Surah Furqan Ayat 61 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿تَبَارَكَ الَّذِي جَعَلَ فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَجَعَلَ فِيهَا سِرَاجًا وَقَمَرًا مُّنِيرًا﴾
[ الفرقان: 61]
اور (خدا) بڑی برکت والا ہے جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور ان میں (آفتاب کا نہایت روشن) چراغ اور چمکتا ہوا چاند بھی بنایا
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بُرُوجٌ بُرْجٌ کی جمع ہے، سلف کی تفسیر میں بروج سے مراد بڑے بڑے ستارے لیے گئے ہیں۔ اور اسی مراد پر کلام کا نظم واضح ہے کہ بابرکت ہے وہ ذات جس نے آسمان میں بڑے بڑے ستارے اور سورج اور چاند بنائے۔ بعد کے مفسرین نےاس سے اہل نجوم کے مصطلحہ بروج مراد لے لیے۔ اور یہ بارہ برج ہیں۔ حمل، ثور، جوزاء، سرطان، اسد، سنبلہ، میزان، عقرب، قوس، جدی، دلو اور حوت۔ اور یہ برج سات بڑے سیاروں کی منزلیں ہیں۔ جن کے نام ہیں۔ مریخ، زہرہ، عطارد، قمر، شمس، مشتری اورزحل۔ یہ کواکب ( سیارے ) ان برجوں میں اس طرح اترتے ہیں، جیسے یہ ان کے لیے عالی شان محل ہیں ( ایسرالتفاسیر )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ کی رفعت و عظمت اللہ تعالیٰ کی بڑائی، قدرت، رفعت کو دیکھو کہ اس نے آسمان میں برج بنائے اس سے مراد یا تو بڑے بڑے ستارے ہیں یا چوکیداری کے برج ہیں۔ پہلا قول زیادہ ظاہر ہے اور ہوسکتا ہے کہ بڑے بڑے ستاروں سے مراد بھی یہی برج ہوں۔ اور آیت میں ہے آسمان دنیا کو ہم نے ستاروں کیساتھ مزین بنایا۔ سراج سے مراد سورج ہے جو چمکتا رہتا ہے اور مثل چراغ کے ہے جیسے فرمان ہے آیت ( وَّجَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا 13۽ ) 78۔ النبأ :13) اور ہم نے روشن چراغ یعنی سورج بنایا اور چاند بنایا جو منور اور روشن ہے دوسرے نور سے جو سورج کے سوا ہے۔ جیسے فرمان ہے کہ اس نے سورج کو روشن بنایا اور چاند کو نوربنایا۔ حضرت نوح ؑ نے اپنی قوم سے فرمایا آیت ( اَلَمْ تَرَوْا كَيْفَ خَلَقَ اللّٰهُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا 15ۙ ) 71۔ نوح:15) کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ اللہ تعالیٰ نے اوپر تلے سات آسمان پیدا کیے اور ان میں چاند کو نور بنایا اور سورج کو چراغ بنایا۔ دن رات ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اس کی قدرت کا نظام ہے۔ یہ جاتا ہے وہ آتا ہے اس کا جانا اس کا آنا ہے۔ جیسے فرمان ہے اس نے تمہارے لئے سورج چاند پے درپے آنے جانے والے بنائے ہیں۔ اور جگہ ہے رات دن کو ڈھانپ لیتی ہے اور جلدی جلدی اسے طلب کرتی آتی ہے۔ نہ سورج چاند سے آگے بڑھ سکے نہ رات دن سے سبقت لے سکے۔ اسی سے اس کے بندوں کو اسکی عبادتوں کے وقت معلوم ہوتے ہیں رات کا فوت شدہ عمل دن میں پورا کرلیں۔ دن کا رہ گیا ہوا عمل رات کو ادا کرلیں۔ صحیح حدیث شریف میں ہے اللہ تعالیٰ رات کو اپنے ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کا گنہگار توبہ کرلے اور دن کو ہاتھ پھیلاتا ہے کہ رات کا گنہگار توبہ کرلے۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے ایک دن ضحی کی نماز میں بڑی دیر لگادی۔ سوال پر فرمایا کہ رات کا میرا وظیفہ کچھ باقی رہ گیا تھا تو میں نے چاہا کہ اسے پورا یا قضا کرلوں۔ پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی خلفتہ کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ مختلف یعنی دن روشن رات تاریک اس میں اجالا اس میں اندھیرا یہ نورانی اور وہ ظلماتی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
اب اس سورة کا آخری رکوع شروع ہو رہا ہے جو ہمارے مطالعہ قرآن حکیم کے منتخب نصاب کا ایک اہم درس درس نمبر 11 بھی ہے۔ منتخب نصاب کے حصہ اول میں چار جامع اسباق ہیں۔ ان میں سے دوسرا درس آیت البر سورۃ البقرۃ کی آیت 177 پر مشتمل ہے ‘ جس کا مطالعہ ہم کرچکے ہیں۔ حصہ دوم میں ” مباحث ایمان “ کے عنوان کے تحت پانچ دروس ہیں جن میں سے تین مقامات سورۃ الفاتحہ ‘ سورة آل عمران کے آخری رکوع کی آیات اور سورة النور کی آیات نور یعنی پانچواں رکوع کا مطالعہ ہم اس سے پہلے کرچکے ہیں۔ منتخب نصاب کا تیسرا حصہ ” مباحث عمل صالح “ پر مشتمل ہے اور اس حصے کا پہلا درس سورة المؤمنون کی ابتدائی آیات کے حوالے سے ہے ‘ جن کا مطالعہ ہم کرچکے ہیں۔ ان آیات میں ایک بندۂ مؤمن کی سیرت کی تعمیر کے لیے بنیادی اساسات کے بارے میں راہنمائی کی گئی ہے ‘ جبکہ سورة الفرقان کے آخری رکوع کی جن آیات کا مطالعہ اب ہم کرنے چلے ہیں منتخب نصاب کے تیسرے حصے کا دوسرا درس ان آیات کے حوالے سے ہے ان میں بندۂ مؤمن کی تعمیر شدہ mature شخصیت و سیرت کے خصائص اور خدوخال کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ لیکن اس موضوع کو شروع کرنے سے پہلے رکوع کی ابتدائی دو آیات میں ایمان کے بارے میں قرآن حکیم کے فطری استدلال کا خلاصہ بیان ہوا ہے :آیت 61 تَبٰرَکَ الَّذِیْ جَعَلَ فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّجَعَلَ فِیْہَا سِرٰجًا وَّقَمَرًا مُّنِیْرًا ” یہاں سورج کے لیے ”سراج “ یعنی چراغ کا لفظ استعمال ہوا ہے اور چاند کو روشن بتایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اب تک یہ حقیقت انسان کے علم میں آچکی ہے کہ سورج کے اندر جلنے یا تحریق combustion کا عمل جاری ہے ‘ جس کی وجہ سے وہ روشنی کے ساتھ ساتھ حرارت کا منبع بھی ہے ‘ جبکہ چاند محض سورج کی روشنی کے انعطاف reflection کی وجہ سے روشن نظر آتا ہے اور اس میں کسی قسم کا عمل تحریق نہیں پایا جاتا۔ اس کی سطح ہماری زمین کی سطح سے ملتی جلتی ہے۔ اب تو انسان خود چاند کی سطح کا عملی طور پر مشاہدہ بھی کرچکا ہے۔
تبارك الذي جعل في السماء بروجا وجعل فيها سراجا وقمرا منيرا
سورة: الفرقان - آية: ( 61 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 365 )Surah Furqan Ayat 61 meaning in urdu
بڑا متبرک ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں ایک چراغ اور ایک چمکتا چاند روشن کیا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور تمہاری پیدائش میں بھی۔ اور جانوروں میں بھی جن کو وہ پھیلاتا ہے یقین
- جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی
- یا ان کی مثال مینہ کی سی ہے کہ آسمان سے (برس رہا ہو اور)
- اور ہم نے قرآن کو جزو جزو کرکے نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کو
- اور تم دیکھو گے کہ ان میں اکثر گناہ اور زیادتی اور حرام کھانے میں
- انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ ہی پایا
- ان پر سونے کی پرچوں اور پیالوں کا دور چلے گا۔ اور وہاں جو جی
- وہ تارا ہے چمکنے والا
- وہی تو ہے جس نے تم کو (پہلے) مٹی سے پیدا کیا۔ ہھر نطفہ بنا
- (اور) اس کو کوئی روک نہیں سکے گا
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers