Surah Maidah Ayat 55 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ المائدہ کی آیت نمبر 55 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Maidah ayat 55 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ﴾
[ المائدة: 55]

Ayat With Urdu Translation

تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں

Surah Maidah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) جب یہود ونصاریٰ کی دوستی سے منع فرمایا گیا تو اب اس سوال کا جواب دیا جارہا ہے کہ پھر وہ دوستی کن سے کریں؟ فرمایا کہ اہل ایمان کے دوست سب سے پہلے اللہ اور اس کے رسول ہیں اور پھر ان کے ماننے والے اہل ایمان ہیں۔ آگے ان کی مزید صفات بیان کی جا رہی ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


قوت اسلام اور مرتدین اللہ رب العزت جو قادر و غالب ہے خبر دیتا ہے کہ اگر کوئی اس پاک دین سے مرتد ہوجائے تو وہ اسلام کی قوت گھٹا نہیں دے گا، اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے بدلے ان لوگوں کو اس سچے دین کی خدمت پر مامور کرے گا، جو ان سے ہر حیثیت میں اچھے ہوں گے۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وان تتلوا ) اور آیت میں ہے ( اِنْ يَّشَاْ يُذْهِبْكُمْ اَيُّھَا النَّاسُ وَيَاْتِ بِاٰخَرِيْنَ )النساء:133) اور جگہ فرمایا ( اِنْ يَّشَاْ يُذْهِبْكُمْ وَيَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِيْدٍ ) 35۔ فاطر:16) ، مطلب ان سب آیتوں کا وہی ہے جو بیان ہوا۔ ارتداد کہتے ہیں، حق کو چھوڑ کر باطل کی طرف پھرجانے کو۔ محمد بن کعب فرماتے ہیں یہ آیت سرداران قریش کے بارے میں اتری ہے۔ حسن بصری فرماتے ہیں " خلافت صدیق میں جو لوگ اسلام سے پھرگئے تھے، ان کا حکم اس آیت میں ہے۔ جس قوم کو ان کے بدلے لانے کا وعدے دے رہا ہے وہ اہل قادسیہ ہیں یا قوم سبا ہے۔ یا اہل یمن ہیں جو کندہ اور سکون بیلہ کے ہیں "۔ ایک بہت ہی غریب مرفوع حدیث میں بھی یہ پچھلی بات بیان ہوئی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری کی طرف اشارہ کر کے فرمایا وہ اس کی قوم ہے۔ اب ان کامل ایمان والوں کی صفت بیان ہو رہی ہے کہ " یہ اپنے دوستوں یعنی مسلمانوں کے سامنے تو بچھ جانے والے، جھک جانے والے ہوتے ہیں اور کفار کے مقابلہ میں تن جانے والے، ان پر بھاری پڑنے والے اور ان پر تیز ہونے والے ہوتے ہیں "۔ جیسے فرمایا آیت ( اَشِدَّاۗءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمَاۗءُ بَيْنَهُمْ ) 48۔ الفتح:29) حضور ﷺ کی صفتوں میں ہے کہ آپ خندہ مزاج بھی تھے اور قتال بھی یعنی دوستوں کے سامنے ہنس مکھ خندہ رو اور دشمنان دین کے مقابلہ میں سخت اور جنگجو، سچے مسلمان راہ حق کے جہاد سے نہ منہ موڑتے ہیں، نہ پیٹھ دکھاتے ہیں، نہ تھکتے ہیں، نہ بزدلی اور آرام طلبی کرتے ہیں، نہ کسی کی مروت میں آتے ہیں، نہ کسی کی ملامت کا خوف کرتے ہیں، وہ برابر اطاعت الٰہی میں اس کے دشمنوں سے جنگ کرنے میں بھلائی کا حکم کرنے میں اور برائیوں سے روکنے میں مشغول رہتے ہیں۔ حضرت ابوذر فرماتے ہیں " مجھے میرے خلیل ﷺ نے سات باتوں کا حکم دیا ہے۔ مسکینوں سے محبت رکھنے، ان کے ساتھ بیٹھنے اٹھنے اور دنیوی امور میں اپنے سے کم درجے کے لوگوں کو دیکھنے اور اپنے سے بڑھے ہوؤں کو نہ دیکھنے، صلہ رحمی کرتے رہنے، گو دوسرے نہ کرتے ہوں اور کسی سے کچھ بھی نہ مانگنے، حق بات بیان کرنے کا گو وہ سب کو کڑوی لگے اور دین کے معاملات میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈرنے کا اور بہ کثرت لاحول ولا قوۃ الا باللہ پڑھنے کا، کیونکہ یہ کلمہ عرش کے نیچے کا خزانہ ہے "۔ ( مسند احمد ) ایک روایت میں ہے " میں نے حضور ﷺ سے پانچ مرتبہ بیعت کی ہے اور سات باتوں کی آپ نے مجھے یاد دہانی کی ہے اور سات مرتبہ اپنے اوپر اللہ کو گواہ کرتا ہوں کہ میں اللہ کے دین کے بارے میں کسی بدگو کی بدگوئی کی مطلق پرواہ نہیں کرتا۔ مجھے بلا کر حضور ﷺ نے فرمایا کیا مجھ سے جنت کے بدلے میں بیعت کرے گا ؟ میں نے منظور کر کے ہاتھ بڑھایا تو آپ نے شرط کی کہ کسی سے کچھ بھی نہ مانگنا۔ میں نے کہا بہت اچھا، فرمایا اگرچہ کوڑا بھی ہو۔ یعنی اگر وہ گڑ پڑے تو خود سواری سے اتر کرلے لینا " ( مسند احمد ) حضور ﷺ فرماتے ہیں " لوگوں کی ہیبت میں آکر حق گوئی سے نہ رکنا، یاد رکھو نہ تو کوئی موت کو قریب کرسکتا ہے، نہ رزق کو دور کرسکتا ہے "۔ ملاحظہ ہو امام احمد کی مسند۔ " فرماتے ہیں خلاف شرع امر دیکھ کر، سن کر اپنے تئیں کمزور جان کر، خاموش نہ ہوجانا۔ ورنہ اللہ کے ہاں اس کی باز پرس ہوگی، اس وقت انسان جواب دے گا کہ میں لوگوں کے ڈر سے چپکا ہوگیا تو جناب باری تعالیٰ فرمائے گا، میں اس کا زیادہ حقدار تھا کہ تو مجھ سے ڈرتا "۔ ( مسند احمد ) فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے قیامت کے دن ایک سوال یہ بھی کرے گا کہ تو نے لوگوں کو خلاف شرع کام کرتے دیکھ کر اس سے روکا کیوں نہیں ؟ پھر اللہ تعالیٰ خود ہی اسے جواب سمجھائے گا اور یہ کہہ گا پروردگار میں نے تجھ پر بھروسہ کیا اور لوگوں سے ڈرا ( ابن ماجہ ) ایک اور صحیح حدیث میں ہے " مومن کو نہ چاہئے کہ اپنے تئیں ذلت میں ڈالے صحابہ نے پوچھا، یہ کس طرح ؟ فرمایا ان بلاؤں کو اپنے اوپر لے لے، جن کی برداشت کی طاقت نہ ہو۔ پھر فرمایا اللہ کا فضل ہے جے چاہے دے۔ یعنی کمال ایمان کی یہ صفتیں خاص اللہ کا عطیہ ہیں، اسی کی طرف سے ان کی توفیق ہوتی ہے، اس کا فضل بہت ہی وسیع ہے اور وہ کامل علم والا ہے، خوب جانتا ہے کہ اس بہت بڑی نعمت کا مستحق کون ہے ؟ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ تمہارے دوست کفار نہیں بلکہ حقیقتاً تمہیں اللہ سے اس کے رسول ﷺ اور مومنوں سے دوستیاں رکھنی چاہئیں۔ مومن بھی وہ جن میں یہ صفتیں ہوں کہ وہ نماز کے پورے پابند ہوں، جو اسلام کا اعلیٰ اور بہترین رکن ہے اور صرف اللہ کا حق ہے اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں جو اللہ کے ضعیف مسکین بندوں کا حق ہے " اور آخری جملہ جو ہے اس کی نسبت بعض لوگوں کو وہم سا ہوگیا ہے کہ یہ ( یؤتون الزکوۃ ) سے حال واقع یعنی رکوع کی حالت میں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ یہ بالکل غلط ہے۔ اگر اسے مان لیا جائے تو یہ تو نمایاں طور پر ثابت ہوجائے گا کہ رکوع کی حالت میں زکوٰۃ دینا افضل ہے حالانکہ کوئی عالم اس کا قائل ہی نہیں، ان وہمیوں نے یہاں ایک واقعہ بیان کیا ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب نماز کے رکوع میں تھے جو ایک سائل آگیا تو آپ نے اپنی انگوٹھی اتار کر اسے دے دی، ( والذین امنوا ) سے مراد بقول عتبہ جملہ مسلمان اور حضرت علی ہیں۔ اس پر یہ آیت اتری ہے۔ ایک مرفوع حدیث میں بھی انگوٹھی کا قصہ ہے اور بعض دیگر مفسرین نے بھی یہ تفسیر کی ہے لیکن سند ایک کی بھی صحیح نہیں، رجال ایک کے بھی ثقہ اور ثابت نہیں، پس یہ واقعہ بالکل غیر ثابت شدہ ہے اور صحیح نہیں۔ ٹھیک رہی ہے جو ہم پہلے بیان کرچکے ہیں کہ یہ سب آیتیں حضرت عبادہ بن صامت کے بارے میں نازل ہوئی ہیں جبکہ انہوں نے کھلے لفظوں میں یہود کی دوستی توڑی اور اللہ اور اس کے رسول اور باایمان لوگوں کی دوستی رکھے وہ اللہ کے لشکر میں داخل ہے اور یہی اللہ کا لشکر غالب ہے۔ جیسے فرمان باری ہے آیت ( كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ ) 58۔ المجادلة:21) ، یعنی اللہ تعالیٰ یہ دیکھ چکا ہے کہ میں اور میرے رسول ﷺ ہی غالب رہیں گے اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھنے والوں کو تو اللہ اور رسول ﷺ کے دشمنوں سے دوستی رکھنے والا کبھی پسند نہ آئے گا چاہے وہ باپ بیٹے بھائی اور کنبے قبیلے کے لوگوں میں سے ہی کیوں نہ ہو، یہی ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان لکھ دیا ہے اور اپنی روح سے ان کی تائید کی ہے، انہیں اللہ تعالیٰ ان جنتوں میں لے جائے گا، جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، رب ان سے راضی ہے، یہ اللہ سے خوش ہیں، یہی اللہ کے لشکر ہیں اور اللہ ہی کا لشکر فلاح پانے والا ہے۔ پس جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور مومنوں کی دوستیوں پر راضی اور رضامند ہوجائے، وہ دنیا میں فاتح ہے اور آخرت میں فلاح پانے والا ہے۔ اسی لئے اس آیت کو بھی اس جملے پر ختم کیا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 55 اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوا تمہارے دوست ‘ پشت پناہ ‘ حمایتی ‘ معتمد اور راز دار تو بس اللہ ‘ اس کا رسول ﷺ اور اہل ایمان ہیں۔ اور یہ اہل ایمان بھی پیدائشی اور قانونی مسلمان نہیں ‘ بلکہ : َ الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَہُمْ رٰکِعُوْنَ ۔یہاں وَہُمْ رٰکِعُوْنَ کا مطلب وہ رکوع کرتے ہیں صحیح نہیں ہے۔ یہ درحقیقت زکوٰۃ دینے کی کیفیت ہے کہ وہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں فروتنی کرتے ہوئے۔ ہم سورة البقرة آیت 273 میں پڑھ آئے ہیں کہ سب سے بڑھ کر انفاق فی سبیل اللہ کے مستحق کون لوگ ہیں : لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔۔ جو اللہ کے دین کے لیے ہمہ وقت اور ہمہ تن مصروف ہیں اور ان کے پاس اب اپنی معاشی جدوجہدّ کے لیے وقت نہیں ہے۔ لیکن وہ فقیر تو نہیں کہ آپ سے جھک کر مانگیں ‘ یہ تو آپ کو جھک کر ‘ فروتنی کرتے ہوئے ان کی مدد کرنا ہوگی۔ آپ انہیں دیں اور وہ قبول کرلیں تو آپ کو ان کا ممنون احسان ہونا چاہیے۔

إنما وليكم الله ورسوله والذين آمنوا الذين يقيمون الصلاة ويؤتون الزكاة وهم راكعون

سورة: المائدة - آية: ( 55 )  - جزء: ( 6 )  -  صفحة: ( 117 )

Surah Maidah Ayat 55 meaning in urdu

تمہارے رفیق تو حقیقت میں صرف اللہ اور اللہ کا رسول اور وہ اہل ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور شہر میں نو شخص تھے جو ملک میں فساد کیا کرتے تھے اور اصلاح
  2. جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی تکذیب کی تھی تو ان پر
  3. اور اگر یوں لوگ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو تمہارا پروردگار صاحب رحمت وسیع
  4. ہاں جنہوں نے صبر کیا اور عمل نیک کئے۔ یہی ہیں جن کے لیے بخشش
  5. خدا (جو معبود برحق ہے اس) کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو مومنوں
  6. (برادران یوسف نے) کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہو تو (کچھ عجب نہیں
  7. پھر ہم نے ان کے بارے میں (اپنا) وعدہ سچا کردیا تو ان کو اور
  8. کہہ دو کہ میرا رب جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کردیتا ہے (اور
  9. وہ کہنے لگے کہ خدا کی قسم تم کو معلوم ہے کہ ہم (اس) ملک
  10. جب ان کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو اپنی مچھلی بھول گئے تو اس

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Maidah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Maidah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maidah Complete with high quality
surah Maidah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Maidah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Maidah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Maidah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Maidah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Maidah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Maidah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Maidah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Maidah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Maidah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Maidah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Maidah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Maidah Al Hosary
Al Hosary
surah Maidah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Maidah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers