Surah Saffat Ayat 7 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَحِفْظًا مِّن كُلِّ شَيْطَانٍ مَّارِدٍ﴾
[ الصافات: 7]
اور ہر شیطان سرکش سے اس کی حفاظت کی
Surah Saffat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی آسمان دنیا پر، زینت کے علاوہ، ستاروں کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ سرکش شیاطین سے حفاظت ہو۔ چنانچہ شیطان آسمان پرکوئی بات سننے کے لئے جاتے ہیں تو ستارے ان پر ٹوٹ کر گرتے ہیں جس سے بالعموم شیطان جل جاتے ہیں۔ جیسا کہ اگلی آیات اور احادیث سے واضح ہوتا ہے۔ ستاروں کا ایک تیسرا مقصد رات کی تاریکیوں میں رہنمائی بھی ہے۔ جیسا کہ قرآن میں دوسرے مقام پر بیان فرمایا گیا ہے۔ ان مقاصد سہ گانہ کے علاوہ ستاروں کا اور کوئی مقصد بیان نہیں کیا گیا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
شیاطین اور کاہن۔ آسمان دنیا کو دیکھنے والے کی نگاہوں میں جو زینت دی گئی ہے اس کا بیان فرمایا۔ یہ اضافت کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے اور بدلیت کے ساتھ بھی معنی دونوں صورتوں میں ایک ہی ہیں۔ اس کے ستاروں کی، اس کے سورج کی روشنی زمین کو جگمگادیتی ہے، جیسے اور آیت میں ہے ( وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاۗءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيْحَ وَجَعَلْنٰهَا رُجُوْمًا لِّلشَّـيٰطِيْنِ وَاَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَاب السَّعِيْرِ ) 67۔ الملك:5) ہم نے آسمان دنیا کو زینت دی ستاروں کے ساتھ۔ اور انہیں شیطانوں کے لیے شیطانوں کے رجم کا ذریعہ بنایا اور ہم نے ان کے لیے آگ سے جلا دینے والے عذاب تیار کر رکھے ہیں۔ اور آیت میں ہے ہم نے آسمان میں برج بنائے اور انہیں دیکھنے والوں کی آنکھوں میں کھب جانے والی چیز بنائی۔ اور ہر شیطان رجیم سے اسے محفوظ رکھا جو کوئی کسی بات کو لے اڑنا چاہتا ہے وہیں ایک تیز شعلہ اس کی طرف اترتا ہے۔ اور ہم نے آسمانوں کی حفاظت کی ہر سرکش شریر شیطان سے، اس کا بس نہیں کہ فرشتوں کی باتیں سنے، وہ جب یہ کرتا ہے تو ایک شعلہ لپکتا ہے اور اسے جلا دیتا ہے۔ یہ آسمانوں تک پہنچ ہی نہیں سکتے۔ اللہ کی شریعت تقدیر کے امور کی کسی گفتگو کو وہ سن ہی نہیں سکتے۔ اس بارے کی حدیثیں ہم نے آیت ( حَتّىٰٓ اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِهِمْ قَالُوْا مَاذَا ۙ قَالَ رَبُّكُمْ ۭ قَالُوا الْحَقَّ ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيْرُ 23 ) 34۔ سبأ :23) ، کی تفسیر میں بیان کردی ہیں، جدھر سے بھی یہ آسمان پر چڑھنا چاہتے ہیں وہیں سے ان پر آتش بازی کی جاتی ہے۔ انہیں ہنکانے پست و ذلیل کرنے روکنے اور نہ آنے دینے کے لیے یہ سزا بیان کی ہے اور آخرت کے دائمی عذاب ابھی باقی ہیں، جو بڑے المناک درد ناک اور ہمیشگی والے ہوں گے۔ ہاں کبھی کسی جن نے کوئی کلمہ کسی فرشتے کی زبان سے سن لیا اور اسے اس نے اپنے نیچے والے سے کہہ دیا اور اس نے اپنے نیچے والے سے وہیں اس کے پیچھے ایک شعلہ لپکتا ہے کبھی تو وہ دوسرے کو پہنچائے اس سے پہلے ہی شعلہ اسے جلا ڈالتا ہے کبھی وہ دوسرے کے کانوں تک پہنچا دیتا ہے۔ یہی وہ باتیں ہیں جو کاہنوں کے کانوں تک شیاطین کے ذریعہ پہنچ جاتی ہیں، ثاقب سے مراد سخت تیز بہت زیادہ روشنی والا ہے، حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ شیاطین پہلے جاکر آسمانوں میں بیٹھتے تھے اور وہی سن لیتے تھے اس وقت ان پر تارے نہیں ٹوٹتے تھے یہ وہاں کی وحی سن کر زمین پر آکر ایک کی دس دس کر کے کاہنوں کے کانوں میں پھونکتے تھے، جب حضور ﷺ کو نبوت ملی پھر شیطانوں کا آسمان پر جانا موقوف ہوا، اب یہ جاتے ہیں تو ان پر آگ کے شعلے پھینکے جاتے ہیں اور انہیں جلادیا جاتا ہے، انہوں نے اس نو پیدا امر کی خبر جب ابلیس ملعون کو دی تو اس نے کہا کہ کسی اہم نئے کام کی وجہ سے اس قدر احتیاط و حفاظت کی گئی ہے چناچہ خبر رسانوں کی جماعتیں اس نے روئے زمین پر پھیلا دیں تو جو جماعت حجاز کی طرف گئی تھی اس نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نخلہ کی دونوں پہاڑیوں کے درمیان نماز ادا کر رہے ہیں اس نے جاکر ابلیس کو یہ خبر دی اس نے کہا بس یہی وجہ ہے جو تمہارا آسمانوں پر جانا موقوف ہوا۔ اس کی پوری تحقیق اللہ نے چاہا تو آیت ( وَّاَنَّا لَمَسْنَا السَّمَاۗءَ فَوَجَدْنٰهَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِيْدًا وَّشُهُبًا ۙ ) 72۔ الجن:8) ، کی تفسیر میں آئے گی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 7{ وَحِفْظًا مِّنْ کُلِّ شَیْطٰنٍ مَّارِدٍ } ” اور حفاظت کی خاطر ہر سرکش شیطان سے۔ “ یہ مضمون قرآن میں متعدد بار آیا ہے۔ سورة الحجر کی آیت 17 کے ضمن میں اس کی وضاحت قدرے تفصیل سے بیان ہوئی ہے۔ بہر حال اس مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ ِجنات ّکی تخلیق آگ سے ہوئی ہے اور میری رائے اس کے متعلق یہ ہے کہ ان کو سورج کی آگ کی لپٹ سے پیدا کیا گیا ہے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ اسی لیے نظام شمسی کی حدود میں جنات آزادانہ گھوم پھر سکتے ہیں۔ اس کے لیے انہیں کسی اہتمام یا کسی بیرونی مدد کی ضرورت نہیں۔ بلکہ جیسے پرندے فضا میں آسانی سے ادھر ادھر اڑتے پھرتے ہیں اسی طرح جنات بھی نظام شمسی کی پوری فضا یا حدود میں اپنی مرضی سے جہاں چاہیں آ جاسکتے ہیں۔ البتہ نظام شمسی کی حدود سے تجاوز کرنے کی انہیں اجازت نہیں۔ لیکن اس کے باوجود بعض سرکش جنات عالم بالا کے معاملات کی ُ سن گن لینے کے لیے اپنی حدود سے تجاوز کر کے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تخلیق کے اعتبار سے جنوں اور فرشتوں میں چونکہ قرب پایا جاتا ہے فرشتے نوری ہیں اور یہ ناری اس لیے شیاطین جن فرشتوں سے رابطہ کرنے اور کسی نہ کسی حد تک ان سے کچھ معلومات اخذ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ چناچہ فرشتے عالم بالا سے احکام لے کر جب آسمانِ دنیا کی طرف نزول کرتے ہیں تو شیاطین جن ان سے کچھ معلومات قبل از وقت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی ایسی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے حفاظتی انتظام کر رکھا ہے۔ خصوصی طور پر نزول وحی کے زمانے میں اس حفاظتی نظام کو غیر معمولی طور پر فعال کیا جاتا رہا ہے۔
Surah Saffat Ayat 7 meaning in urdu
اور ہر شیطان سرکش سے اس کو محفوظ کر دیا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جس کو تم دھیان میں نہیں لاتے
- جس نے (انسان کو) بنایا پھر (اس کے اعضاء کو) درست کیا
- ایسے لوگوں کے لیے (نیچے) بچھونا بھی (آتش) جہنم کا ہوگا اور اوپر سے اوڑھنا
- آفتاب کی روشنی کی قسم
- ان سے سرکشی کرتے، کہانیوں میں مشغول ہوتے اور بیہودہ بکواس کرتے تھے
- جو لوگ کافر ہیں (یعنی) اہل کتاب اور مشرک وہ دوزخ کی آگ میں پڑیں
- (مشرکو) جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہی
- میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم خدا کو چھوڑ کر آفتاب کو
- اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست
- وہی آسمان سے زمین تک (کے) ہر کام کا انتظام کرتا ہے۔ پھر وہ ایک
Quran surahs in English :
Download surah Saffat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saffat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saffat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers