Surah Luqman Ayat 28 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿مَّا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ إِلَّا كَنَفْسٍ وَاحِدَةٍ ۗ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ﴾
[ لقمان: 28]
(خدا کو) تمہارا پیدا کرنا اور جِلا اُٹھانا ایک شخص (کے پیدا کرنے اور جلا اُٹھانے) کی طرح ہے۔ بیشک خدا سننے والا دیکھنے والا ہے
Surah Luqman Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اس کی قدرت اتنی عظیم ہے کہ تم سب کا پیدا کرنا یا قیامت والے دن زندہ کرنا، ایک نفس کے زندہ کرنے یا پیدا کرنے کی طرح ہے۔ اس لئے کہ وہ جو چاہتا ہے لفظ كُنْ سے پلک جھپکتے میں معرض وجود میں آجاتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حمد و ثنا کا حق ادا کرنا کسی انسان کے بس کی بات نہیں اللہ رب العلمین اپنی عزت کبریائی بڑائی جلالت اور شان بیان فرما رہا ہے اپنی پاک صفتیں اپنے بلند ترین نام اور اپنے بیشمار کلمات کا ذکر فرما رہا ہے جنہیں نہ کوئی گن سکے نہ شمار کرسکے نہ ان پر کسی کا احاطہ ہو نہ ان کی حقیقت کو کوئی پاسکے۔ سید البشر ختم الانبیاء ﷺ فرمایا کرتے تھے ( لا احصی ثناء علیک کما اثنیت علی نفسک ) اے اللہ میں تیری تعریفوں کا اتنا شمار بھی نہیں کرسکتا جتنی ثناء تو نے اپنے آپ فرمائی ہے۔ پس یہاں جناب باری ارشاد فرماتا ہے کہ اگر روئے زمین کے تمام تر درخت قلمیں بن جائیں اور تمام سمندر کے پانی سیاہی بن جائیں اور ان کیساتھ ہی سات سمندر اور بھی ملالئے جائیں اور اللہ تعالیٰ کی عظمت وصفات جلالت و بزرگی کے کلمات لکھنے شروع کئے جائیں تو یہ تمام قلمیں گھس جائیں ختم ہوجائیں سب سیاہیاں پوری ہوجائیں ختم ہوجائیں لیکن اللہ وحدہ لاشریک لہ کی تعریفیں ختم نہ ہوں۔ یہ نہ سمجھا جائے کہ سات سمندر ہوں تو پھر اللہ کے پورے کلمات لکھنے کے لئے کافی ہوجائیں۔ نہیں یہ گنتی تو زیادتی دکھانے کے لئے ہے۔ اور یہ بھی نہ سمجھا جائے کہ سات سمندر موجود ہیں اور وہ عالم کو گھیرے ہوئے ہیں البتہ بنواسرائیل کی ان سات سمندروں کی بات ایسی روایتیں ہیں لیکن نہ تو انہیں سچ کہا جاسکتا ہے اور نہ ہی جھٹلایا جاسکتا ہے۔ ہاں جو تفسیر ہم نے کہ ہے اسکی تائید اس آیت سے بھی ہوتی ہے ( قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّيْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّيْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا01009 ) 18۔ الكهف :109) یعنی اگر سمندر سیاہی بن جائیں اور رب کے کلمات کا لکھنا شروع ہو تو کلمات اللہ کے ختم ہونے سے پہلے ہی سمندر ختم ہوجائیں اگرچہ ایسا ہی اور سمندر اس کی مدد میں لائیں۔ پس یہاں بھی مراد صرف اسی جیسا ایک ہی سمندر لانا نہیں بلکہ ویسا ایک پھر ایک اور بھی ویسا ہی پھر ویسا ہی پھر ویساہی الغرض خواہ کتنے ہی آجائیں لیکن اللہ کی باتیں ختم نہیں ہوسکتی۔ حسن بصری فرماتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ لکھوانا شروع کرے کہ میرا یہ امر اور یہ امر تو تمام قلمیں ٹوٹ جائیں اور تمام سمندروں کے پانی ختم ہوجائیں۔ مشرکین کہتے تھے کہ یہ کلام اب ختم ہوجائے گا جس کی تردید اس آیت میں ہورہی ہے کہ نہ رب کے عجائبات ختم ہوں نہ اس کی حکمت کی انتہا نہ اس کی صفت اور اس کے علم کا آخر۔ تمام بندوں کے علم اللہ کے علم کے مقابلے میں ایسے ہیں جیسے سمندر کے مقابلہ میں ایک قطرہ۔ اللہ کی باتیں فنا نہیں ہوتیں نہ اسے کوئی ادراک کرسکتا ہے۔ ہم جو کچھ اس کی تعریفیں کریں وہ ان سے سوا ہے۔ یہود کے علماء نے مدینے میں رسول اللہ ﷺ سے کہا تھا کہ یہ جو آپ قرآن میں پڑھتے ہیں آیت ( وَمَآ اُوْتِيْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِيْلًا 85 ) 17۔ الإسراء :85) یعنی تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے اس سے کیا مراد ہے ہم یا آپ کی قوم ؟ آپ نے فرمایا ہاں سب۔ انہوں نے کہا پھر آپ کلام اللہ شریف کی اس آیت کو کیا کریں گے جہاں فرمان ہے کہ توراۃ میں ہر چیز کا بیان ہے۔ آپ نے فرمایا سنو وہ اور تمہارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب اللہ کے کلمات کے مقابلہ میں بہت کم ہے تمہیں کفایت ہو اتنا اللہ تعالیٰ نے نازل فرمادیا ہے۔ اس پر آیت اتری۔ لیکن اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیت مدنی ہونی چاہئے حالانکہ مشہور یہ ہے کہ یہ آیت مکی ہے۔ واللہ اعلم۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر غالب ہے تمام اشیاء اس کے سامنے پست وعاجز ہیں کوئی اس کے ارادے کے خلاف نہیں جاسکتا اس کا کوئی حکم ٹل نہیں سکتا اس کی منشاء کو کوئی بدل نہیں سکتا۔ وہ اپنے افعال اقوال شریعت حکمت اور تمام صفتوں میں سب سے اعلی غالب وقہار ہے۔ پھر فرماتا ہے تمام لوگوں کا پیدا کرنا اور انہیں مار ڈالنے کے بعد زندہ کردینا مجھ پر ایسا ہی آسان ہے جیسے کہ ایک شخص کو مارنا اور پیدا کرنا۔ اس کا تو کسی بات کو حکم فرمادینا کافی ہے۔ ایک آنکھ جھپکانے جتنی دیر بھی نہیں لگتی۔ نہ دوبارہ کہنا پڑے نہ اسباب اور مادے کی ضرورت۔ ایک فرمان میں قیامت قائم ہوجائے گی ایک ہی آواز کیساتھ سب جی اٹھیں گے۔ اللہ تعالیٰ تمام باتوں کا سننے والا ہے سب کے کاموں کا جاننے والا ہے۔ ایک شخص کی باتیں اور اس کے کام جیسے اس پر مخفی نہیں اسی طرح تمام جہان کے معاملات اس سے پوشیدہ نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 28 مَا خَلْقُکُمْ وَلَا بَعْثُکُمْ اِلَّا کَنَفْسٍ وَّاحِدَۃٍ ط ” پچھلی آیت میں اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی وسعت و عظمت کا تذکرہ تھا۔ اب اس وسیع و عریض کائنات کے انتظام و انصرام اور رنگا رنگ مخلوق کے معاملات کی نگرانی کا ذکر ہے کہ ان تمام امور کی نگہداشت اللہ کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں۔ جیسے آیت الکرسی سورۃ البقرۃ میں ارشاد ہوا : وَلاَ یَءُوْدُہٗ حِفْظُہُمَاج وَہُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ ”اور اس پر گراں نہیں گزرتی ان دونوں زمین و آسمان کی حفاظت ‘ اور وہ بلند وبالا ہے ‘ بڑی عظمت والا۔ “
ما خلقكم ولا بعثكم إلا كنفس واحدة إن الله سميع بصير
سورة: لقمان - آية: ( 28 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 413 )Surah Luqman Ayat 28 meaning in urdu
تم سارے انسانوں کو پیدا کرنا اور پھر دوبارہ جِلا اُٹھانا تو (اُس کے لیے) بس ایسا ہے جیسے ایک متنفس کو (پیدا کرنا اور جِلا اٹھانا) حقیقت یہ ہے کہ اللہ سب کچھ سُننے اور دیکھنے والا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور بہت سی غنیمتیں جو انہوں نے حاصل کیں۔ اور خدا غالب حکمت والا ہے
- اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو کہ مجھ کو میرے اعمال (کا
- اور بدکردار دوزخ میں
- اور اہلِ کتاب ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ جو (کتاب) مومنوں پر نازل ہوئی
- (یعنی) جب رات نے ان کو (پردہٴ تاریکی سے) ڈھانپ لیا (تو آسمان میں) ایک
- اور یہ لوگ کہا کرتے تھے
- اور جس نے اسے خاک میں ملایا وہ خسارے میں رہا
- اور اسی نے گھوڑے اور خچر اور گدھے پیدا کئے تاکہ تم ان پر سوار
- اور اسی نے تمہارے لیے رات اور دن اور سورج اور چاند کو کام میں
- مؤمنوں کو چاہئے کہ مؤمنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا
Quran surahs in English :
Download surah Luqman with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Luqman mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Luqman Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers