Surah Hud Ayat 7 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ ہود کی آیت نمبر 7 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Hud ayat 7 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 7 from surah Hud

﴿وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ﴾
[ هود: 7]

Ayat With Urdu Translation

اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا اور (اس وقت) اس کا عرش پانی پر تھا۔ (تمہارے پیدا کرنے سے) مقصود یہ ہے کہ وہ تم کو آزمائے کہ تم میں عمل کے لحاظ سے کون بہتر ہے اور اگر تم کہو کہ تم لوگ مرنے کے بعد (زندہ کرکے) اٹھائے جاؤ گے تو کافر کہہ دیں گے کہ یہ تو کھلا جادو ہے

Surah Hud Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہی بات صحیح احادیث میں بھی بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ ایک حدیث میں آتا ہے کہ ” اللہ تعالٰی نے آسمان و زمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال قبل، مخلوقات کی تقدیر لکھی اس وقت اس کا عرش پانی پر تھا “۔ ( صحيح مسلم، كتاب القدر, نیز دیکھئے, صحيح بخاري، كتاب بدء الخلق )
( 2 ) یعنی یہ آسمان و زمین یوں ہی عبث اور بلا مقصد نہیں بنائے، بلکہ اس سے مقصود انسانوں ( اور جنوں ) کی آزمائش ہے کہ کون اچھے اعمال کرتا ہے؟۔ ملحوظہ: اللہ تعالٰی نے یہاں یہ نہیں فرمایا کہ کون زیادہ عمل کرتا ہے بلکہ فرمایا کون زیادہ اچھے عمل کرتا ہے۔ اس لیے کہ اچھا عمل وہ ہوتا ہے جو صرف رضائے الہی کی خاطر ہو اور دوسرا یہ کہ وہ سنت کے مطابق ہو۔ ان دو شرطوں میں سے ایک شرط بھی فوت ہو جائے گی تو وہ اچھا عمل نہیں رہے گا، پھر وہ چاہے کتنا بھی زیادہ ہو، اللہ کے ہاں اس کی کوئی حیثیت نہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


تخلیق کائنات کا تذکرہ اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ اسے ہر چیز پر قدرت ہے۔ آسمان و زمین کو اس نے صرف چھ دن میں پیدا کیا ہے۔ اس سے پہلے اس کا عرش کریم پانی کے اوپر تھا۔ مسند احمد میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے بنو تمیم ! تم خوشخبری قبول کرو۔ انہوں نے کہا خوشخبریاں تو آپ نے سنا دیں اب کچھ دلوائیے۔ آپ نے فرمایا اے اہل یمن تم قبول کرو۔ انہوں نے کہا ہاں ہمیں قبول ہے۔ مخلوق کی ابتدا تو ہمیں سنائے کہ کس طرح ہوئی ؟ آپ نے فرمایا سب سے پہلے اللہ تھا۔ اس کا عرش پانی کے اوپر تھا۔ اس نے لوح محفوظ میں ہر چیز کا تذکرہ لکھا۔ راوی حدیث حضرت عمران کہتے ہیں حضور ﷺ نے اتنا ہی فرمایا تھا جو کسی نے آن کر مجھے خبر دی کہ تیری اونٹنی زانو کھلوا کر بھاگ گئی، میں اسے ڈھونڈنے چلا گیا۔ پھر مجھے نہیں معلوم کہ کیا بات ہوئی ؟ یہ حدیث بخاری مسلم میں بھی ہے۔ ایک روایت میں ہے اللہ تھا اور اس سے پہلے کچھ نہ تھا۔ ایک روایت میں ہے اس کے ساتھ کچھ نہ تھا۔ اس کا عرش پانی پر تھا۔ اس نے ہر چیز کا تذکرہ لکھا۔ پھر آسمان و زمین کو پیدا کیا۔ مسلم کی حدیث میں ہے زمین و آسمان کی پیدائش سے پچاس ہزار سال پہلے اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تقدیر لکھی اس کا عرش پانی پر تھا۔ صحیح بخاری میں اس آیت کی تفسیر کے موقع پر ایک قدسی حدیث لائے ہیں کہ اے انسان تو میری راہ میں خرچ کر میں تجھے دوں گا اور فرمایا " اللہ کا ہاتھ اوپر ہے "۔ دن رات کا خرچ اس میں کوئی کمی نہیں لاتا۔ خیال تو کرو کہ آسمان و زمین کی پیدائش سے اب تک کتنا کچھ خرچ کیا ہوگا لیکن اس کے داہنے ہاتھ میں جو تھا وہ کم نہیں ہوتا اس کا عرش پانی پر تھا۔ اس کے ہاتھ میں میزان ہے جھکاتا ہے اور اونچا کرتا ہے مسند میں ہے ابو رزین لقیط بن عامر بن متفق عقیلی نے حضور ﷺ سے سوال کیا کہ مخلوق پیدائش کرنے سے پہلے ہمارا پروردگار کہاں تھا ؟ آپ نے فرمایا عما میں نیچے بھی ہوا اور اوپر بھی ہوا پھر عرش کو اس کے بعد پیدا کیا۔ یہ روایت ترمذی کتاب التفسیر میں بھی ہے۔ سنن ابن ماجہ میں بھی ہے۔ امام ترمذی اسے حسن کہتے ہیں۔ مجاہد کا قول ہے کہ کسی چیز کو پیدا کرنے سے پہلے عرش الٰہی پانی پر تھا۔ وہب، ضمرہ، قتادہ، ابن جریر وغیرہ بھی یہی کہتے ہیں۔ قتادہ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ بتاتا ہے کہ آسمان و زمین کی پیدائش سے پہلے ابتداء مخلوق کس طرح ہوئی۔ ربیع بن انس کہتے ہیں کہ اس کا عرش پانی پر تھا۔ جب آسمان و زمین کو پیدا کیا تو اس پانی کے دو حصے کردیئے۔ نصف عرش کے نیچے یہی بحر مسجود ہے۔ ابن عباس فرماتے ہیں بوجہ بلندی کے عرش کو عرش کہا جاتا ہے۔ سعد طائی فرماتے ہیں کہ عرش سرخ یاقوت کا ہے۔ محمد بن اسحاق فرماتے ہیں اللہ اسی طرح تھا جس طرح اس نے اپنے نفس کریم کا وصف کیا۔ اس لیے کہ کچھ نہ تھا، پانی تھا، اس پر عرش تھا، عرش پر ذوالجلال والاکرام ذوالعزت والسلطان ذوالملک و ققدرہ ذوالعلم والرحمتہ والنعمہ تھا جو جو چاہے کر گزرنے والا ہے۔ ابن عباس سے اس آیت کے بارے میں سوال ہوا کہ پانی کس چیز پر تھا ؟ آپ نے فرمایا ہوا کی پیٹھ پر۔ پھر فرماتا ہے۔ آسمان و زمین کی پیدائش تمہارے نفع کے لیے ہے اور تم اس لیے ہو کہ اسی ایک خالق کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ یاد رکھو تم بیکار پیدا نہیں کئے گئے۔ آسمان و زمین اور ان کے درمیان چیزیں باطل پیدا نہیں کیں یہ گمان تو کافروں کا ہے اور کافروں کے لیے آگ کا عذاب اور آیت میں ہے۔ ( اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّاَنَّكُمْ اِلَيْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ01105 ) 23۔ المؤمنون :115) کیا تم یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ ہم نے تمہیں عبث پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف لوٹائے نہ جاؤ گے ؟ اللہ جو سچا مالک ہے وہی حق ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عرش کریم کا رب ہے اور آیت میں ہے انسانوں اور جنوں کو میں نے صرف اپنی عبادت کے لیے ہی پیدا کیا ہے وہ تمہیں آزما رہے ہیں کہ تم میں سے اچھے عمل والے کون ہیں ؟ یہ نہیں فرمایا کہ زیادہ عمل والے کون ہیں ؟ اس لیے کہ عمل حسن وہ ہوتا ہے جس میں خلوص ہو اور شریعت محمدیہ کی تابعداری ہو۔ ان دونوں باتوں میں سے اگر ایک بھی نہ ہو تو وہ عمل بیکار اور غارت ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ اگر آپ انہیں کہیں کہ تم مرنے کے بعد زندہ کئے جاؤ گے جس اللہ نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے وہ دوبارہ بھی پیدا کرے گا تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم اسے نہیں مانتے حالانکہ قائل بھی ہیں کہ زمین آسمان کا پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ ظاہر ہے کہ شروع جس پر گراں نہ گزرا۔ اس پر دوبارہ کی پیدائش کیسے گراں گزرے گی ؟ یہ تو بہ نسبت اول مرتبہ کے بہت ہی آسمان ہے۔ فرمان الٰہی ہے ( وَهُوَ الَّذِيْ يَبْدَؤُا الْخَــلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ وَهُوَ اَهْوَنُ عَلَيْهِ ۭ وَلَهُ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ 27؀ ) 30۔ الروم:27) اسی نے پہلی پیدائش شروع میں کی وہی دوبارہ پیدائش کرے گا اور یہ تو اس پر نہایت ہی آسان ہے اور آیت میں ہے کہ تم سب کا بنانا اور مار کر زندہ کرنا مجھ پر ایسا ہی ہے جیسا ایک کا۔ لیکن یہ لوگ اسے نہیں مانتے تھے اور اسے کھلے جادو سے تعبیر کرتے تھے۔ کفر وعناد سے اس قول کو جادو کا اثر خیال کرتے۔ پھر فرماتا ہے کہ اگر ہم عذاب و پکڑ کو ان سے کچھ مقرر مدت تک کے لیے موخر کردیں تو یہ اس کو نہ آنے والا جان کر جلدی کا مطالبہ کرنے لگتے ہیں کہ عذاب ہم سے موخر کیوں ہوگئے ؟ ان کے دل میں کفر و شرک اس طرح بیٹھ گیا ہے کہ اس سے چھٹکارا ہی نہیں ملتا۔ امت کا لفظ قرآن و حدیث میں کئی ایک معنی میں مستعمل ہے۔ اس سے مراد مدت بھی ہے اس آیت اور ( وَقَالَ الَّذِيْ نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ اُمَّةٍ اَنَا اُنَبِّئُكُمْ بِتَاْوِيْـلِهٖ فَاَرْسِلُوْنِ 45؀ ) 12۔ يوسف:45) جو سورة یوسف میں ہے یہی معنی ہیں۔ امام و مقتدی کے معنی میں بھی یہ لفظ آیا ہے۔ جیسے حضرت ابراہیم ؑ کے بارے میں ( اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ كَانَ اُمَّةً قَانِتًا لِّلّٰهِ حَنِيْفًا ۭ وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ01200ۙ ) 16۔ النحل:120) آیا ہے۔ ملت اور دین کے بارے میں بھی یہی لفظ آتا ہے جیسے مشرکوں کا قول ( بَلْ قَالُـوْٓا اِنَّا وَجَدْنَآ اٰبَاۗءَنَا عَلٰٓي اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰٓي اٰثٰرِهِمْ مُّهْتَدُوْنَ 22؀ ) 43۔ الزخرف:22) ہے جماعت کے معنی میں بھی آتا ہے ( وَجَدَ عَلَيْهِ اُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُوْنَ ۋ وَوَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمُ امْرَاَتَيْنِ 23؀ ) 28۔ القصص:23) والی آیت میں اور آیت ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا 36؀ ) 16۔ النحل:36) میں ان آیتوں میں امت سے مراد کافر مومن سب امتی ہیں۔ جیسے مسلم کی حدیث ہے اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس امت کا جو یہودی نصرانی میرا نام سنے اور مجھ پر ایمان نہ لائے وہ جہنمی ہے۔ ہاں تابعدار امت وہ ہے جو رسولوں کو مانے جیسے ( كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ للنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ باللّٰهِ ۭ وَلَوْ اٰمَنَ اَھْلُ الْكِتٰبِ لَكَانَ خَيْرًا لَّھُمْ ۭمِنْھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ اَكْثَرُھُمُ الْفٰسِقُوْنَ01100 )آل عمران:110) والی آیت میں۔ صحیح حدیث میں ہے میں کہوں گا امتی امتی اسی طرح امت کا لفظ فرقے اور گروہ کے لیے بھی مستعمل ہوتا ہے جیسے ( وَمِنْ قَوْمِ مُوْسٰٓي اُمَّةٌ يَّهْدُوْنَ بالْحَقِّ وَبِهٖ يَعْدِلُوْنَ01509 )الأعراف:159) اور جیسے ( مِنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ اُمَّةٌ قَاۗىِٕمَةٌ يَّتْلُوْنَ اٰيٰتِ اللّٰهِ اٰنَاۗءَ الَّيْلِ وَھُمْ يَسْجُدُوْنَ01103 )آل عمران:113) میں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 7 وَهُوَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِيْ سِتَّةِ اَيَّامٍ وَّكَانَ عَرْشُهٗ عَلَي الْمَاۗءِ میرے نزدیک یہ آیت آج بھی متشابہات میں سے ہے ‘ لیکن شاید یہ اس دور کی طرف اشارہ ہے جب یہ دنیا معرض وجود میں آئی۔ زمین کی تخلیق کے بارے میں سائنسی اور تاریخی ذرائع سے اب تک ملنے والی معلومات کو مجتمع کر کے جو آراء سامنے آئی ہیں ان کے مطابق زمین جب ٹھنڈی ہونی شروع ہوئی تو اس سے بخارات اور مختلف اقسام کی گیسیں خارج ہوئیں۔ انہی گیسوں میں سے ہائیڈروجن اور آکسیجن کے ملنے سے پانی پیدا ہوا جو لاکھوں سال تک بارشوں کی صورت میں زمین پر برستا رہا۔ پھر جب زمین ٹھنڈی ہو کر سکڑی تو اس کی سطح پر نشیب و فراز پیدا ہونے سے پہاڑ اور سمندر وجود میں آئے۔ اس وقت تک کسی قسم کی کوئی مخلوق پیدا نہیں ہوئی تھی۔ یہ وہ دور تھا جس کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ اس زمین کی حد تک اللہ تعالیٰ کا تخت حکومت اس کا تصور انسانی ذہن سے ماوراء ہے پانی پر تھا۔ پھر وہ دور آیا جب زمین کی آب وہوا زندگی کے لیے موافق ہوئی تو مٹی اور پانی سے وجود میں آنے والے دلدلی علاقوں میں نباتاتی یا حیوانی مخلوق کی ابتدائی شکلیں پیدا ہوئیں۔ واللہ اعلم ! لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً یعنی انسانی زندگی کا وہ حصہ جو اس دنیا میں گزرتا ہے اس کا اصل مقصد امتحان ہے۔ علامہ اقبال نے اس شعر میں اس آیت کی بہت خوبصورت ترجمانی کی ہے :قلزم ہستی سے تو ابھرا ہے مانند حباب اس زیاں خانے میں تیرا امتحاں ہے زندگی !

وهو الذي خلق السموات والأرض في ستة أيام وكان عرشه على الماء ليبلوكم أيكم أحسن عملا ولئن قلت إنكم مبعوثون من بعد الموت ليقولن الذين كفروا إن هذا إلا سحر مبين

سورة: هود - آية: ( 7 )  - جزء: ( 12 )  -  صفحة: ( 222 )

Surah Hud Ayat 7 meaning in urdu

اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا جبکہ اس سے پہلے اس کا عرش پانی پر تھا تاکہ تم کو آزما کر دیکھے تم میں کون بہتر عمل کرنے والا ہے اب اگر اے محمدؐ، تم کہتے ہو کہ لوگو، مرنے کے بعد تم دوبارہ اٹھائے جاؤ گے، تو منکرین فوراً بول اٹھتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو گری ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. یہ اس لئے کہ ان کے پاس پیغمبر کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ
  2. اور آخرت کو ترک کئے دیتے ہو
  3. اور وہی تو ہے جس نے تم کو ان (کافروں) پر فتحیاب کرنے کے بعد
  4. وہ جو چاہتے یہ ان کے لئے بناتے یعنی قلعے اور مجسمے اور (بڑے بڑے)
  5. کہو کہ (مشرکو) جن لوگوں کی نسبت تمہیں (معبود ہونے کا) گمان ہے ان کو
  6. اور دیکھتے رہو یہ بھی عنقریب (نتیجہ) دیکھ لیں گے
  7. اور یہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں
  8. اور ہم آپ کے پاس یقینی بات لے کر آئے ہیں اور ہم سچ کہتے
  9. اگر ہم اس کے بعد کہ خدا ہمیں اس سے نجات بخش چکا ہے تمہارے
  10. (یعنی) آسمانوں کے رستوں پر، پھر موسیٰ کے خدا کو دیکھ لوں اور میں تو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
surah Hud Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Hud Bandar Balila
Bandar Balila
surah Hud Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Hud Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Hud Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Hud Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Hud Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Hud Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Hud Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Hud Fares Abbad
Fares Abbad
surah Hud Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Hud Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Hud Al Hosary
Al Hosary
surah Hud Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Hud Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, May 13, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب