Surah Najm Ayat 62 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا ۩﴾
[ النجم: 62]
تو خدا کے آگے سجدہ کرو اور (اسی کی) عبادت کرو
Surah Najm Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ مشرکین اور مکذبین کو توبیخ کے لیے حکم دیا۔ یعنی جب ان کامﻌاملہ یہ ہے کہ وہ قرآن کو ماننے کے بجائے، اس کا اسہتزا واستخفاف کرتے ہیں اور ہمارے پیغمبر کے وعظ ونصیحت کاکوئی اثر ان پر نہیں ہو رہا ہے، تو اے مسلمانو ! تم اللہ کی بارگاہ میں جھک کر اور اس کی عبادت واطاعت کا مظاہرہ کر کے قرآن کی تعظیم وتوقیر کا اہتمام کرو۔ چنانچہ اس حکم کی تعمیل میں نبی ﹲ نے اور صحابہ نےسجدہ کیا، حتیٰ کہ اس وقت مجلس میں موجود کفار نے بھی سجدہ کیا۔ جیساکہ احادیث میں ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
" نذیر " کا مفہوم نذیر کہتے کسے ہیں یہ خوف اور ڈر سے آگاہ کرنے والے ہیں یعنی آنحضرت ﷺ آپ کی رسالت بھی ایسی ہی ہے جیسے آپ سے پہلے رسولوں کی رسالت تھی جیسے اور آیت میں ہے آیت ( قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَآ اَدْرِيْ مَا يُفْعَلُ بِيْ وَلَا بِكُمْ ۭ اِنْ اَتَّبِــعُ اِلَّا مَا يُوْحٰٓى اِلَيَّ وَمَآ اَنَا اِلَّا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ ) 46۔ الأحقاف :9) یعنی میں کوئی نیا رسول تو ہوں نہیں رسالت مجھ سے شروع نہیں ہوئی بلکہ دنیا میں مجھ سے پہلے بھی بہت سے رسول آ چکے ہیں قریب آنے والی کا وقت آئے گا یعنی قیامت قریب آگئی۔ نہ تو اسے کوئی دفع کرسکے نہ اس کے آنے کے صحیح وقت معین کا کسی کو علم ہے۔ نذیر عربی میں اسے کہتے ہیں مثلا ایک جماعت ہے جس میں سے ایک شخص نے کوئی ڈراؤنی چیز دیکھی اور اپنی قوم کو اس سے آگاہ کرتا ہے یعنی ڈر اور خوف سنانے والا جیسے اور آیت میں ہے آیت ( اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِيْرٌ لَّكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيْدٍ 46 ) 34۔ سبأ :46) میں تمہیں سخت عذاب سے مطلع کرنے والا ہوں حدیث میں ہے تمہیں کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔ یعنی جس طرح کوئی شخص کسی برائی کو دیکھ لے کہ وہ قوم کے قریب پہنچ چکی ہے اور پھر جس حالت میں ہو اسی میں دوڑا بھاگا آجائے اور قوم کو دفعۃً متنبہ کر دے کہ دیکھو وہ بلا آرہی ہے فوراً تدارک کرلو اسی طرح قیامت کے ہولناک عذاب بھی لوگوں کی غفلت کی حالت میں ان سے بالکل قریب ہوگئے ہیں اور آنحضرت ﷺ ان عذابوں سے ہوشیار کر رہے ہیں جیسے اس کے بعد کی سورت میں ہے آیت ( اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ ) 54۔ القمر:1) قیامت قریب آچکی مسند احمد کی حدیث میں ہے لوگو گناہوں کو چھوٹا اور حقیر جاننے سے بچو سنو چھوٹے چھوٹے گناہوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک قافلہ کسی جگہ اترا سب ادھر ادھر چلے گئے اور لکڑیاں سمیٹ کر تھوڑی تھوڑی لے آئے تو چاہے ہر ایک کے پاس لکڑیاں کم کم ہیں لیکن جب وہ سب جمع کرلی جائیں تو ایک انبار لگ جاتا ہے جس سے دیگیں پک جائیں اسی طرح چھوٹے چھوٹے گناہ جمع ہو کر ڈھیر لگ جاتا ہے اور اچانک اس گنہگار کو پکڑ لیتا ہے اور ہلاک ہوجاتا ہے اور حدیث میں ہے میری اور قیامت کی مثال ایسی ہے پھر آپ نے اپنی شہادت کی اور درمیان کی انگلی اٹھا کر ان کا فاصلہ دکھایا میری اور قیامت کی مثال دو ساعتوں کی سی ہے میری اور آخرت کے دن کی مثال ٹھیک اسی طرح ہے جس طرح ایک قوم نے کسی شخص کو اطلاع لانے کے لئے بھیجا اس نے دشمن کے لشکر کو بالکل نزدیک کی کمین گاہ میں چھاپہ مارنے کے لئے تیار دیکھا یہاں تک کہ اسے ڈر لگا کہ میرے پہنچنے سے پہلے ہی کہیں یہ نہ پہنچ جائیں تو وہ ایک ٹیلے پر چڑھ گیا اور وہیں کپڑا ہلا ہلا کر انہیں اشارے سے بتادیا کہ خبردار ہوجاؤ دشمن سر پر موجود ہے پس میں ایسا ہی ڈرانے والا ہوں۔ اس حدیث کی شہادت میں اور بھی بہت سی حسن اور صحیح حدیثیں موجود ہیں۔ پھر مشرکین کے اس فعل پر انکار فرمایا کہ وہ قرآن سنتے ہیں مگر اعراض کرتے ہیں اور بےپرواہی برتتے ہیں بلکہ اس کی رحمت سے تعجب کے ساتھ انکار کر بیٹھتے ہیں اور اس سے مذاق سنتے ہیں مگر اعراض کرتے ہیں اور بےپرواہی برتتے ہیں بلکہ اس کی رحمت سے تعجب کے ساتھ انکار کر بیٹھتے ہیں اور اس سے مذاق اور ہنسی کرنے لگتے ہیں چاہیے یہ تھا کہ مثل ایمان داروں کے اسے سن کر روتے عبرت حاصل کرتے جیسے مومنوں کی حالت بیان فرمائی کہ وہ اس کلام اللہ شریف کو سن کر روتے دھوتے سجدہ میں گرپڑتے ہیں اور خشوع وخضوع میں بڑھ جاتے ہیں۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں ( سمد ) گانے کو کہتے ہیں یہ یمنی لغت ہے آپ سے ( سامدون ) کے معنی اعراض کرنے والے اور تکبر کرنے والے بھی مروی ہیں حضرت علی اور حسن فرماتے ہیں غفلت کرنے والے۔ پھر اپنے بندوں کا حکم دیتا ہے کہ توحید و اخلاص کے پابند رہو خضوع، خلوص اور توحید کے ماننے والے بن جاؤ۔ صحیح بخاری شریف میں ہے حضور ﷺ نے مسلمانوں نے مشرکوں نے اور جن و انس نے سورة النجم کے سجدے کے موقعہ پر سجدہ کیا مسند احمد میں ہے کہ مکہ میں رسول اللہ ﷺ نے سورة نجم پڑھی پس آپ نے سجدہ کیا اور ان لوگوں نے بھی جو آپ کے پاس تھے راوی حدیث مطلب بن ابی وداعہ کہتے ہیں میں نے اپنا سر اٹھایا اور سجدہ نہ کیا یہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے اسلام کے بعد جس کسی کی زبانی اس سورة مبارکہ کی تلاوت سنتے سجدہ کرتے یہ حدیث نسائی شریف میں بھی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 62{ فَاسْجُدُوْا لِلّٰہِ وَاعْبُدُوْا۔ } ” پس سجدہ کرو اللہ کے لیے اور اسی کی بندگی کرو ! “ روایات میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے پہلی مرتبہ یہ سورت حرم کعبہ میں قریش کے ایک بڑے مجمع کے سامنے تلاوت فرمائی تھی۔ اس مجمع میں اہل ایمان بھی تھے اور مشرکین کے خواص و عوام بھی۔ اس کلام کی شدت تاثیر کا یہ عالم تھا کہ جب آپ ﷺ نے اسے سنانا شروع کیا تو مخالفین کو اس پر شور مچانے کی ہمت نہ ہوئی اور حضور ﷺ نے جب یہ آخری آیت تلاوت فرمانے کے بعد سجدہ کیا تو آپ ﷺ کے ساتھ مسلم و کافر سبھی سجدہ میں گرگئے۔ بعد میں مشرکین کو سخت پریشانی لاحق ہوئی کہ یہ ہم نے کیا کیا۔ آخر کار انہوں نے اپنے سجدے کے جواز میں یہ بات بتائی کہ ہم نے تو لات ‘ عزیٰ اور منات کے ذکر آیت 19 اور 20 کے بعد محمد ﷺ کی زبان سے یہ کلمات بھی سنے تھے : تلک الغرانِقَۃ العُلٰی ‘ وان شفَاعتُھُن لتُرٰجی یہ بلند مرتبہ دیویاں ہیں ‘ اور ان کی شفاعت کی امید کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کلمات سننے کے بعد ہم نے سمجھا کہ محمد ﷺ نے ہماری دیویوں کو بھی تسلیم کرلیا ہے ‘ لہٰذا اب ان کے ساتھ ہمارا جھگڑا ختم ہوگیا ہے۔ حالانکہ اس پوری سورت کے سیاق وسباق میں ان فقروں کی کوئی جگہ ممکن ہی نہیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ ان کے کانوں نے سنے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ مشرکین کے سجدہ میں گر جانے کا واقعہ کلام الٰہی کی غیر معمولی تاثیر اور خصوصی طور پر اس سورت کے ُ پرجلال اندازِ خطابت کے باعث پیش آیا تھا۔ ہمارا معاملہ تو یہ ہے کہ ہم کلام اللہ کے ادبی جمال ‘ اس کی فصاحت و بلاغت کی لطافتوں اور خطابت کی چاشنی کا صحیح ادراک نہیں کرسکتے۔ مگر اس کے اوّلین مخاطبین تو اہل زبان تھے۔ پھر نزول قرآن کے زمانے کے عرب معاشرے میں سخن گوئی اور سخن فہمی کا مجموعی ذوق بھی عروج پر تھا۔ وہ لوگ قرآن مجید کے ادبی و لسانی محاسن کو خوب سمجھتے تھے ‘ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کے بڑے بڑے شعراء ‘ ادباء اور خطباء قرآن مجید کے اعجازِ بیان کے سامنے سرنگوں ہوچکے تھے۔ ظاہر ہے اچھے کلام کی تاثیر سے تو کسی کو بھی انکار نہیں۔ خود حضور ﷺ کا فرمان ہے : اِنَّ مِنَ الشِّعْرِ لَحِکْمَۃً 1 1 صحیح البخاری ‘ کتاب الادب ‘ باب ما یجوز من الشعر والرجز والحداء … وسنن الترمذی ‘ ابواب الادب ‘ باب ما جاء ان من الشعر حکمۃ۔ ” یقینا بہت سے اشعار حکمت پر مبنی ہوتے ہیں “۔ نیز فرمایا : اِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا 2 2 صحیح البخاری ‘ کتاب الطب ‘ باب ان من البیان سحراً۔ و صحیح مسلم ‘ کتاب الجمعۃ ‘ باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ۔ ” یقینابہت سے خطبات جادو کی سی تاثیر رکھتے ہیں “۔ زورِ خطابت اور تاثیر کے اعتبار سے اگرچہ قرآن مجید کی ہر آیت ہی لاجواب ہے مگر سورة النجم اس حوالے سے خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔ مندرجہ بالا حقائق کے تناظر میں مذکورہ واقعہ کی توجیہہ یہ ہے کہ جب حضور ﷺ نے اس سورت کی تلاوت شروع کی تو تمام حاضرین مجمع دم بخود ہو کر سننے میں محو ہوگئے۔ حضور ﷺ کی زبان مبارک سے ادا ہونے والا ایک ایک لفظ اور ایک ایک فقرہ ان کی روحوں کی گہرائیوں تک اترتا گیا۔ خصوصاً مشرکین کی کیفیت تو ایسی تھی کہ تلاوت کے اختتام تک وہ گویا مبہوت ہوچکے تھے۔ چناچہ اختتامِ تلاوت پر جب حضور ﷺ اور مجمع میں موجود اہل ِ ایمان سجدہ میں گئے تو { فَاسْجُدُوْا لِلّٰہِ } کے حکم کی تاثیر ‘ ہیبت اور جلالت کی تاب نہ لاتے ہوئے سب کے سب مشرکین بھی بےاختیار سجدے میں گرگئے۔ گویا وہ اسی طرح سجدے میں گرا دیے گئے واللہ اعلم ! جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں آئے ہوئے جادوگر سجدوں میں گرا دیے گئے تھے : { وَاُلْقِیَ السَّحَرَۃُ سٰجِدِیْنَ۔ } الاعراف۔ واضح رہے کہ سورة الأعراف کی اس آیت میں فعل مجہول اُ لْــقِیَ استعمال ہوا ہے۔ یعنی ایسے لگا جیسے انہیں کسی نے پکڑ کر سجدے میں گرا دیاہو۔
Surah Najm Ayat 62 meaning in urdu
جھک جاؤ اللہ کے آگے اور بندگی بجا لاؤ
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (موسیٰ نے) کہا تم ہی ڈالو۔ جب انہوں نے (جادو کی چیزیں) ڈالیں تو لوگوں
- (اے پیغمبر) اگر تم کو آسائش حاصل ہوتی ہے تو ان کو بری لگتی ہے۔
- یہ میرا خط لے جا اور اسے ان کی طرف ڈال دے پھر ان کے
- خدا ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینھہ برساتا ہے۔ اور وہی (حاملہ
- ان کو مومنوں کی یہی بات بری لگتی تھی کہ وہ خدا پر ایمان لائے
- اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون جس کو اس کے پروردگار کی آیتوں
- اور جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ
- اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس (کتاب) سے جو تم
- اور عاد اور ثمود اور کنوئیں والوں اور ان کے درمیان اور بہت سی جماعتوں
- اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
Quran surahs in English :
Download surah Najm with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Najm mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Najm Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers