Surah Al Hajj Ayat 77 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الحج کی آیت نمبر 77 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Hajj ayat 77 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۩﴾
[ الحج: 77]

Ayat With Urdu Translation

مومنو! رکوع کرتے اور سجدے کرتے اور اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو اور نیک کام کرو تاکہ فلاح پاؤ

Surah Al Hajj Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی اس نماز کی پابندی کرو جو شریعت میں مقرر کی گئی ہے۔ آگے عبادت کا بھی حکم آرہا ہے۔ جس میں نماز بھی شامل تھی، لیکن اس کی اہمیت و افضلیت کے پیش نظر اس کا خصوصی حکم دیا۔
( 2 ) یعنی فلاح ( کامیابی ) اللہ کی عبادت اور اطاعت یعنی افعال خیر اختیار کرنے میں ہے، نہ کہ اللہ کی عبادت و اطاعت سے گریز کرکے محض مادی اسباب و وسائل کی فراہمی اور فراوانی میں، جیسا کہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


سورة حج کو دوسجدوں کی فضلیت حاصل ہے اس دوسرے سجدے کے بارے میں دو قول ہیں۔ پہلے سجدے کی آیت کے موقعہ پر ہم نے وہ حدیث بیان کردی ہے جس میں ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا " سورة حج کو دو سجدوں سے فضیلت دی گئی جو یہ سجدے نہ کرے وہ یہ پڑھے ہی نہیں "۔ پس رکوع سجدہ عبادت اور بھلائی کا حکم کرکے فرماتا ہے۔ امت مسلمہ کو سابقہ امتوں پر فضیلت اپنے مال، جان اور اپنی زبان سے راہ اللہ میں جہاد کرو اور حق جہاد ادا کرو۔ جیسے حکم دیا ہے کہ اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنے کا حق ہے، اسی نے تمہیں برگزیدہ اور پسندیدہ کرلیا ہے۔ اور امتوں پر تمہیں شرافت و کرامت عزت و بزرگی عطا فرمائی۔ کامل رسول اور کامل شریعت سے تمہیں سربرآوردہ کیا، تمہیں آسان، سہل اور عمدہ دین دیا۔ وہ احکام تم پر نہ رکھے وہ سختی تم پر نہ کی وہ بوجھ تم پر نہ ڈالے جو تمہارے بس کے نہ ہوں جو تم پر گراں گزریں۔ جنہیں تم بجا نہ لاسکو۔ اسلام کے بعد سب سے اعلیٰ اور سب سے زیادہ تاکید والا، رکن نماز ہے۔ اسے دیکھئے گھر میں آرام سے بیٹھے ہوئے ہوں تو چار رکعت فرض اور پھر اگر سفر ہو تو وہ بھی دو ہی رہ جائیں۔ اور خوف میں تو حدیث کے مطابق صرف ایک ہی رکعت وہ بھی سواری پر ہو تو اور پیدل ہو تو، روبہ قلبہ ہو تو اور دوسری طرف توجہ ہو تو، اسی طرح یہی حکم سفر کی نفل نماز کا ہے کہ جس طرف سواری کا منہ ہو پڑھ سکتے ہیں۔ پھر نماز کا قیام بھی بوجہ بیماری کے ساقط ہوجاتا ہے۔ مریض بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے، اس کی بھی طاقت نہ ہو تو لیٹے لیٹے ادا کرلے۔ اسی طرح اور فرائض اور واجبات کو دیکھو کہ کس قدر ان میں اللہ تعالیٰ نے آسانیاں رکھی ہیں۔ اسی لئے آنحضرت ﷺ فرمایا کرتے تھے میں یک طرفہ اور بالکل آسانی والا دین دے کر بھیجا گیا ہوں۔ جب آپ نے حضرت معاذ اور حضرت ابو موسیٰ ؓ کو یمن کا امیر بنا کر بھیجا تو فرمایا تھا تو خوشخبری سنانا، نفرت نہ دلانا، آسانی کرنا سختی نہ کرنا اور بھی اس مضمون کی بہت سی حدیثیں ہیں۔ ابن عباس ؓ اس آیت کی تفسیر کرتے ہیں کہ تمہارے دین میں کوئی تنگی وسختی نہیں۔ ابن جریر ؒ فرماتے ہیں ملتہ کا نصب بہ نزع خفض ہے گویا اصل میں کملتہ ابیکم تھا۔ اور ہوسکتا ہے کہ الزموا کو محذوف مانا جائے اور ملتہ کو اس کا مفعول قرار دیا جائے۔ اس صورت میں یہ اسی آیت کی طرح ہوجائے گا دینا قیما الخ، اس نے تمہارا نام مسلم رکھا ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے، ابراہیم ؑ سے پہلے۔ کیونکہ ان کی دعا تھی کہ ہم دونوں باپ بیٹوں کو اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک گروہ کو مسلمان بنادے۔ لیکن امام ابن جریر ؒ فرماتے ہیں یہ قول کچھ جچتا نہیں کہ پہلے سے مراد حضرت ابراہیم ؑ کے پہلے سے ہو اس لئے کہ یہ تو ظاہر ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ نے اس امت کا نام اس قرآن میں مسلم نہیں رکھا۔ " پہلے سے " کے لفظ کے معنی یہ ہیں کہ پہلی کتابوں میں ذکر میں اور اس پاک اور آخری کتاب میں۔ یہی قول حضرت مجاہد ؒ وغیرہ کا ہے اور یہی درست ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے اس امت کی بزرگی اور فضیلت کا بیان ہے ان کے دین کے آسان ہونے کا ذکر ہے۔ پھر انہیں دین کی مزید رغبت دلانے کے لئے بتایا جارہا ہے کہ یہ دین وہ ہے جو ابراہیم خلیل اللہ ؑ لے کر آئے تھے پھر اس امت کی بزرگی کے لئے اور انہیں مائل کرنے کے لئے فرمایا جارہا ہے کہ تمہارا ذکر میری سابقہ کتابوں میں بھی ہے۔ مدتوں سے انبیاء کی آسمانی کتابوں میں تمہارے چرچے چلے آرہے ہیں۔ سابقہ کتابوں کے پڑھنے والے تم سے خوب آگاہ ہیں پس اس قرآن سے پہلے اور اس قرآن میں تمہارا نام مسلم ہے اور خود اللہ کا رکھا ہوا ہے۔ نسائی میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ " جو شخص جاہلیت کے دعوے اب بھی کرے ( یعنی باپ دادوں پر حسب نسب پر فخر کرے دوسرے مسلمانوں کو کمینہ اور ہلکا خیال کرے ) وہ جہنم کا ایندھن " ہے۔ کسی نے پوچھا یارسول اللہ ﷺ اگرچہ وہ روزے رکھتا ہو ؟ اور نمازیں بھی پڑھتا ہو ؟ آپ نے فرمایا ہاں ہاں اگرچہ وہ روزے دار اور نمازی ہو۔ یعنی مسلمین، مومنین اور عباد اللہ۔ سورة بقرہ کی آیت ( يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِىْ خَلَقَكُمْ وَالَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ 21 ۙ ) 2۔ البقرة :21) کی تفسیر میں ہم اس حدیث کو بیان کرچکے ہیں۔ پھر فرماتا ہے ہم نے تمہیں عادل عمدہ بہتر امت اسلئے بنایا ہے اور اس لئے تمام امتوں میں تمہاری عدالت کی شہرت کردی ہے کہ تم قیامت کے دن اور لوگوں پر شہادت دو۔ تمام اگلی امتیں امت محمد ﷺ کی بزرگی اور فضیلت کا اقرار کریں گی۔ کہ اس امت کو اور تمام امتوں پر سرداری حاصل ہے اس لئے ان کی گواہی اس پر معتبر مانی جائے گی۔ اس بارے میں کہ اس کے رسولوں نے اللہ کا پیغام انہیں پہنچایا ہے، وہ تبلیغ کا فرض ادا کرچکے ہیں اور خود رسول ﷺ امت پر شہادت دیں گے کہ آپ نے انہیں دین پہنچا دیا اور حق رسالت ادا کردیا۔ اس بابت جتنی حدیثیں ہیں اور اس بارے کی جتنی تفسیر ہے وہ ہم سب کی سب سورة بقرہ کے سترھویں رکوع کی آیت ( وَكَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَاۗءَ عَلَي النَّاسِ وَيَكُـوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَيْكُمْ شَهِيْدًا01403 ) 2۔ البقرة :143) کی تفسیر میں لکھ آئے ہیں۔ اس لئے یہاں اسے دوبارہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں وہیں دیکھ لی جائے۔ وہیں حضرت نوح ؑ اور ان کی امت کا واقعہ بھی بیان کردیا ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اتنی بڑی عظیم الشان نعمت کا شکریہ تمہیں ضرور ادا کرنا چاہے۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ جو اللہ کے فرائض تم پر ہیں انہیں شوق خوشی سے بجا لاؤ خصوصا نماز اور زکوٰۃ کا پورا خیال رکھو۔ جو کچھ اللہ نے واجب کیا ہے اسے دلی محبت سے بجالاؤ اور جو چیزیں حرام کردیں ہیں اس کے پاس بھی نہ پھٹکو۔ پس نماز جو خالص رب کی ہے اور زکوٰۃ جس میں رب کی عبادت کے علاوہ مخلوق کے ساتھ احسان بھی ہے کہ امیر لوگ اپنے مال کا ایک حصہ فقیروں کو خوشی خوشی دیتے ہیں۔ ان کا کام چلتا ہے دل خوش ہوجاتا ہے۔ اس میں بھی ہے کہ اللہ کی طرف سے بہت آسانی ہے حصہ کم بھی ہے اور سال بھر میں ایک ہی مرتبہ۔ زکوٰۃ کے کل احکام سورة توبہ کی آیت زکوٰۃ ( اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَاۗءِ وَالْمَسٰكِيْنِ وَالْعٰمِلِيْنَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِيْنَ وَفِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَابْنِ السَّبِيْلِ ۭفَرِيْضَةً مِّنَ اللّٰهِ ۭوَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ 60؀ )التوبة:60) کی تفسیر میں ہم نے بیان کردئے ہیں وہیں دیکھ لئے جائیں۔ پھر حکم ہوتا ہے کہ اللہ پر پورا بھروسہ رکھو، اسی پر توکل کرو، اپنے تمام کاموں میں اس کی امداد طلب کیا کرو، ہر وقت اعتماد اس پر رکھو، اسی کی تائید پر نظریں رکھو۔ وہ تمہارا مولیٰ ہے، تمہارا حافظ ہے ناصر ہے، تمہیں تمہارے دشمنوں پر کامیابی عطا فرمانے والا ہے، وہ جس کا ولی بن گیا اسے کسی اور کی ولایت کی ضرورت نہیں، سب سے بہتر والی وہی ہے سب سے بہتر مددگار وہی ہے، تمام دنیا گو دشمن ہوجائے لیکن وہ سب قادر ہے اور سب سے زیادہ قوی ہے۔ ابن ابی حاتم میں حضرت وہیب بن ورد سے مروی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم اپنے غصے کے وقت تو مجھے یاد کرلیا کر۔ میں بھی اپنے غضب کے وقت تجھے معافی فرما دیا کروں گا۔ اور جن پر میرا عذاب نازل ہوگا میں تجھے ان میں سے بچا لونگا۔ برباد ہونے والوں کے ساتھ تجھے برباد نہ کروں گا۔ اے ابن آدم جب تجھ پر ظلم کیا جائے تو صبروضبط سے کام لے، مجھ پر نگاہیں رکھ، میری مدد پر بھروسہ رکھ میری امداد پر راضی رہ، یاد رکھ میں تیری مدد کروں یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تو آپ اپنی مدد کرے۔ ( اللہ تعالیٰ ہمیں بھلائیوں کی توفیق دے اپنی امداد نصیب فرمائے آمین ) واللہ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 77 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْکَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّکُمْ ” یہاں صرف اصطلاحی رکوع اور سجدہ ہی مراد نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کے سامنے مکمل طور پر سر تسلیم خم کردینے کا حکم ہے۔ اسی طرح ”عبادت “ کے حکم میں بھی ” مکمل بندگی “ کا مفہوم پنہاں ہے۔ ؂ زندگی آمد برائے بندگی زندگی بےبندگی شرمندگی !وَافْعَلُوا الْخَیْرَ ” یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ واعْبُدُوْا بندگی کرو ! کے حکم میں تو گویا سب کچھ آگیا۔ اب اس کے بعد مزید نیک کام کون سے ہیں ؟ دراصل ”فعل خیر “ سے یہاں مراد خدمت خلق ہے۔ اس حکم سے مراد یہ ہے کہ اپنے آپ کو خدمت خلق میں لگا دو ! اور خدمت خلق صرف بھوکے کو کھانا کھلانے تک ہی محدود نہیں بلکہ سب سے بڑی خدمت خلق یہ ہے کہ لوگوں کی عاقبت سنوارنے کی کوشش کی جائے۔ چناچہ اس حکم میں یہ بھی شامل ہے کہ اے اللہ کے بندو ! ایمان و عمل کے جو حقائق تم پر منکشف ہوگئے ہیں ان سے دوسرے لوگوں کو بھی روشناس کراؤ ‘ تاکہ وہ جہنم کا ایندھن بننے سے بچ جائیں۔لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ” سیاق وسباق کے اعتبار سے یہ بہت اہم بات ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اے ایمان کے دعوے دارو ! کہیں تم یہ نہ سمجھ بیٹھنا کہ ایمان کا اقرار کرلیا تو بس اب فلاح ہی فلاح ہے۔ بس کلمہ پڑھ لیا اور کامیابی ہوگئی۔ نہیں ایسا نہیں ! ع ”یہ شہادت گہِ الفت میں قدم رکھنا ہے ! “ تم لوگوں نے اس شہادت گاہ میں قدم رکھا ہے تو اب اس کے تقاضے پورے کرو گے تو تب کامیابی ہوگی۔ اگر تم یہ سمجھے بیٹھے ہو کہ بس ہم مسلمان ہوگئے ہیں اور اب بیٹھے بٹھائے ہمیں جنت مل جائے گی تو یہ تمہارا اپنا خیال ہے ‘ تمہاری اپنی دل خوش کن تمنا wishful thinking ہے۔ جیسے کہ بنی اسرائیل کے بارے میں فرمایا گیا : تِلْکَ اَمَانِیُّہُمْ ط البقرہ : 111 ” یہ ان کی تمنائیں ہیں۔ “امام شافعی رح کی رائے ہے کہ سورة الحج کی اس آیت کی تلاوت پر سجدۂ تلاوت کرنا چاہیے ‘ جبکہ امام ابوحنیفہ رح کے نزدیک یہ آیت سجدہ نہیں ہے۔ اس ضمن میں یہ بھی واضح رہے کہ آیات سجدہ پر سجدۂ تلاوت کرنا امام ابوحنیفہ رح کے نزدیک واجب جبکہ امام شافعی رح کے نزدیک مستحب ہے۔

ياأيها الذين آمنوا اركعوا واسجدوا واعبدوا ربكم وافعلوا الخير لعلكم تفلحون

سورة: الحج - آية: ( 77 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 341 )

Surah Al Hajj Ayat 77 meaning in urdu

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، رکوع اور سجدہ کرو، اپنے رب کی بندگی کرو، اور نیک کام کرو، شاید کہ تم کو فلاح نصیب ہو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ غٹ کے غٹ آ موجود ہو
  2. (یہ کتاب ہزل و بطلان نہیں) بلکہ یہ قرآن عظیم الشان ہے
  3. اور اگر خدا لوگوں کو ان کے ظلم کے سبب پکڑنے لگے تو ایک جاندار
  4. (موسیٰ نے) کہا خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر پایئے گا۔ اور میں آپ
  5. بلکہ (مصیبت کے وقت تم) اسی کو پکارتے ہو تو جس دکھ کے لئے اسے
  6. اُس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مومنوں سے کہیں گے کہ ہماری طرف سے
  7. اور یاد بھی تب ہی رکھیں گے جب خدا چاہے۔ وہی ڈرنے کے لائق اور
  8. تمہارے لیے دو گروہوں میں جو (جنگ بدر کے دن) آپس میں بھڑ گئے (قدرت
  9. (اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ تمام خلقت سے بہتر
  10. (جب ابراہیم آئے تو) بت پرستوں نے کہا کہ ابراہیم بھلا یہ کام ہمارے معبودوں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
surah Al Hajj Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Hajj Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Hajj Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Hajj Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Hajj Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Hajj Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Hajj Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Hajj Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Hajj Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Hajj Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Hajj Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Hajj Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Hajj Al Hosary
Al Hosary
surah Al Hajj Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Hajj Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers