Surah Al Anbiya Ayat 53 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انبیاء کی آیت نمبر 53 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Anbiya ayat 53 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿قَالُوا وَجَدْنَا آبَاءَنَا لَهَا عَابِدِينَ﴾
[ الأنبياء: 53]

Ayat With Urdu Translation

وہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی پرستش کرتے دیکھا ہے

Surah Al Anbiya Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) جس طرح آج بھی جہالت وخرافات میں پھنسے ہوئے مسلمانوں کو بدعات ورسومات جاہلیہ سے روکا جائے تو وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم انہیں کس طرح چھوڑیں جب کہ ہمارے آباواجداد بھی یہی کچھ کرتے رہے ہیں اور یہی جواب وہ حضرات دیتے ہیں جو نصوص کتاب و سنت سے اعراض کر کے علماء ومشائخ کے آراء وافکار سے چمٹے رہنے کو ضروری خیال کرتے ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


یہودی روایتوں سے بچو فرمان ہے کہ خلیل اللہ علیہ صلوات اللہ کو اللہ تعالیٰ نے ان کے بچپن سے ہی ہدایت عطا فرمائی تھی۔ انہیں اپنی دلیلیں الہام کی تھیں اور بھلائی سمجھائی تھی جیسے آیت میں ہے وتلک حجتنا اتیناہا ابراہیم علی قومہ۔ یہ ہیں ہماری زبردست دلیلیں جو ہم نے ابراہیم ؑ کو دی تھیں تاکہ وہ اپنی قوم کو قائل کرسکیں۔ یہ جو قصے مشہور ہیں کہ حضرت ابراہیم ؑ کے دودھ پینے کے زمانے میں ہی انہیں ان کے والد نے ایک غار میں رکھا تھا جہاں سے مدتوں بعد وہ باہر نکلے اور مخلوقات الٰہی پر خصوصا چاند تاروں وغیرہ پر نظر ڈال کر اللہ کو پہچانا یہ سب بنی اسرائیل کے افسانے ہیں۔ قاعدہ یہ ہے کہ ان میں سے جو واقعہ اس کے مطابق ہو جو حق ہمارے ہاتھوں میں ہے یعنی کتاب وسنت وہ تو سچا ہے اور قابل قبول ہے اس لئے کہ وہ صحت کے مطابق ہے اور جو خلاف ہو وہ مردود ہے۔ اور جس کی نسبت ہماری شریعت خاموش ہو، موافقت و مخالفت کچھ نہ ہو، گو اس کا روایت کرنا بقول اکثر مفسرین جائز ہے لیکن نہ تو ہم اسے سچا کرسکتے ہیں نہ غلط۔ ہاں یہ ظاہر ہے کہ وہ واقعات ہمارے لئے کچھ سند نہیں، نہ ان میں ہمارا کوئی دینی نفع ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہماری جامع نافع کامل و شامل شریعت اس کے بیان میں کوتاہی نہ کرتی۔ ہمارا اپنا مسلک تو اس تفسیر میں یہ رہا ہے کہ ہم ایسی بنی اسرائیلی روایتوں کو وارد نہیں کرتے کیونکہ اس میں سوائے وقت ضائع کرنے کے کہ کوئی نفع نہیں ہاں نقصان کا احتمال زیادہ ہے۔ کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ بنی اسرائیل میں روایت کی جانچ پڑتال کا مادہ ہی نہ تھا وہ سچ جھوٹ میں تمیز کرنا جانتے ہی نہ تھے ان میں جھوٹ سرایت کر گیا تھا جیسے کہ ہمارے حفاظ ائمہ نے تشریح کی ہے۔ غرض یہ ہے کہ آیت میں اس امر کا بیان ہے کہ ہم نے اس سے پہلے حضرت ابراہیم ؑ کو ہدایت بخشی تھی اور ہم جانتے تھے کہ وہ اس کے لائق ہے بچپنے میں ہی آپ نے اپنی قوم کی غیر اللہ پرستی کو ناپسند فرمایا۔ اور نہایت جرات سے اس کا سخت انکار کیا اور قوم سے برملا کہا کہ ان بتوں کے اردگرد مجمع لگا کر کیا بیٹھے ہو ؟ حضرت اصبح بن بناتہ راہ سے گزر رہے تھے جو دیکھا کہ شطرنج باز لوگ بازی کھیل رہے ہیں۔ آپ نے یہی تلاوت فرما کر فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ میں جلتا ہوا انگارا لے لے یہ اس شطرنج کے مہروں کے لینے سے اچھا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ کی اس کھلی دلیل کا جواب ان کے پاس کیا تھا جو دیتے ؟ کہنے لگے کہ یہ تو پرانی روش ہے، باپ دادوں سے چلی آتی ہے۔ آپ نے فرمایا واہ یہ بھی کوئی دلیل ہوئی ؟ ہمارا اعتراض جو تم پر ہے وہی تمہارے اگلوں پر ہے ایک گمراہی میں تمہارے بڑے مبتلا ہوں اور تم بھی اس میں مبتلا ہوجاؤ تو وہ بھلائی بننے سے رہی ؟ میں کہتا ہوں تم اور تمہارے باپ دادا سبھی راہ حق سے برگشتہ ہوگئے ہو اور کھلی گمراہی میں ڈوبے ہوئے ہو۔ اب تو ان کے کان کھڑے ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنے عقل مندوں کی توہین دیکھی، اپنے باپ دادوں کی نسبت نہ سننے والے کلمات سنے۔ اپنے معبودوں کی حقارت ہوتی ہوئی دیکھی تو گھبراگئے اور کہنے لگے ابراہیم کیا واقعی تم ٹھیک کہہ رہے ہو یا مذاق کررہے ؟ ہم نے تو ایسی بات کبھی نہیں سنی۔ آپ کو تبلیغ کا موقعہ ملا اور صاف اعلان کیا کہ رب تو صرف خالق آسمان و زمین ہی ہے۔ تمام چیزوں کا خالق مالک وہی ہے، تمہارے یہ معبود کسی ادنیٰ سی چیز کے بھی خالق ہیں نہ مالک۔ پھر معبود مسجود کیسے ہوگئے ؟ میری گواہی ہے کہ خالق ومالک اللہ ہی لائق عبادت ہے نہ اسکے سوا کوئی رب نہ معبود۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 52 اِذْ قَالَ لِاَبِیْہِ وَقَوْمِہٖ مَا ہٰذِہِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْٓ اَنْتُمْ لَہَا عٰکِفُوْنَ ”ذرا ان پتھر کی خود تراشیدہ مورتیوں کی اصلیت اور حقیقت تو بیان کرو جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو اور جن کے گیان دھیان میں لگے رہتے ہو !

قالوا وجدنا آباءنا لها عابدين

سورة: الأنبياء - آية: ( 53 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 326 )

Surah Al Anbiya Ayat 53 meaning in urdu

انہوں نے جواب دیا "ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی عبادت کرتے پایا ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اگر تم خوف کی حالت میں ہو تو پیادے یا سوار (جس حال میں ہو
  2. جو شخص اس سے ڈر رکھتا ہے تم تو اسی کو ڈر سنانے والے ہو
  3. کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دین مقرر کیا
  4. لوگو تم (سب) خدا کے محتاج ہو اور خدا بےپروا سزاوار (حمد وثنا) ہے
  5. اور ان میں سے بعض اسے بھی ہیں کہ (تقسیم) صدقات میں تم پر طعنہ
  6. جو ریا کاری کرتے ہیں
  7. (انہوں نے) کہا کہ (اس کا) علم تو خدا ہی کو ہے۔ اور میں تو
  8. اور یہ بھی کہا کہ اے قوم! یہ خدا کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی
  9. وہ ان لوگوں کی نگاہ میں دور ہے
  10. اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے) جب ہم نے ان پر

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
surah Al Anbiya Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Anbiya Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Anbiya Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Anbiya Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Anbiya Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Anbiya Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Anbiya Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Anbiya Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Anbiya Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Anbiya Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Anbiya Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Anbiya Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Anbiya Al Hosary
Al Hosary
surah Al Anbiya Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Anbiya Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers