Surah Al Araaf Ayat 56 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ اعراف کی آیت نمبر 56 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Araaf ayat 56 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ﴾
[ الأعراف: 56]

Ayat With Urdu Translation

اور ملک میں اصلاح کے بعد خرابی نہ کرنا اور خدا سے خوف کرتے ہوئے اور امید رکھ کر دعائیں مانگتے رہنا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کی رحمت نیکی کرنے والوں سے قریب ہے

Surah Al Araaf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) ان آیات میں چار چیزوں کی تلقین کی گئی ہے: 1- اللہ تعالیٰ سے آہ و زاری اور خفیہ طریقے سے دعا کی جائے ۔ جس طرح کہ حدیث میں بھی آتا ہے ۔ لوگو ! اپنے نفس کے ساتھ نرمی کرو ( یعنی آواز پست رکھو ) تم جس کو پکار رہے ہو، وہ بہرا ہے نہ غائب، وہ تمہاری دعائیں سننے والا اور قریب ہے۔ ( صحيح بخاري ، كتاب الدعوات، باب الدعاء إذا علا عقبة - ومسلم - كتاب الجنة ، باب استحباب خفض الصوت بالذكر ) 2- دعا میں زیادتی نہ کی جائے یعنی اپنی حیثیت اور مرتبے سے بڑھ کر دعا نہ کی جائے۔ 3- اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلایا جائے یعنی اللہ کی نافرمانیاں کرکے فساد پھیلانے میں حصہ نہ لیا جائے۔ 4- اس کے عذاب کا ڈر بھی دل میں ہو اور اس کی رحمت کی امید بھی ۔ اس طریقے سے دعا کرنے والے محسنین ہیں ۔ یقیناً اللہ کی رحمت ان کے قریب ہے ۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


انسان دعا مانگے قبول ہوگی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دعا کی ہدایت کرتا ہے جس میں ان کی دنیا اور آخرت کی بھلائی ہے۔ فرماتا ہے کہ اپنے پروردگار کو عاجزی، مسکینی اور آہستگی سے پکارو جیسے فرمان ہے آیت ( واذکر ربک فی نفسک ) الخ، اپنے رب کو اپنے نفس میں یاد کر۔ بخاری و مسلم میں حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے دعا میں اپنی آوازیں بہت بلند کردیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگو اپنی جانوں پر رحم کرو تم کسی بہرے کو یا غائب کو نہیں پکار رہے جسے تم پکار رہے ہو وہ بہت سننے والا اور بہت نزدیک ہے۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ پوشیدگی مراد ہے، امام ابن جریر فرماتے ہیں ( تضرعا ) کے معنی ذلت مسکینی اور اطاعت گذاری کے ہیں اور ( خفیتہ ) کے معنی دلوں کے خشوع خضوع سے، یقین کی صحت سے، اس کی وحدانیت اور ربوبیت کا اس کے اور اپنے درمیان یقین رکھتے ہوئے پکارو نہ کہ ریا کاری کے ساتھ بہت بلند آواز سے۔ حضرت حسن ؒ سے مروی ہے کہ لوگ حافظ قرآن ہوتے تھے اور کسی کو معلوم بھی نہیں ہوتا تھا، لوگ بہت بڑے فقیہہ ہوجاتے تھے اور کوئی جانتا بھی نہ تھا لوگ لمبی لمبی نمازیں اپنے گھروں میں پڑھتے تھے اور مہمانوں کو بھی پتہ نہ چلتا تھا۔ یہ وہ لوگ تھے کہ جہاں تک ان کے بس میں ہوتا تھا اپنی کسی نیکی کو لوگوں پر ظاہر نہیں ہونے دیتے تھے۔ پوری کوشش سے دعائیں کرتے تھے لیکن اس طرح جیسے کوئی سرگوشی کر رہا ہو یہ نہیں کہ چیخیں چلائیں۔ یہی فرمان رب ہے کہ اپنے رب کو عاجزی اور آہستگی سے پکارو۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک نیک بندے کا ذکر کیا جس سے وہ خوش تھا کہ اس نے اپنے رب کو خفیہ طور پر پکارا۔ امام ابن جریج فرماتے ہیں دعا میں بلند آواز، ندا اور چیخنے کو مکروہ سمجھا جاتا تھا بلکہ گریہ وزاری اور آہستگی کا حکم دیا جاتا تھا۔ ابن عباس فرماتے ہیں دعا وغیرہ میں حد سے گذر جانے والون کو اللہ دوست نہیں رکھتا۔ ابو مجاز کہتے ہیں مثلاً اپنے لئے نبی بن جانے کی دعا کرنا وغیرہ۔ حضرت سعد نے سنا کہ ان کا لڑکا اپنی دعا میں کہہ رہا ہے کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت اور اس کی نعمتیں اور اس کے ریشم و حریر وغیرہ وغیرہ طلب کرتا ہوں اور جہنم، اس کی زنجیروں اور اس کے طوق وغیرہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ تو آپ نے فرمایا تو نے اللہ سے بہت سی بھلائیاں طلب کیں اور بہت سی برائیوں سے پناہ چاہی، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ عنقریب کچھ لوگ ہوں گے جو دعا میں حد سے گذر جایا کریں گے۔ ایک سند سے مروی ہے کہ وہ دعا مانگنے میں اور وضو کرنے میں حد سے نکل جائیں گے پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی اور فرمایا تجھے اپنی دعا میں یہی کہنا کافی ہے کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت اور جنت سے قریب کرنے والے قول و فعل کی توفیق طلب کرتا ہوں اور جہنم اور اس سے نزدیک کرنے والے قول و فعل سے تیری پناہ چاہتا ہوں ( ابو داؤد ) ابن ماجہ وغیرہ میں ہے ان کے صاحبزادے اپنی دعا میں یہ کہہ رہے تھے کہ یا اللہ جنت میں داخل ہونے کے بعد جنت کی دائیں جانب کا سفید رنگ کا عالیشان محل میں تجھ سے طلب کرتا ہوں۔ پھر زمین پر امن وامان کے بعد فساد کرنے کو منع فرما رہا ہے کیونکہ اس وقت کا فساد خصوصیت سے زیادہ برائیاں پیدا کرتا ہے۔ پس اللہ اسے حرام قرار دیتا ہے اور اپنی عبادت کرنے کا، دعا کرنے کا، مسکینی اور عاجزی کرنے کا حکم دیتا ہے کہ اللہ کو اس کے عذابوں سے ڈر کر اور اس کی نعمتوں کے امیدوار بن کر پکارو۔ اللہ کی رحمت نیکو کاروں کے سروں پر منڈلا رہی ہے۔ جو اس کے احکام بجا لاتے ہیں اس کے منع کردہ کاموں سے باز رہتے ہیں جیسے فرمایا آیت ( وَرَحْمَتِيْ وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۭ فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِيْنَ يَتَّقُوْنَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَالَّذِيْنَ هُمْ بِاٰيٰتِنَا يُؤْمِنُوْنَ01506ۚ )الأعراف:156) یوں تو میری رحمت تمام چیزوں کو گھیرے ہوئے ہے لیکن میں اسے مخصوص کر دونگا پرہیزگار لوگوں کے لئے۔ چونکہ رحمت ثواب کی ضامن ہوتی ہے اس لئے قریب کہا قریبتہ نہ کہا یا اس لئے کہ وہ اللہ کی طرف مضاف ہے۔ انہوں نے اللہ کے وعدوں کا سہارا لیا۔ اللہ نے اپنا فیصلہ کردیا کہ اس کی رحمت بالکل قریب ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 56 وَلاَ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلاَحِہَا وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّطَمَعًا ط اللہ کو پکارنے ‘ اس سے دعا کرنے کے دو پہلو dimensions پہلے بتائے گئے کہ اللہ کو جب پکارو تو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے دل میں پکارو۔ اب اس ضمن میں مزید فرمایا گیا کہ اللہ کے ساتھ تمہارا معاملہ ہمیشہ بین الخوف والرجاء رہنا چاہیے۔ ایک طرف خوف کا احساس بھی ہو کہ اللہ پکڑ نہ لے ‘ کہیں سزا نہ دے دے ‘ اور دوسری طرف اس کی مغفرت اور رحمت کی قوی امید بھی دل میں ہو۔ لہٰذا فرمایا کہ اللہ سے دعا کرتے ہوئے تمہاری دلی اور روحانی کیفیت ان دونوں کے بین بین ہونی چاہیے۔

ولا تفسدوا في الأرض بعد إصلاحها وادعوه خوفا وطمعا إن رحمة الله قريب من المحسنين

سورة: الأعراف - آية: ( 56 )  - جزء: ( 8 )  -  صفحة: ( 157 )

Surah Al Araaf Ayat 56 meaning in urdu

زمین میں فساد برپا نہ کرو جبکہ اس کی اصلاح ہو چکی ہے اور خدا ہی کو پکارو خوف کے ساتھ اور طمع کے ساتھ، یقیناً اللہ کی رحمت نیک کردار لوگوں سے قریب ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں۔ یا یہ خود (اپنے
  2. اور کئی طرح کے لوگوں کو جو ہم نے دنیا کی زندگی میں آرائش کی
  3. اور ان سے عہد لینے کو ہم نے ان پر کوہ طور اٹھا کھڑا کیا
  4. بھلا تم کو لشکروں کا حال معلوم ہوا ہے
  5. یہی فیصلے کا دن ہے (جس میں) ہم نے تم کو اور پہلے لوگوں کو
  6. ان سے پہلے نوحؑ کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی تو انہوں نے ہمارے
  7. اور ان کے سینے جو کچھ مخفی کرتے اور جو یہ ظاہر کرتے ہیں تمہارا
  8. اور نہ کوئی ویسا جکڑنا جکڑے گا
  9. ایک فریق کو تو اس نے ہدایت دی اور ایک فریق پر گمراہی ثابت ہوچکی۔
  10. اور ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک سمت (مقرر) ہے۔ جدھر وہ (عبادت کے وقت)

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
surah Al Araaf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Araaf Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Araaf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Araaf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Araaf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Araaf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Araaf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Araaf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Araaf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Araaf Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Araaf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Araaf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Araaf Al Hosary
Al Hosary
surah Al Araaf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Araaf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers