Surah Shura Ayat 52 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَٰكِن جَعَلْنَاهُ نُورًا نَّهْدِي بِهِ مَن نَّشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ﴾
[ الشورى: 52]
اور اسی طرح ہم نے اپنے حکم سے تمہاری طرف روح القدس کے ذریعے سے (قرآن) بھیجا ہے۔ تم نہ تو کتاب کو جانتے تھے اور نہ ایمان کو۔ لیکن ہم نے اس کو نور بنایا ہے کہ اس سے ہم اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں۔ اور بےشک (اے محمدﷺ) تم سیدھا رستہ دکھاتے ہو
Surah Shura Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) رُوحٌ سے مراد قرآن ہے۔ یعنی جس طرح آپ سے پہلے اور رسولوں پر ہم وحی کرتے رہے، اسی طرح ہم نے آپ پر قرآن کی وحی کی ہے۔ قرآن کو روح سے اس لیے تعبیر کیا ہے کہ قرآن سے دلوں کو زندگی حاصل ہوتی ہے جیسے روح میں انسانی زندگی کا راز مضمر ہے۔
( 2 ) کتاب سے مراد قرآن ہے، یعنی نبوت سے پہلے قرآن کا بھی کوئی علم آپ کو نہیں تھا اور اسی طرح ایمان کی ان تفصیلات سے بھی بے خبر تھے جو شریعت میں مطلوب ہیں۔
( 3 ) یعنی قرآن کو نور بنایا، اس کے ذریعے سے اپنے بندوں میں سے ہم جسے چاہتے ہیں، ہدایت سے نواز دیتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ قرآن سے ہدایت و رہنمائی انہی کو ملتی ہے جن میں ایمان کی طلب اور تڑپ ہوتی ہے وہ اسے طلب ہدایت کی نیت سے پڑھتے، سنتے اور غور وفکر کرتے ہیں، چنانچہ اللہ ان کی مدد فرماتا ہے اور ہدایت کا راستہ ان کے لیے ہموار کر دیتا ہے جس پر وہ چل پڑتے ہیں ورنہ جو اپنی آنکھوں کو ہی بند کرلیں، کانوں میں ڈاٹ لگالیں اور عقل و فہم کو ہی بروئے کار نہ لائیں تو انہیں ہدایت کیوں کر نصیب ہوسکتی ہے، جیسے فرمایا۔ «قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ وَالَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُولَئِكَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ» ( سورۃ حمٰ السجدۃ: 44 )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قرآن حکیم شفا ہے مقامات و مراتب و کیفیات وحی کا بیان ہو رہا ہے کہ کبھی تو حضور ﷺ کے دل میں وحی ڈال دی جاتی ہے جس کے وحی اللہ ہونے میں آپکو کوئی شک نہیں رہتا جیسے صحیح ابن حبان کی حدیث میں ہے کہ روح القدس نے میرے دل میں یہ بات پھونکی ہے کہ کوئی شخص بھی جب تک اپنی روزی اور اپنا وقت پورا نہ کرلے ہرگز نہیں مرتا پس اللہ سے ڈرو اور روزی کی طلب میں اچھائی اختیار کرو۔ یا پردے کی اوٹ سے جیسے حضرت موسیٰ سے کلام ہوا۔ کیونکہ انہوں نے کلام سن کر جمال دیکھنا چاہا لیکن وہ پردے میں تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر بن عبداللہ سے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی سے کلام نہیں کیا مگر پردے کے پیچھے سے لیکن تیرے باپ سے اپنے سامنے کلام کیا یہ جنت احد میں کفار کے ہاتھوں شہید کئے گئے تھے لیکن یہ یاد رہے کہ یہ کلام عالم برزخ کا ہے اور آیت میں جس کلام کا ذکر ہے اس سے مراد دنیا کا کلام ہے یا اپنے قاصد کو بھیج کر اپنی بات اس تک پہنچائے جیسے حضرت جبرائیل وغیرہ فرشتے انبیاء ؑ کے پاس آتے رہے وہ علو اور بلندی اور بزرگی والا ہے ساتھ ہی حکیم اور حکمت والا ہے روح سے مراد قرآن ہے فرماتا ہے اس قرآن کو بذریعہ وحی کے ہم نے تیری طرف اتارا ہے کتاب اور ایمان کو جس تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہم نے اپنی کتاب میں ہے تو اس سے پہلے جانتا بھی نہ تھا لیکن ہم نے اس قرآن کو نور بنایا ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے ہم اپنے ایمان دار بندوں کو راہ راست دکھلائیں جیسے آیت میں ہے ( قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّشِفَاۗءٌ 44 ) 41۔ فصلت :44) کہہ دے کہ یہ ایمان والوں کے واسطے ہدایت و شفا ہے اور بےایمانوں کے کان بہرے اور آنکھیں اندھی ہیں پھر فرمایا کہ اے نبی ﷺ تم صریح اور مضبوط حق کی رہنمائی کر رہے ہو پھر صراط مستقیم کی تشریح کی اور فرمایا اسے شرع مقرر کرنے والا خود اللہ ہے جس کی شان یہ ہے کہ آسمانوں زمینوں کا مالک اور رب وہی ہے ان میں تصرف کرنے والا اور حکم چلانے والا بھی وہی ہے کوئی اس کے کسی حکم کو ٹال نہیں سکتا تمام امور اس کی طرف پھیرے جاتے ہیں وہی سب کاموں کے فیصلے کرتا ہے اور حکم کرتا ہے وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جو اس کی نسبت ظالم اور منکرین کہتے ہیں وہ بلندیوں اور بڑائیوں والا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 52 { وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَـآ اِلَـیْکَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا } ” اور اے نبی ﷺ ! اسی طرح ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے ایک روح اپنے امر میں سے۔ “ یہاں پر قرآن کو رُوحًا مِّن اَمْرِنَا کہا گیا ہے۔ اگلی آیت میں محمد رسول اللہ ﷺ کے ایمان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ آپ ﷺ کو ایمان کہاں سے ملا ؟ اس مضمون کے اعتبار سے یہ قرآن حکیم کا اہم ترین مقام ہے۔ حضور ﷺ کی ذات کی مثال ایمان کی دہکتی ہوئی بھٹی کی سی ہے کہ جو بھی آپ ﷺ کے قریب آگیا ایمان کی دولت سے مالا مال ہوگیا۔ البتہ جس طرح ایک خراب موصل bad conductor بھٹی کے سامنے ہونے کے باوجود بھی ” اتصالِ حرارت “ کے عمل سے محروم رہتا ہے اسی طرح بعض بد نصیب انسان منافقین آپ ﷺ کی قربت میں رہنے کے باوجود بھی ایمان سے محروم رہے۔ { مَا کُنْتَ تَدْرِیْ مَا الْکِتٰبُ وَلَا الْاِیْمَانُ } ” اے نبی ﷺ ! آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے “ آپ ﷺ نے دنیا کے معروف اور روایتی طریقے سے نہ تو تعلیم حاصل کی تھی اور نہ ہی آپ ﷺ نے تورات یا کوئی اور کتاب پڑھی تھی۔ اس لحاظ سے آپ ﷺ ” اُمییّن “ میں سے تھے۔ { وَلٰکِنْ جَعَلْنٰہُ نُوْرًا نَّہْدِیْ بِہٖ مَنْ نَّشَآئُ مِنْ عِبَادِنَا } ” لیکن اس قرآن کو ہم نے ایسا نور بنایا ہے جس کے ذریعے سے ہم ہدایت دیتے ہیں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں۔ “ یعنی قرآن کے ذریعے سے حضور ﷺ کے ایمان نے ایک حقیقی اور واقعی شکل اختیار کرلی۔ فطرتِ انسانی کے اندر موجود ایمان کی خفتہ dormant کیفیت کے بارے میں اس مطالعہ قرآن کے دوران قبل ازیں متعدد بار گفتگو ہوچکی ہے۔ ظاہر ہے روح محمدی ﷺ میں تمام انسانی ارواح سے زیادہ قوی ایمان موجود تھا۔ آپ ﷺ کی روح کے ایمان کی کیفیت سورة النور کے پانچویں رکوع میں بیان کی گئی مثال کے مطابق ” نورٌ عَلٰی نُوْرٍ “ کی سی تھی۔ ہمارے علماء نے اس کی تعبیر یوں کی ہے کہ آپ ﷺ کی روح کے اندر اجمالی ایمان پہلے سے موجود تھا ‘ جبکہ آپ ﷺ کو تفصیلی ایمان قرآن سے ملا۔ میں اس کی تعبیر یوں کرتا ہوں کہ آپ ﷺ کی روح مبارک کے اندر بالقوۃ ّ potentioal ایمان پہلے سے موجود تھا جو خفتہ dormant حالت میں تھا۔ قرآن نے اس ایمان کو فعال active کردیا۔ یعنی قرآن کے نور سے آپ ﷺ کا ایمان جگمگا اٹھا اور آپ ﷺ کی ذات کے اندر ” نورٌ عَلٰی نُوْرٍ “ کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ اس کے بعد آپ ﷺ بنی نوع انسان کو راہ ہدایت دکھانے کے لیے مینارہ نور بن گئے۔ { وَاِنَّکَ لَتَہْدِیْٓ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ } ” اور آپ ﷺ یقینا سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتے ہیں۔ “ جیسے کہ ساحل پر موجود روشنی کا مینار جہازوں کو بندرگارہ تک پہنچنے کا راستہ دکھاتا ہے۔
وكذلك أوحينا إليك روحا من أمرنا ما كنت تدري ما الكتاب ولا الإيمان ولكن جعلناه نورا نهدي به من نشاء من عبادنا وإنك لتهدي إلى صراط مستقيم
سورة: الشورى - آية: ( 52 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 489 )Surah Shura Ayat 52 meaning in urdu
اور اِسی طرح (اے محمدؐ) ہم نے اپنے حکم سے ایک روح تمہاری طرف وحی کی ہے تمہیں کچھ پتہ نہ تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے، مگر اُس روح کو ہم نے ایک روشنی بنا دیا جس سے ہم راہ دکھاتے ہیں اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں یقیناً تم سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر رہے ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- وہی خدا (تمام مخلوقات کا) خالق۔ ایجاد واختراع کرنے والا صورتیں بنانے والا اس کے
- (ایسے لوگ) ہمیشہ اس (عذاب) میں (مبتلا) رہیں گے اور یہ بوجھ قیامت کے روز
- پھر ہم نے ان کے بعد تم لوگوں کو ملک میں خلیفہ بنایا تاکہ دیکھیں
- اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کے لئے بڑائی ہے۔ اور وہ غالب اور دانا
- کہو کہ تم خدا کے سوا ایسی چیز کی کیوں پرستش کرتے ہو جس کو
- کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ جو لوگ (تم سے) پہلے
- اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر
- تو یہ کیوں خدا کے آگے توبہ نہیں کرتے اور اس سے گناہوں کی معافی
- تو کیا یہ ہمارے عذاب کو جلدی طلب کر رہے ہیں
- اور خدا تو چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی کرے اور جو لوگ اپنی خواہشوں
Quran surahs in English :
Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers