Surah maryam Ayat 66 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَيَقُولُ الْإِنسَانُ أَإِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا﴾
[ مريم: 66]
اور (کافر) انسان کہتا ہے کہ جب میں مر جاؤ گا تو کیا زندہ کرکے نکالا جاؤں گا؟
Surah maryam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) انسان سے مراد یہاں کافر باحیثیت جنس کے ہے، جو قیامت کے وقوع اور بعث بعد الموت کے قائل نہیں۔
( 2 ) استفہام، انکار کے لئے ہے۔ یعنی جب میں بوسیدہ اور مٹی میں رل مل جاؤں گا، تو مجھے دوبارہ کس طرح نیا وجود عطا کر دیا جائے گا؟ یعنی ایسا ممکن نہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
منکرین قیامت کی سوچ۔بعض منکرین قیامت قیامت کا آنا اپنے نزدیک محال سمجھتے تھے اور موت کے بعد جینا ان کے خیال میں ناممکن تھا وہ قیامت کا اور اس کے دن کی دوسری اور نئے سرے کی زندگی کا حال سن کر سخت تعجب کرتے تھے۔ جیسے قرآن کا فرمان ہے ( وَاِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا ءَاِنَّا لَفِيْ خَلْقٍ جَدِيْدٍ ) 13۔ الرعد:5) یعنی اگر تجھے تعجب ہے تو ان کا یہ قول بھی تعجب سے خالی نہیں کہ یہ کیا ہم جب مر کر مٹی ہوجائیں گے پھر ہم نئی پیدائش میں پیدا کئے جائیں گے ؟ سورة یاسین میں فرمایا کیا انسان اسے نہیں دیکھتا کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا، پھر ہم سے صاف صاف جھگڑا کرنے لگا اور ہم پر ہی باتیں بنانے لگا اور اپنی پیدائش کو بھلا کر کہنے لگا کہ ان ہڈیوں کو جو گل گئی ہیں کون زندہ کر دے گا ؟ تو جواب دے کہ انہیں وہ خالق حقیق زندہ کرے گا جس نے انہیں اول بار پیدا کیا تھا وہ ہر ایک اور ہر طرح کی پیدائش سے پورا باخبر ہے۔ یہاں بھی کافروں کے اسی اعتراض کا ذکر ہے کہ ہم مر کر پھر زندہ ہو کر کیسے کھڑے ہوسکتے ہیں ؟ جوابا فرمایا جا رہا ہے کہ کیا اسے یہ بھی معلوم کہ وہ کچھ نہ تھا اور ہم نے اسے پیدا کردیا۔ شروع پیدائش کا قائل اور دوسری پیدائش کا منکر ؟ جب کچھ نہ تھا تب تو اللہ اسے کچھ کردینے پر قادر تھا اور اب جب کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہوگیا کیا اللہ قادر نہیں کہ اسے پھر سے پیدا کر دے ؟ پس ابتداء آفرنیش دلیل ہے دوبارہ کی پیدائش پر۔ جس نے ابتدا کی ہے وہی اعادہ کرے گا اور اعادہ بہ نسبت ابتدا کے ہمیشہ آسان ہوا کرتا ہے۔ صحیح حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مجھے ابن آدم جھٹلا رہا ہے اور اسے یہ بھی لائق نہ تھا مجھے ابن آدم ایذاء دے رہا ہے اور اسے یہ بھی لائق نہیں اس کا مجھے جھٹلانا تو یہ ہے کہ کہتا ہے جس طرح اللہ نے میری ابتدا کی اعادہ نہ کرے گا حالانکہ ظاہر ہے کہ ابتدا بہ نسبت اعادہ کے مشکل ہوتی ہے اور اس کا مجھے ایذاء دینا یہ ہے کہ کہتا ہے میری اولاد ہے حالانکہ میں احد ہوں صمد ہوں نہ میرے ماں باپ نہ اولاد نہ میری جنس کا کوئی اور۔ مجھے اپنی ہی قسم ہے کہ میں ان سب کو جمع کروں گا اور جن جن شیطانوں کی یہ لوگ میرے سوا عبادت کرتے تھے انہیں بھی میں جمع کروں گا پھر انہیں جہنم کے سامنے لاؤں گا جہاں گھٹنوں کے بل گرے پڑیں گے جیسے فرمان ہے ( وَتَرٰى كُلَّ اُمَّةٍ جَاثِيَةً 28 ) 45۔ الجاثية :28) ہر امت کو تو دیکھے گا کہ گھٹنوں کے بل گری ہوئی ہوگی۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ قیام کی حالت میں ان کا حشرہو گا۔ جب تمام اول آخر جمع ہوجائیں گے تو ہم ان میں سے بڑے بڑے مجرموں اور سرکشوں کو الگ کرلیں گے اور ان کے رئیس وامیر اور بدیوں و برائیوں کے پھیلانے والے ان کے پیشوا انہیں شرک وکفر کی تعلیم دینے والے انہیں اللہ کے گناہوں کی طرف مائل کرنے والے علیحدہ کر لئے جائیں گے۔ جیسے فرمان ہے ( حَتّٰى اِذَا ادَّارَكُوْا فِيْهَا جَمِيْعًا ۙ قَالَتْ اُخْرٰىهُمْ لِاُوْلٰىهُمْ رَبَّنَا هٰٓؤُلَاۗءِ اَضَلُّوْنَا فَاٰتِهِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ ڛ قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ 38 ) 7۔ الأعراف:38) ، جب وہاں سب جمع ہوجائیں گے تو پچھلے اگلوں کی بابت کہیں گے کہ اے اللہ انہی لوگوں نے ہمیں بہکا رکھا تھا تو انہیں دگنا عذاب کر الخ۔ پھر خبر کا خبر پر عطف ڈال کر فرماتا ہے کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ سب سے زیادہ عذابوں کا اور دائمی عذابوں کا اور جہنم کی آگ کا سزاوار کون کون ہے ؟ جیسے دوسری آیت میں ہے کہ فرمائے گا ( لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ 38 ) 7۔ الأعراف:38) ہر ایک لئے دوہرا عذاب ہے لیکن تم علم سے کورے ہو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 66 وَیَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَ اِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَیًّا ” یہ ان لوگوں کا قول نقل ہوا ہے جو بعث بعد الموت کے منکر تھے۔ مشرکین مکہ کے عقائد کے بارے میں پہلے بھی کئی بار بتایا جا چکا ہے کہ ان میں سے اکثر وبیشتر آخرت کے قائل تھے ‘ اسی لیے تو بتوں کے بارے میں ان کے اس عقیدے کا قرآن میں ذکر ہوا ہے : وَیَقُوْلُوْنَ ہٰٓؤُلَآءِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ ط یونس : 18 ”اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہوں گے۔ “
Surah maryam Ayat 66 meaning in urdu
انسان کہتا ہے کیا واقعی جب میں مر چکوں گا تو پھر زندہ کر کے نکال لایا جاؤں گا؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ اپنے اہل (و عیال) میں مست رہتا تھا
- غرض ظالم لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی۔ اور سب تعریف خدائے رب العالمین ہی
- کیا وہ چیزیں (تمہیں یہاں میسر) ہیں ان میں تم بےخوف چھوڑ دیئے جاؤ گے
- اور ہم نے ان میں سے اکثروں میں (عہد کا نباہ) نہیں دیکھا۔ اور ان
- تاکہ اس شخص کو جو زندہ ہو ہدایت کا رستہ دکھائے اور کافروں پر بات
- اور تم جہاں سے نکلو، (نماز میں) اپنا منہ مسجد محترم کی طرف کر لیا
- اور (خدا) بڑی برکت والا ہے جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور ان میں
- اور جب الله کے ہاں سے ان کے پاس کتاب آئی جو ان کی (آسمانی)
- اور اگر یہ لوگ تم سے دغا کرنا چاہیں گے تو یہ پہلے ہی خدا
- مومن تو وہ ہیں جو خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers