Surah Furqan Ayat 29 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَّقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي ۗ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا﴾
[ الفرقان: 29]
اس نے مجھ کو (کتاب) نصیحت کے میرے پاس آنے کے بعد بہکا دیا۔ اور شیطان انسان کو وقت پر دغا دینے والا ہے
Surah Furqan UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فیصلوں کا دن قیامت کے دن جو ہولناک امور ہونگے ان میں سے ایک آسمان کا پھٹ جانا اور نورانی ابر کا نمودار ہونا بھی ہے جس کی روشنی سے آنکھیں چکا چوند ہوجائیں گی پھر فرشتے اتریں گے اور میدان محشر میں تمام انسانوں کو گھیر لیں گے۔ پھر اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں میں فیصلے کے لئے تشریف لائے گا۔ جیسے فرمان ہے آیت ( هَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِيَهُمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَوْ يَاْتِيَ اَمْرُ رَبِّكَ 33 ) 16۔ النحل:33) یعنی کہ انہیں اس بات کا انتظار ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے بادلوں میں آئیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوق کو سب انسانوں اور کل جنات کو ایک میدان میں جمع کرے گا۔ تمام جانور چوپائے درندے پرندے اور کل مخلوق وہاں ہوگی پھر آسمان اول پھٹے گا اور اس کے فرشتے اتریں گے جو تمام مخلوق کو دو طرف سے گھیرلیں گے اور وہ گنتی میں بہت زیادہ ہونگے پھر دوسرا آسمان پھٹے گا اسکے فرشتے بھی آئیں گے جو زمین کی اور آسمان اول کی تمام مخلوق کی گنتی سے بھی زیادہ ہونگے۔ پھر تیسرا آسمان شق ہوگا اس کے فرشتے بھی دونوں آسمانوں کے فرشتے مل کر زمین کی مخلوق سے بھی زیادہ ہونگے سب کو گھیر کر کھڑے ہوجائیں گے۔ پھر اسی طرح چوتھا پانچواں پھر چھٹا پھر ساتواں پھر ہمارا رب ابر کے سائے میں تشریف لائے گا اسکے ارد گرد بزرگ تر پاک فرشتے ہونگے جو ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کی کل مخلوق سے بھی زیادہ ہونگے ان پر سینگوں جیسے نشان ہونگے، وہ اللہ کے عرش کے نیچے اللہ کی تسبیح وتہلیل وتقدس بیان کریں گے، ان کے تلوے سے لے کر ٹخنے تک کا فاصلہ پانچ سو سال کا راستہ ہوگا اور ٹخنے سے گھٹنے تک کا بھی اتناہی۔ اور گھٹنے سے ناف تک کا بھی اتنا ہی فاصلہ ہوگا۔ اور ناف سے گردن کا فاصلہ بھی اتنا ہوگا اور گردن سے کان کی لو تک بھی اتنا فاصلہ ہوگا اور اس کے اوپر سے سر تک کا بھی اتنا فاصلہ ہوگا۔ ابن عباس ؓ کا فرمان ہے کہ قیامت کا نام یوم التلاق اسی لئے ہے کہ اس میں زمین اور آسمان والے ملیں گے انہیں دیکھ پہلے تو محشر والے سمجھ لیں گے کہ ہمارا اللہ آیا لیکن فرشتے سمجھا دیں گے کہ وہ آنے والا ہے ابھی تک نازل نہیں ہوا۔ پھر جب کہ ساتوں آسمانوں کے فرشتے آجائیں گے اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر تشریف لائے گا جسے آٹھ فرشتے اٹھائے ہوں جن کے ٹخنے سے گٹھنے تک سر سال کا راستہ ہے اور ران اور مونڈھے کے درمیان بھی ستر سال کا راستہ ہے ہر فرشتہ دوسرے سے علیحدہ اور جداگانہ ہے ہر ایک کی ٹھوڑی سینے سے لگی ہوئی ہے اور زبان پر سبحان الملک القدوس کا وظیفہ ہے۔ انکے سروں پر ایک پھیلی ہوئی ہے جیسے سرخ شفق اسکے اوپر عرش ہوگا۔ اس میں راوی علی بن زید بن جدعان ہیں جو ضعیف ہیں اور بھی اس حدیث میں بہت سی خامیاں ہیں۔ صور کی مشہور حدیث میں بھی اسی کے قریب قریب مروی ہے۔ واللہ اعلم اور آیت میں ہے کہ اس دن ہوپڑنے والی ہوپڑے گی اور آسمان پھٹ کر روئی کی طرح ہوجائے گا۔ اور اس کے کناروں پر فرشتے ہونگے اور اس دن تیرے رب کا عرش آٹھ فرشتے لئے ہوں گے۔ شہربن جوشب کہتے ہیں ان میں سے چار کی تسبیح تو یہ ہوگی دعا ( سبحانک اللہم وبحمدک لک الحمد علی حلمک بعد علمک ) اے اللہ تو پاک ہے تو قابل ستائش و تعریف ہے باوجود علم کے پھر بھی بردباری برتنا تیرا وصف ہے جس پر ہم تیری تعریف بیان کرتے ہیں۔ اور چار کی تسبیح یہ ہوگی دعا ( سبحانک اللہم وبحمدک لک الحمد علی عفوک بعد قدرتک ) اے اللہ تو پاک ہے اور اپنی تعریفوں کیساتھ ہے تیرے ہی لئے سب تعریف ہے کہ تو باوجود قدرت کے معاف فرماتا رہتا ہے۔ ابوبکر بن عبداللہ رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ عرش کو اترتا دیکھ کر اہل محشر کی آنکھیں پھٹ جائیں گی، جسم کانپ اٹھیں گے، دل لرز جائیں گے۔ عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جس وقت اللہ عزوجل مخلوق کی طرف اترے گا تو درمیان میں ستر ہزار پردے ہوگے بعض نور کے بعض ظلمت کے۔ اس ظلمت میں سے ایک ایسی آواز نکلے گی جس سے دل پاش پاش ہوجائیں گے شاید ان کی یہ روایت انہی دو تھیلوں میں سے لی ہوئی ہوگی، واللہ اعلم۔ اس دن صرف اللہ ہی کی بادشاہت ہوگی جیسے فرمان ہے آیت ( لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ۭ لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ 16 ) 40۔ غافر:16) آج ملک کس کے لئے ہے ؟ صرف اللہ غالب وقہار کے لئے۔ صحیح حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ سے لپیٹ لے گا اور زمینوں کو اپنے دوسرے ہاتھ میں لے لے گا پھر فرمائے گا میں مالک ہوں میں فیصلہ کرنے والا ہوں زمین کے بادشاہ کہاں ہیں ؟ تکبر کرنے والے کہاں ہیں ؟ وہ دن کفار پر بڑا بھاری پڑا ہوگا۔ اسی کا بیان اور جگہ بھی ہے کہ کافروں پر وہ دن گراں گزرے گا۔ ہاں مومنوں کو اس دن مطلق گھبراہٹ یا پریشانی نہ ہوگی۔ حضور ﷺ سے کہا گیا یارسول اللہ ﷺ پچاس ہزار سال کا دن تو بہت ہی دراز ہوگا۔ آپ نے فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ مومن پر تو وہ ایک وقت کی فرض نماز سے بھی ہلکا اور آسان ہوگا۔ پیغمبر ؑ کے طریقے اور آپ اور آپ کے لائے ہوئی کھلے حق سے ہٹ کر رسول اللہ ﷺ کی راہ کے سوا دوسری راہوں پہ چلنے والے اس دن بڑے ہی نادم ہونگے اور حسرت و افسوس کے ساتھ اپنے ہاتھ چبائیں گے۔ گو اس کا نزول عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں ہو یا کسی اور کے بارے میں لیکن حکم کے اعتبار سے یہ ہر ایسے ظالم کو شامل ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُوْلُوْنَ يٰلَيْتَنَآ اَطَعْنَا اللّٰهَ وَاَطَعْنَا الرَّسُوْلَا 66 ) 33۔ الأحزاب :66) پوری دو آیتوں تک۔ پس ہر ظالم قیامت کے دن پچھتائے گا اپنے ہاتھوں کو چبائے گا اور آہ وزاری کرکے کہے گا کاش کہ میں نے نبی کی راہ اپنائی ہوتی۔ کاش کہ میں نے فلاں کی عقیدت مندی نہ کی ہوتی۔ جس نے مجھے راہ حق سے گم کردیا۔ امیہ بن خلف کا اور اس کے بھائی ابی بن خلف کا بھی یہی حال ہوگا اور انکے سوا اور بھی ایسے لوگوں کا یہ حال ہوگا۔ کہے گا کہ اس نے مجھے ذکر یعنی قرآن سے بیگانہ کردیا حالانکہ وہ مجھ تک پہنچ چکا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے شیطان انسان کو رسوا کرنے والا ہے، وہ اسے ناحق کی طرف بلاتا ہے اور حق سے ہٹا دیتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 29 لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّکْرِ بَعْدَ اِذْ جَآءَ نِیْ ط ذکر کے پہنچ جانے سے مراد ایک تو یہ ہے کہ مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے پوری بات سنادی تھی اور دوسرے یہ کہ میری زندگی کے فلاں لمحے میں پیغامِ حق میرے دل کے تاروں کو چھیڑنے لگا تھا اور اس کی حقانیت میرے دل کی گہرائیوں میں اترنے لگی تھی۔ جیسے سورة النساء میں فرمایا گیا : وَقُلْ لَّہُمْ فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ قَوْلاً م بَلِیْغًا کہ اے نبی ﷺ ! ان سے ایسی بات کہیے جو ان کی روح کی گہرائیوں میں اتر جائے۔ چناچہ مذکورہ شخص اپنی ایسی ہی کیفیت کا اعتراف کرے گا کہ اس نصیحت ‘ یاد دہانی اور ہدایت کا ابلاغ میرے دل تک ہوچکا تھا ‘ لیکن افسوس کہ میرے ساتھی نے مجھے پھر سے گمراہ کردیا۔وَکَان الشَّیْطٰنُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلًا ” اور شیطان تو انسان کو آخر دغا دینے والا ہے۔ “شیطان انسان کے ساتھ بڑا ہی بےوفائی کرنے والا اور آخر کار اسے اکیلا چھوڑ جانے والا ہے۔
لقد أضلني عن الذكر بعد إذ جاءني وكان الشيطان للإنسان خذولا
سورة: الفرقان - آية: ( 29 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 362 )Surah Furqan Ayat 29 meaning in urdu
اُس کے بہکائے میں آ کر میں نے وہ نصیحت نہ مانی جو میرے پاس آئی تھی، شیطان انسان کے حق میں بڑا ہی بے وفا نکلا"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جان رکھو کہ تم میں خدا کے پیغمبرﷺ ہیں۔ اگر بہت سی باتوں میں
- تو کیا تم اسے اُگاتے ہو یا ہم اُگاتے ہیں؟
- اور ان لوگوں نے خدا کی قدر جیسی جاننی چاہیئے تھی نہ جانی۔ جب انہوں
- (قیام) آدھی رات (کیا کرو)
- جو لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو خدا
- جو شخص ایمان لانے کے بعد خدا کے ساتھ کفر کرے وہ نہیں جو (کفر
- اے پیغمبر اگر یہ لوگ تم سے جھگڑنے لگیں تو کہنا کہ میں اور میرے
- کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار (سب کچھ) پیدا کرنے والا (اور) جاننے والا ہے
- کہا جائے گا کہ دوزخ کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ ہمیشہ اس میں رہو گے۔
- دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers