Surah An Nahl Ayat 78 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَاللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾
[ النحل: 78]
اور خدا ہی نے تم کو تمہاری ماؤں کے شکم سے پیدا کیا کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے۔ اور اس نے تم کو کان اور آنکھیں اور دل (اور اُن کے علاوہ اور) اعضا بخشے تاکہ تم شکر کرو
Surah An Nahl Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ” شَیْئًا “ نکرہ ہے، تم کچھ نہیں جانتے تھے، نہ نیکی و بد بختی کو، نہ فائدے اور نقصان کو۔
( 2 ) تاکہ کانوں کے ذریعے تم آوازیں سنو، آنکھوں کے ذریعے سے چیزوں کو دیکھو اور دل، یعنی عقل ( کیونکہ عقل کا مرکز دل ہے ) دی، جس سے چیزوں کے درمیان تمیز کر سکو اور نفع نقصان پہچان سکو، جوں جوں انسان بڑا ہوتا ہے، اس کی عقل و حواس میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے، حتیٰ کہ جب انسان شعور اور بلوغت کی عمر کو پہنچتا ہے تو اس کی یہ صلاحیتیں بھی قوی ہو جاتی ہیں، حتیٰ کہ پھر کمال کو پہنچ جاتی ہیں۔
( 3 ) ﯾﻌﻨﯽ ﯾﮧ ﺻﻼﺣﯿﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻗﻮﺗﯿﮟ اللہ تعالی ﻧﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻋﻄﺎ ﻛﯽ ﮨﯿﮟ ﻛﮧ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﻥ ﺍﻋﻀﺎ ﻭﺟﻮﺍﺭﺡ ﻛﻮ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻛﺮﮮ ﺟﺲ ﺳﮯ اللہ تعالی ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ۔ ﺍﻥ ﺳﮯ اللہﹴ ﻛﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﻭﺍﻃﺎﻋﺖ ﻛﺮﮮ ۔ ﯾﮩﯽ اللہ ﻛﯽ ﺍﻥ ﻧﻌﻤﺘﻮﮞ کا ﻋﻤﻠﯽ ﺷﻜﺮ ﮨﮯ ۔ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ کہ ( اللہ تعالی فرماتا ہے ): ” ﻣﯿﺮﺍ ﺑﻨﺪﮦ ﺟﻦ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﻛﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﻗﺮﺏ ﺣﺎﺻﻞ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻭﮦ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻓﺮﺽ ﻛﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﻋﻼﻭﮦ ﺍﺯﯾﮟ ﻧﻮﺍﻓﻞ ﻛﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻗﺮﺏ ﺣﺎﺻﻞ ﻛﺮﻧﮯ ﻛﯽ ﺳﻌﯽ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﮯ, حتی ﻛﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻛﺮﻧﮯ ﻟﮓ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ۔ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻛﺮﻧﮯ ﻟﮓ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ, ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ کا کان ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭﮦ ﺳﻨﺘﺎ ﮨﮯ, آنکھ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭﮦ ﺩﯾﻜﮭﺘﺎ ﮨﮯ, ہاتھ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭﮦ ﭘﻜﮍﺗﺎ ﮨﮯ, پاؤں ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭﮦ ﭼﻠﺘﺎ ﮨﮯ, ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ مجھ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ مجھ ﺳﮯ ﻛﺴﯽ ﭼﯿﺰ ﺳﮯ ﭘﻨﺎﮦ ﻃﻠﺐ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﭘﻨﺎﮦ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ “۔ ( ﺻﺤﯿﺢ ﺑﺨﺎﺭﯼ, ﻛﺘﺎﺏ ﺍﻟﺮﻗﺎﻕ, ﺑﺎﺏ ﺍﻟﺘﻮﺍﺿﻊ ) ﺍﺱ ﺣﺪﯾﺚ کا ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮒ ﻏﻠﻂ ﻣﻔﮩﻮﻡ ﻟﮯ ﻛﺮ اولیاء اللہ ﻛﻮ ﺧﺪﺍﺋﯽ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭﺍﺕ کا ﺣﺎﻣﻞ ﺑﺎﻭﺭ ﻛﺮﺍﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺣﺎﻻﻧﻜﮧ ﺣﺪﯾث کا ﻭﺍﺿﺢ ﻣﻄﻠﺐ ﯾﮧ ﮨﮯ ﻛﮧ ﺟﺐ ﺑﻨﺪﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻃﺎﻋﺖ ﻭﻋﺒﺎﺩﺕ اللہ ﻛﮯ ﻟﯿﮯ ﺧﺎﻟﺺ ﻛﺮ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ کا ہر کام ﺻﺮﻑ اللہ کی ﺭﺿﺎ ﻛﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ, ﺍﭘﻨﮯ کانوں ﺳﮯ ﻭﮨﯽ ﺑﺎﺕ ﺳﻨﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻧﻜﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﻭﮨﯽ ﭼﯿﺰ ﺩﯾﻜﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻛﯽ اللہ ﻧﮯ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩﯼ ﮨﮯ, ﺟﺲ ﭼﯿﺰ ﻛﻮ ہاتھ ﺳﮯ ﭘﻜﮍﺗﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ﭘﯿﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﭼﻞ ﻛﺮ ﺍﺱ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻭﮨﯽ ﭼﯿﺰ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻛﻮ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﻧﮯ ﺭﻭﺍ ﺭﻛﮭﺎ ﮨﮯ۔ ﻭﮦ ﺍﻥ ﻛﻮ اللہ ﻛﯽ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﻛﺮﺗﺎ ﺑﻠﻜﮧ ﺻﺮﻑ ﺍﻃﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نیکیوں کی دیوار لوگ اللہ تعالیٰ اپنے کمال علم اور کمال قدرت کو بیان فرما رہا ہے کہ زمین آسمان کا غیب وہی جانتا ہے، کوئی نہیں جو غیب دان ہو اللہ جسے چاہے، جس چیز پر چاہے، اطلاع دے دے۔ ہر چیز اس کی قدرت میں ہے نہ کوئی اس کا خلاف کرسکے۔ نہ کوئی اسے روک سکے جس کام کا جب ارادہ کرے، قادر ہے پورا ہو کر ہی رہتا ہے آنکھ بند کر کے کھولنے میں تو تمہیں کچھ دیر لگتی ہوگی لیکن حکم الٰہی کے پورا ہونے میں اتنی دیر بھی نہیں لگتی۔ قیامت کا آنا بھی اس پر ایسا ہی آسان ہے، وہ بھی حکم ہوتے ہی آجائے گی۔ ایک کا پیدا کرنا اور سب کا پیدا کرنا اس پر یکساں ہے۔ اللہ کا احسان دیکھو کہ اس نے لوگوں کو ماؤں کے پیٹوں سے نکالا یہ محض نادان تھے پھر انہیں کان دئیے جس سے وہ سنیں، آنکھیں دیں جس سے دیکھیں، دل دئیے جس سے سوچیں اور سمجھیں۔ عقل کی جگہ دل ہے اور دماغ بھی کہا گیا ہے۔ عقل سے ہی نفع نقصان معلوم ہوتا ہے یہ قویٰ اور حواس انسان کو بتدریج تھوڑے تھوڑے ہو کر ملتے ہیں عمر کے ساتھ ساتھ اس کی بڑھوتری بھی ہوتی رہتی ہے۔ یہاں تک کہ کمال کو پہنچ جائیں۔ یہ سب اس لئے ہے کہ انسان اپنی ان طاقتوں کو اللہ کی معرفت اور عبادت میں لگائے رہے۔ صحیح بخاری میں حدیث قدسی ہے کہ جو میرے دوستوں سے دشمنی کرتا ہے وہ مجھ سے لڑائی کا اعلان کرتا ہے۔ میرے فرائض کی بجا آوری سے جس قدر بندہ میری قربت حاصل کرسکتا ہے اتنی کسی اور چیز سے نہیں کرسکتا۔ نوافل بکثرت پڑھتے پڑھتے بندہ میرے نزدیک اور میرا محبوب ہوجاتا ہے۔ جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو میں ہی اس کے کان بن جاتا ہوں، جن سے وہ سنتا ہے اور اس کی نگاہ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ تھامتا ہے اور اس کے پیر بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے۔ وہ اگر مجھ سے مانگے میں دیتا ہوں، اگر دعا کرے میں قبول کرتا ہوں، اگر پناہ چاہے میں پناہ دیتا ہوں اور مجھے کسی کام کے کرنے میں اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا مومن کی روح کے قبض کرنے میں موت کو ناپسند کرتا ہے۔ میں اسے ناراض کرنا نہیں چاہتا اور موت ایسی چیز ہی نہیں جس سے کسی ذی روح کو نجات مل سکے۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب مومن اخلاص اور اطاعت میں کامل ہوجاتا ہے تو اس کے تمام افعال محض اللہ کے لئے ہوجاتے ہیں وہ سنتا ہے اللہ کے لئے، دیکھتا ہے اللہ کے لئے، یعنی شریعت کی باتیں سنتا ہے، شریعت نے جن چیزوں کا دیکھنا جائز کیا ہے، انہی کو دیکھتا ہے، اسی طرح اس کا ہاتھ بڑھانا، پاؤں چلانا بھی اللہ کی رضامندی کے کاموں کے لئے ہی ہوتا ہے۔ اللہ پر اس کا بھروسہ رہتا ہے اسی سے مدد چاہتا ہے، تمام کام اس کے اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے ہی ہوتے ہیں۔ اس لئے بعض غیر صحیح احادیث میں اس کے بعد یہ بھی آیا ہے کہ پھر وہ میرے ہی لئے سنتا ہے اور میرے ہی لئے دیکھتا ہے اور میرے لئے پکڑتا ہے اور میرے لئے ہی چلتا پھرتا ہے۔ آیت میں بیان ہے کہ ماں کے پیٹ سے وہ نکالتا ہے، کان، آنکھ، دل، دماغ وہ دیتا ہے تاکہ تم شکر ادا کرو اور آیت میں فرمان ہے آیت ( قُلْ هُوَ الَّذِيْٓ اَنْشَاَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْــِٕدَةَ ۭ قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ 23 ) 67۔ الملك:23) یعنی اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے اور تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے ہیں لیکن تم بہت ہی کم شکر گزاری کرتے ہو، اسی نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا ہے اور اسی کی طرف تمہارا حشر کیا جانے والا ہے۔ پھر اللہ پاک رب العالمین اپنے بندوں سے فرماتا ہے کہ ان پرندوں کی طرف دیکھو جو آسمان و زمین کے درمیان کی فضا میں پرواز کرتے پھرتے ہیں، انہیں پروردگار ہی اپنی قدرت کاملہ سے تھامے ہوئے ہے۔ یہ قوت پرواز اسی نے انہیں دے رکھی ہے اور ہواؤں کو ان کا مطیع بنا رکھا ہے۔ سورة ملک میں بھی یہی فرمان ہے کہ کیا وہ اپنے سروں پر اڑتے ہوئے پرندوں کو نہیں دیکھتے ؟ جو پر کھولے ہوئے ہیں اور پر سمیٹے ہوئے بھی ہیں انہیں بجز اللہ رحمان و رحیم کے کون تھامتا ہے ؟ وہ اللہ تمام مخلوق کو بخوبی دیکھ رہا ہے، یہاں بھی خاتمے پر فرمایا کہ اس میں ایمانداروں کے لئے بہت سے نشان ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 78 وَاللّٰهُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَـيْـــًٔـانوزائیدہ بچہ عقل و شعور اور سمجھ بوجھ سے بالکل عاری ہوتا ہے بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ انسان کا بچہ تمام حیوانات کے بچوں سے زیادہ کمزور اور زیادہ محتاج dependent ہوتا ہے۔وَّجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْــِٕدَةَ وَالْاَفْــِٕدَةَ کا ترجمہ عام طور پر ” دل “ کیا جاتا ہے ‘ مگر میرے نزدیک اس سے مراد عقل اور شعور ہے۔ اس پر تفصیلی گفتگو ان شاء اللہ سورة بنی اسرائیل کی آیت اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓءِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْءُوْلاً کے ضمن میں ہوگی۔ آیت زیر نظر میں کانوں اور آنکھوں کا ذکر انسانی حواس senses کے طور پر ہوا ہے اور ان حواس کا تعلق عقل وَالْاَفْــِٕدَةَ کے ساتھ وہی ہے جو کمپیوٹر کے input devices کا اس کے پراسیسنگ یونٹ کے ساتھ ہوتا ہے۔ جس طرح کمپیوٹر کا پراسیسنگ یونٹ مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات data کو پر اسس کر کے اس سے کوئی نتیجہ اخذ کرتا ہے اسی طرح حواس خمسہ سے حاصل ہونے والی معلومات سے انسانی دماغ سوچ بچار کر کے کوئی نتیجہ نکالتا ہے۔ انسان کی اسی صلاحیت کو ہم عقل کہتے ہیں اور میرے نزدیک والْاَفْــِٕدَةَ سے مراد انسان کی یہی عقل ہے۔لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ یہ تمام صلاحیتیں انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں اور اللہ نے یہ نعمتیں انسان کو اس لیے عطا کی ہیں کہ وہ ان پر اللہ کا شکر ادا کرے ‘ اور اس سلسلے میں اللہ کے شکر کا تقاضا یہ ہے کہ انسان ان نعمتوں کا استعمال درست طور پر کرے اور ان سے کوئی ایسا کام نہ لے جس سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔
والله أخرجكم من بطون أمهاتكم لا تعلمون شيئا وجعل لكم السمع والأبصار والأفئدة لعلكم تشكرون
سورة: النحل - آية: ( 78 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 275 )Surah An Nahl Ayat 78 meaning in urdu
اللہ نے تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا اس حالت میں کہ تم کچھ نہ جانتے تھے اُس نے تمہیں کان دیے، آنکھیں دیں، اور سوچنے والے دل دیے، اس لیے کہ تم شکر گزار بنو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے رہے ان کے لئے ذلیل کرنے
- الم
- خدا نے آسمانوں اور زمین کو حکمت کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ کچھ شک نہیں
- اور رات کی جب اُسے چھپا لے
- اور تم پہاڑوں کو دیکھتے ہو تو خیال کرتے ہو کہ (اپنی جگہ پر) کھڑے
- (اے محمدﷺ) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ خدا ہی
- (خضر نے) کہا کہ اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو (شرط یہ ہے) مجھ
- اور ہارون (جو) میرا بھائی (ہے) اس کی زبان مجھ سے زیادہ فصیح ہے تو
- اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اُٹھے گی اور (اعمال کی) کتاب (کھول
- اور ہم نے بہت سی بستیوں کو جو ستمگار تھیں ہلاک کر مارا اور ان
Quran surahs in English :
Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers