Surah Al Hijr Ayat 74 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ﴾
[ الحجر: 74]
اور ہم نے اس شہر کو (الٹ کر) نیچے اوپر کردیا۔ اور ان پر کھنگر کی پتھریاں برسائیں
Surah Al Hijr Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) کہا جاتا ہے کہ ان کی بستیوں کو زمین سے اٹھا کر اوپر آسمان پر لے جایا گیا اور وہاں سے ان کو الٹا کر کے زمین پر پھینک دیا گیا۔ یوں اوپر والا حصہ نیچے اور نچلا حصہ اوپر کر کے تہ و بالا کر دیا گیا، اور کہا جاتا ہے کہ اس سے مراد محض اس بستی کا چھتوں سمیت زمین بوس ہو جانا ہے۔
( 2 ) اس کے بعد کنکر قسم کے مخصوص پتھر برسائے گئے۔ اس طرح گویا تین قسم کے عذابوں سے انہیں دوچار کر کے نشان عبرت بنا دیا گیا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آل ہود کا عبرتناک انجام سو رج نکلنے کے وقت آسمان سے ایک دل دہلانے والی اور جگر پاش پاش کردینے والی چنگھاڑ کی آواز آئی۔ اور ساتھ ہی ان کی بستیاں اوپر کو اٹھیں اور آسمان کے قریب پہنچ گئیں اور وہاں سے الٹ دی گئیں اوپر کا حصہ نیچے اور نیچے کا حصہ اوپر ہوگیا ساتھ ہی ان پر آسمان سے پتھر برسے ایسے جیسے پکی مٹی کے کنکر آلود پتھر ہوں۔ سورة ھود میں اس کا مفصل بیان ہوچکا ہے۔ جو بھی بصیرت و بصارت سے کام لے، دیکھے، سنے، سوچے، سمجھے اس کے لئے ان بستیوں کی بربادی میں بڑی بڑی نشانیاں موجود ہیں۔ ایسے پاکباز لوگ ذرا ذرا سی چیزوں سے بھی عبرت و نصیحت حاصل کرتے ہیں پند پکڑتے ہیں اور غور سے ان واقعات کو دیکھتے ہیں اور لم تک پہنچ جاتے ہیں۔ تامل اور غور و خوض کر کے اپنی حالت سنوار لیتے ہیں۔ ترمذی وغیرہ میں حدیث ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مومن کی عقلمندی اور دور بینی کا لحاظ رکھو وہ اللہ کے نور کے ساتھ دیکھتا ہے۔ پھر آپ نے یہی آیات تلاوت فرمائی۔ اور حدیث میں ہے کہ وہ اللہ کے نور اور اللہ کی توفیق سے دیکھتا ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ اللہ کے بندے لوگوں کو ان نشانات سے پہچان لیتے ہیں۔ یہ بستی شارع عام پر موجود ہے جس پر ظاہری اور باطنی عذاب آیا، الٹ گئی، پتھر کھائے، عذاب کا نشانہ بنی۔ اب ایک گندے اور بدمزہ کھائی کی جھیل سے بنی ہوئی ہے تم رات دن وہاں سے آتے جاتے ہو تعجب ہے کہ پھر بھی عقلمندی سے کام نہیں لیتے۔ غرض صاف واضح اور آمد و رفت کے راستے پر یہ الٹی ہو بستی موجود ہے۔ یہ بھی معنی کئے ہیں کہ کتاب موبین میں ہے لیکن یہ معنی کچھ زیادہ بند نہیں بیٹھتے واللہ اعلم۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے والوں کے لئے یہ ایک کھلی دلیل اور جاری نشانی ہے کہ کس طرح اللہ اپنے والوں کو نجات دیتا ہے اور اپنے دشمنوں کو غارت کرتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 74 فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَاَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّنْ سِجِّيْلٍ یعنی ان آبادیوں کو پوری طرح تلپٹ کردیا گیا اور ان پر سنگ گل کی بارش برسائی گئی۔
فجعلنا عاليها سافلها وأمطرنا عليهم حجارة من سجيل
سورة: الحجر - آية: ( 74 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 266 )Surah Al Hijr Ayat 74 meaning in urdu
اور ہم نے اُس بستی کو تل پٹ کر کے رکھ دیا اور ان پر پکی ہوئی مٹی کے پتھروں کی بارش برسا دی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور گھنے گھنے باغ
- اگر خدا کسی کو اپنا بیٹا بنانا چاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جس کو
- جب اس کو (صورت انسانیہ میں) درست کر لوں اور اس میں اپنی (بےبہا چیز
- یا تمہارے پاس کوئی صریح دلیل ہے
- کوئی جماعت اپنے وقت سے نہ آگے جاسکتی ہے نہ پیچھے رہ سکتی ہے
- اور ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو (ساری عمر) برے کام کرتے ہیں۔
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- دیکھو تو کہ جس (نطفے) کو تم (عورتوں کے رحم میں) ڈالتے ہو
- اور ان میں سے بعض اسے بھی ہیں کہ (تقسیم) صدقات میں تم پر طعنہ
- اور اس سے بڑھ کر ظالم کون، جو خدا کی مسجدوں میں خدا کے نام
Quran surahs in English :
Download surah Al Hijr with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hijr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hijr Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers