Surah Zariyat Ayat 36 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِينَ﴾
[ الذاريات: 36]
اور اس میں ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا
Surah Zariyat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اور یہ اللہ کے پیغمبر حضرت لوط ( عليه السلام ) کاگﮭر تھا، جس میں ان کی دو بیٹیاں اور کچھ ان پر ایمان لانے والے تھے۔ کہتے ہیں یہ کل تیرہ آدمی تھے ان میں حضرت لوط ( عليه السلام ) کی بیوی شامل نہیں تھی۔ بلکہ وہ اپنی قوم کے ساتھ عذاب سے ہلاک ہونے والوں میں سے تھی۔ ( ایسر التفاسیر ) اسلام کے معنی ہیں، اطاعت و انقیاد۔ اللہ کے حکموں پر سر اطاعت خم کر دینے والا مسلم ہے، اس اعتبار سے ہر مومن،مسلمان ہے۔ اسی لیےپہلے ان کے لیے مومن کا لفظ استعمال کیا، اور پھر ان ہی کے لیے مسلم کا لفظ بولا گیا ہے۔ اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ ان کے مصداق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ جیساکہ بعض لوگ مومن اور مسلم کے درمیان کرتے ہیں۔ قرآن نے جو کہیں مومن اور کہیں مسلم کا لفظ استعمال کیا ہے تو وہ ان معانی کے اعتبار سے ہے جو عربی لغت کی رو سے ان کے درمیان ہے۔ اس لیےلغوی استعمال کے مقابلے میں حقیقت شرعیہ کا اعتبار زیادہ ضروری ہے اور حقیقت شرعیہ کے اعتبارسےان کے درمیان صرف وہی فرق ہے جو حدیث جبرائیل ( عليه السلام ) سے ثابت ہے۔ جب نبی ( صلى الله عليه وسلم ) سے پوچھا گیا کہ اسلام کیا ہے۔ تو آپ نے فرمایا، لا الہٰ الا اللہ کی شہادت، اقامت صلوۃ، ایتائے زکوٰۃ، حج اور صیام رمضان۔ اور جب ایمان کی بابت پوچھا گیا تو فرمایا؟ ” اللہ پر ایمان لانا، اس کے ملائکہ، کتابوں، رسولوں اور تقدیر ( خیر وشر کے من جانب اللہ ہونے ) پر ایمان رکھنا “ یعنی دل سے ان چیزوں پر یقین رکھنا ایمان اور احکام و فرائض کی ادائیگی اسلام ہے۔ اس لحاظ سے ہر مومن، مسلمان اورہر مسلمان مومن ہے ( فتح القدیر ) اور جو مومن اورمسلم کے درمیان فرق کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ ٹھیک ہےکہ یہاں قرآن نے ایک ہی گروہ کے لیے مومن اور مسلم کے الفاظ استعمال کیے ہیں لیکن ان کے درمیان جو فرق ہے اس کی رو سےہر مومن، مسلم بھی ہے، تاہم ہرمسلم کا مومن ہونا ضروری نہیں ( ابن کثیر ) بہرحال یہ ایک علمی بحث ہے فریقین کے پاس اپنے اپنے موقف پر استدلال کےلیے دلائل موجود ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پہلے بیان ہوچکا ہے کہ جب ان نووارد مہمانوں سے حضرت ابراہیم کا تعارف ہوا اور دہشت جاتی رہی۔ بلکہ ان کی زبانی ایک بہت بڑی خوشخبری بھی سن چکے اور اپنی بردباری اللہ ترسی اور دردمندی کی وجہ سے اللہ کی جناب میں قوم لوط کی سفارش بھی کرچکے اور اللہ کے ہاں کے حتمی وعدے کا اعلان بھی سن چکے، اس کے بعد جو ہوا اس کا بیان یہاں ہو رہا ہے کہ حضرت خلیل اللہ نے ان فرشتوں سے دریافت فرمایا کہ آپ لوگ کس مقصد سے آئے ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ قوم لوط کے گنہگاروں کو تاخت تاراج کرنے کے لئے ہمیں بھیجا گیا ہے ہم ان پر سنگ باری اور پتھراؤ نہ کریں گے ان پتھروں کو ان پر برسائیں گے جن پر اللہ کے حکم سے پہلے ہی ان کے نام لکھے جاچکے ہیں اور ہر ایک گنہگار کے لئے الگ الگ پتھر مقرر کر دئیے گئے ہیں سورة عنکبوت میں گذر چکا ہے کہ یہ سن کر حضرت خلیل الرحمن نے فرمایا کہ وہاں تو حضرت لوط ہیں پھر وہ بستی کی بستی کیسے غارت کردی جائے گی ؟ فرشتوں نے کہا اس کا علم ہمیں بھی ہے ہمیں حکم مل چکا ہے کہ ہم انہیں اور ان کے ساتھ کے گھرانے کے تمام ایمان داروں کو بچا لیں ہاں ان کی بیوی نہیں بچ سکتی وہ بھی مجرموں کے ساتھ اپنے جرم کے بدلے ہلاک کردی جائے گی، اسی طرح یہاں بھی ارشاد ہے کہ اس بستی میں جتنے بھی مومن تھے سب کو بچا دیا گیا کہ وہاں سوائے ایک گھر کے اور گھر مسلمان تھا ہی نہیں۔ یہ دونوں آیتیں دلیل ہیں ان لوگوں کی جو کہتے ہیں کہ ایمان و مذہب بھی یہی ہے کہ ایک ہی چیز ہے جسے ایمان بھی کہا جاتا ہے اور اسلام بھی لیکن یہ استدلال ضعیف ہے اس لئے کہ یہ لوگ مومن تھے اور یہ تو ہم بھی مانتے ہیں کہ ہر مومن مسلمان ہوتا ہے لیکن ہر مسلمان مومن نہیں ہوتا پس حال کی خصوصیت کی وجہ سے انہیں مومن مسلم کہا گیا ہے اس سے عام طور پر یہ بات نہیں ہوتا کہ ہر مسلم مومن ہے۔ ( حضرت امام بخاری اور دیگر محدثین کا مذہب ہے کہ جب اسلام حقیقی اور سچا اسلام ہو تو وہی اسلام ایمان ہے اور اس صورت میں ایمان اسلام ایک ہی چیز ہے ہاں جب اسلام حقیقی طور پر نہ ہو تو بیشک اسلام ایمان میں فرق ہے صحیح بخاری شریف کتاب الایمان ملاحظہ ہو۔ مترجم ) پھر فرماتا ہے کہ ان کی آباد و شاد بستیوں کو عذاب سے برباد کر کے انہیں سڑے ہوئے بدبودار کھنڈر بنا دینے میں مومنوں کے لئے عبرت کے پورے سامان ہیں جو عذاب الٰہی سے ڈر رکھتے ہیں وہ ان نمونہ کو دیکھ کر اور اس زبردست نشان کو ملاحظہ کر کے پوری عبرت حاصل کرسکتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 36{ فَمَا وَجَدْنَا فِیْہَا غَیْرَ بَیْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔ } ” تو نہیں پایا ہم نے اس میں سوائے ایک گھر کے کسی کو مسلمانوں میں سے۔ “ یعنی حضرت لوط علیہ السلام کے ایک گھر کے سوا اس پوری قوم میں اور کوئی بھی مسلمان نہیں تھا۔
Surah Zariyat Ayat 36 meaning in urdu
اور وہاں ہم نے ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جو مومن ہیں وہ تو خدا کے لئے لڑتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ
- اور دوزخ ٹھیرنے اور رہنے کی بہت بری جگہ ہے
- تو ان کو بک بک کرنے اور کھیلنے دو۔ یہاں تک کہ جس دن کا
- وہ بلا اشتباہ کافر ہیں اور کافروں کے لئے ہم نے ذلت کا عذاب تیار
- کہ بےشک یہ (قرآن) فرشتہٴ عالی مقام کی زبان کا پیغام ہے
- جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اُڑا دو۔ یہاں تک کہ
- ہرگز نہیں۔ یہ جو کچھ کہتا ہے ہم اس کو لکھتے جاتے اور اس کے
- اور پیغمبر کہیں گے کہ اے پروردگار میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا
- موسٰی نے کہا اے پروردگار اُن میں کا ایک شخص میرے ہاتھ سے قتل ہوچکا
- بےشک انہوں نے اس (فرشتے) کو (آسمان کے کھلے یعنی) مشرقی کنارے پر دیکھا ہے
Quran surahs in English :
Download surah Zariyat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zariyat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zariyat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers