گے پھر فرمایا کہ ہم نے فرعون سے بچا لیا۔ تم موسیٰ کے ساتھ شہر سے نکلے اور فرعون تمہیں پکڑنے کو نکلا تو ہم نے تمہارے لئے پانی کو پھاڑ دیا اور تمہیں اس میں سے پار اتار کر تمہارے سامنے فرعون کو اس کے لشکر سمیت ڈبو دیا۔ ان سب باتوں کا تفصیل وار بیان سورة شعراء میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ۔ عمرو بن میمون اودی فرماتے ہیں کہ جب حضرت موسیٰ ؑ بنی اسرائیل کو لے کر نکلے اور فرعون کو خبر ہوئی تو اس نے کہا کہ جب مرغ بولے تب سب نکلو اور سب کو پکڑ کر قتل کر ڈالو لیکن اس رات اللہ تعالیٰ کی قدرت سے صبح تک کوئی مرغ نہ بولا مرغ کی آواز سنتے ہی فرعون نے ایک بکری ذبح کی اور کہا کہ اس کی کلیجی سے میں فارغ ہوں اس سے پہلے چھ لاکھ قبطیوں کا لشکر جرار میرے پاس حاضر ہوجانا چاہئے چناچہ حاضر ہوگیا اور یہ ملعون اتنی بڑی جمعیت کو لے کر بنی اسرائیل کی ہلاکت کے لئے بڑے کروفر سے نکلا اور دریا کے کنارے انہیں پا لیا۔ اب بنی اسرائیل پر دنیا تنگ آگئی پچھے ہٹیں تو فرعونیوں کی تلواروں کی بھینٹ چڑھیں آگے بڑھیں تو مچھلیوں کا لقمہ بنیں۔ اس وقت حضرت یوشع بن نون نے کہا کہ اے اللہ کے نبی اب کیا کیا جائے ؟ آپ نے فرمایا حکم الٰہی ہمارا راہنما ہے، یہ سنتے ہی انہوں نے اپنا گھوڑا پانی میں ڈال دیا لیکن گہرے پانی میں جب غوطے کھانے لگا تو پھر کنارے کی طرف لوٹ آئے اور پوچھا اے موسیٰ رب کی مدد کہاں ہے ؟ ہم نہ آپ کو جھوٹا جانتے ہیں نہ رب کو تین مرتبہ ایسا ہی کہا۔ اب حضرت موسیٰ کی طرف وحی آئی کہ اپنا عصا دریا پر مارو عصا مارتے ہی پانی نے راستہ دے دیا اور پہاڑوں کہ طرح کھڑا ہوگیا حضرت موسیٰ اور آپ کے ماننے والے ان راستوں سے گزر گئے انہیں اس طرح پار اترتے دیکھ کر فرعون اور فرعونی افواج نے بھی اپنے گھوڑے اسی راستہ پر ڈال دئیے۔ جب تمام کے تمام میں داخل ہوگئے پانی کو مل جانے کا حکم ہوا پانے کے ملتے ہی تمام کے تمام ڈوب مرے بنی اسرائیل نے قدرت الٰہی کا یہ نظارہ اپنی آنکھوں سے کنارے پر کھڑے ہو کر دیکھا جس سے وہ بہت ہی خوش ہوئے اپنی آزادی اور فرعون کی بربادی ان کے لئے خوشی کا سبب بنی۔ یہ بھی مروی ہے کہ یہ دن عاشورہ کا تھا یعنی محرم کی دسویں تاریخ۔ مسند احمد میں حدیث ہے کہ جبحضور ﷺ مدینہ شریف میں تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں پوچھا کہ تم اس دن کا روزہ کیوں رکھتے ہو ؟ انہوں نے کہا اس لئے کہ اس مبارک دن میں بنی اسرائیل نے فرعون کے ظلم سے نجات پائی اور ان کا دشمن غرق ہوا جس کے شکریہ میں حضرت موسیٰ ؑ نے یہ روزہ رکھا آپ نے فرمایا تم سے زیادہ حقدار موسیٰ ؑ کا میں ہوں پس حضور ﷺ نے خود بھی اس دن روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ بخاری مسلم نسائی ابن ماجہ وغیرہ میں بھی یہ حدیث موجود ہے۔ ایک اور ضعیف حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے سمندر کو پھاڑ دیا تھا اس حدیث کے راوی زید العمی ضعیف ہیں اور ان کے استاد یزید رقاشی ان سے بھی زیادہ ضعیف ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 50 وَاِذْ فَرَقْنَا بِکُمُ الْبَحْرَ یہ ایک مختلف فیہ بات ہے کہ بنی اسرائیل نے مصر سے جزیرہ نمائے سینا آنے کے لیے کس سمندر یا دریا کو عبور کیا تھا۔ ایک رائے یہ ہے کہ دریائے نیل کو عبور کر کے گئے تھے ‘ لیکن یہ بات اس اعتبار سے غلط ہے کہ دریائے نیل تو مصر کے اندر بہتا ہے ‘ وہ کبھی بھی مصر کی حد نہیں بنا۔ دوسری رائے یہ ہے کہ بنی اسرائیل نے خلیج سویز کو عبور کیا تھا۔ بحیرۂ قلزم Red Sea اوپر جا کر دو کھاڑیوں میں تبدیل ہوجاتا ہے ‘ مشرق کی طرف خلیج عقبہ اور مغرب کی طرف خلیج سویز ہے اور ان کے درمیان جزیرہ نمائے سینا Sinai Peninsula ہے۔ یہ اسی طرح کی تکون ہے جیسے جزیرہ نمائے ہند Indian Peninsula ہے۔ خلیج سویز اور بحیرۂ روم کے درمیان کئی بڑی بڑی جھیلیں تھیں ‘ جن کو باہم جوڑ جوڑ کر ‘ درمیان میں حائل خشکی کو کاٹ کر نہر سویز بنائی گئی ہے ‘ جو اب ایک مسلسل رابطہ ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل نے خلیج سویز کو عبور کیا تھا۔ مجھے خود بھی اسی رائے سے اتفاق ہے۔ اس لیے کہ کوہ طور اس جزیرہ نمائے سینا کی نوک tip پر واقع ہے ‘ جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو چالیس دن رات کے لیے بلایا گیا اور پھر انہیں تورات دی گئی۔ بنی اسرائیل نے خلیج سویز کو اس طرح عبور کیا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عصا کی ایک ضرب سے سمندر پھٹ گیا۔ ازروئے الفاظ قرآنی : فَانْفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِ الشُّعراء ” پس سمندر پھٹ گیا اور ہوگیا ہر حصہ جیسے بڑا پہاڑ “۔ سمندر کا پانی دونوں طرف پہاڑ کی طرح کھڑا ہوگیا اور بنی اسرائیل اس کے درمیان میں سے نکل گئے۔ ان کے پیچھے پیچھے جب فرعون اپنا لشکر لے کر آیا تو اس نے سوچا کہ ہم بھی ایسے ہی نکل جائیں گے ‘ لیکن وہ غرق ہوگئے۔ اس لیے کہ دونوں طرف کا پانی آپس میں مل گیا۔ یہ ایک معجزانہ کیفیت تھی اور یہ بات فطرت nature کے قوانین کے مطابق نہیں تھی۔فَاَنْجَیْنٰکُمْ وَاَغْرَقْنَا اٰلَ فِرْعَوْنَ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ ” “ تمہاری نگاہوں کے سامنے فرعون کے لاؤ لشکر کو غرق کردیا۔ بنی اسرائیل خلیج سویز سے گزر چکے تھے اور دوسری جانب کھڑے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ ادھر سے فرعون اور اس کا لاؤ لشکر سمندر میں داخل ہوا تو پانی دونوں طرف سے آکر مل گیا اور یہ سب غرق ہوگئے۔

وإذ فرقنا بكم البحر فأنجيناكم وأغرقنا آل فرعون وأنتم تنظرون

سورة: البقرة - آية: ( 50 )  - جزء: ( 1 )  -  صفحة: ( 8 )

Surah baqarah Ayat 50 meaning in urdu

یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے سمندر پھاڑ کر تمہارے لیے راستہ بنایا، پھر اس میں سے تمہیں بخیریت گزروا دیا، پھر وہیں تمہاری آنکھوں کے سامنے فرعونوں کو غرقاب کیا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (مشرکو!) کیا تمہارے لئے تو بیٹے اور خدا کے لئے بیٹیاں
  2. (ان سے کہا جائے گا کہ) ان میں سلامتی (اور خاطر جمع سے) داخل ہوجاؤ
  3. کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی بادلوں کو چلاتا ہے، اور ان کو
  4. اور ان کے پاس ان کے پروردگار کی کوئی نشانی نہیں آتی مگر اس سے
  5. اور خدا تمہارے دشمنوں سے خوب واقف ہے اور خدا ہی کافی کارساز ہے اور
  6. اور تجھے کثرت سے یاد کریں
  7. تمہارا پروردگار ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹکے ہوئے
  8. کہہ دو کہ اگر خدا تمہارے ساتھ برائی کا ارادہ کرے تو کون تم کو
  9. پھر اس کو (ایسا) دیکھو گے (کہ) عین الیقین (آ جائے گا)
  10. بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب