Surah Rum Ayat 50 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَانظُرْ إِلَىٰ آثَارِ رَحْمَتِ اللَّهِ كَيْفَ يُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾
[ الروم: 50]
تو (اے دیکھنے والے) خدا کی رحمت کی نشانیوں کی طرف دیکھ کہ وہ کس طرح زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ بیشک وہ مردوں کو زندہ کرنے والا ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
Surah Rum Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) آثار رحمت سے مراد وہ غلہ جات اور میوے ہیں جو بارش سے پیدا ہوتے اور خوش حالی وفراغت کا باعث ہوتے ہیں۔ دیکھنے سے مراد نظر عبرت سےدیکھنا ہے تاکہ انسان اللہ کی قدرت کا اور اس بات کا قائل ہو جائے کہ وہ قیامت والے دن اسی طرح مردوں کو زندہ فرما دے گا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نا امیدی کے اندھیروں میں امید کے اجالے رحمت وزحمت کی ہوائیں اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے جو بادلوں کو اٹھاتی ہیں یا تو سمندر پر سے یا جس طرح اور جہاں سے اللہ کا حکم ہو۔ پھر رب العالمین ابر کو آسمان پر پھیلا دیتا ہے اسے بڑھا دیتا ہے تھوڑے کو زیادہ کردیتا ہے تم نے اکثر دیکھا ہوگا کہ بالشت دوبالشت کا ابر اٹھا پھر جو وہ پھیلا تو آسمان کے کنارے ڈھانپ لئے۔ اور کبھی یہ بھی دیکھا ہوگا کہ سمندروں سے پانی کے بھرے ابر اٹھتے ہیں۔ اسی مضمون کو آیت ( وَهُوَ الَّذِيْ يُرْسِلُ الرِّيٰحَ بُشْرًۢا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهٖ 57 ) 7۔ الأعراف:57) میں بیان فرمایا ہے پھر اسے ٹکڑے ٹکڑے اور تہہ بتہہ کردیتا ہے۔ وہ پانی سے سیاہ ہوجاتے ہیں۔ زمین کے قریب ہوجاتے ہیں۔ پھر بارش ان بادلوں کے درمیان سے برسنے لگتی ہے جہاں برسی وہیں کے لوگوں کی باچھیں کھل گئیں۔ پھر فرماتا ہے یہی لوگ بارش سے ناامید ہوچکے تھے اور پوری ناامیدی کے وقت بلکہ ناامیدی کے بعد ان پر بارشیں برسیں اور جل تھل ہوگئے۔ دو دفعہ من قبل کا لفظ لانا تاکید کے لئے ہے۔ ہ کی ضمیر کا مرجع انزال ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تاسیسی دلالت ہو۔ یعنی بارش ہونے سے پہلے یہ اس کے محتاج تھے اور وہ حاجت پوری ہو اس سے پہلے یہ اس کے محتاج تھے اور وہ حاجت پوری ہو اس سے پہلے وقت کے ختم ہوجانے کے قریب بارش نہ ہونے کی وجہ سے یہ مایوس ہوچکے تھے۔ پھر اس ناامیدی کے بعد دفعۃ ابر اٹھتا ہے اور برس جاتا ہے اور ریل پیل کردیتا ہے۔ اور ان کی خشک زمین تر ہوجاتی ہے قحط سالی ترسالی سے بدل جاتی ہے۔ یا تو زمین صاف چٹیل میدان تھی یا ہر طرف ہریاول دکھائی دینے لگتی ہے۔ دیکھ لو کہ پروردگار عالم بارش سے کس طرح مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے یاد رکھو جس رب کی یہ قدرت تم دیکھ رہے وہ ایک دن مردوں کو ان قبروں سے بھی نکالنے والا ہے حالانکہ ان کے جسم گل سڑگئے ہونگے۔ سمجھ لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ پھر فرماتا ہے اگر ہم باد تند چلائیں اگر آندھیاں آجائیں اور ان کی لہلاتی ہوئی کھیتیاں پژمردہ ہوجائیں تو وہ پھر سے کفر کرنے لگ جاتے ہیں چناچہ سورة واقعہ میں بھی یہی بیان ہوا ہے۔ آیت ( اَفَرَءَيْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَ 63ۭ ) 56۔ الواقعة :63) سے ( بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ 67 ) 56۔ الواقعة :67) تک حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں ہوائیں آٹھ قسم کی ہیں چار رحمت کی چار زحمت کی۔ ناشرات مبشرات مرسلات اور ذاریات تو رحمت کی ہیں۔ اور عقیم صرصر عاصف اور قاصف عذاب کی۔ ان میں پہلی دو خشکیوں کی ہیں اور آخری دو تری کی۔ حضور فرماتے ہیں ہوائیں دوسری سے مسخر ہیں یعنی دوسری زمین سے۔ جب اللہ تعالیٰ نے قوم عاد کی ہلاکت کا ارادہ کیا تو ہواؤں کے داروغہ کو یہ حکم دیا اس نے دریافت کیا کہ جناب باری کیا ہواؤں کے خزانے میں اتنا سوراخ کردوں جتنا بیل کا نتھا ہوتا ہے ؟ تو فرمان اللہ ہوا کہ نہیں نہیں اگر ایسا ہوا تو کل زمین اور زمین کی پوری چیزیں الٹ پلٹ ہوجائیں گی۔ اتنا نہیں بلکہ اتنا روزن کر جتنا انگوٹھی میں نگینہ ہوتا ہے۔ اب صرف اتنے سوراخ سے وہ ہوا چلی جو جہاں پہنچی وہاں بھس اڑادیا۔ جس چیز پر سے گذری اسے بےنشان کردیا۔ یہ حدیث غریب ہے اور اس کا مرفوع ہونا مکروہ ہے زیادہ ظاہر یہی ہے کہ یہ خود حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کا قول ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 49 وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْہِمْ مِّنْ قَبْلِہٖ لَمُبْلِسِیْنَ ”جس انسانی نفسیاتی کیفیت کا نقشہ یہاں کھینچا گیا ہے اس کا تجربہ مصنوعی آب پاشی کے علاقوں کے لوگوں کو کم ہوتا ہے جبکہ بارانی علاقوں میں اس کے مظاہر اکثر دیکھنے میں آتے ہیں۔ اکثر اوقات جب کسانوں کی مایوسی انتہا کو پہنچ جاتی ہے تو اچانک موسم کروٹ لیتا ہے ‘ ہوائیں اپنا رخ بدلتی ہیں ‘ فضا میں گھٹائیں نمودار ہوتی ہیں ‘ دیکھتے ہی دیکھتے خشک زمین سیراب ہوجاتی ہے اور کسان ‘ مزدور ‘ چرند ‘ پرند ‘ حشرات الارض وغیرہ سب نہال ہوجاتے ہیں۔
فانظر إلى آثار رحمة الله كيف يحي الأرض بعد موتها إن ذلك لمحي الموتى وهو على كل شيء قدير
سورة: الروم - آية: ( 50 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 409 )Surah Rum Ayat 50 meaning in urdu
دیکھو اللہ کی رحمت کے اثرات کہ مُردہ پڑی ہوئی زمین کو وہ کس طرح جِلا اٹھاتا ہے، یقیناً وہ مُردوں کو زندگی بخشنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ ہم تم کو
- کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ (یوں ہی) بہشت میں داخل ہوجاؤ گے اور
- جو لوگ کافر ہوئے اور ظلم کرتے رہے خدا ان کو بخشنے والا نہیں اور
- اور اس وقت کو یاد کرو جب تم زمین (مکہ) میں قلیل اور ضعیف سمجھے
- اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور
- لیکن یہ لوگ شک میں کھیل رہے ہیں
- جو خدا سے التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم ایمان لے آئے سو ہم
- کہا تو پہلی جماعتوں کا کیا حال؟
- اور گناہ عظیم پر اڑے ہوئے تھے
- وہاں ان کے لئے میوے اور جو چاہیں گے (موجود ہوگا)
Quran surahs in English :
Download surah Rum with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Rum mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Rum Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers