Surah Anfal Ayat 65 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انفال کی آیت نمبر 65 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Anfal ayat 65 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ ۚ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ﴾
[ الأنفال: 65]

Ayat With Urdu Translation

اے نبی! مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دو۔ اور اگر تم بیس آدمی ثابت قدم رہنے والے ہوں گے تو دو سو کافروں پر غالب رہیں گے۔ اور اگر سو (ایسے) ہوں گے تو ہزار پر غالب رہیں گے۔ اس لیے کہ کافر ایسے لوگ ہیں کہ کچھ بھی سمجھ نہیں رکھتے

Surah Anfal Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) تَحْرِيضٌ کے معنی ہیں ترغیب میں مبالغہ کرنا یعنی خوب رغبت دلانا اور شوق پیدا کرنا ۔چنانچہ اس کے مطابق نبی ( صلى الله عليه وسلم ) جنگ سے قبل صحابہ کو جہاد کی ترغیب دیتے اور اس کی فضیلت بیان فرماتے۔ جیسا کہ بدر کے موقعے پر، جب مشرکین اپنی بھاری تعداد اور بھرپور وسائل کے ساتھ میدان میں آموجود ہوئے، آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا :ایسی جنت میں جانے کے لئے کھڑے ہو جاؤ جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے“، ایک صحابی عمیر بن حمام ( رضي الله عنه ) نے کہا اس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے؟ رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: ہاں، اس پر بخ بخ کہا یعنی خوشی کا اظہار کیا اور یہ امید ظاہر کی کہ میں بھی جنت میں جانے والوں میں سے ہوں گا۔ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا: ” تم اس میں جانے والوں میں سے ہوگے “۔ چنانچہ انہوں نے اپنی تلوار کی میان توڑ ڈالی اور کھجوریں نکال کر کھانے لگے، پھر جو بچیں، ہاتھ سے پھینک دیں اور کہا۔ ان کے کھانے تک میں زندہ رہا تو یہ تو طویل زندگی ہوگی پھر آگے بڑھے اور داد شجاعت دینے لگے، حتیٰ کہ عروس شہادت سے ہمکنار ہوگئے ( رضي الله عنه )۔ ( صحيح مسلم- كتاب الإمارة- باب ثبوت الجنة للشهيد )
( 2 ) یہ مسلمانوں کے لئے بشارت ہے کہ تمہارے ثابت قدمی سے لڑنے والے بیس مجاہد دو سو پر اور سو ایک ہزار پر غالب رہیں گے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ایک غازی دس کفار پہ بھاری اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر ﷺ اور مسلمانوں کو جہاد کی رغبت دلا رہا ہے اور انہیں اطمینان دلارہا ہے کہ وہ انہیں دشمنوں پر غالب کرے گا چاہے وہ ساز و سامان اور افرادی قوت میں زیادہ ہوں، ٹڈی دل ہوں اور گو مسلمان بےسرو سامان اور مٹھی بھر ہوں۔ فرماتا ہے اللہ کافی ہے اور جتنے مسلمان تیرے ساتھ ہوں گے وہی کافی ہیں۔ پھر اپنے نبی ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ مومنوں کو جہاد کی رغبت دلاتے رہو حضور ﷺ صف بندی کے وقت مقابلے کے وقت برابر فوجوں کا دل بڑھاتے بدر کے دن فرمایا اٹھو اس جنت کو حاصل کرو جس کی چوڑائی آسمان و زمین کی ہے حضرت عمیر بن حمام کہتے ہیں اتنی چوڑی ؟ فرمایا ہاں ہاں اتنی ہی اس نے کہا واہ واہ آپ نے فرمایا یہ کس ارادے سے کہا ؟ کہا اس امید پر کہ اللہ مجھے بھی جنتی کر دے۔ آپ نے فرمایا میری پیشگوئی ہے کہ تو جنتی ہے وہ اٹھتے ہیں دشمن کی طرف بڑھتے ہیں اپنی تلوار کا میان توڑ دیتے ہیں کچھ کھجوریں جو پاس ہیں کھانی شروع کرتے ہیں پھر فرماتے ہیں جتنی دیر میں انہیں کھاؤں اتنی دیر تک بھی اب یہاں ٹھہرنا مجھ پر شاق ہے انہیں ہاتھ سے پھینک دیتے ہیں اور حملہ کر کے شیر کی طرح دشمن کے بیچ میں گھس جاتے ہیں اور جوہر تلوار دکھاتے ہوئے کافروں کی گردنیں مارتے ہیں اور حملہ کرتے ہوئے شہید ہوجاتے ہیں ؓ ورجاء۔ ابن المسیب اور سعد بن جیر فرماتے ہیں یہ آیت حضرت عمر کے اسلام کے وقت اتری جب کہ مسلمانوں کی تعداد پوری چالیس کی ہوئی۔ لیکن اس میں ذرا نظر ہے اس لیے کہ یہ آیت مدنی ہے حضرت عمر کے اسلام کا واقعہ مکہ شریف کا ہے۔ حبشہ کی ہجرت کے بعد اور مدینہ کی ہجرت سے پہلے کا۔ واللہ اعلم۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ مومنوں کو بشارت دیتا ہے اور حکم فرماتا ہے کہ تم میں سے بیس ان کافروں میں سے دو سو پر غالب آئیں گے۔ ایک سو ایک ہزار پر غالب رہیں گے غرض ایک مسلمان دس کافروں کے مقابلے کا ہے۔ پھر حکم منسوخ ہوگیا لیکن بشارت باقی ہے جب یہ حکم مسلمانوں پر گراں گذرا۔ ایک دس کے مقابلے سے ذرا جھجھکا تو اللہ تعالیٰ نے تخفیف کردی اور فرمایا۔ اب اللہ نے بوجھ ہلکا کردیا۔ لیکن جتنی تعداد کم ہوئی اتنا ہی صبر ناقص ہوگیا پہلے حکم تھا کہ بیس مسلمان دو سو کافروں سے پیچھے نہ ہٹیں اب یہ ہوا کہ اپنے سے دگنی تعداد یعنی سو دو سو سے نہ بھاگیں۔ پس گرانی گذر نے پر ضعیفی اور ناتوانی کو قبول فرما کر اللہ نے تخفیف کردی۔ پس دگنی تعداد کے کافروں سے تو لڑائی میں پیچھے ہٹنا لائق نہیں ہاں اس سے زیادتی کے وقت طرح دے جانا جرم نہیں۔ ابن عمر فرماتے ہیں یہ آیت ہم صحابیوں کے بارے میں اتری ہے حضور ﷺ نے آیت پڑھ کر فرمایا پہلا حکم اٹھ گیا۔ ( مستدرک حاکم )

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 65 یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلَی الْقِتَالِ ط۔ہجرت کے بعد 9 سال تک قتال کے لیے ترغیب ‘ تشویق اور تحریص کے ذریعے ہی زور دیا گیا۔ یہ تحریص گاڑھی ہو کر تحریض بن گئی۔ اس دور میں مجاہدین کی فضیلت بیان کی گئی ‘ ان سے بلند درجات کا وعدہ کیا گیا النساء : 95 مگر قتال کو ہر ایک کے لیے فرض عین قرار نہیں دیا گیا۔ لیکن 9 ہجری میں غزوۂ تبوک کے موقع پر جہاد کے لیے نکلنا تمام اہل ایمان پر فرض کردیا گیا۔ اس وقت تمام اہل ایمان کے لیے نفیر عام تھی اور کسی کو بلا عذر پیچھے رہنے کی اجازت نہیں تھی۔ اِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ عِشْرُوْنَ صٰبِرُوْنَ یَغْلِبُوْا ماءَتَیْنِ ج وَاِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ مِّاءَۃٌ یَّغْلِبُوْٓا اَلْفًا مِّنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لاَّ یَفْقَہُوْنَ ۔یہاں سمجھ نہ رکھنے سے مراد یہ ہے کہ انہیں اپنے موقف کی سچائی کا یقین نہیں ہے۔ ایک طرف وہ شخص ہے جسے اپنے نظریے اور موقف کی حقانیت پر پختہ یقین ہے ‘ اس کا ایمان ہے کہ وہ حق پر ہے اور حق کے لیے لڑ رہا ہے۔ دوسری طرف اس کے مقابلے میں وہ شخص ہے جو نظریاتی طور پر ڈانواں ڈول ہے ‘ کسی کا تنخواہ یافتہ ہے یا کسی کے حکم پر مجبور ہو کر لڑ رہا ہے۔ اب ان دونوں اشخاص کی کارکردگی میں زمین و آسمان کا فرق ہوگا۔ چناچہ کفار کو جنگ میں ثابت قدمی اور استقلال کی وہ کیفیت حاصل ہو ہی نہیں سکتی جو نظریے کی سچائی پر جان قربان کرنے کے جذبے سے پیدا ہوتی ہے۔ دونوں اطراف کے افراد کی نظریاتی کیفیت کے اسی فرق کی بنیاد پر کفار کے ایک سو افراد پر دس مسلمانوں کو کامیابی کی نوید سنائی گئی ہے۔ اس کے بعد والی آیت اگرچہ زمانی لحاظ سے کچھ عرصہ بعد نازل ہوئی مگر مضمون کے تسلسل کے باعث یہاں شامل کردی گئی ہے۔

ياأيها النبي حرض المؤمنين على القتال إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين وإن يكن منكم مائة يغلبوا ألفا من الذين كفروا بأنهم قوم لا يفقهون

سورة: الأنفال - آية: ( 65 )  - جزء: ( 10 )  -  صفحة: ( 185 )

Surah Anfal Ayat 65 meaning in urdu

اے نبیؐ، مومنوں کو جنگ پر اُبھارو اگر تم میں سے بیس آدمی صابر ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر سو آدمی ایسے ہوں تو منکرین حق میں سے ہزار آدمیوں پر بھاری رہیں گے کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ نہیں رکھتے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اے پیغمبر جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں
  2. اور ہم نے لقمان کو دانائی بخشی۔ کہ خدا کا شکر کرو۔ اور جو شخص
  3. تو خدا کے آگے سجدہ کرو اور (اسی کی) عبادت کرو
  4. ہم نے ان سے پہلے بہت سی اُمتوں کو ہلاک کردیا تو وہ (عذاب کے
  5. اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰة کا حکم کرتے تھے اور اپنے پروردگار
  6. اور خدا ہی نے زمین کو تمہارے لئے فرش بنایا
  7. اور قوم موسیٰ میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو حق کا راستہ بتاتے اور
  8. تو آج ہم تیرے بدن کو (دریا سے) نکال لیں گے تاکہ تو پچھلوں کے
  9. ہم نے ان کو ایک (صفت) خاص (آخرت کے) گھر کی یاد سے ممتاز کیا
  10. یہ ایک فوج ہے جو تمہارے ساتھ داخل ہوگی۔ ان کو خوشی نہ ہو یہ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
surah Anfal Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Anfal Bandar Balila
Bandar Balila
surah Anfal Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Anfal Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Anfal Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Anfal Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Anfal Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Anfal Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Anfal Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Anfal Fares Abbad
Fares Abbad
surah Anfal Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Anfal Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Anfal Al Hosary
Al Hosary
surah Anfal Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Anfal Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, July 16, 2024

Please remember us in your sincere prayers