Surah Qasas Ayat 6 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ القصص کی آیت نمبر 6 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Qasas ayat 6 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَنُرِيَ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا مِنْهُم مَّا كَانُوا يَحْذَرُونَ﴾
[ القصص: 6]

Ayat With Urdu Translation

اور ملک میں ان کو قدرت دیں اور فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر کو وہ چیزیں دکھا دیں جس سے وہ ڈرتے تھے

Surah Qasas Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہاں زمین سے مراد ارض شام ہے جہاں وہ کنعانیوں کی زمین کے وارث بنے کیونکہ مصر سے نکلنے کے بعد بنی اسرائیل مصر واپس نہیں گئے، واللهُ أَعْلَمُ۔
( 2 ) یعنی انہیں جو اندیشہ تھا کہ ایک اسرائیلی کے ہاتھوں فرعون کی اور اس کے ملک ولشکر کی تباہی ہوگی، ان کے اس اندیشے کو ہم نے حقیقت کر دکھایا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


حروف مقطعہ کا بیان پہلے ہوچکا ہے۔ یہ آیتیں ہیں واضح جلی روشن صاف اور کھلے قرآن کی تمام کاموں کی اصلیت اب گذشتہ اور آئندہ کی خبریں اس میں ہیں اور سب سچی اور کھلی۔ ہم تیرے سامنے موسیٰ اور فرعون کا سچا واقعہ بیان کرتے ہیں۔ جیسے اور آیت میں ہے ہم تیرے سامنے بہترین واقعہ بیان کرتے ہیں۔ اس طرح کہ گویا تو اس کے ہونے کے وقت وہیں موجود تھا۔ فرعون ایک متکبر سرکش اور بددماغ انسان تھا۔ اس نے لوگوں پر بری طرح قبضہ جمارکھا تھا اور انہیں آپس میں لڑوا لڑوا کر ان میں پھوٹ اور اختلاف ڈلوا کر انہیں کمزور کرکے خود ان پر جبر وتعدی کے ساتھ سلطنت کر رہا تھا۔ خصوصا بنی اسرائیل کو تو اس ظالم نے نیست ونابود کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ اور دن رات یہ بےچارے بیکار میں گھیسٹے جاتے تھے۔ اس پر بھی اس کا غصہ ٹھنڈانہ ہوتا تھا یہ ان کی نرینہ اولاد کو قتل کروا ڈالتا تھا۔ تاکہ یہ افرادی قوت سے محروم رہیں قوت والے نہ ہوجائیں اور اس لئے بھی کہ یہ ذلیل وخوار رہیں اور اس لئے بھی کہ اسے ڈر تھا کہ ان میں سے ایک بچے کے ہاتھوں میری سلطنت تباہ ہونے والی ہے۔ بات یہ ہے کہ جب حضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑ مصر کی حکومت میں سے مع اپنی بیوی صاحبہ حضرت سارہ کے جا رہے تھے اور یہاں کے سرکش بادشاہ نے حضرت سارہ کو لونڈی بنانے کے لئے آپ سے چھین لیا جنہیں اللہ نے اس کافر سے محفوظ رکھا اور اسے آپ پر دست درازی کرنے کی قدرت ہی حاصل نہ ہوئی تو اس وقت حضرت ابراہیم نے بطور پیش گوئی فرمایا تھا کہ تیری اولاد میں سے ایک کی اولاد کے لڑکے کے ہاتھوں ملک مصر اس قوم سے جاتا رہے گا اور انکا بادشاہ اس کے سامنے ذلت کے ساتھ ہلاک ہوگا۔ چونکہ یہ روایت چلی آرہی تھی اور ان کے درس میں ذکر ہوتا رہتا تھا جسے قبطی بھی سنتے تھے جو فرعون کی قوم تھی، انہوں نے دربار میں مخبری کی جب سے فرعون نے یہ ظالمانہ اور سفاکانہ قانوں بنادیا کہ بنو اسرائیل کے بچے قتل کردئے جائیں اور ان کی بچیاں چھوڑ دی جائیں۔ لیکن رب کو جو منظور ہوتا ہے وہ اپنے وقت پر ہو کر ہی رہتا ہے حضرت موسیٰ زند رہ گئے اور اللہ نے آپ کے ہاتھوں اس عاری سرکش کو ذلیل وخوار کیا، فالحمدللہ چناچہ فرمان ہے کہ ہم نے ان ضعیفوں اور کمزوروں پر رحم کرنا چاہا۔ ظاہر ہے کہ اللہ کی چاہت کا پورا ہونا یقینی ہے۔ جیسے فرمایا آیت ( وَاَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِيْنَ كَانُوْا يُسْتَضْعَفُوْنَ مَشَارِقَ الْاَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِيْ بٰرَكْنَا فِيْهَا ۭ وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنٰى عَلٰي بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ ڏ بِمَا صَبَرُوْا ۭوَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهٗ وَمَا كَانُوْا يَعْرِشُوْنَ01307 )الأعراف:137) آپ نے اس گری پڑی قوم کو ان کی تمام چیزوں کا مالک بنادیا۔ فرعون نے اپنی تمام ترطاقت کا مظاہرہ کیا لیکن اسے اللہ کی طاقت کا اندازہ ہی نہ تھا۔ آخر اللہ کا ارادہ غالب رہا اور جس ایک بچے کی خاطر ہزاروں بےگناہ بچوں کا خون ناحق بہایا تھا۔ اس بچے کو قدرت نے اسی کی گود میں پلوایا، پروان چڑھایا، اور اسی کے ہاتھوں اسکا اسکے لشکر کا اور اسکے ملک ومال کا خاتمہ کرایا تاکہ وہ جان لے اور مان لے کہ وہ اللہ کا ذلیل مسکین بےدست وپا غلام تھا اور رب کی چاہت پر کسی کی چاہت غالب نہیں آسکتی۔ حضرت موسیٰ اور ان کی قوم کو اللہ نے مصر کی سلطنت دی اور فرعوں جس سے خائف تھا وہ سامنے آگیا اور تباہ و برباد ہوا۔ فالحمد للہ

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 6 وَنُمَکِّنَ لَہُمْ فِی الْاَرْضِ ”ہم نے فیصلہ کیا کہ دنیا میں ہم بنی اسرائیل کو حکومت ‘ طاقت اور سربلندی عطا کریں گے۔وَنُرِیَ فِرْعَوْنَ وَہَامٰنَ وَجُنُوْدَہُمَا مِنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَحْذَرُوْنَ ”ہامان فرعون کا وزیر تھا۔ ان لوگوں کو بنی اسرائیل کی طرف سے کیا خطرہ تھا ؟ اس کے بارے میں دو توجیہات ملتی ہیں۔ ان میں سے جو توجیہہ ہماری تفسیری روایات میں بہت تکرار سے بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ فرعون نے ایک خواب دیکھا تھا جس سے اسے یہ اشارہ ملا کہ اسرائیلیوں کے ہاں ایک ایسا بچہ پیدا ہونے والا ہے جو اسے اور اس کی سلطنت کو ختم کر دے گا۔ چناچہ اس نے اسرائیلیوں کے ہاں پیدا ہونے والے ہر لڑکے کو قتل کرنے کا فیصلہ کرلیا اور پھر اس نے اپنے اس فیصلے پر سختی سے عمل درآمد بھی کروایا۔ یہ روایت تلمود میں بیان ہوئی ہے اور تلمود سے ہی ہماری تفسیری روایات میں آئی ہے لیکن نہ تو اس کا ذکر تورات میں کہیں ملتا ہے اور نہ ہی قرآن میں ایسا کوئی اشارہ موجود ہے۔ البتہ اس سے ملتے جلتے ایک خواب کا ذکر انجیل میں ضرور ہے جو حضرت مسیح علیہ السلام کی پیدائش کے زمانے میں متعلقہ علاقے کے یہودی بادشاہ نے دیکھا تھا اور اس خواب کے بعد وہ بادشاہ آپ علیہ السلام کی جان کے درپے ہوگیا تھا۔ اس سلسلے میں دوسری توجیہہ البتہ منطقی اور عقلی نوعیت کی ہے اور وہ یہ کہ فرعون اور اس کے مشیروں کو یہ احساس ہونے لگا تھا کہ بنی اسرائیل کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اگر ان کی تعداد میں اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو بہت جلد یہ لوگ ان کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں اور اسی خدشے کے پیش نظر انہوں نے اسرائیلیوں کی نرینہ اولاد کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ بالکل اسی نوعیت کی ایک سوچ ماضی قریب میں ہندوستان کے اندر مسلمانوں کے خلاف بھی پیدا ہوئی تھی ‘ جب ہندوؤں کو بھی بالکل ایسا ہی اندیشہ لاحق ہوا کہ مسلمانوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس طرح یہ لوگ مستقبل میں ان کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ چناچہ اسی اندیشے کے تحت اندرا گاندھی کے دور حکومت میں مسلمانوں کی جبری نس بندی کے لیے طرح طرح کے حربے آزمائے گئے۔ اور پھر اسی کے رد عمل کے طور پر مسلمانوں نے انتخابی معرکے میں کانگرس کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور یوں اندرا گاندھی کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے۔بہر حال اس حوالے سے ان دونوں توجیہات کا اپنی اپنی جگہ پر درست ہونے کا امکان بھی ہے۔ یعنی ممکن ہے فرعون اسرائیلیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے بھی خائف ہو اور اس نے ایسا کوئی خواب بھی دیکھا ہو جس سے اسے اپنا اقتدار ڈولتا ہوا محسوس ہو اہو۔ واللہ اعلم !

ونمكن لهم في الأرض ونري فرعون وهامان وجنودهما منهم ما كانوا يحذرون

سورة: القصص - آية: ( 6 )  - جزء: ( 20 )  -  صفحة: ( 386 )

Surah Qasas Ayat 6 meaning in urdu

اور زمین میں ان کو اقتدار بخشیں اور ان سے فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کو وہی کچھ دکھلا دیں جس کا انہیں ڈر تھا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. بھلا تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا
  2. اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں (اس کے
  3. خدا ایسے لوگوں کو کیونکر ہدایت دے جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے اور
  4. جو تم کو دیکھتے رہتے ہیں اگر خدا کی طرف سے تم کو فتح ملے
  5. جب آگے چلے تو (موسیٰ نے) اپنے شاگرد سے کہا کہ ہمارے لئے کھانا لاؤ۔
  6. اور اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے مجھ پر ہاتھ چلائے گا تو میں
  7. جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیفیں دیں اور توبہ نہ کی
  8. (ہائے) میری سلطنت خاک میں مل گئی
  9. پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا (تو) وہ
  10. جب انہوں نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کن چیزوں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
surah Qasas Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Qasas Bandar Balila
Bandar Balila
surah Qasas Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Qasas Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Qasas Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Qasas Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Qasas Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Qasas Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Qasas Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Qasas Fares Abbad
Fares Abbad
surah Qasas Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Qasas Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Qasas Al Hosary
Al Hosary
surah Qasas Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Qasas Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, May 16, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب