Surah An Nur Ayat 63 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النور کی آیت نمبر 63 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah An Nur ayat 63 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿لَّا تَجْعَلُوا دُعَاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعَاءِ بَعْضِكُم بَعْضًا ۚ قَدْ يَعْلَمُ اللَّهُ الَّذِينَ يَتَسَلَّلُونَ مِنكُمْ لِوَاذًا ۚ فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾
[ النور: 63]

Ayat With Urdu Translation

مومنو پیغمبر کے بلانے کو ایسا خیال نہ کرنا جیسا تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔ بےشک خدا کو یہ لوگ معلوم ہیں جو تم میں سے آنکھ بچا کر چل دیتے ہیں تو جو لوگ ان کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ان کو ڈرنا چاہیئے کہ (ایسا نہ ہو کہ) ان پر کوئی آفت پڑ جائے یا تکلیف دینے والا عذاب نازل ہو

Surah An Nur Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ جس طرح تم ایک دوسرے کو نام لے کر پکارتے ہو، رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) کو اس طرح مت پکارو۔ مثلاً یا محمد ( صلى الله عليه وسلم ) نہیں بلکہ یا رسول اللہ، یا نبی اللہ وغیرہ کہو۔ ( یہ آپ کی زندگی کے لئے تھا جب کہ صحابہ کرام (رضي الله عنهم ) کو ضرورت پیش آتی تھی کہ آپ سے مخاطب ہوں) دوسرے معنی یہ ہیں کہ رسول کی بددعا کو دوسروں کی بد دعا کی طرح مت سمجھو، اس لئے کہ آپ کی دعا تو قبول ہوتی ہے۔ اس لئے نبی کی بددعا مت لو، تم ہلاک ہوجاؤ گے۔
( 2 ) یہ منافقین کا رویہ ہوتا تھا کہ اجتماع مشاورت سے چپکے سے کھسک جاتے۔
( 3 ) اس آفت سے مراد دلوں کی وہ کجی ہے جو انسان کو ایمان سے محروم کردیتی ہے۔ یہ نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کے احکام سے سرتابی اور ان کی مخالفت کرنے کا نتیجہ ہے۔ اور ایمان سے محرومی اور کفر پر خاتمہ، جہنم کے دائمی عذاب کا باعث ہے۔ جیسا کہ آیت کے اگلے جملے میں فرمایا۔ پس نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کے منہاج، طریقے اور سنت کو ہر وقت سامنے رکھنا چاہیئے۔ اس لئے جو اقوال واعمال اس کےمطابق ہوں گے، وہی بارگاہ الٰہی میں مقبول اور دوسرے سب مردود ہوں گے۔ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کا فرمان ہے «مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ» ( البخاري- كتاب الصلح، باب إذا اصطلحوا على صلح جور- ومسلم، كتاب الأقضية، باب نقض الأحكام الباطلة ورد محدثات الأمور- والسنن ) ” جس نے ایسا کام کیا، جو ہمارے طریقے پر نہیں ہے، وہ مردود ہے “۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


آپ ﷺ کو پکارنے کے آداب لوگ حضور ﷺ کو جب بلاتے تو آپ کے نام یا کنیت سے معمولی طور پر جیسے آپس میں ایک دوسرے کو پکارا کرتے ہیں آپ کو بھی پکار لیا کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے اس گستاخی سے منع فرمایا کہ نام نہ لو بلکہ یا نبی اللہ یارسول اللہ کہہ کر پکارو۔ تاکہ آپ کی بزرگی اور عزت وادب کا پاس رہے۔ اسی کے مثل آیت ( يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَقُوْلُوا انْظُرْنَا وَاسْمَعُوْا ۭ وَلِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ اَلِــيْمٌ01004 ) 2۔ البقرة :104) ہے اور اسی جیسی آیت ( يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْـهَرُوْا لَهٗ بالْقَوْلِ كَجَــهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَــطَ اَعْمَالُكُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ ) 49۔ الحجرات:2) ہے یعنی ایمان والو ! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر بلند نہ کرو۔ آپ کے سامنے اونچی اونچی آوازوں سے نہ بولو جیسے کہ بےتکلفی سے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو اگر ایسا کیا تو سب اعمال غارت ہوجائیں گے اور پتہ بھی نہ چلے۔ یہاں تک کہ فرمایا جو لوگ تجھے حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر بےعقل ہیں اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ تم خود ان کے پاس آجاتے تو یہ ان کے لئے بہتر تھا۔ پس یہ سب آداب سکھائے گئے کہ آپ سے خطاب کس طرح کریں، آپ سے بات چیت کس طرح کریں، آپ کے سامنے کس طرح بولیں چالیں بلکہ پہلے تو آپ سے سرگوشیاں کرنے کے لئے صدقہ کرنے کا بھی حکم تھا۔ ایک مطلب تو اس آیت کا یہ ہوا۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی دعا کو تم اپنی دعاؤں کی طرح سمجھو، آپ کی دعا مقبول ومستجاب ہے۔ خبردار کبھی ہمارے نبی کو تکلیف نہ دینا کہیں ایسانہ ہو کہ ان کے منہ سے کوئی کلمہ نکل جائے تو تہس نہس ہوجاؤ۔ اس سے اگلے جملے کی تفسیر میں مقاتل بن حیان ؒ فرماتے ہیں جمعہ کے دن خطبے میں بیٹھا رہنا منافقوں پر بہت بھاری پڑتا تھا جب کسی کو کوئی ایسی ضرورت ہوتی تو اشارے سے آپ سے اجازت چاہتا اور آپ اجازت دے دیتے اس لئے کہ خطبے کی حالت میں بولنے سے جمعہ باطل ہوجاتا ہے تو یہ منافق آڑ ہی آڑ میں نظریں بچا کر سرک جاتے تھے سدی ؒ فرماتے جماعت میں جب منافق ہوتے تو ایک دوسرے کی آڑ لے کر بھاگ جاتے۔ اللہ کے پیغمبر سے اور اللہ کی کتاب سے ہٹ جاتے، صف سے نکل جاتے، مخالفت پر آمادہ ہوجاتے۔ جو لوگ امر رسول، سنت رسول، فرمان رسول، طریقہ رسول اور شرع رسول کے خلاف کریں وہ سزا یاب ہونگے۔ انسان کو اپنے اقوال و افعال رسول اللہ ﷺ کی سنتوں اور احادیث سے ملانے چاہئیں جو موافق ہوں اچھے ہیں جو موافق نہ ہوں مردود ہے۔ ظاہر یا باطن میں جو بھی ہے شریعت محمدیہ ﷺ کے خلاف کرے اس کے دل میں کفر ونفاق، بدعت و برائی کا بیج بودیا جاتا ہے یا اسے سخت عذاب ہوتا ہے۔ یا تو دنیا میں ہی قتل قید حد وغیر جیسی سزائیں ملتی ہیں یا آخرت میں عذاب اخروی ملے گا۔ مسند احمد میں حدیث ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں میری اور تمہاری مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے آگ جلائی جب وہ روشن ہوئی تو پتنگوں اور پروانوں کا اجتماع ہوگیا اور وہ دھڑا دھڑ اس میں گرنے لگے۔ اب یہ انہیں ہرچند روک رہا ہے لیکن وہ ہیں شوق سے اس میں گرے جاتے ہیں اور اس شخص کے روکنے سے نہیں روکتے۔ یہی حالت میری اور تمہاری ہے کہ تم آگ میں گرنا چاہتے ہو اور میں تمہیں اپنی با ہوں میں لپیٹ لپیٹ کر اس سے روک رہا ہوں کہ آگ میں نہ گھسو، آگ سے بچو لیکن تم میری مانتے اور اس آگ میں گھسے چلے جا رہے ہو۔ یہ حدیث بخاری مسلم میں بھی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 63 لَا تَجْعَلُوْا دُعَآء الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَآءِ بَعْضِکُمْ بَعْضًا ط ” یعنی رسول اللہ ﷺ کا بلاوا غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ کسی دوسرے شخص کے بلانے پر تم نہ جاؤ تو کوئی بڑی بات نہیں ‘ لیکن رسول ﷺ کے بلانے پر تم لبیک نہ کہو تو اپنے ایمان کی خیر مناؤ۔ اب ایک بلانا یہ بھی ہے کہ کسی شخص کو اس کے کسی دوست نے اپنے گھر کھانے کی دعوت دی اور دوسری طرف رسول اللہ ﷺ نے بھی کسی کو اپنے ہاں کھانے کی دعوت دی۔ ایسی صورت میں رسول اللہ ﷺ کی دعوت کجا اور ایک عام آدمی کی دعوت کجا !۔۔ لیکن ایک بلانا اللہ کے رستے میں جہاد کے لیے بلانا ہے کہ ایک طرف رسول اللہ ﷺ لوگوں کو بلا رہے ہیں کہ آؤ اللہ کی راہ میں میرے ساتھ چلو اور دوسری طرف کوئی عام شخص کسی دوسرے شخص کو اپنی مدد کے لیے بلا رہا ہے تو رسول اللہ ﷺ کے بلانے اور ایک عام آدمی کے بلانے میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔”دُعَآء الرَّسُوْلِ “ کا ایک مفہوم ” رسول ﷺ کو پکارنا “ بھی ہے۔ یعنی جیسے تم لوگ آپس میں ایک دوسرے کو مخاطب کرتے ہو ‘ رسول اللہ ﷺ کو تم ایسے مخاطب نہیں کرسکتے۔ آپ ﷺ کے ادب اور احترام کے بارے میں سورة الحجرات میں بہت واضح ہدایات دی گئی ہیں : یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْہَرُوْا لَہٗ بالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ ” اے ایمان والو ! اپنی آوازیں نبی ﷺ کی آواز پر بلند نہ کرو اور نہ آپ ﷺ سے اونچی آواز میں بات کرو جیسے تم ایک دوسرے سے اونچی آواز میں بات کرتے ہو ‘ کہیں تمہارے سارے اعمال برباد نہ ہوجائیں اور تمہیں پتا بھی نہ چلے “۔ سورة الحجرات کے مطالعہ کے دوران اس بارے میں مزید تفصیل سے بات ہوگی۔قَدْ یَعْلَمُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ یَتَسَلَّلُوْنَ مِنْکُمْ لِوَاذًا ج ”یہ ایسے لوگوں کا ذکر ہے جن کی نیت میں پہلے سے ہی فتور ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کا معاملہ یوں ہوتا ہے کہ جب لوگ کسی مہم کے لیے نکلے تو یہ بھی نکل پڑے۔ پھر جب دیکھا کہ ان کا نام جانے والوں میں شامل ہوچکا ہے تو اس کے بعد آنکھ بچا کر چپکے سے ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہوئے کھسک گئے۔ یا اس کی ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کسی اجتماع میں شریک ہوئے ‘ وہاں اچانک کسی مہم کے لیے کچھ رضا کاروں کی ضرورت پڑگئی تو اب اس سے پہلے کہ رضا کاروں کے نام پوچھنے کا مرحلہ آتا ‘ یہ آنکھ بچا کر وہاں سے کھسک گئے۔

لا تجعلوا دعاء الرسول بينكم كدعاء بعضكم بعضا قد يعلم الله الذين يتسللون منكم لواذا فليحذر الذين يخالفون عن أمره أن تصيبهم فتنة أو يصيبهم عذاب أليم

سورة: النور - آية: ( 63 )  - جزء: ( 18 )  -  صفحة: ( 359 )

Surah An Nur Ayat 63 meaning in urdu

مسلمانو، اپنے درمیان رسولؐ کے بلانے کو آپس میں ایک دوسرے کا سا بلانا نہ سمجھ بیٹھو اللہ اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو تم میں ایسے ہیں کہ ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہوئے چپکے سے سٹک جاتے ہیں رسولؐ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں یا ان پر دردناک عذاب نہ آ جائے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جس کا اس کو علم نہ تھا
  2. سو تو میرے اور ان کے درمیان ایک کھلا فیصلہ کردے اور مجھے اور جو
  3. جو لوگ (خدا سے) ڈرتے تھے ان میں سے دو شخص جن پر خدا کی
  4. پھر دو بارہ (سہ بارہ) نظر کر، تو نظر (ہر بار) تیرے پاس ناکام اور
  5. (موسیٰ نے) کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی اس پر مواخذہ نہ کیجیئے اور
  6. اور اگر تمہیں شیطان کی جانب سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو خدا کی پناہ
  7. وہ کہنے لگے کہ اے عزیز اس کے والد بہت بوڑھے ہیں (اور اس سے
  8. یہ اس لئے کہ یہ (پہلے تو) ایمان لائے پھر کافر ہوگئے تو ان کے
  9. فرمایا موسیٰ تمہاری دعا قبول کی گئی
  10. ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال رکھے ہیں اور وہ ٹھوڑیوں تک (پھنسے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah An Nur with the voice of the most famous Quran reciters :

surah An Nur mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nur Complete with high quality
surah An Nur Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah An Nur Bandar Balila
Bandar Balila
surah An Nur Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah An Nur Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah An Nur Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah An Nur Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah An Nur Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah An Nur Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah An Nur Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah An Nur Fares Abbad
Fares Abbad
surah An Nur Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah An Nur Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah An Nur Al Hosary
Al Hosary
surah An Nur Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah An Nur Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 17, 2024

Please remember us in your sincere prayers