Surah Ibrahim Ayat 6 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ﴾
[ إبراهيم: 6]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا نے جو تم پر مہربانیاں کی ہیں ان کو یاد کرو جب کہ تم کو فرعون کی قوم (کے ہاتھ) سے مخلصی دی وہ لوگ تمہیں بُرے عذاب دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے تھے اور عورت ذات یعنی تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی
Surah Ibrahim Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جس طرح یہ ایک بہت بڑی آزمائش تھی اسی طرح اس سے نجات اللہ کا بہت بڑا احسان تھا، اسی لئے بعض مترجمین نے بَلَاَء کا ترجمہ آزمائش اور بعض نے احسان کیا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اولاد کا قاتل فرمان الہٰی کے مطابق حضرت موسیٰ ؑ اپنی قوم کو اللہ کی نعمتیں یاد دلا رہے ہیں۔ مثلا قوم فرعون سے انہیں نجات دلوانا جو انہیں بےوقعت کر کے ان پر طرح طرح کے مظالم ڈھا رہے تھے یہاں تک کہ تمام نرینہ اولاد قتل کر ڈالتے تھے صرف لڑکیوں کو زندہ چھوڑتے تھے۔ یہ نعمت اتنی بڑی ہے کہ تم اس کی شکر گزاری کی طاقت نہیں رکھتے۔ یہ مطلب بھی اس جملے کا ہوسکتا ہے کہ فرعونی ایذاء دراصل تمہاری ایک بہت بڑی آزمائش تھی اور یہ بھی احتمال ہے کہ دونوں معنی مراد ہوں، واللہ اعلم۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَبَلَوْنٰهُمْ بالْحَسَنٰتِ وَالسَّيِّاٰتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ01608 ) 7۔ الأعراف:168) یعنی ہم نے انہیں بھلائی برائی سے آزما لیا کہ وہ لوٹ آئیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں آگاہ کردیا۔ اور یہ معنی بھی ممکن ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی اپنی عزت و جلالت اور کبریائی کی۔ جیسے آیت ( وَاِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ اِلٰي يَوْمِ الْقِيٰمَةِ مَنْ يَّسُوْمُهُمْ سُوْۗءَ الْعَذَابِ01607 ) 7۔ الأعراف:167) ، میں۔ پس اللہ کا حتمی وعدہ ہوا اور اس کا اعلان بھی کہ شکر گزاروں کی نعمتیں اور بڑھ جائیں گی اور ناشکروں کی نعمتوں کے منکروں اور ان کے چھپانے والوں کی نعمتیں اور چھن جائیں گی اور انہیں سخت سزا ہوگی۔ حدیث میں ہے بندہ بوجہ گناہ کے اللہ کی روزی سے محروم ہوجاتا ہے۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک سائل گزرا، آپ نے اسے ایک کھجور دی۔ وہ بڑا بگڑا اور کجھور نہ لی۔ پھر دوسرا سائل گزرا آپ نے اسے بھی وہی کجھور دی اس نے اسے بخوشی لے لیا اور کہنے لگا کہ اللہ کے رسول کا عطیہ ہے۔ آپ نے اسے بیس درہم دینے کا حکم فرمایا۔ اور روایت میں ہے کہ آپ نے لونڈی سے فرمایا اسے لے جاؤ اور حضرت ام سلمہ ؓ کے پاس چالیس درہم ہیں وہ اسے دلوا دو۔ حضرت موسیٰ ؑ نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ تم سب اور روئے زمین کی تمام مخلوق بھی ناشکری کرنے لگے تو اللہ کا کیا بگاڑے گا ؟ وہ بندوں سے اور ان کی شکر گزاری سے بےنیاز اور بےپرواہ ہے۔ تعریفوں کا مالک اور قابل وہی ہے۔ چناچہ فرمان ہے آیت ( اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِيٌّ عَنْكُمْ ۣ وَلَا يَرْضٰى لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ ۚ وَاِنْ تَشْكُرُوْا يَرْضَهُ لَكُمْ ۭ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى ۭ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ۭ اِنَّهٗ عَلِـيْمٌۢ بِذَات الصُّدُوْرِ ) 39۔ الزمر:7) تم اگر کفر کرو تو اللہ تم سے غنی ہے اور آیت میں ہے آیت ( فَكَفَرُوْا وَتَوَلَّوْا وَّاسْتَغْنَى اللّٰهُ ۭ وَاللّٰهُ غَنِيٌّ حَمِيْدٌ ) 64۔ التغابن:6) انہوں نے کفر کیا منہ موڑ لیا تو اللہ نے ان سے مطلقا بےنیازی برتی۔ صحیح مسلم شریف میں قدسی حدیث ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو اگر تمہارے اول آخر انسان جن سب مل کر بہترین تقوے والے دل کے شخص جیسے بن جائیں تو اس سے میرا ملک ذرا سا بھی بڑھ نہ جائے گا اور اگر تمہارے سب اگلے پچھلے انسان جنات بدترین دل کے بن جائیں تو اس وجہ سے میرے ملک میں سے ایک ذرہ بہی نہ گھٹے گا۔ اے میرے بندو اگر تمہارے اگلے پچھلے انسان جن سب ایک میدان میں کھڑے ہوجائیں اور مجھ سے مانگیں اور میں ہر ایک کا سوال پورا کر دوں تو بھی میرے پاس کے خزانوں میں اتنی ہی کمی آئے گی جتنی کمی سمندر میں سوئی ڈالنے سے ہو۔ پس ہمارا رب پاک ہے بلند ہے غنی ہے اور حمید ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 5 وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰيٰتِنَآاَنْ اَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ وَذَكِّرْهُمْ ڏ بِاَيّٰىمِ اللّٰهِ یہ ” التّذکیر بایّام اللّٰہ “ کی وہی اصطلاح ہے جس کا ذکر شاہ ولی اللہ دہلوی کے حوالے سے قبل ازیں بار بار آچکا ہے۔ شاہ ولی اللہ نے اپنی مشہور کتاب ” الفوز الکبیر “ میں مضامین قرآن کی تقسیم کے سلسلے میں ” التذکیر بایام اللّٰہ “ کی یہ اصطلاح استعمال کی ہے یعنی اللہ کے ان دنوں کے حوالے سے لوگوں کو خبردار کرنا جن دنوں میں اللہ نے بڑے بڑے فیصلے کیے اور ان فیصلوں کے مطابق کئی قوموں کو نیست و نابود کردیا۔ اس کے ساتھ شاہ ولی اللہ نے دوسری اصطلاح ” التذکیر بآلاء اللّٰہ “ کی استعمال کی ہے ‘ یعنی اللہ کی نعمتوں اور اس کی نشانیوں کے حوالے سے تذکیر اور یاد دہانی۔اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ صَبَّار اور شَکُور دونوں مبالغے کے صیغے ہیں۔ صبر اور شکر یہ دونوں صفات آپس میں ایک دوسرے کے لیے تکمیلی complementary نوعیت کی ہیں۔ چناچہ ایک بندۂ مؤمن کو ہر وقت ان میں سے کسی ایک حالت میں ضرور ہونا چاہیے اور اگر وہ ان میں سے ایک حالت سے نکلے تو دوسری حالت میں داخل ہوجائے۔ اگر اللہ نے اس کو نعمتوں اور آسائشوں سے نوازا ہے تو وہ شکر کرنے والا ہو اور اگر کوئی مصیبت یا تنگی اسے پہنچی ہے تو صبر کرنے والا ہو۔حضرت صہیب بن سنان رومی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : عَجَبًا لِاَمْرِ الْمُؤْمِنِ اِنَّ اَمْرَہٗ کُلَّہٗ خَیْرٌ وَلَیْسَ ذَاکَ لِاَحَدٍ الاَّ لِلْمُؤْمِنِ ‘ اِنْ اَصَابَتْہُ سَرَّاءُ شَکَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَہٗ وَاِنْ اَصَابَتْہُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَہٗ 1” مؤمن کا معاملہ تو بہت ہی خوب ہے ‘ اس کے لیے ہر حال میں بھلائی ہے ‘ اور یہ بات مؤمن کے سوا کسی اور کے لیے نہیں ہے۔ اگر اسے کوئی آسائش پہنچتی ہے تو شکر کرتا ہے ‘ پس یہ اس کے لیے بہتر ہے ‘ اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے ‘ پس یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ “
وإذ قال موسى لقومه اذكروا نعمة الله عليكم إذ أنجاكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ويذبحون أبناءكم ويستحيون نساءكم وفي ذلكم بلاء من ربكم عظيم
سورة: إبراهيم - آية: ( 6 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 256 )Surah Ibrahim Ayat 6 meaning in urdu
یاد کرو جب موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا "اللہ کے اُس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا ہے اس نے تم کو فرعون والوں سے چھڑایا جو تم کو سخت تکلیفیں دیتے تھے، تمہارے لڑکوں کو قتل کر ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ بچا رکھتے تھے اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمے ہے
- اے پیغمبر (مسلمانوں سے کہہ دو کہ) جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو
- پھر اسی میں تمہیں لوٹا دے گا اور (اسی سے) تم کو نکال کھڑا کرے
- پھر شیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور جس (عیش ونشاط) میں تھے،
- یہ (دنیا میں) تھوڑا سا ہنس لیں اور (آخرت میں) ان کو ان اعمال کے
- اور جب لوگ جمع کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور
- تو (کافرو) انہوں نے تو تم کو تمہاری بات میں جھٹلا دیا۔ پس (اب) تم
- (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو سچائی کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا
- اور جان رکھو کہ جو چیز تم (کفار سے) لوٹ کر لاؤ اس میں سے
- خدا تم میں سے ان لوگوں کو بھی جانتا ہے جو (لوگوں کو) منع کرتے
Quran surahs in English :
Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers