Surah Adiyat Ayat 6 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ العادیات کی آیت نمبر 6 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Adiyat ayat 6 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِنَّ الْإِنسَانَ لِرَبِّهِ لَكَنُودٌ﴾
[ العاديات: 6]

Ayat With Urdu Translation

کہ انسان اپنے پروردگار کا احسان ناشناس (اور ناشکرا) ہے

Surah Adiyat Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ جواب قسم ہے۔ انسان سے مراد کافر، یعنی بعض افراد ہیں۔ كَنُودٌ بمعنی كَفُورٍ، ناشکرا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


انسان کا نفسیاتی تجزیہ :مجاہدین کے گھوڑے جبکہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے ہانپتے اور ہنہاتے ہوئے دوڑتے ہیں ان کی اللہ تبارک و تعالیٰ قسم کھاتا ہے پھر اس تیزی میں دوڑتے ہوئے پتھروں کے ساتھ ان کے نعل کا ٹکرانا اور اس رگڑ سے آگ کی چنگاڑیاں اڑنا پھر صبح کے وقت دشمن پر ان کا چھاپہ مارنا اور دشمنان رب کو تہہ وبالا کرنا آنحضرت ﷺ کی یہی عادت مبارک تھی کہ دشمن کی کسی بستی پر آپ جاتے تو وہاں رات کو ٹھہر کر کام لگا کر سنتے اگر اذان کی آواز آگئی تو آپ رک جاتے نہ آتی تو لشکر کو حکم دیتے کہ بزن بول دیں پھر ان گھوڑوں کا گردو غبار اڑانا اور ان سب کا دشمنوں کے درمیان گھس جانا ان سب چیزوں کی قسم کھا کر پھر مضمون شروع ہوتا ہے۔ حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ والعادیات سے مراد اونٹ ہیں حضرت علی بھی یہی فرماتے ہیں حضرت ابن عباس کا قول کہ اس سے مراد گھوڑے ہیں جب حضرت علی کو معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا گھوڑے ہمارے بدر والے دن تھے ہی کب یہ تو اس چھوٹے لشکر میں تھے جو بھیجا گیا تھا حضرت عبداللہ بن عباس ؓ ایک مرتبہ خطیم میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے آ کر اس آیت کی تفسیر پوچھی تو آپ نے فرمایا اس سے مراد مجاہدین کے گھوڑے ہیں جو بوقت جہاد دشمنوں پر دھاوا بولتے ہیں پھر رات کے وقت یہ گھڑ سوار مجاہد اپنے کیمپ میں آ کر کھانے پکانے کے لیے آگ جلاتے ہیں وہ یہ پوچھ کر حضرت علی کے پاس گیا آپ اس وقت زمزم کا پانی لوگوں کو پلا رہے تھے اس نے آپ سے بھی یہی سوال کیا آپ نے فرمایا مجھ سے پہلے کسی اور سے بھی تم نے پوچھا ہے ؟ کہا ہاں حضرت ابن عباس سے پوچھا ہے تو انہوں نے فرمایا مجاہدین کے گھوڑے ہیں جو اللہ کی راہ میں دھاوا بولیں حضرت علی نے فرمایا جانا ذرا انہیں میرے پاس بلانا جب وہ آگئے تو حضرت علی نے فرمایا تمہیں معلوم نہیں اور تم لوگوں کو فتوے دے رہے ہو اللہ کی قسم پہلا غزوہ اسلام میں بدر کا ہوا اس لڑائی میں ہمارے ساتھ صرف دو گھوڑے تھے ایک شخص حضرت زبیر ؓ کا دوسرا حضرت مقداد ؓ کا تو عادیات ضبحا یہ کیسے ہوسکتے ہیں اس سے مراد تو عرفات سے مزدلفہ کی طرف جانے والے اور پھر مزدلفہ سے منیٰ کی طرف جانے والے ہیں حضرت عبدالہل فرماتے ہیں یہ سن کر میں نے اپنے اگلے قول سے رجوع کرلیا اور حضرت علی نے جو فرمایا تھا وہی کہنے لگا مزدلفہ میں پہنچ کر حاجی بھی اپنی ہنڈیا روٹی کے لیے آگ سلگاتے ہیں، غرض حضرت علی کا فرمان یہ ہوا کہ اس سے مراد اون ٹ ہیں اور یہی قول ایک جماعت کا ہے جن میں ابراہیم عبید بن عمیر وغیرہ ہیں اور حضرت ابن عباس سے گھوڑے مروی ہیں مجاہد، عکرمہ، عطاء قتادہ اور ضحاک بھی یہی کہتے ہیں اور امام ابن جریر بھی اسی کو پسند فرماتے ہیں بلکہ حضرت ابن عباس اور حضرت عطا سے مروی ہے کہ ضبح یعنی ہانپنا کسی جانور کے لیے نہیں ہوتا سوائے گھوڑے اور کتے کے ابن عباس فرماتے ہیں ان کے منہ سے ہانپتے ہوئے جو آواز اح اح کی نکلتی ہے یہی ضبح ہے اور دوسرے جملے کے ایک تو معنی یہ کیے گئے ہیں کہ ان گھوڑوں کی ٹاپوں کا پتھر سے ٹکرا کر آگ پیدا کرنا اور دوسرے معنی یہ بھی کیے گئے ہیں کہ ان کے سواروں کا لڑائی کی آگ کو بھڑکانا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ لڑائی میں مکرو دھوکہ کرنا اور یہ بھی مروی ہے کہ راتوں کو اپنی قیام گاہ پر پہنچ کر آگ روشن کرنا اور مزدلفہ میں حاجیوں کا بعد از مغرب پہنچ کر آگ جلانا امام ابن جریر فرماتے ہیں میرے نزدیک سب سے زیادہ ٹھیک قول یہی ہے کہ گھوڑوں کی ٹاپوں اور سموں کا پتھر سے رگڑ کھا کر آگ پیدا کرنا پھر صبح کے وقت مجاہدین کا دشمنوں پر اچانک ٹوٹ پڑنا اور جن صاحبان نے اس سے مراد اونٹ لیے ہیں وہ فرماتے ہیں اس سے مراد مزدلفہ سے منیٰ کی طرف صبح کو جانا ہے پھر یہ سب کہتے ہیں کہ پھر ان کا جس مکان میں یہ اترے ہیں خواہ جہاد میں ہوں خواہ حج میں غبار اڑانا پھر ان مجاہدین کا کفار کی فوجوں میں مردانہ گھس جانا اور چیرتے پھاڑتے مارتے پچھاڑتے ان کے بیچ لشکر میں پہنچ جانا اور یہ بھی مراد ہوسکتی ہے کہ سب جمع ہو کر اس جگہ درمیان میں آجاتے ہیں تو اس صورت میں جمعا حال موکد ہونے کی وجہ سے منصوب ہوگا ابوبکر بزار میں اس جگہ ایک غریب حدیث ہے جس میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ایک لشکر بھیجا تھا ایک مہینہ گذر گیا لیکن اس کی کوئی خبر نہ آئی اس پر یہ آیتیں اتریں اور اس لشکر کی اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ ان کے گھوڑے ہانپتے ہوئے تیز چال سے گئے ان کے سموں کی ٹکر سے چنگاڑیاں اڑ رہی تھیں انہوں نے صبح ہی صبح دشمنوں پر پوری یلغار کے ساتھ حملہ کردیا ان کی ٹاپوں سے گرد اڑ رہی تھی پھر غالب آ کر سب جمع ہو کر بیٹھ گئے ان قسموں کے بعد اب وہ مضمون بیان ہو رہا ہے جس پر قسمیں کھائیں گئی تھیں کہ انسان اپنے رب کی نعمتوں کا قدردان نہیں اگر کوئی دکھ درد کسی وقت آگیا ہے تو وہ تو بخوبی یاد رکھتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی ہزارہا نعمتیں جو ہیں سب کو بھلائے ہوئے ہے ابن ابی حاتم کی حدیث میں ہے کہ کنود وہ ہے جو تنہا کھائے غلاموں کو مارے اور آسان سلوک نہ کرے اس کی اسناد ضعیف ہے پھر فرمایا اللہ اس پر شاہد ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ خود اس بات پر اپنا گواہ آپ ہے اس کی ناشکری اس کے افعال و اقوال سے صاف ظاہر ہے جیسے اور جگہ ہے شاہدین علی انفسھم بالکفر یعنی مشرکین سے اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کی آبادی نہیں ہوسکتی جبکہ یہ اپنے فکر کے آپ گواہ ہیں پھر فرمایا یہ مال کی چاہت میں بڑا سخت ہے یعنی اسے مال کی بیحد محبت ہے اور یہ بھی معنی ہیں کہ اس کی محبت میں پھنس کر ہماری راہ میں دینے سے جی چراتا اور بخل کرتا ہے پھر پروردگار عالم اسے دنیا سے بےرغبت کرنے اور آخرت کی طرف متوجہ کرنے کے لیے فرما رہا ہے کہ کیا انسان کو یہ معلوم نہیں کہ ایک وقت وہ آ رہا ہے کہ جب تمام مردے قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے اور جو کچھ باتیں چھپی لگی ہوئی تھیں سب ظاہر ہو جائی گی سن لو ان کا رب ان کے تمام کاموں سے باخبر ہے اور ہر ایک عمل کا بدلہ پورا پورا دینے والا ہے ایک ذرے کے برابر ظلم وہ روا نہیں رکھتا اور نہ رکھے۔ سورة عادیات کی تفسیر اللہ کے فضل و احسان سے ختم ہوئی، فالحمد اللہ۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 6{ اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّہٖ لَکَنُوْدٌ۔ } ” یقیناانسان اپنے رب کا بہت ہی ناشکرا ہے۔ “ مطلب یہ کہ ایک طرف وہ جانور ہے جو اپنے مالک کے ایک اشارے پر اپنی جان تک قربان کردیتا ہے ‘ جو اس کا خالق نہیں ہے ‘ بلکہ صرف اس کے دانے پانی کا انتظام کرتا ہے ‘ اور دوسری طرف یہ باشعور ‘ صاحب عقل و دانش اشرف المخلوقات انسان ہے جو اپنے خالق اور مالک کا شکر ادا نہیں کرتا۔

إن الإنسان لربه لكنود

سورة: العاديات - آية: ( 6 )  - جزء: ( 30 )  -  صفحة: ( 600 )

Surah Adiyat Ayat 6 meaning in urdu

حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ان سے قسم کھا کر کہا میں تو تمہارا خیر خواہ ہوں
  2. اور اگر ایک مدت معین تک ہم ان سے عذاب روک دیں تو کہیں گے
  3. اور جب خدا کے بندے (محمدﷺ) اس کی عبادت کو کھڑے ہوئے تو کافر ان
  4. اور اس سے بڑھ کر ظالم کون، جو خدا کی مسجدوں میں خدا کے نام
  5. اس وقت وہ (سب) میدان (حشر) میں آ جمع ہوں گے
  6. اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو
  7. اگر تمہیں زخم (شکست) لگا ہے تو ان لوگوں کو بھی ایسا زخم لگ چکا
  8. لوگو جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ۔ اور شیطان کے قدموں پر
  9. پس جو چاہے اسے یاد رکھے
  10. کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے عاد کے ساتھ کیا کیا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Adiyat with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Adiyat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Adiyat Complete with high quality
surah Adiyat Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Adiyat Bandar Balila
Bandar Balila
surah Adiyat Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Adiyat Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Adiyat Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Adiyat Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Adiyat Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Adiyat Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Adiyat Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Adiyat Fares Abbad
Fares Abbad
surah Adiyat Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Adiyat Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Adiyat Al Hosary
Al Hosary
surah Adiyat Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Adiyat Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers