Surah anaam Ayat 69 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَا عَلَى الَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَلَٰكِن ذِكْرَىٰ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ﴾
[ الأنعام: 69]
اور پرہیزگاروں پر ان لوگوں کے حساب کی کچھ بھی جواب دہی نہیں ہاں نصیحت تاکہ وہ بھی پرہیزگار ہوں
Surah anaam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ” مِنْ حِسَابِهِمْ “ کا تعلق آیات الٰہی کا استہزا کرنے والوں سے ہے۔ یعنی جو لوگ ایسی مجالس سے اجتناب کریں گے، تو استہزا بآیات اللہ کا جو گناہ، استہزا کرنے والوں کو ملے گا، وہ اس گناہ سے محفوظ رہیں گے۔
( 2 ) یعنی اجتناب وعلیحدگی کے باوجود وعظ ونصیحت اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ حتی المقدور ادا کرتے رہیں۔ شاید وہ بھی اپنی اس حرکت سے باز آجائیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
غلط تاویلیں کرنے والوں سے نہ ملو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس قرآن کو اور جس ہدایت وبیان کو تو اللہ عالی کی طرف سے لایا ہے اور جسے تیری قوم قریش جھتلا رہی ہے حقیقتاً وہ سرا سر حق ہے بلکہ اس کے سوا اور کوئی حق ہے ہی نہیں ان سے کہہ دیجئے میں نہ تو تمہارا محافظ ہوں نہ تم پر وکیل ہوں، جیسے اور آیت میں ہے کہہ دے کہ یہ تمہارے رب کی طرف سے حق ہے جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے نہ مانے، یعنی مجھ پر صرف تبلیغ کرنا فرض ہے، تمہارے ذمہ سننا اور ماننا ہے ماننے والے دنیا اور آخرت میں نیکی پائیں گے اور نہ ماننے والے دونوں جہان میں بدنصیب رہیں گے، ہر خبر کی حقیقت ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے اس کا وقت مقرر ہے، تمہیں عنقریب حقیقت حال معلوم ہوجائے گی، واقعہ کا انکشاف ہوجائے گا اور جان لو گے، پھر فرمایا جب تو انہیں دیکھے جو میری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں تو تو ان سے منہ پھیر لے اور جب تک وہ اپنی شیطانیت سے باز نہ آجائیں تو ان کے ساتھ نہ اٹھو نہ بیٹھو، اس آیت میں گو فرمان حضرت رسالت مآب ﷺ کو ہے لیکن حکم عام ہے۔ آپ کی امت کے ہر شخص پر حرام ہے کہ وہ ایسی مجلس میں یا ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھے جو اللہ کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہوں ان کے معنی الٹ پلٹ کرتے ہوں اور ان کی بےجا تاویلیں کرتے ہوں، اگر بالفرض کوئی شخص بھولے سے ان میں بیٹھ بھی جائے تو یاد آنے کے بعد ایسے ظالموں کے پاس بیٹھنا ممنوع ہے حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کو خطا اور بھول سے درگزر فرما لیا ہے اور ان کاموں سے بھی جو ان سے زبر دستی مجبور کر کے کرائے جائیں۔ اس آیت کے اسی حکم کی طرف اشارہ اس آیت میں ہے آیت ( وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰيٰتِ اللّٰهِ يُكْفَرُ بِھَا وَيُسْتَهْزَاُ بِھَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ حَتّٰي يَخُوْضُوْا فِيْ حَدِيْثٍ غَيْرِهٖٓ ) 4۔ النساء:140) یعنی تم پر اس کتاب میں یہ فرمان نازل ہوچکا ہے کہ جب اللہ کی آیتوں کے ساتھ کفر اور مذاق ہوتا ہوا سنو تو ایسے لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو اور اگر تم نے ایسا کیا تو تم بھی اس صورت میں ان جیسے ہی ہوجاؤ گے ہاں جب وہ اور باتوں میں مشغول ہوں تو خیر، مطلب یہ ہے کہ اگر تم ان کے ساتھ بیٹھے اور ان کی باتوں کو برداشت کرلیا تو تم بھی ان کی طرح ہی ہو، پھر فرمان ہے کہ جو لوگ ان سے دوری کریں ان کے ساتھ شریک نہ ہوں ان کی ایسی مجلسوں سے الگ رہیں وہ بری الذمہ ہیں ان پر ان کا کوئی گناہ نہیں، ان پر اس بدکرداری کا کوئی بوجھ ان کے سر نہیں، دیگر مفسرین کہتے ہیں کہ اس کے یہ معنی ہیں کہ اگرچہ ان کے ساتھ بیٹھیں لیکن جبکہ ان کے کام میں اور ان کے خیال میں ان کی شرکت نہیں تو یہ بےگناہ ہیں لیکن یہ حضرات یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ حکم سورة نساء مدنی کی آیت ( اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ ) 4۔ النساء:140) سے منسوخ ہے۔ ان مفسرین کی اس تفسیر کے مطابق آیت کے آخری جملے کے یہ معنی ہوں گے کہ ہم نے تمہیں ان سے الگ رہنے کا حکم اس لئے دیا ہے کہ انہیں عبرت حاصل ہو اور ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے گناہ سے باز آجائیں اور ایسا نہ کریں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 68 وَاِذَا رَاَیْتَ الَّذِیْنَ یَخُوْضُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ اردو میں غور وخوض کی ترکیب کثرت سے استعمال ہوتی ہے۔ غور اور خوض دونوں عربی زبان کے الفاظ ہیں اور معانی کے اعتبار سے دونوں کی آپس میں مشابہت ہے۔ ’ غور ‘ مثبت انداز میں کسی چیز کی تحقیق کرنے کے لیے بولا جاتا ہے جب کہ ’ خوض ‘ منفی طور پر کسی معاملے کی چھان بین کرنے اور خواہ مخواہ میں بال کی کھال اتارنے کے معنی دیتا ہے۔حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖ ط یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں۔جب کسی محفل میں لوگ اللہ اور اس کی آیات کا تمسخر اڑا رہے ہوں تو ان سے کنارہ کشی کرلو ‘ اور جب وہ کسی دوسرے موضوع پر گفتگو کرنے لگیں تو پھر تم ان کے پاس جاسکتے ہو۔وَاِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۔ ۔یعنی کسی محفل میں گفتگو شروع ہوئی اور کچھ دیر تک تمہیں احساس نہیں ہوا کہ یہ لوگ کس موضوع پر گفتگو کر رہے ہیں ‘ لیکن جونہی احساس ہوجائے کہ ان کی گفتگو اور انداز گفتگو قابل اعتراض ہے تو احتجاج کرتے ہوئے فوراً وہاں سے واک آؤٹ کر جاؤ۔ اب چونکہ دعوت و تبلیغ کے لیے تمہارا ان کے پاس جانا ایک ضرورت ہے لہٰذا ایسی محفلوں کے بارے میں کسی بہترصورت حال کے منتظر رہو ‘ اور جب ان لوگوں کا رویہ مثبت ہو تو ان کے پاس دوبارہ جانے میں کوئی حرج نہیں۔ یعنی وہی قَا لُوْا سَلٰمًا والا انداز ہونا چاہیے کہ علیحدہ بھی ہوں تو لٹھ مار کر نہ ہوا جائے بلکہ چپکے سے ‘ متانت کے ساتھ کنارہ کرلیا جائے۔
وما على الذين يتقون من حسابهم من شيء ولكن ذكرى لعلهم يتقون
سورة: الأنعام - آية: ( 69 ) - جزء: ( 7 ) - صفحة: ( 136 )Surah anaam Ayat 69 meaning in urdu
اُن کے حساب میں سے کسی چیز کی ذمہ داری پرہیز گار لوگوں پر نہیں ہے، البتہ نصیحت کرنا اُن کا فرض ہے شاید کہ وہ غلط روی سے بچ جائیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جو لوگ پرہیزگار ہیں جب ان کو شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہوتا
- اور اے اہل عقل (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی
- اور جس شخص کو خدا ہدایت دے وہی ہدایت یاب ہے۔ اور جن کو گمراہ
- (پھر) تو حق ثابت ہوگیا اور جو کچھ فرعونی کرتے تھے، باطل ہوگیا
- اور یہ لوگ جو الگ الگ ہوئے ہیں تو علم (حق) آچکنے کے بعد آپس
- اور کہتے ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو اپنے ملک
- غرض جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر پہنچے تو کہنے
- ان کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جس نے (شبِ تاریک میں) آگ
- (اے پیغمبر) تم بھی مر جاؤ گے اور یہ بھی مر جائیں گے
- اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بےجا اُڑاتے ہیں اور نہ تنگی کو
Quran surahs in English :
Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers