Surah Anfal Ayat 75 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا مِن بَعْدُ وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا مَعَكُمْ فَأُولَٰئِكَ مِنكُمْ ۚ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾
[ الأنفال: 75]
اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کرگئے اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کرتے رہے وہ بھی تم ہی میں سے ہیں۔ اور رشتہ دار خدا کے حکم کی رو سے ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ خدا ہر چیز سے واقف ہے
Surah Anfal Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ ایک چوتھے گروہ کا ذکر ہے جو فضیلت میں پہلے دو گروہوں کے بعد اور تیسرے گروہ سے، ( جنہوں نے پہلے ہجرت نہیں کی تھی ) پہلے ہے۔
( 2 ) اخوت یا حلف کی بنیاد پر وراثت میں جو حصہ دار بنتے تھے، اس آیت سے اس کو منسوخ کر دیا گیا اب وارث صرف وہی ہوں گے جو نسبی اور سسرالی رشتوں میں منسلک ہوں گے۔ اللہ کی کتاب یا اللہ کے حکم سے مراد یہ ہے کہ لوح محفوظ میں اصل حکم یہی تھا۔ لیکن اخوت کی بنیاد پر صرف عارضی طور پر ایک دوسرے کا وارث بنا دیا گیا، جو اب ضرورت ختم ہونے پرغیر ضروری ہوگیا اور اصل حکم نافذ کر دیا گیا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مہاجر اور انصار میں وحدت مومنوں کا دنیوی حکم ذکر فرما کر اب آخرت کا حال بیان فرما رہا ہے ان کے ایمان کی سچائی ظاہر کر رہا ہے جیسے کہ سورت کے شروع میں بیان ہوا ہے انہیں بخشش ملے گی ان کے گناہ معاف ہوں گے انہیں عزت کی پاک روزی ملے گی جو برکت والی ہمیشگی والی طیب و طاہر ہوگی قسم قسم کی لذیذ عمدہ اور نہ ختم ہونے والی ہوگی۔ ان کی اتباع کرنے والے ایمان و عمل صالح میں ان کا ساتھ دینے والے آخرت میں بھی درجوں میں ان کے ساتھ ہی ہوں گے۔ ( وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ ۙ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَاَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ01000 ) 9۔ التوبة:100) اور ( وَالَّذِيْنَ جَاۗءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ 10ۧ ) 59۔ الحشر:10) میں ہے۔ متفق علیہ بلکہ متواتر حدیث میں ہے کہ انسان اس کے ساتھ ہوگا جس سے محبت رکھتا ہے۔ دوسری حدیث میں ہے جو کسی قوم سے محبت رکھے وہ ان میں سے ہی ہے۔ ایک روایت میں ہے اس کا حشر بھی انہیں کے ساتھ ہوگا۔ مسند احمد کی حدیث گذر چکی ہے کہ مہاجر و انصار آپس میں ایک دوسری کے ولی ہیں فتح مکہ کے بعد مسلمان قریشی اور ثقیف کے آزاد شدہ آپس میں ایک ہیں، قیامت تک یہ سب آپس میں ولی ہیں۔ پھر اولو الارحام کا بیان ہوا یہاں ان سے مراد وہی قرابت دار نہیں جو علماء فرائض کے نزدیک اس نام سے یاد کئے جاتے ہیں یعنی جن کا کوئی حصہ مقرر نہ ہو اور جو عصبہ بھی ہوں جیسے خالہ ماموں پھوپھی تو اسے نواسیاں بھانجے بھانجیاں وغیرہ۔ بعض کا یہی خیال ہے آیت سے حجت پکڑتے ہیں اور اسے اس بارے میں صراحت والی بتاتے ہیں۔ یہ نہیں بلکہ حق یہ ہے کہ یہ آیت عام ہے تمام قرابت داروں کو شامل ہے جیسے کہ ابن عباس مجاہد عکرمہ حسن قتادہ وغیرہ کہتے ہیں کہ یہ ناسخ ہے آپس کی قسموں پر وارث بننے کی اور بھائی چارے پر وارث بننے کی جو پہلے دستور تھا پس یہ علماء فرائض کے ذوی الارحام کو شامل ہوگی خاص نام کے ساتھ۔ اور جو انہیں وارث نہیں بناتے ان کے پاس کئی دلیلیں ہیں سب سے قوی یہ حدیث ہے کہ اللہ نے ہر حق دار کو اس کا حق دلوادیا ہے پس کسی وارث کے لیے کوئی وصیت نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر یہ بھی حقدار ہوتے تو ان کے بھی حصے مقرر ہوجاتے جب یہ نہیں تو وہ بھی نہیں واللہ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 75 وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْم بَعْدُ وَہَاجَرُوْا وَجٰہَدُوْا مَعَکُمْ فَاُولٰٓءِکَ مِنْکُمْ ط۔وہ تمہاری جماعت ‘ اسی امت اور حزب اللہ کا حصہ ہیں۔ وَاُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُہُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ ط یعنی شریعت کے قوانین میں خون کے رشتے مقدم رکھے گئے ہیں۔ مثلاً وراثت کا قانون خون کے رشتوں کو بنیاد بنا کر ترتیب دیا گیا ہے۔ اسی طرح شریعت کے تمام قواعد و ضوابط میں رحمی رشتوں کی اپنی ایک ترجیحی حیثیت ہے۔ خونی رشتوں کی ان قانونی ترجیحات کو بھائی چارے اور ولایت کے تعلقات کے ساتھ گڈ مڈ نہ کیا جائے۔اِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ ۔بارک اللّٰہ لی ولکم فی القرآن العظیم ‘ ونفعنی وایاکم بالآیات والذکر الحکیم۔
والذين آمنوا من بعد وهاجروا وجاهدوا معكم فأولئك منكم وأولو الأرحام بعضهم أولى ببعض في كتاب الله إن الله بكل شيء عليم
سورة: الأنفال - آية: ( 75 ) - جزء: ( 10 ) - صفحة: ( 186 )Surah Anfal Ayat 75 meaning in urdu
اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور ہجرت کر کے آ گئے اور تمہارے ساتھ مل کر جدوجہد کرنے لگے وہ بھی تم ہی میں شامل ہیں مگر اللہ کی کتاب میں خون کے رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں، یقیناً اللہ ہر چیز کو جانتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو کہنے لگے کہ میں نے اپنے پروردگار کی یاد سے (غافل ہو کر) مال
- اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے
- تو تم بھی یتیم پر ستم نہ کرنا
- اور ثمود کو بھی۔ غرض کسی کو باقی نہ چھوڑا
- یہی وہ جہنم ہے جسے گنہگار لوگ جھٹلاتے تھے
- اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان
- اور یہ کہ ہمیں معلوم نہیں کہ اس سے اہل زمین کے حق میں برائی
- فرمایا کہ یہ تھوڑے ہی عرصے میں پشیمان ہو کر رہ جائیں گے
- اور انہوں نے (بڑی بڑی) تدبیریں کیں اور ان کی (سب) تدبیریں خدا کے ہاں
- بےشک ابراہیم (لوگوں کے) امام اور خدا کے فرمانبردار تھے۔ جو ایک طرف کے ہو
Quran surahs in English :
Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers