Surah Inshiqaq Ayat 7 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انشقاق کی آیت نمبر 7 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Inshiqaq ayat 7 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ﴾
[ الانشقاق: 7]

Ayat With Urdu Translation

تو جس کا نامہٴ (اعمال) اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا

Surah Inshiqaq Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


زمین مردے اگل دے گی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قیامت کے دن آسمان پھٹ جائے گا وہ اپنے رب کے حکم پر کاربند ہونے کے لیے اپنے کان لگائے ہوئے ہوگا پھٹنے کا حکم پاتے ہی پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیگا اسے بھی چاہیے کہ امر اللہ بجا لائے اس لیے کہ یہ اس اللہ کا حکم ہے جسے کوئی روک نہیں سکتا جس سے بڑا اور کوئی نہیں جو سب پر غالب ہے اس پر غالب کوئی نہیں، ہر چیز اس کے سامنے پست و لاچار ہے بےبس و مجبور ہے اور زمین پھیلا دی جائیگی بچھا دی جائیگی اور کشادہ کردی جائیگی۔ حدیث میں ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو چمڑے کی طرح کھینچ لے گا یہاں تک کہ ہر انسان کو صرف دو قدم ٹکانے کی جگہ ملے گی سب سے پہلے مجھے بلایا جائیگا حضرت جبرائیل ؑ اللہ تعالیٰ کی دائیں جانب ہوں گے اللہ کی قسم اس سے پہلے اس نے کبھی اسے نہیں دیکھا تو میں کہوں گا اللہ جبرائیل نے مجھ سے کہا تھا کہ یہ تیرے بھیجے ہوئے میرے پاس آتے ہیں اللہ فرمائے گا سچ کہا تو میں کہوں گا اللہ پھر مجھے شفاعت کی اجازت ہو چناچہ مقام محمود میں کھڑا ہو کر میں شفاعت کروں گا اور کہوں گا کہ اللہ تیرے ان بندوں نے زمین کے گوشتے گوشتے پر تیری عبادت کی ہے ( ابن جریر ) پھر فرماتا ہے کہ زمین اپنے اندر کے کل مردے اگل دے گی اور خالی ہو جایئگی یہ بھی رب کے فرمان کی منتظر ہوگی اور اسے بھی یہی لائق ہے پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اے انسان تو کوشش کرتا رہیگا اور اپنے رب کی طرف آگے بڑھتا رہیگا اعمال کرتا رہیگا یہاں تک کہ ایک دن اس سے مل جائیگا اور اس کے سامنے کھڑا ہوگا اور اپنے اعمال اور اپنی سعی و کوشش کو اپنے سامنے دیکھ لے گا ابو داؤد طیالسی میں ہے کہ حضرت جبرائیل ؑ نے فرمایا اے محمد ﷺ جی لے جب تک چاہے بالآخر موت آنے والی ہے جس سے چاہ و دل بستگی پیدا کرلے ایک دن اس سے جدائی ہونی ہے جو چاہے عمل کرلے ایک دن اس کی ملاقات ہونے والی ہے، ملاقیہ کی ضمیر کا مرجع بعض نے لفظ رب کو بھی بتایا ہے تو معنی یہ ہوں گے کہ اللہ سے تیری ملاقات ہونے والی ہے وہ تجھے تیرے کل اعمال کا بدلہ دے گا اور تیری تمام کوشش و سعی کا پھل تجھے عطا فرمائے گا دونوں ہی باتیں آپس میں ایک دوسری کو لازم و ملزوم ہیں قتادہ فرماتے ہیں کہ اے ابن آدم تو کوشش کرنے والا ہے لیکن اپنی کوشش میں کمزور ہے جس سے یہ ہو سکے کہ اپنی تمام تر سعی و کوشش نیکیوں کی کرے تو وہ کرلے دراصل نیکی کی قدرت اور برائیوں سے بچنے کی طاقت بجز امداد الٰہی حاصل نہیں ہوسکتی۔ پھر فرمایا جس کے داہنے ہاتھ میں اس کا اعمال نامہ مل جائیگا اس کا حساب سختی کے بغیر نہایت آسانی سے ہوگا اس کے چھوٹے اعمال معاف بھی ہوجائیں گے اور جس سے اس کے تمام اعمال کا حساب لیا جائیگا وہ ہلاکت سے نہ بچے گا جناب رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جس سے حساب کا مناقشہ ہوگا وہ تباہ ہوگا تو حضرت عائشہ نے فرمایا قرآن میں تو ہے کہ نیک لوگوں کا بھی حساب ہوگا آیت ( فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَّسِيْرًا ۙ ) 84۔ الإنشقاق:8) آپ نے فرمایا دراصل یہ وہ حساب نہیں یہ تو صرف پیشی ہے جس سے حساب میں پوچھ گچھ ہوگی وہ برباد ہوگا ( مسند احمد ) دوسری روایت میں ہے کہ یہ بیان فرماتے ہوئے آپ نے اپنی انگلی اپنے ہاتھ پر رکھ کر جس طرح کوئی چیز کریدتے ہیں اس طرح اسے ہلا جلا کر بتایا مطلب یہ ہے کہ جس سے باز پرس اور کرید ہوگی وہ عذاب سے بچ نہیں سکتا خود حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ جس سے باقاعدہ حساب ہوگا وہ تو بےعذاب پائے نہیں رہ سکتا اور حساب یسیر سے مراد صرف پیشی ہے حالانکہ اللہ خوب دیکھتا رہا ہے حضرت صدیقہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ حضور ﷺ سے سنا کہ آپ نماز میں یہ دعا مانگ رہے تھے دعا ( اللھم حاسبنی حسابا یسیرا ) جب آپ فارغ ہوئے تو میں نے پوچھا حضور ﷺ یہ آسان حساب کیا ہے ؟ فرمایا صرف نامہ اعمال پر نظر ڈال لی جائیگی اور کہہ دیا جائیگا کہ جاؤ ہم نے درگذر کیا لیکن اے عائشہ جس سے اللہ حساب لینے پر آئے گا وہ ہلاک ہوگا ( مسند احمد ) غرض جس کے دائیں ہاتھ میں نامہ اعمال آئیگا وہ اللہ کے سامنے پیش ہوتے ہی چھٹی پا جائے گا اور اپنے والوں کی طرف خوش خوش جنت میں واپس آئیگا، طبرانی میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تم لوگ اعمال کر رہے ہو اور حقیقت کا علم کسی کو نہیں عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ تم اپنے اعمال کو پہچان لو گے بعض وہ لوگ ہوں گے جو ہنسی خوشی اپنوں سے آ ملیں گے اور بعض ایسے ہوں کہ رنجیدہ افسردہ اور ناخوش واپس آئیں گے اور جسے پیٹھ پیچھے سے بائیں ہاتھ میں ہاتھ موڑ کر نامہ اعمال دیا جائیگا وہ نقصان اور گھاٹے کی پکار پکارے گا ہلاکت اور موت کو بلائے گا اور جہنم میں جائیگا دنیا میں خوب ہشاش بشاش تھا بےفکری سے مزے کر رہا تھا آخرت کا خوف عاقبت کا اندیشہ مطلق نہ تھا اب اس کو غم و رنج، یاس محرومی و رنجیدگی اور افسردگی نے ہر طرف سے گھیر لیا یہ سمجھ رہا تھا کہ موت کے بعد زندگی نہیں۔ اسے یقین نہ تھا کہ لوٹ کر اللہ کے پاس بھی جانا ہے پھر فرماتا ہے کہ ہاں ہاں اسے اللہ ضرور دوبارہ زندہ کر دے گا جیسے کہ پہلی مرتبہ اس نے اسے پیدا کیا پھر اس کے نیک و بد اعمال کی جزا و سزا دے گا بندوں کے اعمال و احوال کی اسے اطلاع ہے اور وہ انہیں دیکھ رہا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 6{ یٰٓــاَیُّہَا الْاِنْسَانُ اِنَّکَ کَادِحٌ اِلٰی رَبِّکَ کَدْحًا فَمُلٰقِیْہِ۔ } ” اے انسان ! تو مشقت پر مشقت برداشت کرتے جا رہا ہے اپنے رب کی طرف ‘ پھر تو اس سے ملنے والا ہے۔ “ یہ دنیا انسان کے لیے دارالمِحن یعنی مشقتوں کا گھر ہے۔ انسانی زندگی کی اس تلخ حقیقت کو سورة البلد میں یوں بیان فرمایا گیا : { لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ کَبَدٍ۔ } کہ انسان تو پیدا ہی مشقت میں کیا گیا ہے۔ گویا مشقتیں برداشت کرنا ‘ دکھ اٹھانا اور سختیاں جھیلنا انسان کا مقدر ہے۔ اس سے کسی انسان کو رستگاری نہیں۔ مزدور ہے تو وہ صبح سے شام تک جسمانی سختیاں سہہ رہا ہے۔ کارخانہ دار ہے تو انتظامی گتھیوں کو سلجھانے میں جگر خون کر رہا ہے۔ اگر کوئی کسی دفتر کی کرسی پر بیٹھا ہے تو ذہنی مشقت کی چکی ّمیں ِپس رہا ہے۔ پھر اپنی اور اہل و عیال کی بیماریاں ‘ معاشی مشکلات ‘ معاشرتی الجھنیں ‘ مال و جان کی حفاظت کی فکر وغیرہ کی صورت میں ذہنی و نفسیاتی پریشانیاں الگ ہیں جو ہر انسان کے گلے کا ہار بنی ہوئی ہیں۔ دوسروں سے مسابقت اور مقابلے کا غم اس کے علاوہ ہے جو ہر انسان نے اپنے دل و دماغ میں کسی نہ کسی سطح پر ضرور پال رکھا ہے۔ پیدل چلنے والا سائیکل سوار کو رشک بھری نظروں سے دیکھتا ہے ‘ سائیکل سوار کار والے کے حسد میں مبتلا ہے۔ چھوٹی کار والا بڑی کار والے سے جلن کا شکار ہے۔ غرض مشقت ‘ تکلیف یا غم کی نوعیت تو مختلف ہوسکتی ہے مگر کوئی انسان ایسا نہیں جو کسی نہ کسی دکھ ‘ پریشانی یا مشقت میں مبتلا نہ ہو۔ ان مشقتوں ‘ تکلیفوں اور پریشانیوں کا سامنا انسان کو روز اوّل سے ہے اور رہتی دنیا تک رہے گا۔ جیتے جی کوئی انسان اس سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکتا۔ مرزا غالب ؔنے اس حوالے سے بڑے پتے کی بات کہی ہے : ؎قید ِحیات و بند ِغم اصل میں دونوں ایک ہیں موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں ! ان مشقتوں اور مصیبتوں میں گھری انسانی زندگی کی یہ سختیاں اور پریشانیاں اپنی جگہ ‘ لیکن انسان کا اصل مسئلہ اس سے کہیں زیادہ گھمبیر اور پریشان کن ہے۔ اور وہ مسئلہ ہے کہ : ؎اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے ؟ابراہیم ذوق انسان کے اخروی احتساب کا تصور ذہن میں لائیں اور پھر موازنہ کریں کہ باقی جانداروں کے مقابلے میں ” انسان “ کس قدر مشکل میں ہے۔ ایک بار بردار جانور کی زندگی کا معمول چاہے جتنا بھی مشکل ہو لیکن اس کی مشقت اور تکلیف اس کی زندگی کے ساتھ ختم ہوجاتی ہے۔ ظاہر ہے ایک بیل جب ہل یا رہٹ چلاتے چلاتے مرجاتا ہے تو اس مشقت سے ہمیشہ کے لیے چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں ایک انسان ہے جو کو فت پر کو فت برداشت کرتا اور تکلیف پر تکلیف جھیلتا جب اس دنیا سے جائے گا تو اسے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی دنیوی زندگی کے ایک ایک پل کا حساب دینا ہوگا۔ اس ضمن میں حضور ﷺ کا فرمان ہے : لَا تَزُوْلُ قَدَمُ ابْنِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ عِنْدِ رَبِّہٖ حَتّٰی یُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ : عَنْ عُمُرِہٖ فِیْمَا اَفْنَاہُ ، وَعَنْ شَبَابِہٖ فِیْمَا اَبْلَاہُ ، وَمَالِہٖ مِنْ اَیْنَ اکْتَسَبَہٗ وَفِیْمَ اَنَفَقَہٗ ، وَمَاذَا عَمِلَ فِیْمَا عَلِمَ 1” ابن آدم کے پائوں قیامت کے روز اپنے رب کے حضور اپنی جگہ سے ہل نہیں سکیں گے جب تک اس سے پانچ چیزوں کا حساب نہ لے لیا جائے : اس کی عمر کے بارے میں کہ کہاں فنا کی ؟ اس کی جوانی کی قوتوں ‘ صلاحیتوں اور امنگوں کے دور کے بارے میں کہ کیسے گزارا ؟ مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا ؟ حلال ذرائع سے کمایا یا حرام طریقے سے اور اللوں ّتللوں میں خرچ کیا یا ادائے حقوق کے لیے ؟ اور جو علم حاصل ہوا تھا اس پر کتنا عمل کیا ؟ “یعنی دنیا میں باربرداری بھی کرو ‘ جسمانی ‘ ذہنی اور نفسیاتی اذیتیں بھی برداشت کرو۔ مال وجان اور اولاد سے متعلق رنگا رنگ صدمے جھیلتے جھیلتے زندگی بھر کانٹوں پر بھی لوٹتے رہو اور پھر مرنے کے بعد ایک ایسی ہستی کے سامنے کھڑے ہو کر پل پل کا حساب بھی دو جس سے تمہارے قلوب و اذہان کی گہرائیوں میں پیدا ہونے والے جذبات و خیالات بھی پوشیدہ نہیں۔ یہ ہے ” انسان “ کی اصل ٹریجڈی ! یہ مرحلہ ایک انسان کے لیے ایسا مشکل ہے کہ اسے یاد کر کے حضرت ابوبکر صدیق رض اکثر رویا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ کاش میں ایک چڑیا ہوتا ! دیکھا جائے تو حضور ﷺ کے درج بالا فرمان میں مذکور سوالات میں سے آخری سوال سب سے مشکل ہے۔ جس کسی نے دین اور قرآن کا علم جس قدر زیادہ سیکھا اس کے لیے اس کا حساب دینا اسی قدر مشکل ہوگا۔ اگر کسی انسان تک قرآن کی یہ دعوت پہنچ ہی نہیں پائی تو ممکن ہے کہ اس کی طرف سے کوئی عذر بھی قبول ہوجائے۔ ایسی صورت میں اس کوتاہی کا کچھ نہ کچھ بوجھ ان لوگوں پر بھی ضرور پڑے گا جنہوں نے اسے دعوت پہنچانے میں تساہل برتا لیکن جن لوگوں تک قرآن کی دعوت پہنچ گئی اور انہوں نے اپنی استعداد کے مطابق قرآن کے پیغام کو سمجھ بھی لیا تو ظاہر ہے ان کے لیے اس آخری سوال کا جواب دینا بہت مشکل ہوگا۔

فأما من أوتي كتابه بيمينه

سورة: الانشقاق - آية: ( 7 )  - جزء: ( 30 )  -  صفحة: ( 589 )

Surah Inshiqaq Ayat 7 meaning in urdu

پھر جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا گیا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. بھلا جس شخص نے اپنی عمارت کی بنیاد خدا کے خوف اور اس کی رضامندی
  2. ہم اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرے اور
  3. کیا ابھی تک مومنوں کے لئے اس کا وقت نہیں آیا کہ خدا کی یاد
  4. اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو وہ ریت ہو کر رہ جائیں گے
  5. اے اہلِ کتاب تم ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل
  6. کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اور لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے لیے نہیں اور
  7. تم اور کچھ نہیں ہماری طرح آدمی ہو۔ اگر سچے ہو تو کوئی نشانی پیش
  8. اور جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی اور جو کچھ
  9. جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ہم نے ان کے اعمال ان کے
  10. کیا خدا کی تو بیٹیاں اور تمہارے بیٹے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Inshiqaq with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Inshiqaq mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Inshiqaq Complete with high quality
surah Inshiqaq Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Inshiqaq Bandar Balila
Bandar Balila
surah Inshiqaq Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Inshiqaq Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Inshiqaq Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Inshiqaq Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Inshiqaq Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Inshiqaq Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Inshiqaq Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Inshiqaq Fares Abbad
Fares Abbad
surah Inshiqaq Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Inshiqaq Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Inshiqaq Al Hosary
Al Hosary
surah Inshiqaq Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Inshiqaq Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, May 12, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب