Surah baqarah Ayat 67 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ﴾
[ البقرة: 67]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ ایک بیل ذبح کرو۔ وہ بولے، کیا تم ہم سے ہنسی کرتے ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ میں الله کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بنی اسرائیل میں ایک لاولد مالدار آدمی تھا جس کا وارث صرف ایک بھتیجا تھا، ایک رات اس بھتیجے نے اپنے چچا کو قتل کرکے لاش کسی آدمی کے دروازے پر ڈال دی، صبح قاتل کی تلاش میں ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرانے لگے، بالآخربات حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) تک پہنچی تو انہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم ہوا، گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کو مارا گیا جس سے وہ زندہ ہوگیا اور قاتل کی نشاندہی کرکے مرگیا ( فتح القدیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قاتل کون ؟ اس کا پورا واقعہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص بہت مالدار اور تونگر تھا اس کی کوئی نرینہ اولاد نہ تھی صرف ایک لڑکی تھی اور ایک بھیتجا تھا بھتیجے نے جب دیکھا کہ بڈھا مرتا ہی نہیں تو ورثہ کے لالچ میں اسے خیال آیا کہ میں ہی اسے کیوں نہ مار ڈالوں ؟ اور اس کی لڑکی سے نکاح بھی کرلوں قتل کی تہمت دوسروں پر رکھ کر دیت بھی وصول کروں اور مقتول کے مال کا مالک بھی بن جاؤں اس شیطانی خیال میں وہ پختہ ہوگیا اور ایک دن موقع پا کر اپنے چچا کو قتل کر ڈالا۔ بنی اسرائیل کے بھلے لوگ ان کے جھگڑوں بکھیڑوں سے تنگ آ کر یکسو ہو کر ان سے الگ ایک اور شہر میں رہتے تھے شام کو اپنے قلعہ کا پھاٹک بند کردیا کرتے تھے اور صبح کھولتے تھے کسی مجرم کو اپنے ہاں گھسنے بھی نہیں دیتے تھے، اس بھتیجے نے اپنے چچا کی لاش کو لے جا کر اس قلعہ کے پھاٹک کے سامنے ڈال دیا اور یہاں آ کر اپنے چچا کو ڈھونڈنے لگا پھر ہائے دہائی مچا دی کہ میرے چچا کو کسی نے مار ڈالا۔ آخر کار ان قلعہ والوں پر تہمت لگا کر ان سے دیت کا روپیہ طلب کرنے لگا انہوں نے اس قتل سے اور اس کے علم سے بالکل انکار کیا، لیکن یہ اڑ گیا یہاں تک کہ اپنے ساتھیوں کو لے کر ان سے لڑائی کرنے پر تل گیا یہ لوگ عاجز آ کر حضرت موسیٰ ؑ کے پاس آئے اور واقعہ عرض کیا کہ یا رسول اللہ یہ شخص خواہ مخواہ ہم پر ایک قتل کی تہمت لگا رہا ہے حالانکہ ہم بری الذمہ ہیں۔ موسیٰ ؑ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی وہاں سے وحی نازل ہوئی کہ ان سے کہو ایک گائے ذبح کریں انہوں نے کہا اے اللہ کے نبی کہاں قاتل کی تحقیق اور کہاں آپ گائے کے ذبح کا حکم دے رہے ہیں ؟ کیا آپ ہم سے مذاق کرتے ہیں ؟ موسیٰ ؑ نے فرمایا اعوذ باللہ ( مسائل شرعیہ کے موقع پر ) مذاق جاہلوں کا کام ہے اللہ عزوجل کا حکم یہی ہے اب اگر یہ لوگ جا کر کسی گائے کو ذبح کردیتے تو کافی تھا لیکن انہوں نے سوالات کا دروازہ کھولا اور کہا وہ گائے کیسی ہونی چاہئے ؟ اس پر حکم ہوا کہ وہ نہ بہت بڑھیا ہے نہ بچہ ہے جوان عمر کی ہے انہوں نے کہا حضرت ایسی گائیں تو بہت ہیں یہ بیان فرمائیے کہ اس کا رنگ کیا ہے ؟ وحی اتری کہ اس کا رنگ بالکل صاف زردی مائل ہے باہر دیکھنے والے کی آنکھوں میں اترتی جاتی ہے پھر کہنے لگے حضرت ایسی گائیں بھی بہت سی ہیں کوئی اور ممتاز وصف بیان فرمائیے وحی نازل ہوئی کہ وہ کبھی ہل میں نہیں جوتی گئی، کھیتوں کو پانی نہیں پلایا ہر عیب سے پاک ہے یک رنگی ہے کوئی داغ دھبہ نہیں جوں جوں وہ سوالات بڑھاتے گئے حکم میں سختی ہوتی گئی۔ احترام والدین پر انعام الٰہی اب ایسی گائے ڈھونڈنے کو نکلے تو وہ صرف ایک لڑکے کے پاس ملی۔ یہ بچہ اپنے ماں باپ کا نہایت فرمانبردار تھا ایک مرتبہ جبکہ اس کا باپ سویا ہوا تھا اور نقدی والی پیٹی کی کنجی اس کے سرہانے تھی ایک سوداگر ایک قیمتی ہیرا بیچتا ہوا آیا اور کہنے لگا کہ میں اسے بیچنا چاہتا ہوں لڑکے نے کہا میں خریدوں گا قیمت ستر ہزار طے ہوئی لڑکے نے کہا ذرا ٹھہرو جب میرے والد جاگیں گے تو میں ان سے کنجی لے کر آپ کو قیمت ادا کر دونگا اس نے کہا ابھی دے دو تو دس ہزار کم کردیتا ہوں اس نے کہا نہیں حضرت میں اپنے والد کو جگاؤں گا نہیں تم اگر ٹھہر جاؤ تم میں بجائے ستر ہزار کے اسی ہزار دوں گا یونہی ادھر سے کمی اور ادھر سے زیادتی ہونی شروع ہوتی ہے یہاں تک کہ تاجر تیس ہزار قیمت لگا دیتا ہے کہ اگر تم اب جگا کر مجھے روپیہ دے دو میں تیس ہزار میں دیتا ہوں لڑکا کہتا ہے اگر تم ٹھہر جاؤ یا ٹھہر کر آؤ میرے والد جاگ جائیں تو میں تمہیں ایک لاکھ دوں گا آخر وہ ناراض ہو کر اپنا ہیرا واپس لے کر چلا گیا باپ کی اس بزرگی کے احساس اور ان کے آرام پہنچانے کی کوشش کرنے اور ان کا ادب و احترام کرنے سے پروردگار اس لڑکے سے خوش ہوجاتا ہے اور اسے یہ گائے عطا فرماتا ہے جب بنی اسرائیل اس قسم کی گائے ڈھونڈنے نکلتے ہیں تو سوا اس لڑکے کے اور کسی کے پاس نہیں پاتے اس سے کہتے ہیں کہ اس ایک گائے کے بدلے دو گائیں لے لو یہ انکار کرتا ہے پھر کہتے ہیں تین لے لو چار لے لو لیکن یہ راضی نہیں ہوتا دس تک کہتے ہیں مگر پھر بھی نہیں مانتا یہ آ کر حضرت موسیٰ سے شکایت کرتے ہیں آپ فرماتے ہیں جو یہ مانگے دو اور اسے راضی کر کے گائے خریدو آخر گائے کے وزن کے برابر سونا دیا گیا تب اس نے اپنی گائے بیچی یہ برکت اللہ نے ماں باپ کی خدمت کی وجہ سے اسے عطا فرمائی جبکہ یہ بہت محتاج تھا اس کے والد کا انتقال ہوگیا تھا اور اس کی بیوہ ماں غربت اور تنگی کے دن بسر کر رہی تھی غرض اب یہ گائے خرید لی گئی اور اسے ذبح کیا گیا اور اس کے جسم کا ایک ٹکڑا لے کر مقتول کے جسم سے لگایا گیا تو اللہ تعالیٰ کی قدرت سے وہ مردہ جی اٹھا اس سے پوچھا گیا کہ تمہیں کس نے قتل کیا ہے اس نے کہا میرے بھتیجے نے اس لئے کہ وہ میرا مال لے لے اور میری لڑکی سے نکاح کرلے بس اتنا کہہ کر وہ پھر مرگیا اور قاتل کا پتہ چل گیا اور بنی اسرائیل میں جو جنگ وجدال ہونے والی تھی وہ رک گئی اور یہ فتنہ دب گیا اس بھتیجے کو لوگوں نے پکڑ لیا اس کی عیاری اور مکاری کھل گئی اور اسے اس کے بدلے میں قتل کر ڈالا گیا یہ قصہ مختلف الفاظ سے مروی ہے بہ ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ بنی اسرائیل کے ہاں کا واقعہ ہے جس کی تصدیق، تکذیب ہم نہیں کرسکتے ہاں روایت جائز ہے تو اس آیت میں یہی بیان ہو رہا ہے کہ اے بنی اسرائیل میری اس نعمت کو بھی نہ بھولو کہ میں نے عادت کے خلاف بطور معجزے کے ایک گائے کے جسم کو لگانے سے ایک مردہ کو زندہ کردیا اس مقتول نے اپنے قاتل کا پتہ بتادیا اور ایک ابھرنے والا فتنہ دب گیا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
ان آیات کے مطالعے سے قبل ان کا پس منظر جان لیجیے۔ بنی اسرائیل میں عامیل نامی ایک شخص قتل ہوگیا تھا اور قاتل کا پتا نہیں چل رہا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذریعے سے حکم دیا کہ ایک گائے ذبح کرو اور اس کے گوشت کا ایک ٹکڑا مردہ شخص کے جسم پر مارو تو وہ جی اٹھے گا اور بتادے گا کہ میرا قاتل کون ہے۔بنی اسرائیل کی تاریخ میں ہمیں معجزات کا عمل دخل بہت زیادہ ملتا ہے۔ یہ بھی انہی معجزات میں سے ایک معجزہ تھا۔ گائے کو ذبح کرانے کا ایک مقصدیہ بھی تھا کہ بنی اسرائیل کے قلوب و اذہان میں گائے کا جو تقدس راسخ ہوچکا تھا اس پر تلوار چلائی جائے۔ اور پھر انہیں یہ بھی دکھا دیا گیا کہ ایک مردہ آدمی زندہ بھی ہوسکتا ہے ‘ اس طرح بعث بعد الموت کا ایک نقشہ انہیں اس دنیا میں دکھا دیا گیا۔ بنی اسرائیل کو جب گائے ذبح کرنے کا حکم ملا تو ان کے دلوں میں جو بچھڑے کی محبت اور گائے کی تقدیس جڑ پکڑ چکی تھی اس کے باعث انہوں نے اس حکم سے کسی طرح سے بچ نکلنے کے لیے میں میخ نکالنی شروع کی اور طرح طرح کے سوال کرنے لگے کہ وہ کیسی گائے ہو ؟ اس کا کیا رنگ ہو ؟ کس طرح کی ہو ؟ کس عمر کی ہو ؟ بالآخر جب ہر طرف سے ان کا گھیراؤ ہوگیا اور سب چیزیں ان کے سامنے واضح کردی گئیں تب انہوں نے چار و ناچار بادل نخواستہ اس حکم پر عمل کیا۔ اب ہم ان آیات کا ایک رواں ترجمہ کرلیتے ہیں۔وَاِذْ قَالَ مُوْسٰی لِقَوْمِہٖٓ اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقَرَۃً ط قَالُوْٓا اَتَتَّخِذُنَا ہُزُوًا ط کیا آپ علیہ السلام یہ بات ہنسی مذاق میں کہہ رہے ہیں ؟قَالَ اَعُوْذُ باللّٰہِ اَنْ اَکُوْنَ مِنَ الْجٰہِلِیْنَ ہنسی مذاق اور تمسخر و استہزا تو جاہلوں کا کام ہے اور اللہ کے نبی سے یہ بعید ہے کہ وہ دین کے معاملات کے اندر ان چیزوں کو شامل کرلے۔
وإذ قال موسى لقومه إن الله يأمركم أن تذبحوا بقرة قالوا أتتخذنا هزوا قال أعوذ بالله أن أكون من الجاهلين
سورة: البقرة - آية: ( 67 ) - جزء: ( 1 ) - صفحة: ( 10 )Surah baqarah Ayat 67 meaning in urdu
پھر وہ واقعہ یاد کرو، جب موسیٰؑ نے اپنے قوم سے کہا کہ، اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے کہنے لگے کیا تم ہم سے مذاق کرتے ہو؟ موسیٰؑ نے کہا، میں اس سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ جاہلوں کی سی باتیں کروں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور تم کیا سمجھے حطمہ کیا ہے؟
- (یعنی) خدا کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا پروردگار ہے
- اور جو پرہیزگار ہیں ان کی (سعادت اور) کامیابی کے سبب خدا ان کو نجات
- اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تم اس کو دیکھتے کہ
- اور ہم نے موسیٰ کو ہدایت (کی کتاب) دی اور بنی اسرائیل کو اس کتاب
- یہ سب جمع ہو کر بھی تم سے (بالمواجہہ) نہیں لڑ سکیں گے مگر بستیوں
- اور تمہارے گرد و نواح کے بعض دیہاتی منافق ہیں اور بعض مدینے والے بھی
- اور جنہوں نے اس سے اجتناب کیا کہ بتوں کو پوجیں اور خدا کی طرف
- اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے) جب ہم نے ان پر
- اور ہم نے ان کو ایسے مقدور دیئے تھے جو تم لوگوں کو نہیں دیئے
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers