Surah kahf Ayat 68 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَىٰ مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا﴾
[ الكهف: 68]
اور جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں اس پر صبر کر بھی کیوں کرسکتے ہو
Surah kahf UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
شوق تعلیم و تعلم یہاں اس گفتگو کا ذکر ہو رہا ہے جو حضرت موسیٰ ؑ اور حضرت خضر ؑ کے درمیان ہوئی تھی۔ حضرت خضر اس علم کے ساتھ مخصوص کئے گئے تھے جو حضرت موسیٰ ؑ کو نہ تھا۔ اور حضرت موسیٰ کے پاس وہ علم تھا جس سے حضرت خضر بیخبر تھے پس حضرت موسیٰ ؑ ادب سے اور اس لئے کہ حضرت خضر کو مہربان کرلیں ان سے سوال کرتے ہیں۔ شاگرد کو اسی طرح ادب کے ساتھ اپنے استاد سے دریافت کرنا چاہئے پوچھتے ہیں کہ اگر اجازت ہو تو میں آپ کے ساتھ رہوں، آپ کی خدمت کرتا رہوں اور آپ سے علم حاصل کروں جس سے مجھے نفع پہنچے اور میرے عمل نیک ہوجائیں۔ حضرت خضر اس کے جواب میں فرماتے ہیں کہ تم میرا ساتھ نہیں نبھا سکتے میرے کام آپ کو اپنے علم کے خلاف نظر آئیں گے میرا علم آپ کو نہیں اور آپ کو جو علم ہے وہ اللہ نے مجھے نہیں سکھایا پس میں اپنی ایک الگ خدمت پر مقرر ہوں اور آپ الگ خدمت پر۔ ناممکن ہے کہ آپ اپنی معلومات کے خلاف میرے افعال دیکھیں اور پھر صبر کرسکیں۔ اور واقعہ میں آپ اس حال میں معذور بھی ہیں۔ کیونکہ باطنی حکمت اور مصلحت آپ کا معلوم نہیں اور مجھے اللہ تعالیٰ ان پر مطلع فرما دیا کرتا ہے۔ اس پر حضرت موسیٰ ؑ نے جواب دیا کہ آپ جو کچھ کریں گے میں اسے صبر سے برداشت کرتا رہوں گا کسی بات میں آپ کے خلاف نہ کروں گا۔ پھر حضرت خضر نے ایک شرط پیش کی کہ اچھا کسی چیز کے بارے میں تم مجھ سے سوال نہ کرنا میں جو کہوں وہ سن لینا تم اپنی طرف سے کسی سوال کی ابتدا نہ کرنا۔ ابی جریر میں ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ نے اللہ تعالیٰ رب العالمین عز و جل سے سوال کیا کہ تجھے اپنے بندوں سے زیادہ پیارا کون ہے ؟ جواب ملا کے جو ہر وقت میری یاد میں رہے اور مجھے نہ بھلائے۔ پوچھا کہ تمام بندوں میں سے اچھا فیصلہ کرنے ولا کون ہے ؟ فرمایا جو حق کے ساتھ فیصلے کرے اور خواہش کے پیچھے نہ پڑے۔ دریافت کیا کہ سب سے بڑا عالم کون ہے ؟ فرمایا وہ جو عالم زیادہ علم کی جستجو میں رہے ہر ایک سے سیکھتا رہے کہ ممک ہے کوئی ہدایت کا کلمہ مل جائے اور ممکن ہے کوئی بات گمراہی سے نکلنے کی ہاتھ لگ جائے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے پھر دریافت کیا کہ کیا زمین میں تیرا کوئی بندہ مجھ سے بھی زیادہ عالم ہے ؟ فرمایا ہاں پوچھا وہ کون ہے ؟ فرمایا خضر۔ فرمایا میں اسے کہاں تلاش کروں ؟ فرمایا دریا کے کنارے پتھر کے پاس جہاں سے مچھلی بھاگ کھڑی ہو۔ پس حضرت موسیٰ ؑ ان کی جستجو میں چلے پھر وہ ہوا جس کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے۔ اسی پتھر کے پاس دونوں کی ملاقات ہوئی۔ اس روایت میں یہ ہے کہ سمندروں کے ملاپ کی جگہ جہاں سے زیادہ پانی کہیں بھی نہیں۔ چڑیا نے چونچ میں پانی لیا تھا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 68 وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلٰي مَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ خُبْرًا میرے ساتھ رہ کر آپ کو میرے کام بڑے عجیب لگیں گے اور آپ صبر نہیں کر پائیں گے کیونکہ ان کاموں کی حقیقی غرض وغایت کے بارے میں آپ کو پوری طرح آگاہی حاصل نہیں ہوگی۔ جو باتیں آپ کے دائرۂ علم سے باہر ہوں گی ان پر آپ کیسے صبر کر پائیں گے !
Surah kahf Ayat 68 meaning in urdu
اور جس چیز کی آپ کو خبر نہ ہو آخر آپ اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (یہ وہ دن ہے کہ) اس سے تو غافل ہو رہا تھا۔ اب ہم نے
- اور لوط بھی پیغمبروں میں سے تھے
- اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ اُف اُف! تم مجھے یہ
- عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے
- (یہ بات) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں
- اور کہیں گے کیا سبب ہے کہ (یہاں) ہم ان شخصوں کو نہیں دیکھتے جن
- اور ہم ان لوگوں سے خوب واقف ہیں جو ان میں داخل ہونے کے زیادہ
- جو (قیامت کو) بڑی (تیز) آگ میں داخل ہو گا
- اور ان کے پاس نیچی نگاہ رکھنے والی (اور) ہم عمر (عورتیں) ہوں گی
- اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ مجھے تو اجازت ہی
Quran surahs in English :
Download surah kahf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah kahf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter kahf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers