Surah Al Anbiya Ayat 52 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انبیاء کی آیت نمبر 52 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Anbiya ayat 52 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ﴾
[ الأنبياء: 52]

Ayat With Urdu Translation

جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا یہ کیا مورتیں ہیں جن (کی پرستش) پر تم معتکف (وقائم) ہو؟

Surah Al Anbiya Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) تَمَاثِیْل، تِمْثَالُ کی جمع ہے۔ یہ اصل میں کسی چیز کی ہوبہو نقل کو کہتے ہیں۔ جیسے پتھر کا مجسمہ یا کاغذ اور دیوار پر کسی کی تصویر۔ یہاں مراد وہ مورتیاں ہیں جو قوم ابراہیم ( عليه السلام ) نے اپنے معبودوں کی بنا رکھی تھیں اور جن کی وہ عبادت کرتے تھے عَاكِفٌ، عُكُوفٌ سے اسم فاعل کا صیغہ ہے جس کے معنی کسی چیز کو لازم پکڑنے اور اس پر جھک کر جم کر بیٹھ رہنے کے ہیں۔ اسی سے اعتکاف ہے جس میں انسان اللہ کی عبادت کے لیے جم کر بیٹھتا ہے اور یکسوئی اور انہماک سے اس کی طرف لو لگاتا ہے یہاں اس سے مراد بتوں کی تعظیم وعبادت اور ان کے تھانوں پر مجاور بن کر بیٹھنا ہے یہ تمثالیں ( مورتیاں اور تصویریں ) قبر پرستوں اور پیر پرستوں میں بھی آجکل عام ہیں اور ان کو بڑے اہتمام سے گھروں اور دکانوں میں بطور تبرک آویزاں کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالٰی انہیں سمجھ عطا فرمائے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


یہودی روایتوں سے بچو فرمان ہے کہ خلیل اللہ علیہ صلوات اللہ کو اللہ تعالیٰ نے ان کے بچپن سے ہی ہدایت عطا فرمائی تھی۔ انہیں اپنی دلیلیں الہام کی تھیں اور بھلائی سمجھائی تھی جیسے آیت میں ہے وتلک حجتنا اتیناہا ابراہیم علی قومہ۔ یہ ہیں ہماری زبردست دلیلیں جو ہم نے ابراہیم ؑ کو دی تھیں تاکہ وہ اپنی قوم کو قائل کرسکیں۔ یہ جو قصے مشہور ہیں کہ حضرت ابراہیم ؑ کے دودھ پینے کے زمانے میں ہی انہیں ان کے والد نے ایک غار میں رکھا تھا جہاں سے مدتوں بعد وہ باہر نکلے اور مخلوقات الٰہی پر خصوصا چاند تاروں وغیرہ پر نظر ڈال کر اللہ کو پہچانا یہ سب بنی اسرائیل کے افسانے ہیں۔ قاعدہ یہ ہے کہ ان میں سے جو واقعہ اس کے مطابق ہو جو حق ہمارے ہاتھوں میں ہے یعنی کتاب وسنت وہ تو سچا ہے اور قابل قبول ہے اس لئے کہ وہ صحت کے مطابق ہے اور جو خلاف ہو وہ مردود ہے۔ اور جس کی نسبت ہماری شریعت خاموش ہو، موافقت و مخالفت کچھ نہ ہو، گو اس کا روایت کرنا بقول اکثر مفسرین جائز ہے لیکن نہ تو ہم اسے سچا کرسکتے ہیں نہ غلط۔ ہاں یہ ظاہر ہے کہ وہ واقعات ہمارے لئے کچھ سند نہیں، نہ ان میں ہمارا کوئی دینی نفع ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہماری جامع نافع کامل و شامل شریعت اس کے بیان میں کوتاہی نہ کرتی۔ ہمارا اپنا مسلک تو اس تفسیر میں یہ رہا ہے کہ ہم ایسی بنی اسرائیلی روایتوں کو وارد نہیں کرتے کیونکہ اس میں سوائے وقت ضائع کرنے کے کہ کوئی نفع نہیں ہاں نقصان کا احتمال زیادہ ہے۔ کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ بنی اسرائیل میں روایت کی جانچ پڑتال کا مادہ ہی نہ تھا وہ سچ جھوٹ میں تمیز کرنا جانتے ہی نہ تھے ان میں جھوٹ سرایت کر گیا تھا جیسے کہ ہمارے حفاظ ائمہ نے تشریح کی ہے۔ غرض یہ ہے کہ آیت میں اس امر کا بیان ہے کہ ہم نے اس سے پہلے حضرت ابراہیم ؑ کو ہدایت بخشی تھی اور ہم جانتے تھے کہ وہ اس کے لائق ہے بچپنے میں ہی آپ نے اپنی قوم کی غیر اللہ پرستی کو ناپسند فرمایا۔ اور نہایت جرات سے اس کا سخت انکار کیا اور قوم سے برملا کہا کہ ان بتوں کے اردگرد مجمع لگا کر کیا بیٹھے ہو ؟ حضرت اصبح بن بناتہ راہ سے گزر رہے تھے جو دیکھا کہ شطرنج باز لوگ بازی کھیل رہے ہیں۔ آپ نے یہی تلاوت فرما کر فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ میں جلتا ہوا انگارا لے لے یہ اس شطرنج کے مہروں کے لینے سے اچھا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ کی اس کھلی دلیل کا جواب ان کے پاس کیا تھا جو دیتے ؟ کہنے لگے کہ یہ تو پرانی روش ہے، باپ دادوں سے چلی آتی ہے۔ آپ نے فرمایا واہ یہ بھی کوئی دلیل ہوئی ؟ ہمارا اعتراض جو تم پر ہے وہی تمہارے اگلوں پر ہے ایک گمراہی میں تمہارے بڑے مبتلا ہوں اور تم بھی اس میں مبتلا ہوجاؤ تو وہ بھلائی بننے سے رہی ؟ میں کہتا ہوں تم اور تمہارے باپ دادا سبھی راہ حق سے برگشتہ ہوگئے ہو اور کھلی گمراہی میں ڈوبے ہوئے ہو۔ اب تو ان کے کان کھڑے ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنے عقل مندوں کی توہین دیکھی، اپنے باپ دادوں کی نسبت نہ سننے والے کلمات سنے۔ اپنے معبودوں کی حقارت ہوتی ہوئی دیکھی تو گھبراگئے اور کہنے لگے ابراہیم کیا واقعی تم ٹھیک کہہ رہے ہو یا مذاق کررہے ؟ ہم نے تو ایسی بات کبھی نہیں سنی۔ آپ کو تبلیغ کا موقعہ ملا اور صاف اعلان کیا کہ رب تو صرف خالق آسمان و زمین ہی ہے۔ تمام چیزوں کا خالق مالک وہی ہے، تمہارے یہ معبود کسی ادنیٰ سی چیز کے بھی خالق ہیں نہ مالک۔ پھر معبود مسجود کیسے ہوگئے ؟ میری گواہی ہے کہ خالق ومالک اللہ ہی لائق عبادت ہے نہ اسکے سوا کوئی رب نہ معبود۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 52 اِذْ قَالَ لِاَبِیْہِ وَقَوْمِہٖ مَا ہٰذِہِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْٓ اَنْتُمْ لَہَا عٰکِفُوْنَ ”ذرا ان پتھر کی خود تراشیدہ مورتیوں کی اصلیت اور حقیقت تو بیان کرو جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو اور جن کے گیان دھیان میں لگے رہتے ہو !

إذ قال لأبيه وقومه ما هذه التماثيل التي أنتم لها عاكفون

سورة: الأنبياء - آية: ( 52 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 326 )

Surah Al Anbiya Ayat 52 meaning in urdu

یاد کرو وہ موقع جبکہ اُس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ "یہ مورتیں کیسی ہیں جن کے تم لوگ گرویدہ ہو رہے ہو؟"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اگر تم (خدا کے شکرگزار رہو اور (اس پر) ایمان لے آؤ تو خدا تم
  2. اور خدا کی فرمانبرداری اور رسولِ (خدا) کی اطاعت کرتے رہو اور ڈرتے رہو اگر
  3. اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا
  4. یہ لوگ جن کو (خدا کے سوا) پکارتے ہیں وہ خود اپنے پروردگار کے ہاں
  5. بڑے آدمی کہیں گے کہ تم (بھی اور) ہم (بھی) سب دوزخ میں (رہیں گے)
  6. بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو (پہلے یہ) حکم دیا گیا
  7. اور گلوگیر کھانا ہے اور درد دینے والا عذاب (بھی) ہے
  8. ہم نے نوحؑ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ پیشتر اس کے کہ
  9. اور (لوگو) تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس بڑے مہربان (اور) رحم کرنے کے سوا
  10. جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ عیسیٰ بن مریم خدا ہیں وہ بےشک

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
surah Al Anbiya Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Anbiya Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Anbiya Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Anbiya Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Anbiya Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Anbiya Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Anbiya Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Anbiya Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Anbiya Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Anbiya Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Anbiya Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Anbiya Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Anbiya Al Hosary
Al Hosary
surah Al Anbiya Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Anbiya Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, July 16, 2024

Please remember us in your sincere prayers