Surah Maidah Ayat 58 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ المائدہ کی آیت نمبر 58 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Maidah ayat 58 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَإِذَا نَادَيْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ اتَّخَذُوهَا هُزُوًا وَلَعِبًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ﴾
[ المائدة: 58]

Ayat With Urdu Translation

اور جب تم لوگ نماز کے لیے اذان دیتے ہو تو یہ اسے بھی ہنسی اور کھیل بناتے ہیں یہ اس لیے کہ سمجھ نہیں رکھتے

Surah Maidah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حدیث میں آتا ہے کہ جب شیطان اذان کی آواز سنتا ہے تو گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے، جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے، تکبیر کے وقت پھر پیٹھ پھیر کر چل دیتا ہے، جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو پھر آ کر نمازیوں کے دلوں میں وسوسے پیدا کرتا ہے۔ الحدیث ( صحيح بخاري- كتاب الأذان، صحيح مسلم، كتاب الصلاة ) شیطان ہی کی طرح شیطان کے پیروکاروں کو اذان کی آواز اچھی نہیں لگتی، اس لئے وہ اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی قرآن کی طرح دین کا ماخذ اور اسی طرح حجت ہے۔ کیونکہ قرآن نے نماز کے لئے ” ندا “ کا تو ذکر کیا ہے لیکن یہ ” ندا “ کس طرح دی جائے گی؟ اس کے الفاظ کیا ہوں گے؟ یہ قرآن کریم میں کہیں نہیں ہے۔ یہ چیزیں حدیث سے ثابت ہیں، جو اس کی حجیت اور ماخذ دین ہونے پر دلیل ہیں۔ حجیت حدیث کا مطلب: حدیث کے ماخذ دین اور حجت شرعیہ ہونے کا مطلب ہے، کہ جس طرح قرآن کریم کی نص سے ثابت ہونے والے احکام وفرائض پر عمل کرنا ضروری اور ان کا انکار کفر ہے۔ اسی طرح حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونے والے احکام کا ماننا بھی فرض، ان پر عمل کرنا ضروری اور ان کا انکار کفر ہے۔ تاہم حدیث کا صحیح مرفوع اور متصل ہونا ضروری ہے۔ صحیح حدیث چاہے متواتر ہو یا آحاد، قولی ہو، فعلی ہو یا تقریری۔ یہ سب قابل عمل ہیں۔ حدیث کا خبر واحد کی بنیاد پر، یا قرآن سے زائد ہونے کی بنیاد پر یا ائمہ کے قیاس واجتہادات کی بنیاد پر یا راوی کی عدم فقاہت کے دعویٰ کی بنیاد پر یا عقلی استحالے کی بنیاد پر یا اسی قسم کے دیگر دعوؤں کی بنیاد پر، رد کرنا صحیح نہیں ہے۔ یہ سب حدیث سے اعراض کی مختلف صورتیں ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اذان اور دشمنان دین اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو غیر مسلموں کی محبت سے نفرت دلاتا ہے اور فرماتا ہے کہ " کیا تم ان سے دوستیاں کرو گے جو تمہارے طاہر و مطہر دین کی ہنسی اڑاتے ہیں اور اسے ایک بازیچہ اطفال بنائے ہوئے ہیں "۔ من بیان جنس کیلئے جیسے ( من الاوثان ) میں۔ بعض نے ( والکفار ) پڑھا ہے اور عطف ڈالا ہے اور بعض نے ( والکفار ) پڑھا ہے اور ( لاتتخذوا ) کا نیا معمول بنایا ہے تو تقدیر عبارت ( والا الکفار اولیاء ) ہوگی، کفار سے مراد مشرکین ہیں، ابن مسعود کی قرأت میں ( و من الذین اشرکوا ) ہے۔ اللہ سے ڈرو اور ان سے دوستیاں نہ کرو اگر تم سچے مومن ہو۔ یہ تو تمہارے دین کے، اللہ کی شریعت کے دشمن ہیں۔ جیسے فرمایا آیت ( لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ )آل عمران:28) مومن مومنوں کو چھوڑ کر کفار سے دوستیاں نہ کریں اور جو ایسا کرے وہ اللہ کے ہاں کسی بھلائی میں نہیں ہاں ان سے بچاؤ مقصود ہو تو اور بات ہے، اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے۔ اسی طرح یہ کفار اہل کتاب اور مشرک اس وقت بھی مذاق اڑاتے ہیں جب تم نمازوں کیلئے لوگوں کو پکارتے ہو حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی سب سے پیاری عبادت ہے، لیکن یہ بیوقوف اتنا بھی نہیں جانتے، اس لئے کہ یہ متبع شیطان ہیں، اس کی یہ حالت ہے کہ اذان سنتے ہی بدبو چھوڑ کر دم دبائے بھاگتا ہے اور وہاں جا کر ٹھہرتا ہے، جہاں اذان کی آواز نہ سن پائے۔ اس کے بعد آجاتا ہے پھر تکبیر سن کر بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور اس کے ختم ہوتے ہی آکر اپنے بہکاوے میں لگ جاتا ہے، انسان کو ادھر ادھر کی بھولی بسری باتیں یاد دلاتا ہے یہاں تک کہ اسے یہ بھی خبر نہیں رہتی کہ نماز کی کتنی رکعت پڑھیں ؟ جب ایسا ہو تو وہ سجدہ سہو کرلے۔ ( متفق علیہ ) امام زہری فرماتے ہیں " اذان کا ذکر قرآن کریم میں بھی ہے پھر یہی آیت تلاوت کی "۔ ایک نصرانی مدینے میں تھا، اذان میں جب اشہد ان محمد الرسول اللہ سنتا تو کہتا کذاب جل جائے۔ ایک مرتبہ رات کو اس کی خادمہ گھر میں آگ لائی، کوئی پتنگا اڑا جس سے گھر میں آگ لگ گئی، وہ شخص اس کا گھر بار سب جل کر ختم ہوگیا۔ فتح مکہ والے سال حضور ﷺ نے حضرت بلال کو کعبے میں اذان کہنے کا حکم دیا، قریب ہی ابو سفیان بن حرب، عتاب بن اسید، حارث بن ہشام بیٹھے ہوئے تھے، عتاب نے تو اذان سن کر کہا میرے باپ پر تو اللہ کا فضل ہوا کہ وہ اس غصہ دلانے والی آواز کے سننے سے پہلے ہی دنیا سے چل بسا۔ حارث کہنے لگا اگر میں اسے سچا جانتا تو مان ہی نہ لیتا۔ ابو سفیان نے کہا بھئی میں تو کچھ بھی زبان سے نہیں نکالتا، ڈر ہے کہ کہیں یہ کنکریاں اسے خبر نہ کردیں انہوں نے باتیں ختم کی ہی تھیں کہ حضور ﷺ آگئے اور فرمانے لگے اس وقت تم نے یہ یہ باتیں کیں ہیں، یہ سنتے ہی عتاب اور حارث تو بول پڑے کہ ہماری گواہی ہے کہ آپ اللہ کے سچے رسول ﷺ ہیں، یہاں تو کوئی چوتھا تھا ہی نہیں، ورنہ گمان کرسکتے تھے کہ اس نے جا کر آپ سے کہہ دیا ہوگا ( سیرۃ محمد بن اسحاق ) حضرت عبداللہ بن جبیر جب شام کے سفر کو جانے لگے تو حضرت محذورہ سے جن کی گود میں انہوں نے ایام یتیمی بسر کئے تھے، کہا آپ کی اذان کے بارے میں مجھ سے وہاں کے لوگ ضرور سوال کریں گے تو آپ اپنے واقعات تو مجھے بتا دیجئے۔ فرمایا ہاں سنو جب رسول اللہ ﷺ حنین سے واپس آ رہے تھے، راستے میں ہم لوگ ایک جگہ رکے، تو نماز کے وقت حضور ﷺ کے مؤذن نے اذان کہی، ہم نے اس کا مذاق اڑانا شروع کیا، کہیں آپ کے کان میں بھی آوازیں پڑگئیں۔ سپاہی آیا اور ہمیں آپ کے پاس لے گیا۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ تم سب میں زیادہ اونچی آواز کس کی تھی ؟ سب نے میری طرف اشارہ کیا تو آپ نے اور سب کو چھوڑ دیا اور مجھے روک لیا اور فرمایا " اٹھو اذان کہو " واللہ اس وقت حضور ﷺ کی ذات سے اور آپ کی فرماں برداری سے زیادہ بری چیز میرے نزدیک کوئی نہ تھی لیکن بےبس تھا، کھڑا ہوگیا، اب خود آپ نے مجھے اذان سکھائی اور جو سکھاتے رہے، میں کہتا رہا، پھر اذان پوری بیان کی، جب میں اذان سے فارغ ہوا تو آپ نے مجھے ایک تھیلی دے، جس میں چاندی تھی، پھر اپنا دست مبارک میرے سر پر رکھا اور پیٹھ تک لائے، پھر فرمایا اللہ تجھ میں اور تجھ پر اپنی برکت نازل کرے۔ اب تو اللہ کی قسم میرے دل سے رسول ﷺ کی عداوت بالکل جاتی رہی، ایسی محبت حضور ﷺ کی دل میں پیدا ہوگئی، میں نے آرزو کی کہ مکہ کا مؤذن حضور ﷺ مجھ کو بنادیں۔ آپ نے میری یہ درخواست منظور فرما لی اور میں مکہ میں چلا گیا اور وہاں کے گورنر حضرت عتاب بن اسید سے مل کر اذان پر مامور ہوگیا۔ حضرت ابو مخدورہ کا نام سمرہ بن مغیرہ بن لوذان تھا، حضور ﷺ کے چار مؤذنوں میں سے ایک آپ تھے اور لمبی مدت تک آپ اہل مکہ کے مؤذن رہے۔ ؓ وارضاہ۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 58 وَاِذَا نَادَیْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ اتَّخَذُوْہَا ہُزُوًا وَّلَعِبًا ط۔یعنی اذان کی آواز سن کر اس کی نقلیں اتارتے ہیں اور تمسخر کرتے ہیں۔

وإذا ناديتم إلى الصلاة اتخذوها هزوا ولعبا ذلك بأنهم قوم لا يعقلون

سورة: المائدة - آية: ( 58 )  - جزء: ( 6 )  -  صفحة: ( 118 )

Surah Maidah Ayat 58 meaning in urdu

جب تم نماز کے لیے منادی کرتے ہو تو وہ اس کا مذاق اڑاتے اور اس سے کھیلتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عقل نہیں رکھتے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu


Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Maidah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Maidah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maidah Complete with high quality
surah Maidah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Maidah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Maidah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Maidah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Maidah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Maidah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Maidah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Maidah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Maidah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Maidah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Maidah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Maidah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Maidah Al Hosary
Al Hosary
surah Maidah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Maidah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 4, 2024

Please remember us in your sincere prayers