Surah ahzab Ayat 73 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لِّيُعَذِّبَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ وَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا﴾
[ الأحزاب: 73]
تاکہ خدا منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور خدا مومن مردوں اور مومن عورتوں پر مہربانی کرے۔ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے
Surah ahzab Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی یہ بار گراں اٹھا کر اس نے اپنے نفس پر ظلم کا ارتکاب کیا اور اس کے مقتضیات سے اعراض یا اس کی قدر وقیمت سے غفلت کرکے جہالت کا مظاہرہ پیش کیا۔
( 2 ) اس کا تعلق حَمَلَهَا سے ہے یعنی انسان کو اس امانت کا ذمے دار بنانے سے مقصد یہ ہے کہ اہل نفاق واہل شرک کا نفاق وشرک اور اہل ایمان کا ایمان ظاہر ہوجائے اور پھر اس کے مطابق جزا وسزا دی جائے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرائض، حدود امانت ہیں۔حضرت ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ امانت سے مراد یہاں اطاعت ہے۔ اسے حضرت آدم ؑ پر پیش کرنے سے پہلے زمین و آسمان اور پہاڑوں پر پیش کیا گیا لیکن وہ بار امانت نہ اٹھا سکے اور اپنی مجبوری اور معذوری کا اظہار کیا۔ جناب باری عزاسمہ نے اسے اب حضرت آدم ؑ پر پیش کیا کہ یہ سب تو انکار کر رہے ہیں۔ تم کہو آپ نے پوچھا اللہ اس میں بات کیا ہے ؟ فرمایا اگر بجا لاؤ گے ثواب پاؤ گے اور برائی کی سزا پاؤ گے۔ آپ نے فرمایا میں تیار ہوں۔ آپ سے یہ بھی مروی ہے کہ امانت سے مراد فرائض ہیں دوسروں پر جو پیش کیا تھا یہ بطور حکم کے نہ تھا بلکہ جواب طلب کیا تھا تو ان کا انکار اور اظہار مجبوری گناہ نہ تھا بلکہ اس میں ایک قسم کی تعظیم تھی کہ باوجود پوری طاقت کے اللہ کے خوف سے تھرا اٹھے کہ کہیں پوری ادائیگی نہ ہوسکے اور مارے نہ جائیں۔ لیکن انسان جو کہ بھولا تھا اس نے اس بار امانت کو خوشی خوشی اٹھالیا۔ آپ ہی سے یہ بھی مروی ہے کہ عصر کے قریب یہ امانت اٹھائی تھی اور مغرب سے پہلے ہی خطا سرزد ہوگئی۔ حضرت ابی کا بیان ہے کہ عورت کی پاکدامنی بھی اللہ کی امانت ہے۔ قتادہ کا قول ہے دین فرائض حدود سب اللہ کی امانت ہیں۔ جنابت کا غسل بھی بقول بعض امانت ہے۔ زید بن اسلام فرماتے ہیں تین چیزیں اللہ کی امانت ہیں غسل جنابت، روزہ اور نماز۔ مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں سب کی سب امانت میں داخل ہیں۔ تمام احکام بجا لانے تمام ممنوعات سے پرہیز کرنے کا انسان مکلف ہے۔ جو بجالائے گا ثواب پائے گا جہاں گناہ کرے گا سزا پائے گا۔ امام حسن بصری فرماتے ہیں خیال کرو آسمان باوجود اس پختگی، زینت اور نیک فرشتوں کا مسکن ہونے کے اللہ کی امانت برداشت نہ کرسکا جب اس نے یہ معلوم کرلیا کہ بجا آوری اگر نہ ہوئی تو عذاب ہوگا۔ زمین صلاحیت کے باوجود اور سختی کے لمبائی اور چوڑائی کے ڈر گئی اور اپنی عاجزی ظاہر کرنے لگی۔ پہاڑ باوجود اپنی بلندی اور طاقت اور سختی کے اس سے کانپ گئے۔ اور اپنی لاچاری ظاہر کرنے لگے۔ مقاتل فرماتے ہیں پہلے آسمانوں نے جواب دیا اور کہا یوں تو ہم مطیع ہیں لیکن ہاں ہمارے بس کی یہ بات نہیں کیونکہ عدم بجا آوری کی صورت میں بہت بڑا خطرہ ہے۔ پھر زمین سے کہا گیا کہ اگر پوری اتری تو فضل و کرم سے نواز دوں گا۔ لیکن اس نے کہا یوں تو ہر طرح طابع فرمان ہو جو فرمایا جائے عمل کروں لیکن میری وسعت سے تو یہ باہر ہے۔ پھر پہاڑوں سے کہا گیا انہوں نے بھی جواب دیا کہ نافرمانی تو ہم کرنے کے نہیں امانت ڈال دی جائے تو اٹھالیں گے لیکن یہ بس کی بات نہیں ہمیں معاف فرمایا جائے۔ پھر حضرت آدم ؑ سے کہا گیا انہوں نے کہا اے اللہ اگر پورا اتروں تو کیا ملے گا ؟ فرمایا بڑی بزرگی ہوگی جنت ملے گی رحم و کرم ہوگا اور اگر اطاعت نہ کی نافرمانی کی تو پھر سخت سزا ہوگی اور آگ میں ڈال دیئے جاؤ گے انہوں نے کہا یا اللہ منظور ہے۔ مجاہد فرماتے ہیں آسمان نے کہا میں نے ستاروں کو جگہ دی فرشتوں کو اٹھا لیا لیکن یہ نہیں اٹھا سکوں گا یہ تو فرائض کا بوجھ ہے جس کی مجھ میں طاقت نہیں۔ زمین نے کہا مجھ میں تو نے درخت بوئے دریا جاری کئے۔ لوگوں کو بسائے گا لیکن یہ امانت تو میرے بس کی نہیں۔ میں فرض کی پابند ہو کر ثواب کی امید پر عذاب کے احتمال کو نہیں اٹھاسکتی۔ پہاڑوں نے بھی یہی کہا لیکن انسان نے لپک کر اسے اٹھالیا۔ بعض روایات میں ہے کہ تین دن تک وہ گریہ زاری کرتے رہے اور اپنی بےبسی کا اظہار کرتے رہے لیکن انسان نے اسے اپنے ذمے لے لیا۔ اللہ نے اسے فرمایا اب سن اگر تو نیک نیت رہا تو میری اعانت ہمیشہ تیرے شامل حال رہے گی تیری آنکھوں پر میں دو پلکیں کردیتا ہوں کہ میری ناراضگی کی چیزوں سے تو انہیں بند کرلے۔ میں تیری زبان پر دو ہونٹ بنا دیتا ہوں کہ جب وہ مرضی کے خلاف بولنا چاہے تو تو اسے بند کرلے۔ تیری شرمگاہ کی حفاظت کیلئے میں لباس اتارتا ہوں کہ میری مرضی کے خلاف تو اسے نہ کھولے۔ زمین و آسمان نے ثواب و عذاب سے انکار کردیا اور فرمانبرداری میں مسخر رہے لیکن انسانوں نے اسے اٹھالیا۔ ایک بالکل غریب مرفوع حدیث میں ہے کہ امانت اور وفا انسانوں پر نبیوں کی معرفت نازل ہوئیں۔ اللہ کا کلام ان کی زبانوں میں اترا نبیوں کی سنتوں سے انہوں نے ہر بھلائی برائی معلوم کرلی۔ ہر شخص نیکی بدی کو جان گیا۔ یاد رکھو ! سب سے پہلے لوگوں میں امانت داری تھی پھر وفا اور عہد کی نگہبانی اور ذمہ داری کو پورا کرنا تھا۔ امانت داری کے دھندلے سے نشان لوگوں کے دلوں پر رہ گئے۔ کتابیں ان کے ہاتھوں میں ہیں۔ عالم عمل کرتے ہیں جاہل جانتے ہیں لیکن انجان بن رہے ہیں اب یہ امانت وفا مجھ تک اور میری امت تک پہنچی۔ یاد رکھو اللہ اسی کو ہلاک کرتا ہے جو اپنے آپ کو ہلاک کرلے۔ اسے چھوڑ کر غفلت میں پڑجائے۔ لوگو ! ہوشیار رہو اپنے آپ پر نظر رکھو۔ شیطانی وسوسوں سے بچو۔ اللہ تمہیں آزما رہا ہے کہ تم میں سے اچھے عمل کرنے والا کون ہے ؟ حضور ﷺ فرماتے ہیں جو شخص ایمان کے ساتھ ان چیزوں کو لائے گا جنت میں جائے گا۔ پانچوں وقتوں کی نماز کی حفاظت کرتا ہو، وضو، رکوع، سجدہ اور وقت سجدہ اور وقت سمیت زکوٰۃ ادا کرتا ہو۔ دل کی خوشی کے ساتھ زکوٰۃ کی رقم نکالتا ہو۔ سنو واللہ یہ بغیر ایمان کے ہو ہی نہیں سکتا اور امانت کو ادا کرے۔ حضرت ابو درداء ؓ سے سوال ہوا کہ امانت کی ادائیگی سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا جنابت کا فرضی غسل۔ پس اللہ تعالیٰ نے ابن آدم پر اپنے دین میں سے کسی چیز کی اس کے سوا امانت نہیں دی۔ تفسیر ابن جریر میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ کی راہ کا قتل تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے مگر امانت کی خیانت کو نہیں مٹاتا ان خائنوں سے قیامت کے دن کہا جائے گا جاؤ ان کی امانتیں ادا کرو یہ جواب دیں گے اللہ کہاں سے ادا کریں ؟ دنیا تو جاتی رہی تین مرتبہ یہی سوال جواب ہوگا پھر حکم ہوگا کہ انہیں ان کی ماں ہاویہ میں لے جاؤ۔ فرشتے دھکے دیتے ہوئے گرا دیں گے۔ یہاں تک کہ اس کی تہہ تک پہنچ جائیں گے تو انہیں اسی امانت کی ہم شکل جہنم کی آگ کی چیز نظر پڑے گی۔ یہ اسے لے کر اوپر کو چڑھیں گے جب کنارے تک پہنچیں گے تو وہاں پاؤں پھسل جائے گا۔ پھر گرپڑیں گے اور جہنم کے نیچے تک گرتے چلے جائیں گے۔ پھر لائیں گے پھر گریں گے ہمیشہ اسی عذاب میں رہیں گے۔ امانت وضو میں بھی ہے۔ نماز میں بھی امانت بات چیت میں بھی ہے اور ان سب سے زیادہ امانت ان چیزوں میں ہے جو کسی کے پاس بطور امانت رکھی جائیں۔ حضرت براء ؓ سے سوال ہوتا ہے کہ آپ کے بھائی عبد اللہ بن مسعود ؓ یہ کیا حدیث بیان فرما رہے ہیں ؟ تو آپ اس کی تصدیق کرتے ہیں کہا ہاں ٹھیک ہے۔ حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے میں نے دو حدیثیں سنی ہیں۔ ایک کو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا اور دوسری کے ظہور کا مجھے انتظار ہے ایک تو یہ کہ آپ نے فرمایا امانت لوگوں کی جبلت میں اتاری گئی پھر قرآن اترا حدیثیں بیان ہوئیں۔ پھر آپ نے امانت کے اٹھ جانے کی بابت فرمایا انسان سوئے گا جو اس کے دل سے امانت اٹھ جائے گی اور ایسا نشان رہ جائے گا جیسے کسی کے پیر پر کوئی انگارہ لڑھک کر آگیا ہو اور پھپھولا پڑگیا ہو کہ ابھرا ہوا معلوم ہوتا ہے لیکن اندر کچھ بھی نہیں۔ پھر آپ نے ایک کنکر لے کر اسے اپنے پیر پر لڑھکا کر دکھا دیا کہ اس طرح لوگ لین دین خریدو فروخت کیا کریں گے۔ لیکن تقریباً ایک بھی ایماندار نہ ہوگا۔ یہاں تک کہ مشہور ہوجائے گا کہ فلاں قبیلے میں کوئی امانت دار ہے۔ اور یہاں تک کہ کہا جائے گا یہ شخص کیسا عقلمند، کس قدر زیرک، دانا اور فراست والا ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی ایمان نہ ہوگا۔ حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں دیکھو اس سے پہلے تو میں ہر ایک سے ادھار سدھار کرلیا کرتا تھا کیونکہ اگر وہ مسلمان ہے تو وہ خود میرا حق مجھے دے جائے گا اور اگر یہودی یا نصرانی ہے تو حکومت اسلام مجھے اس سے دلوا دے گی۔ لیکن اب تو صرف فلاں فلاں کو ہی ادھار دیتا ہوں باقی بند کردیا ہے۔ ( مسلم وغیرہ ) مسند احمد میں فرمان رسول اللہ ﷺ ہے کہ چار باتیں تجھ میں ہوں پھر اگر ساری دنیا بھی فوت ہوجائے تو تجھے نقصان نہیں۔ امانت کی حفاظت، بات چیت کی صداقت، حسن اخلاق اور وجہ حلال کی روزی۔ حضرت عبد اللہ بن مبارک کی کتاب الزھد میں ہے کہ جبلہ بن سحیم حضرت زیاد کے ساتھ تھے اتفاق سے ان کے منہ سے باتوں ہی باتوں میں نکل گیا قسم ہے امانت کی۔ اس پر حضرت زیاد رونے لگے اور بہت روئے۔ میں ڈر گیا کہ مجھ سے کوئی سخت گناہ سرزد ہوا۔ میں نے کہا کیا وہ اسے مکروہ جانتے تھے فرمایا ہاں حضرت عمر بن خطاب ؓ اسے بہت مکروہ جانتے تھے اور اس سے منع فرماتے تھے۔ ابو داؤد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں جو امانت کی قسم کھائے، امانتداری جو حضرت آدم ؑ نے کی اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ منافق مرد و عورت اور مشرک مرد و عورت یعنی وہ جو ظاہر میں مسلمان اور باطن میں کافر تھے اور وہ جو اندر باہر یکساں کافر تھے انہیں تو سخت سزا ملے اور مومن مرد و عورت پر اللہ کی رحمت نازل ہو۔ جو اللہ کو اس کے فرشتوں کو اس کے رسولوں کو مانتے تھے اور اللہ کے سچے فرمانبردار رہے۔ اللہ غفور و رحیم ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 73 { لِّیُعَذِّبَ اللّٰہُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَالْمُنٰفِقٰتِ وَالْمُشْرِکِیْنَ وَالْمُشْرِکٰتِ } ” تاکہ اللہ عذاب دے منافق مردوں اور منافق عورتوں کو اور مشرک َمردوں اور مشرک عورتوں کو “ { وَیَتُوْبَ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ } ” اور اللہ رحمت کے ساتھ توجہ فرمائے مومن مردوں اور مومن عورتوں پر۔ “ آیت کے الفاظ میں ” توبہ قبول فرمائے “ یا ” توبہ کی توفیق عطا فرمائے “ کا مفہوم بھی موجود ہے۔ { وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا } ” اور یقینا اللہ بہت بخشنے والا ‘ نہایت رحم کرنے والا ہے۔ “ سورة الأحزاب مکی مدنی سورتوں کے چوتھے گروپ کی آخری سورت ہے۔ اس گروپ میں آٹھ مکیات سورۃ الفرقان ‘ سورة الشعراء ‘ سورة النمل ‘ سورة القصص ‘ سورة العنكبوت ‘ سورة الروم ‘ سورة لقمان ‘ سورة السجدۃ اور ایک مدنی سورت سورۃ الاحزاب شامل تھی۔ اس کے بعد مکی مدنی سورتوں کا پانچواں گروپ 13 مکی اور تین مدنی سورتوں پر مشتمل ہے۔ یہاں پر ضمنی طور پر مدنی سورتوں کی موجودہ ترتیب اور ترتیب نزولی کے بارے میں چند معلومات بھی نوٹ کرلیں۔ مصحف کی ترتیب میں سورة البقرة سے لے کر سورة الأحزاب تک تمام مدنی سورتیں طویل ہیں۔ لیکن سورة الأحزاب کے بعد اکثر مدنی سورتیں 2 رکوعوں پر مشتمل ہیں یا زیادہ سے زیادہ کسی کے چار رکوع ہیں۔ اب تک پڑھی جانے والی مدنی سورتوں کی ترتیب نزولی اس طرح ہے : پہلے سورة البقرة ‘ پھر سورة الأنفال ‘ پھر سورة آل عمران ‘ پھر سورة النساء ‘ پھر سورة الأحزاب ‘ پھر سورة النور اور آخر میں سورة المائدۃ۔ جبکہ چھوٹی مدنی سورتیں مذکورہ طویل سورتوں کے بین بین میں نازل ہوتی رہی ہیں۔ جیسے سورة الصف سورة الأحزاب کے متصلاً بعد نازل ہوئی اور سورة محمد ﷺ سورة البقرة کے فوراً بعد ‘ لیکن غزوہ بدر سے پہلے نازل ہوئی۔
ليعذب الله المنافقين والمنافقات والمشركين والمشركات ويتوب الله على المؤمنين والمؤمنات وكان الله غفورا رحيما
سورة: الأحزاب - آية: ( 73 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 427 )Surah ahzab Ayat 73 meaning in urdu
اِس بار امانت کو اٹھانے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اللہ منافق مردوں اور عورتوں، اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے اور مومن مَردوں اور عورتوں کی توبہ قبول کرے، اللہ درگزر فرمانے والا اور رحیم ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں
- انہوں نے کہا کہ میں اپنے غم واندوہ کا اظہار خدا سے کرتا ہوں۔ اور
- ان کے قصے میں عقلمندوں کے لیے عبرت ہے۔ یہ (قرآن) ایسی بات نہیں ہے
- اگر ہم تم کو (وفات دے کر) اٹھا لیں تو ان لوگوں سے تو ہم
- جس وقت وہ داؤد کے پاس آئے تو وہ ان سے گھبرا گئے انہوں نے
- اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے
- اے ایمان والو! اپنے اقراروں کو پورا کرو۔ تمہارے لیے چارپائے جانور (جو چرنے والے
- اور ہم ہی نے زمین میں تمہارا ٹھکانہ بنایا اور اس میں تمہارے لیے سامان
- اور اپنا خاندان جس میں وہ رہتا تھا
- تو ہم ان کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے
Quran surahs in English :
Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :
surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers