Surah Saad Ayat 75 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ﴾
[ ص: 75]
خدا نے) فرمایا کہ اے ابلیس جس شخص کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا اس کے آگے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے منع کیا۔ کیا تو غرور میں آگیا یا اونچے درجے والوں میں تھا؟
Surah Saad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ بھی انسان کے شرف وعظمت کے اظہار ہی کے لئے فرمایا، ورنہ ہر چیز کا خالق اللہ ہی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
تخلیق آدم اور ابلیس کی سرکشی۔یہ قصہ سورة بقرہ، سورة اعراف، سورة حجر، سورة سبحان، سورة کہف اور اس سورة ص میں بیان ہوا ہے۔ حضرت آدم کو پیدا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو اپنا ارادہ بتایا کہ میں مٹی سے آدم کو پیدا کرنے والا ہوں۔ جب میں اسے پیدا کر چکوں تو تم سب اسے سجدہ کرنا تاکہ میری فرمانبرداری کے ساتھ ہی حضرت آدم کی شرافت و بزرگی کا بھی اظہار ہوجائے۔ پس کل کے کل فرشتوں نے تعمیل ارشاد کی۔ ہاں ابلیس اس سے رکا، یہ فرشتوں کی جنس میں سے تھا بھی نہیں بلکہ جنات میں سے تھا۔ طبعی خباثت اور جبلی سرکشی ظاہر ہوگئی۔ سوال ہوا کہ اتنی معزز مخلوق کو جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تو نے میرے کہنے کے باوجود سجدہ کیوں نہ کیا ؟ یہ تکبر ! اور یہ سرکشی ؟ تو کہنے لگا کہ میں اس سے افضل و اعلیٰ ہوں کہاں آگ اور کہاں مٹی ؟ اس خطا کار نے اس کے سمجھنے میں بھی غلطی کی اور اللہ کے حکم کی مخالفت کی وجہ سے غارت ہوگیا حکم ہوا کہ میرے سامنے سے منہ ہٹا میرے دربار میں تجھ جیسے نافرمانوں کی رسائی نہیں تو میری رحمت سے دور ہوگیا اور تجھ پر ابدی لعنت نازل ہوئی اور اب تو خیرو خوبی سے مایوس ہوجا۔ اس نے اللہ سے دعا کی کہ قیامت تک مجھے مہلت دی جائے۔ اس حلیم اللہ نے جو اپنی مخلوق کو ان کے گناہوں پر فوراً نہیں پکڑتا اس کی یہ التجا پوری کردی اور قیامت تک کی اسے مہلت دے دی۔ اب کہنے لگا میں تو اس کی تمام اولاد کو بہکا دوں گا صرف مخلص لوگ تو بچ جائیں گے منظور اللہ بھی یہی تھا جیسا کہ قرآن کریم کی اور آیتوں میں بھی ہے مثلا ( قَالَ اَرَءَيْتَكَ هٰذَا الَّذِيْ كَرَّمْتَ عَلَيَّ ۡ لَىِٕنْ اَخَّرْتَنِ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ لَاَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهٗٓ اِلَّا قَلِيْلًا 62 ) 17۔ الإسراء :62) اور ( اِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغٰوِيْنَ 42 ) 15۔ الحجر:42) فالحق کو حضرت مجاہد نے پیش سے پڑھا ہے معنی یہ ہیں کہ میں خود حق ہوں اور میری بات بھی حق ہی ہوتی ہے اور ایک روایت میں ان سے یوں مروی ہے کہ حق میری طرف سے ہے اور میں حق ہی کہتا ہوں اوروں نے دونوں لفظ زبر سے پڑھے ہیں۔ سدی کہتے ہیں یہ قسم ہے۔ میں کہتا ہوں یہ آیت اس آیت کی طرح ہے ( وَلَوْ شِئْنَا لَاٰتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدٰىهَا وَلٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّيْ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِيْنَ 13 ) 32۔ السجدة :13) یعنی میرا یہ قول اٹل ہے کہ میں ضرور ضرور جہنم کو اس قسم کے انسانوں اور جنوں سے پر کر دونگا اور جیسے فرمان ہے ( اذھب فمن تبعک ) الخ، یہاں سے نکل جا جو شخص بھی تیری مانے گا اس کی اور تیری پوری سزا جہنم ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 75 { قَالَ یٰٓاِبْلِیْسُ مَا مَنَعَکَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ } ” اللہ نے فرمایا : اے ابلیس ! تجھے کس چیز نے روکا کہ تو اس کو سجدہ کرتا جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا ہے ؟ “ یہاں پر آدم علیہ السلام کی تخلیق کو اللہ تعالیٰ کا اپنے دونوں ہاتھوں سے نسبت دینا بہت اہم اور قابل غور ہے۔ قرآن کریم میں اللہ کی قدرت کے استعارے کے طور پر اللہ کے ہاتھوں کا ذکر متعدد بار آیا ہے۔ جیسے سورة یٰـسٓ کی آیت 71 میں فرمایا گیا کہ ہم نے اپنے ہاتھوں اَیدِینَا سے ان کے لیے چوپائے بنائے ہیں ‘ لیکن آیت زیر مطالعہ میں ” دونوں ہاتھوں “ کا ذکر خصوصی اہتمام کے ساتھ ہوا ہے۔ میرے نزدیک اس سے دو عالم یعنی عالم ِ خلق اور عالم امر مراد ہیں ‘ جنہیں اللہ تعالیٰ نے آدم یعنی انسان میں جمع کردیا ہے۔ سورة الأعراف کی آیت 54 میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { اَلاَ لَہُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُط } یعنی خلق اور امر کے دونوں عالم اسی کے ہیں ‘ ان دونوں پر اسی کا تسلط اور اسی کی حکومت ہے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کی کچھ مخلوق تو ایسی ہے جس کا تعلق صرف عالم امر سے ہے۔ مثلاً فرشتے جو حیوانی جسم یا حیوانی خواہشات نہیں رکھتے اور نر یا مادہ کی تفریق سے بھی منزہ و مبرا ّہیں۔ دوسری طرف جنات اور تمام ارضی حیوانات ہیں جو عالم خلق کی مخلوق ہیں۔ ان میں ” روح “ نہیں پائی جاتی۔ اس لحاظ سے انسان گویا اللہ تعالیٰ کی واحد مخلوق ہے جس کا تعلق ان دونوں عالم سے ہے۔ اس کا حیوانی جسم مٹی سے بنا ہے ‘ اس لحاظ سے یہ ” عالم خلق “ کی چیز ہے ‘ جبکہ اس کے جسم میں پھونکی گئی روح ” عالم امر “ کی امانت ہے۔ جیسا کہ سورة الأحزاب کی اس آیت میں فرمایا گیا : { اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَہَا وَاَشْفَقْنَ مِنْہَا وَحَمَلَہَا الْاِنْسَانُط اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوْمًا جَہُوْلًا۔ ” یقینا ہم نے امانت کو پیش کیا آسمانوں پر اور زمین پر اور پہاڑوں پر تو انہوں نے انکار کردیا اس کو اٹھانے سے اور وہ اس سے ڈر گئے ‘ اور انسان نے اسے اٹھالیا۔ یقینا وہ بڑا ظالم اور بڑا جاہل ہے “۔ امانت کے اس تصور کی وضاحت اس آیت کے مطالعے کے دوران کی جا چکی ہے۔ چناچہ تخلیق ِآدم کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھوں کا ذکر گویا استعارہ ہے اس کی تخلیق میں عالم ِ خلق اور عالم امر کو جمع کرنے کا۔ انسان کو دونوں ہاتھوں سے بنانے کا یہ مفہوم بھی لیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو خصوصی اہتمام سے بنایا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے اسے اشرف المخلوقات بنایا ہے اور اس لحاظ سے یہ اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق کا نقطہ عروج climax ہے۔ یہ بات بھی اپنی جگہ بالکل صحیح ہے۔ { اَسْتَکْبَرْتَ اَمْ کُنْتَ مِنَ الْعَالِیْنَ } ” کیا تو نے تکبر کیا یا تو عالی مرتبہ لوگوں میں سے ہے ؟ “
قال ياإبليس ما منعك أن تسجد لما خلقت بيدي أستكبرت أم كنت من العالين
سورة: ص - آية: ( 75 ) - جزء: ( 23 ) - صفحة: ( 457 )Surah Saad Ayat 75 meaning in urdu
رب نے فرمایا "اے ابلیس، تجھے کیا چیز اُس کو سجدہ کرنے سے مانع ہوئی جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا ہے؟ تو بڑا بن رہا ہے یا تو ہے ہی کچھ اونچے درجے کی ہستیوں میں سے؟"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو جب ان کو آسائش حاصل ہوتی تو کہتے کہ ہم اس کے مستحق ہیں۔
- تم (سب) کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور وہ ہر چیز پر
- کہہ دو کہ اے اہل کتاب جو بات ہمارے اور تمہارے دونوں کے درمیان یکساں
- یہ تو اگلوں ہی کے طریق ہیں
- یہ مریم کے بیٹے عیسیٰ ہیں (اور یہ) سچی بات ہے جس میں لوگ شک
- اور (کافر) انسان کہتا ہے کہ جب میں مر جاؤ گا تو کیا زندہ کرکے
- (یعنی) لوگوں کی ہدایت کے لیے پہلے (تورات اور انجیل اتاری) اور (پھر قرآن جو
- ان لوگوں کو اپنی طرف بلائے گی جنہوں نے (دین حق سے) اعراض کیا
- پھر اس نے ایک اور سامان (سفر کا) کیا
- تم سبکبار ہو یا گراں بار (یعنی مال و اسباب تھوڑا رکھتے ہو یا بہت،
Quran surahs in English :
Download surah Saad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers