Surah Hud Ayat 105 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَوْمَ يَأْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ﴾
[ هود: 105]
جس روز وہ آجائے گا تو کوئی متنفس خدا کے حکم کے بغیر بول بھی نہیں سکے گا۔ پھر ان میں سے کچھ بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) گفتگو نہ کرنے سے مراد، کسی کو اللہ تعالٰی سے کسی طرح کی بات یا شفاعت کرنے کی ہمت نہیں ہوگی۔ الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔ طویل حدیث شفاعت میں ہے۔ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وَلا يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ إِلا الرُّسُلُ وَدَعْوَى الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ؛ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ» ( صحيح بخاري- كتاب الإيمان، باب فضل السجود، ومسلم، كتاب الإيمان، باب معرفة طريق الرؤية ) ” اس دن انبیاء کے علاوہ کسی کو گفتگو کی ہمت نہ ہوگی اور انبیاء کی زبان پر بھی اس دن صرف یہی ہوگا کہ یا اللہ! ہمیں بچا لے، ہمیں بچا لے “۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ہلاکت اور نجات، ٹھوس دلائل کافروں کی اس ہلاکت اور مومنوں کی نجات میں صاف دلیل ہے ہمارے ان وعدوں کی سچائی پر جو ہم نے قیامت کے بارے میں کئے ہیں جس دن تمام اول و آخر کے لوگ جمع کئے جائیں گے۔ ایک بھی باقی نہ چھوٹے گا اور وہ بڑا بھاری دن ہوگا تمام فرشتے، تمام رسول، تمام مخلوق حاضر ہوگی۔ حاکم حقیقی عادل کافی انصاف کرے گا۔ قیامت کے قائم ہونے میں دیر کی وجہ یہ ہے کہ رب یہ بات پہلے ہی مقرر کرچکا ہے کہ اتنی مدت تک دنیا بنی آدم سے آباد رہے گی۔ اتنی مدت خاموشی پر گزرے گی پھر فلاں وقت قیامت قائم ہوگی۔ جس دن قیامت آجائے گی۔ کوئی نہ ہوگا جو اللہ کی اجازت کے بغیر لب بھی کھول سکے۔ مگر رحمن جسے اجازت دے اور وہ بات بھی ٹھیک بولے۔ تمام آوازیں رب رحمن کے سامنے پست ہوں گی۔ بخاری و مسلم کی حدیث شفاعت میں ہے اس دن صرف رسول ہی بولیں گے اور ان کا کلام بھی صرف یہی ہوگا کہ یا اللہ سلامت رکھ، یا اللہ سلامتی دے۔ مجمع محشر میں بہت سے تو برے ہوں گے اور بہت سے نیک۔ اس آیت کے اترنے پر حضرت عمر ؓ پوچھتے ہیں کہ پھر یا رسول اللہ ہمارے اعمال اس بنا پر ہیں جس سے پہلے ہی فراغت کرلی گئی ہے یا کسی نئی بنا پر ؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ اس حساب پر جو پہلے سے ختم ہوچکا ہے جو قلم چل چکا ہے لیکن ہر ایک کے لیے وہی آسان ہوگا۔ جس کے لیے اس کی پیدائش کی گئی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 105 يَوْمَ يَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۚ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَّسَعِيْدٌ یعنی کچھ انسان بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت۔
يوم يأت لا تكلم نفس إلا بإذنه فمنهم شقي وسعيد
سورة: هود - آية: ( 105 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 233 )Surah Hud Ayat 105 meaning in urdu
جب وہ آئے گا تو کسی کو بات کرنے کی مجال نہ ہوگی، الا یہ کہ خدا کی اجازت سے کچھ عرض کرے پھر کچھ لوگ اس روز بد بخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی رستے پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی
- یہ اس لیے کہ یہ اس بات کے قائل ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں
- (اے محمد) تمہاری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش (ہو رہے) تھے
- بے شک تمہارا پروردگار تاک میں ہے
- اہل مدینہ کو اور جو ان کے آس پاس دیہاتی رہتے ہیں ان کو شایاں
- اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست
- آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے
- یا بھوک کے دن کھانا کھلانا
- اور جس کو ہم بڑی عمر دیتے ہیں تو اسے خلقت میں اوندھا کردیتے ہیں
- (اے پیغمبر) لوگ تم سے (یتیم) عورتوں کے بارے میں فتویٰ طلب کرتے ہیں۔ کہہ
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers