Surah taha Ayat 47 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَأْتِيَاهُ فَقُولَا إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۖ قَدْ جِئْنَاكَ بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكَ ۖ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ﴾
[ طه: 47]
(اچھا) تو اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم آپ کے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دیجیئے۔ اور انہیں عذاب نہ کیجیئے۔ ہم آپ کے پاس آپ کے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں۔ اور جو ہدایت کی بات مانے اس کو سلامتی ہو
Surah taha Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ سلام تحیہ نہیں ہے، بلکہ امن و سلامتی کی طرف دعوت ہے۔ جیسے نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے روم کے بادشاہ ہرقل کے نام مکتوب میں لکھا تھا، ” أَسْلِمْ تَسْلَمْ “ ( اسلام قبول کر لے، سلامتی میں رہے گا ) اس طرح مکتوب کے شروع میں آپ نے ” وَالسَّلامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى “ بھی تحریر فرمایا، ( ابن کثیر ) اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی غیر مسلم کو مکتوب یا مجلس میں مخاطب کرنا ہو تو اسے انہی الفاظ میں سلام کہا جائے، جو مشروط ہے ہدایت کے اپنانے کے ساتھ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ کے سامنے اظہار بےبسی۔ اللہ کے ان دونوں رسولوں نے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہوئے اپنی کمزوری کی شکایت رب کے سامنے کی کہ ہمیں خوف ہے کہ فرعون کہیں ہم پر کوئی ظلم نہ کرے اور بدسلوکی سے پیش نہ آئے۔ ہماری آواز کو دبانے کے لئے جلدی سے ہمیں کسی مصیبت میں مبتلا نہ کر دے۔ اور ہمارے ساتھ ناانصافی سے پیش نہ آئے۔ رب العالم کی طرف سے ان کی تشفی کردی گئی۔ ارشاد ہوا کہ اس کا کچھ خوف نہ کھاؤ میں خود تمہارے ساتھ ہوں اور تمہاری اور اس کی بات چیت سنتا رہوں گا اور تمہارا حال دیکھتا رہوں گا کوئی بات مجھ پر مخفی نہیں رہ سکتی اس کی چوٹی میرے ہاتھ میں ہے وہ بغیر میری اجازت کے سانس بھی تو نہیں لے سکتا۔ میرے قبضے سے کبھی باہر نہیں نکل سکتا۔ میری حفاظت و نصرت تائید و مدد تمہارے ساتھ ہے۔ حضرت عبداللہ ؓ فرماتے ہیں حضرت موسیٰ ؑ نے جناب باری میں دعا کی کہ مجھے وہ دعا تعلیم فرمائی جائے جو میں فرعون کے پاس جاتے ہوئے پڑھ لیا کروں تو اللہ تعالیٰ نے یہ دعا تعلیم فرمائی۔ ہیا شراھیا جس کے معنی عربی میں انا الحی قبل کل شئی والحی بعد کل شئی یعنی میں ہی ہوں سب سے پہلے زندہ اور سب سے بعد بھی زندہ۔ پھر انہیں بتلایا گیا کہ یہ فرعون کو کیا کہیں ؟ اب عباس ؓ فرماتے ہیں یہ گئے، دروازے پر ٹھہرے، اجازت مانگی، بڑی دیر کے بعد اجازت ملی۔ محمد بن اسحاق ؒ فرماتے ہیں کہ وہ دونوں پیغمبر دو سال تک روزانہ صبح شام فرعون کے ہاں جاتے رہے دربانوں سے کہتے رہے کہ ہم دونوں پیغمبروں کی آمد کی خبر بادشاہ سے کرو۔ لیکن فرعون کے ڈر کے مارے کسی نے خبر نہ کی دو سال کے بعد ایک روز اس کے ایک بےتکلف دوست نے جو بادشاہ سے ہسنی دل لگی بھی کرلیا کرتا تھا کہا کہ آپ کے دروازے پر ایک شخص کھڑا ہے اور ایک عجیب مزے کی بات کہہ رہا ہے وہ کہتا ہے کہ آپ کے سوا اس کا کوئی اور رب ہے اور اس کے رب نے اسے آپ کی طرف اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے اس نے کہا کیا میرے دروازے پر وہ ہے اس نے کہا ہاں۔ حکم دیا کہ اندر بلا لو چناچہ آدمی گیا اور دونوں پیغمبر دربار میں آئے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا میں رب العالمین کا رسول ہوں فرعون نے آپ کو پہچان لیا کہ یہ تو موسیٰ ؑ ہے۔ سدی ؒ کا بیان ہے کہ آپ مصر میں اپنے ہی گھر ٹھہرے تھے ماں نے اور بھائی نے پہلے تو آپ کو پہچانا نہیں گھر میں جو پکا تھا وہ مہمان سمجھ کر ان کے پاس لا رکھا اس کے بعد پہچانا سلام کیا حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا اللہ کا مجھے حکم ہوا ہے کہ میں اس بادشاہ کو اللہ کی طرف بلاؤں اور تمہاری نسبت فرمان ہوا ہے کہ تم میری تائید کرو۔ حضرت ہارون ؑ نے فرمایا پھر بسم اللہ کیجئے۔ رات کو دونوں صاحب بادشاہ کے ہاں گئے، حضرت موسیٰ ؑ نے اپنی لکڑی سے کواڑ کھٹکھٹائے۔ فرعون آگ بگولا ہوگیا کہ اتنا بڑا دلیر آدمی کون آگیا ؟ جو یوں بےساختہ دربار کے آداب کے خلاف اپنی لکڑی سے مجھے ہوشیار کر رہا ہے ؟ درباریوں نے کہا حضرت کچھ نہیں یونہی ایک مجنوں آدمی ہے کہتا پھرتا ہے کہ میں رسول ہوں۔ فرعون نے حکم دیا کہ اسے میرے سامنے پیش کرو۔ چناچہ حضرت ہارون ؑ کو لئے ہوئے آپ اس کے پاس گئے اور اس سے فرمایا کہ ہم اللہ کے رسول ہیں تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے انہیں سزائیں نہ کر ہم رب العالمین کیطرف سے اپنی رسالت کی دلیلیں اور معجزے لے کر آئے ہیں اگر تو ہماری بات مان لے تو تجھ پر اللہ کی طرف سے سلامتی نازل ہوگی۔ رسول کریم ﷺ نے بھی جو خط شاہ روم ہرقل کے نام لکھا تھا اس میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بعد یہ مضمون تھا کہ یہ خط محمد رسول اللہ کی طرف سے شاہ روم ہرقل کے نام ہے جو ہدایت کی پیروی کرے اس پر سلام ہو۔ اس کے بعد یہ کہ تم اسلام قبول کرلو تو سلامت رہو گے اللہ تعالیٰ دوہرا اجر عنایت فرمائے گا۔ مسیلمہ کذاب نے صادق و مصدوق ختم المرسلین ﷺ کو ایک خط لکھا تھا جس میں تحریر تھا کہ یہ خط اللہ کے رسول مسلیمہ کی جانب سے اللہ کے رسول محمد کے نام، آپ پر سلام ہو، میں نے آپ کو شریک کار کرلیا ہے شہری آپ کے لئے اور دیہاتی میرے لئے۔ یہ قریشی تو بڑے ہی ظالم لوگ ہیں۔ اس کے جواب میں آنحضرت ﷺ نے اسے لکھا کہ یہ محمد رسول اللہ کی طرف سے مسلیمہ کذاب کے نام ہے سلام ہو ان پر جو ہدایت کی تابعداری کریں سن لے زمین اللہ کی ملکیت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اس کا وارث بناتا ہے انجام کے لحاظ سے بھلے لوگ وہ ہیں جن کے دل خوف الٰہی سے پر ہوں۔ الغرض رسول اللہ کلیم اللہ حضرت موسیٰ ؑ نے بھی فرعون سے یہی کہا کہ سلام ان پر ہے جو ہدایت کے پیرو ہوں۔ پھر فرماتا ہے کہ ہمیں بذریعہ وحی الٰہی یہ بات معلوم کرائی گئی ہے کہ عذاب کے لائق صرف وہی لوگ ہیں جو اللہ کے کلام کو جھٹلائیں اور اللہ کی باتوں کے ماننے سے انکار کر جائیں۔ جیسے ارشاد ہے ( فَاَمَّا مَنْ طَغٰى 37ۙ ) 79۔ النازعات:37) جو شخص سرکشی کرے اور دنیا کی زندگانی پر مر مٹ کر اسی کو پسند کرلے اس کا آخری ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور آیتوں میں ہے کہ میں تمہیں شعلے مارنے والی آگ جہنم سے ڈرا رہا ہوں جس میں صرف وہ بدبخت داخل ہوں گے جو جھٹلائیں اور منہ موڑ لیں اور آیتوں میں ہے کہ اس نے نہ تو مانا نہ نماز ادا کی بلکہ دل سے منکر رہا اور کام فرمان کے خلاف کئے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 41 وَاصْطَنَعْتُکَ لِنَفْسِیْ ”اِصْطَنَعْتُ ‘ صَنَعْتُ سے باب افتعال ہے۔ ص کی مناسبت سے ت یہاں ط سے بدل گئی ہے۔ یعنی میں نے آپ علیہ السلام کی شخصیت کو خصوصی طور پر تیار کیا ہے۔ شاہی محل کے اندر مخصوص ماحول میں آپ علیہ السلام کی پرورش کرائی ہے اور بعض خصوصی صلاحیتیں آپ علیہ السلام کی شخصیت میں پیدا کی ہیں۔ اس لیے کہ مجھے آپ علیہ السلام سے ایک بڑا کام لینا ہے۔
فأتياه فقولا إنا رسولا ربك فأرسل معنا بني إسرائيل ولا تعذبهم قد جئناك بآية من ربك والسلام على من اتبع الهدى
سورة: طه - آية: ( 47 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 314 )Surah taha Ayat 47 meaning in urdu
جاؤ اس کے پاس اور کہو کہ ہم تیرے رب کے فرستادے ہیں، بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کے لیے چھوڑ دے اور ان کو تکلیف نہ دے ہم تیرے پاس تیرے رب کی نشانی لے کر آئے ہیں اور سلامتی ہے اُس کے لیے جو راہِ راست کی پیروی کرے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور کہا کہ بھلا ایک آدمی جو ہم ہی میں سے ہے ہم اس کی
- اور قریب تھا کہ یہ لوگ تمہیں زمین (مکہ) سے پھسلا دیں تاکہ تمہیں وہاں
- اور آسمان کی طرف کہ کیسا بلند کیا گیا ہے
- مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لئے اذان دی جائے تو خدا کی یاد
- تو ایسا خیال نہ کرنا کہ خدا نے جو اپنے پیغمبروں سے وعدہ کیا ہے
- اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی خبر پہنچتی ہے تو اس
- یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے گھروں سے ناحق نکال دیئے گئے (انہوں نے کچھ
- وہ جس دن ہمارے سامنے آئیں گے۔ کیسے سننے والے اور کیسے دیکھنے والے ہوں
- اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دیا کرو۔ ہاں اگر وہ اپنی
- میں تمہارے پروردگار پر ایمان لایا ہوں سو میری بات سن رکھو
Quran surahs in English :
Download surah taha with the voice of the most famous Quran reciters :
surah taha mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter taha Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers