Surah al imran Ayat 77 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾
[ آل عمران: 77]
جو لوگ خدا کے اقراروں اور اپنی قسموں (کو بیچ ڈالتے ہیں اور ان) کے عوض تھوڑی سی قیمت حاصل کرتے ہیں ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ان سے خدا نہ تو کلام کرے گا اور نہ قیامت کے روز ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مذکورہ افرادکے برعکس دوسرے لوگوں کا حال بیان کیا گیا ہے۔ اور یہ دو طرح کے لوگوں کو شامل ہے ایک تو وہ لوگ جو عہد الٰہی اور اپنی قسموں کو پس پشت ڈال کر تھوڑے سے دینی مفادات کے لئے نبی ( صلى الله عليه وسلم ) پر ایمان نہیں لائے۔ دوسرے وہ لوگ ہیں جو جھوٹی قسمیں کھا کر اپنا سودا بیچتے یا کسی کا مال ہڑپ کر جاتے ہیں جیسا کہ احادیث میں وارد ہے۔ مثلاً نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا کہ ” جو شخص کسی کا مال ہتھیانے کے لئے جھوٹی قسم کھائے، وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر غضب ناک ہوگا “ ( صحيح بخاري، كتاب المساقاة، باب الخصومة في البئر والقضاء فيها- مسلم، كتاب الإيمان، باب وعيد من اقتطع حق مسلم... ) نیز فرمایا: ” تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ نہ کلام کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا، ان میں ایک وہ شخص ہے جو جھوٹی قسم کے ذریعے سے اپنا سودا بیچتا ہے “۔ ( صحيح مسلم، كتاب الإيمان ، باب بيان غلظ تحريم إسبال الإزار... ) متعدد احادیث میں یہ باتیں بیان کی گئی ہیں۔ ( ابن کثیر وفتح القدیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جھوٹی قسم کھانے والے یعنی جو اہل کتاب اللہ کے عہد کا پاس نہیں کرتے نہ حضور ﷺ کی اتباع کرتے ہیں نہ آپ کی صفتوں کا ذکر لوگوں سے کرتے ہیں نہ آپ کے متعلق بیان کرتے ہیں اور اسی طرح جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں اور ان بدکاریوں سے وہ اس ذلیل اور فانی دنیا کا فائدہ حاصل کرتے ہیں ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں نہ ان سے اللہ تعالیٰ کوئی پیار محبت کی بات کرے گا نہ ان پر رحمت کی نظر ڈالے گا نہ انہیں ان کے گناہوں سے پاک صاف کرے گا بلکہ انہیں جہنم میں داخل کرنے کا حکم دے گا اور وہاں وہ دردناک سزائیں بھگتتے رہیں گے، اس آیت کے متعلق بہت سی حدیثیں بھی ہیں جن میں سے کچھ یہاں بھی ہم بیان کرتے ہیں 001 مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تین قسم کے لوگ ہیں جن سے تو نہ اللہ جل شانہ کلام کرے گا اور نہ ان کی طرف قیامت کے دن نظر رحمت سے دیکھے گا، اور نہ انہیں پاک کرے گا، حضرت ابوذر نے یہ سن کر کہا یہ کون لوگ ہیں یا رسول اللہ یہ تو بڑے گھاٹے اور نقصان میں پڑے حضور ﷺ نے تین مرتبہ یہی فرمایا پھر جواب دیا کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا، جھوٹی قسم سے اپنا سودا بیچنے والا، دے کر احسان جتانے والا، مسلم وغیرہ میں بھی یہ حدیث ہے 002 مسند احمد میں ہے ابو احمس فرماتے ہیں میں حضرت ابوذر سے ملا اور ان سے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے ایک حدیث بیان فرماتے ہیں تو فرمایا سنو میں رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ تو بول نہیں سکتا جبکہ میں نے حضور ﷺ سے سن لیا ہو تو کہئے وہ حدیث کیا ہے ؟ جواب دیا یہ کہ تین قسم کے لوگوں کو اللہ ذوالکرم دوست رکھتا ہے اور تین قسم کے لوگوں کو دشمن تو فرمانے لگے ہاں یہ حدیث میں نے بیان کی ہے اور میں نے حضور ﷺ سے سنی بھی ہے میں نے پوچھا کس کس کو دوست رکھتا ہے فرمایا ایک تو وہ جو مردانگی سے دشمنان اللہ سبحانہ کے مقابلے میں میدان جہاد میں کھڑا ہوجائے یا تو اپنا سینہ چھلنی کروا لے یا فتح کر کے لوٹے، دوسرا وہ شخص جو کسی قافلے کے ساتھ سفر میں ہے بہت رات گئے تک قافلہ چلتا رہا جب تھک کر چور ہوگئے پڑاؤ ڈالا تو سب سو گئے اور یہ جاگتا رہا اور نماز میں مشغول رہا یہاں تک کہ کوچ کے وقت سب کو جگا دیا۔ تیسرا وہ شخص جس کا پڑوسی اسے ایذاء پہنچاتا ہو اور وہ اس پر صبر و ضبط کرے یہاں تک کہ موت یا سفر ان دونوں میں جدائی کرے، میں نے کہا اور وہ تین کون ہیں جن سے اللہ تعالیٰ ناخوش ہے فرمایا بہت قسمیں کھانے والا تاجر، اور تکبر کرنے والا فقیر اور وہ بخیل جس سے کبھی احسان ہوگیا ہو تو جتانے بیٹھے، یہ حدیث اس سند سے غریب ہے 003 مسند احمد میں ہے کندہ قبیلے کے ایک شخص امروالقیس بن عامر کا جھگڑا ایک حضرمی شخص سے زمین کے بارے میں تھا جو حضور ﷺ کے سامنے پیش ہوا تو آپ نے فرمایا کہ حضرمی اپنا ثبوت پیش کرے اس کے پاس کوئی ثبوت نہ تھا تو آپ نے فرمایا اب کندی قسم کھالے تو حضرمی کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ جب اس کی قسم پر ہی فیصلہ ٹھہرا تو رب کعبہ کی قسم یہ میری زمین لے جائے گا آپ نے فرمایا جو شخص جھوٹی قسم سے کسی کا مال اپنا کرلے گا تو جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملے گا اللہ اس سے ناخوش ہوگا پھر آنحضرت ﷺ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی تو امروالقیس نے کہا یا رسول اللہ اگر تو کوئی چھوڑ دے تو اسے اجر کیا ملے گا ؟ آپ نے فرمایا جنت تو کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ گواہ رہئے کہ میں نے وہ ساری زمین اس کے نام چھوڑی، یہ حدیث نسائی میں بھی ہے 004 مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جو شخص جھوٹی قسم کھائے تاکہ اس سے کسی مسلمان کا مال چھین لے تو اللہ جل جلالہ سے جب ملے گا تو اللہ عزوجل اس پر سخت غضبناک ہوگا، حضرت اشعث فرماتے ہیں اللہ کی قسم میرے ہی بارے میں یہ ہے ایک یہودی اور میری شرکت میں ایک زمین تھی اس نے میرے حصہ کی زمین کا انکار کردیا میں اسے خدمت نبوی میں لایا حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا تیرے پاس کچھ ثبوت ہے میں نے کہا نہیں آپ نے یہودی سے فرمایا تو قسم کھالے میں نے کہا حضور ﷺ یہ تو قسم کھالے گا اور میرا مال لے جائے گا پس اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی، یہ حدیث بخاری مسلم میں بھی ہے۔ 005 مسند احمد میں ہے حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص کسی مرد مسلم کا مال بغیر حق کے لے لے وہ اللہ ذوالجلال سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہوگا، وہیں حضرت اشعث بن قیس ؓ آگے آئے اور فرمانے لگے ابو عبدالرحمن آپ کوئی سی حدیث بیان کرتے ہیں ؟ ہم نے دوہرا دی تو فرمایا یہ حدیث میرے ہی بارے میں حضور ﷺ نے ارشاد فرمائی ہے، میرا اپنے چچا کے لڑکے سے ایک کنوئیں کے بارے میں جھگڑا تھا جو اس کے قبضے میں تھا حضور ﷺ کے پاس جب ہم اپنا مقدمہ لے گئے تو آپ نے فرمایا تو اپنی دلیل اور ثبوت لا کہ یہ کنواں تیرا ہے ورنہ اس کی قسم پر فیصلہ ہوگا میں نے کہا یا حضرت میرے پاس تو کوئی دلیل نہیں اور اگر اس قسم پر معاملہ رہا تو یہ تو میرا کنواں لے جائے گا میرا مقابل تو فاجر شخص ہے اس وقت حضور ﷺ نے یہ حدیث بھی بیان فرمائی اور اس آیت کی بھی تلاوت کی 006 مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہ کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا، پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ ﷺ وہ کون ہیں ؟ فرمایا اپنے ماں باپ سے بیزار ہونے والے اور ان سے بےرغبتی کرنے والی لڑکی اور اپنی اولاد سے بیزار اور الگ ہونے والا باپ اور وہ شخص کہ جس پر کسی قوم کا احسان ہے وہ اس سے انکار کر جائے اور آنکھیں پھیر لے اور ان سے یکسوئی کرے 007 ابن ابی حاتم میں ہے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنا سودا بازار میں رکھا اور قسم کھائی کہ وہ اتنا بھاؤ دیا جاتا تھا تاکہ کوئی مسلمان اس میں پھنس جائے، پس یہ آیت نازل ہوئی، صحیح بخاری میں بھی یہ روایت مروی ہے۔ 008 مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تین شخصوں سے جناب باری تقدس و تعالیٰ قیامت والے دن بات نہ کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دکھ درد کے عذاب ہیں ایک وہ جس کے پاس بچا ہوا پانی ہے پھر وہ کسی مسافر کو نہیں دیتا دوسرا وہ جو عصر کے بعد جھوٹی قسم کھا کر اپنا مال فروخت کرتا ہے تیسرا وہ بادشاہ مسلمان سے بیعت کرتا ہے اس کے بعد اگر وہ اسے مال دے تو پوری کرتا ہے اگر نہیں دیتا تو نہیں کرتا ہے یہ حدیث ابو داؤد اور ترمذی میں بھی ہے اور امام ترمذی اسے حسن صحیح کہتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 77 اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَاَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیْلاً یعنی جب وہ دیکھتے ہیں کہ لوگ ہماری بات میں کچھ شک کر رہے ہیں تو خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہے۔وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ۔یہ مضمون بھی تقریباً پورا سورة البقرة آیت 174 میں آچکا ہے۔
إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا أولئك لا خلاق لهم في الآخرة ولا يكلمهم الله ولا ينظر إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم
سورة: آل عمران - آية: ( 77 ) - جزء: ( 3 ) - صفحة: ( 59 )Surah al imran Ayat 77 meaning in urdu
رہے وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، تو ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ قیامت کے روز نہ اُن سے بات کرے گا نہ اُن کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ اُن کے لیے تو سخت دردناک سزا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور موسیٰ نے کہا کہ اے فرعون میں رب العالمین کا پیغمبر ہوں
- اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور عمل نیک کرے پھر سیدھے رستے چلے
- جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان
- دیکھو تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا
- زکریا نے کہا کہ پروردگار (میرے لیے) کوئی نشانی مقرر فرما خدا نے فرمایا نشانی
- اگر آسمان اور زمین میں خدا کے سوا اور معبود ہوتے تو زمین وآسمان درہم
- پھر ان پر نہ تو آسمان کو اور زمین کو رونا آیا اور نہ ان
- تم سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لیے حلال ہیں (ان
- ہم نے اسے یاد دلانے اور مسافروں کے برتنے کو بنایا ہے
- اور طور سینین کی
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers