Surah Al Araaf Ayat 51 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُوا لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَٰذَا وَمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ﴾
[ الأعراف: 51]
جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا تھا۔ تو جس طرح یہ لوگ اس دن کے آنے کو بھولے ہوئے اور ہماری آیتوں سے منکر ہو رہے تھے۔ اسی طرح آج ہم بھی انہیں بھلا دیں گے
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) حدیث میں آتا ہے، قیامت والے دن اللہ تعالیٰ اس قسم کے بندے سے کہے گا ” کیا میں نے تجھے بیوی بچے نہیں دیئے تھے؟ تجھے عزت و اکرام سے نہیں نوازا تھا؟ کیا اونٹ اور گھوڑے تیرے تابع نہیں کردیئے تھے؟ اور کیا تو سرداری کرتے ہوئے لوگوں سے چنگی وصول نہیں کرتا تھا؟ وہ کہے گا کیوں نہیں؟ یااللہ یہ سب باتیں صحیح ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا، کیا تو میری ملاقات کا یقین رکھتا تھا؟ وہ کہے گا۔ نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا، پس جس طرح تو مجھے بھولا رہا، آﺝ میں تجھے بھول جاتا ہوں “۔ ( صحیح مسلم۔ کتاب الزھد ) قرآن کریم کی اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دین کو لہو ولعب بنانے والے وہی ہوتے ہیں جو دنیا کے فریب میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے دلوں سے چونکہ آخرت کی فکر اور اللہ کا خوف نکل جاتا ہے۔ اس لئے وہ دین میں بھی اپنی طرف سے جو چاہتے ہیں، اضافہ کرلیتے ہیں اور دین کے جس حصے کو چاہتے ہیں عملاً کالعدم قرار دیتے ہیں یا انہیں کھیل کود کا رنگ دے دیتے ہیں۔ اس لیے دین میں اپنی طرف سے بدعات کا اضافہ کرکے انہی کو اصل اہمیت دینا ( جیسا کہ اہل بدعت کا شیوہ ہے ) یہ بڑا جرم ہے، کیونکہ اس سے دین کھیل کود بن کر رہ جاتا ہے اور احکام وفرائض پر عمل کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جیسی کرنی ویسی بھرنی دوزخیوں کی ذلت و خواری اور ان کا بھیک مانگنا اور ڈانٹ دیا جانا بیان ہو رہا ہے کہ وہ جنتیوں سے پانی یا کھانا مانگیں گے۔ اپنے نزدیک کے رشتے کنبے والے جیسے باپ بیٹے بھائی بہن وغیرہ سے کہیں گے کہ ہم جل بھن رہے ہیں، بھوکے پیاسے ہیں، ہمیں ایک گھونٹ پانی یا ایک لقمہ کھانا دے دو۔ وہ بحکم الٰہی انہیں جواب دیں گے کہ یہ سب کچھ کفار پر حرام ہے۔ ابن عباس سے سوال ہوتا ہے کہ کس چیز کا صدقہ افضل ہے ؟ فرمایا حضور کا ارشاد ہے کہ سب سے افضل خیرات پانی ہے۔ دیکھو جہنمی اہل جنت سے اسی کا سوال کریں گے مروی ہے کہ جب ابو طالب موت کی بیماری میں مبتلا ہوا تو قریشیوں نے اس سے کہا کسی کو بھیج کر اپنے بھتیجے سے کہلواؤ کہ وہ تمہارے پاس جنتی انگور کا ایک خوشہ بھجوا دے تاکہ تیری بیماری جاتی رہے۔ جس وقت قاصد حضور کے پاس آتا ہے حضرت ابوبکر صدیق ؓ آپ کے پاس موجود تھے۔ سنتے ہی فرمانے لگے اللہ نے جنت کی کھانے پینے کی چیزیں کافروں پر حرام کردی ہیں۔ پھر ان کی بد کرداری بیان فرمائی کہ یہ لوگ دین حق کو ایک ہنسی کھیل سمجھے ہوئے تھے دنیا کی زینت اور اس کے بناؤ چناؤ میں ہی عمر بھر مشغول رہے۔ یہ چونکہ اس دن کو بھول بسر گئے تھے اس کے بدلے ہم بھی ان کے ساتھ ایسا معاملہ کریں گے جو کسی بھول جانے والے کا معاملہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ بھولنے سے پاک ہے اس کے علم سے کوئی چیز نکل نہیں سکتی۔ فرماتا ہے آیت ( لَا يَضِلُّ رَبِّيْ وَلَا يَنْسَى 52ۡ ) 20۔ طه:52) نہ وہ بہکے نہ بھولے۔ یہاں جو فرمایا یہ صرف مقابلہ کیلئے ہے جیسے فرمان ہے آیت ( نسو اللہ فنسیھم ) اور جیسے دوسری آیت میں ہے ( قَالَ كَذٰلِكَ اَتَتْكَ اٰيٰتُنَا فَنَسِيْتَهَا ۚ وَكَذٰلِكَ الْيَوْمَ تُنْسٰى01206 ) 20۔ طه:126) فرمان ہے ( الْيَوْمَ نَنْسٰـىكُمْ كَمَا نَسِيْتُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا وَمَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ 34 ) 45۔ الجاثية :34) تیرے پاس ہماری نشانیاں آئی تھیں جنہیں تو بھلا بیٹھا تھا اسی طرح آج تجھے بھی بھلا دیا جائے گا وغیرہ۔ پس یہ بھلائیوں سے بالقصد بھلا دیئے جائیں گے۔ ہاں برائیاں اور عذاب برابر ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلایا ہم نے انہیں آگ میں چھوڑا رحمت سے دور کیا جیسے یہ عمل سے دور تھے۔ صحیح حدیث میں ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بندے سے فرمائے گا کیا میں نے تجھے بیوی بچے نہیں دیئے تھے ؟ کیا عزت آبرو نہیں دی تھی ؟ کیا گھوڑے اور اونٹ تیرے مطیع نہیں کئے تھے ؟ اور کیا تجھے قسم قسم کی راحتوں میں آزاد نہیں رکھا تھا ؟ بندہ جواب دے گا کہ ہاں پروردگار بیشک تو نے ایسا ہی کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھر کیا تو میری ملاقات پر ایمان رکھتا تھا ؟ وہ جواب دے گا کہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا پس میں بھی آج تجھے ایسا ہی بھول جاؤں گا جیسے تو مجھے بھول گیا تھا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 51 الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَہُمْ لَہْوًا وَّلَعِبًا وَّغَرَّتْہُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَاج فَالْیَوْمَ نَنْسٰہُمْ کَمَا نَسُوْا لِقَآءَ یَوْمِہِمْ ہٰذَالا نسیان کے ایک معنی تو ہیں بھول جانا ‘ جبکہ اس کے دوسرے معنی ہیں جان بوجھ کر نظر انداز کرنا۔
الذين اتخذوا دينهم لهوا ولعبا وغرتهم الحياة الدنيا فاليوم ننساهم كما نسوا لقاء يومهم هذا وما كانوا بآياتنا يجحدون
سورة: الأعراف - آية: ( 51 ) - جزء: ( 8 ) - صفحة: ( 156 )Surah Al Araaf Ayat 51 meaning in urdu
جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تفریح بنا لیا تھا اور جنہیں دنیا کی زندگی نے فریب میں مبتلا کر رکھا تھا اللہ فرماتا ہے کہ آج ہم بھی انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جس طرح وہ اِس دن کی ملاقات کو بھولے رہے اور ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (یعنی) دوزخ۔ جس میں وہ داخل ہوں گے اور وہ بری آرام گاہ ہے
- تو جب ان کو آسائش حاصل ہوتی تو کہتے کہ ہم اس کے مستحق ہیں۔
- (مشرکو) جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہی
- کہو تو بھلا دیکھو تو اگر خدا تم پر ہمیشہ قیامت تک دن کئے رہے
- انہوں نے کہا پروردگار میرے ہاں کس طرح لڑکا ہوگا۔ جس حال میں میری بیوی
- اور دیکھتے رہو یہ بھی عنقریب (نتیجہ) دیکھ لیں گے
- تو دونوں فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم تمام جہان کے مالک کے
- اور قریب تھا کہ یہ لوگ تمہیں زمین (مکہ) سے پھسلا دیں تاکہ تمہیں وہاں
- اور اسی نے رات کو تاریک بنایا اور (دن کو) دھوپ نکالی
- اور جس بستی میں ہم (ٹھہرے) تھے وہاں سے (یعنی اہل مصر سے) اور جس
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers