Surah Zumar Ayat 8 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهُ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُ نِعْمَةً مِّنْهُ نَسِيَ مَا كَانَ يَدْعُو إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادًا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِ ۚ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيلًا ۖ إِنَّكَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ﴾
[ الزمر: 8]
اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتا (اور) اس کی طرف دل سے رجوع کرتا ہے۔ پھر جب وہ اس کو اپنی طرف سے کوئی نعمت دیتا ہے تو جس کام کے لئے پہلے اس کو پکارتا ہے اسے بھول جاتا ہے اور خدا کا شریک بنانے لگتا ہے تاکہ (لوگوں کو) اس کے رستے سے گمراہ کرے۔ کہہ دو کہ (اے کافر نعمت) اپنی ناشکری سے تھوڑا سا فائدہ اٹھالے۔ پھر تُو تو دوزخیوں میں ہوگا
Surah Zumar Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یا اس تکلیف کو بھول جاتا ہے جس کو دور کرنے کے لئے وہ دوسروں کو چھوڑ کر، اللہ سےدعا کرتاتھا یا اس رب کو بھول جاتا ہے، جسے وہ پکارﺗا تھا اور اس کے سامنے تضرع کرتا تھا، اور پھر شرک میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرماتا ہے کہ ساری مخلوق اللہ کی محتاج ہے اور اللہ سب سے بےنیاز ہے۔ حضرت موسیٰ ؑ کا فرمان قرآن میں منقول ہے کہ اگر تم اور روئے زمین کے سب جاندار اللہ سے کفر کرو تو اللہ کا کوئی نقصان نہیں وہ ساری مخلوق سے بےپرواہ اور پوری تعریفوں والا ہے۔ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ اے میرے بندو تمہارے سب اول و آخر انسان و جن مل ملا کر بدترین شخص کا سا دل بنا لو تو میری بادشاہت میں کوئی کمی نہیں آئے گی ہاں اللہ تمہاری ناشکری سے خوش نہیں نہ وہ اس کا تمہیں حکم دیتا ہے اور اگر تم اس کی شکر گزاری کرو گے تو وہ اس پر تم سے رضامند ہوجائے گا اور تمہیں اپنی اور نعمتیں عطا فرمائے گا۔ ہر شخص وہی پائے گا جو اس نے کیا ہو ایک کے بدلے دوسرا پکڑا نہ جائے گا اللہ پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ انسان کو دیکھو کہ اپنی حاجت کے وقت تو بہت ہی عاجزی انکساری سے اللہ کو پکارتا ہے اور اس سے فریاد کرتا رہتا ہے جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّآ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا نَجّٰىكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ ۭ وَكَانَ الْاِنْسَانُ كَفُوْرًا 67 ) 17۔ الإسراء :67) ، یعنی جب دریا اور سمندر میں ہوتے ہیں اور وہاں کوئی آفت آتی دیکھتے ہیں تو جن جن کو اللہ کے سوا پکارتے تھے سب کو بھول جاتے ہیں اور خالص اللہ کو پکارنے لگتے ہیں لیکن نجات پاتے ہی منہ پھیر لیتے ہیں انسان ہے ہی ناشکرا۔ پس فرماتا ہے کہ جہاں دکھ درد ٹل گیا پھر تو ایسا ہوجاتا ہے گویا مصیبت کے وقت اس نے ہمیں پکارا ہی نہ تھا اس دعا اور گریہ وزاری کو بالکل فراموش کرجاتا ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهٗ مُنِيْبًا اِلَيْهِ ) 39۔ الزمر:8) ، یعنی تکلیف کے وقت تو انسان ہمیں اٹھتے بیٹھتے لیٹتے ہر وقت بڑی حضور قلبی سے پکارتارہتا ہے لیکن اس تکلیف کے ہٹتے ہی وہ بھی ہم سے ہٹ جاتا ہے گویا اس نے دکھ درد کے وقت ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔ بلکہ عافیت کے وقت اللہ کے ساتھ شریک کرنے لگتا ہے۔ پس اللہ فرماتا ہے کہ ایسے لوگ اپنے کفر سے گو کچھ یونہی سا فائدہ اٹھا لیں۔ اس میں ڈانٹ ہے اور سخت دھمکی ہے جیسے فرمایا کہہ دیجیے کہ فائدہ حاصل کرلو آخری جگہ تو تمہاری جہنم ہی ہے اور فرمان ہے ہم انہیں کچھ فائدہ دیں گے پھر سخت عذابوں کی طرف بےبس کردیں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 8 { وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّہٗ مُنِیْبًا اِلَیْہِ } ” اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کو پکارتا ہے اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے “ { ثُمَّ اِذَا خَوَّلَہٗ نِعْمَۃً مِّنْہُ نَسِیَ مَا کَانَ یَدْعُوْٓا اِلَـیْہِ مِنْ قَـبْلُ } ” پھر جب وہ عطا کردیتا ہے اسے کوئی نعمت اپنی طرف سے تو وہ جس چیز کے لیے پہلے اس کے حضور دعائیں کر رہا تھا سب بھول جاتا ہے “ خَوَّلَ کے لفظی معنی اوڑھانے اور لپیٹنے کے ہیں۔ اردو لفظ ” خول “ اسی سے مشتق ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ اس کے گرد اپنی نعمت کا خول بنا دیتا ہے ‘ اسے اپنی نعمت اوڑھا دیتا ہے یا اپنی نعمت کے اندر اسے لپیٹ لیتا ہے۔ { وَجَعَلَ لِلّٰہِ اَنْدَادًا } ” اور وہ اللہ کے ّمد ِمقابل ٹھہرا لیتا ہے “ یعنی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے بہرہ ور ہونے کے بعد وہ قبل ازاں مانگی ہوئی اپنی دعائوں کو بھول جانے اور اللہ تعالیٰ سے اعراض کرنے پر ہی بس نہیں کرتا ‘ بلکہ اس سے آگے بڑھ کر اللہ کے مد مقابل جھوٹے معبود بنانے کی جسارت بھی کر گزرتا ہے۔ { لِّیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِہٖ } ” تاکہ بہکائے لوگوں کو اس کے راستے سے۔ “ { قُلْ تَمَتَّعْ بِکُفْرِکَ قَلِیْلًاق اِنَّکَ مِنْ اَصْحٰبِ النَّارِ } ” اے نبی ﷺ ! آپ کہہ دیجیے کہ مزے اڑا لو اپنے کفر کے ساتھ تھوڑی دیر ‘ یقینا تم آگ والوں میں سے ہو ! “ کفر کی جو روش تم نے اختیار کر رکھی ہے ‘ اس کے ساتھ دنیا کی چند روزہ زندگی میں جو عیش کرسکتے ہو کرلو ‘ اس کے بعد تمہارا مستقل ٹھکانہ جہنم ہے۔ بالآخر اسی کی آگ میں تمہیں جھونک دیا جائے گا۔
وإذا مس الإنسان ضر دعا ربه منيبا إليه ثم إذا خوله نعمة منه نسي ما كان يدعو إليه من قبل وجعل لله أندادا ليضل عن سبيله قل تمتع بكفرك قليلا إنك من أصحاب النار
سورة: الزمر - آية: ( 8 ) - جزء: ( 23 ) - صفحة: ( 459 )Surah Zumar Ayat 8 meaning in urdu
انسان پر جب کوئی آفت آتی ہے تو وہ اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اُسے پکارتا ہے پھر جب اس کا رب اسے اپنی نعمت سے نواز دیتا ہے تو وہ اُس مصیبت کو بھول جاتا ہے جس پر وہ پہلے پکار رہا تھا اور دوسروں کو اللہ کا ہمسر ٹھیراتا ہے تاکہ اُس کی راہ سے گمراہ کرے (اے نبیؐ) اُس سے کہو کہ تھوڑے دن اپنے کفر سے لطف اٹھا لے، یقیناً تو دوزخ میں جانے والا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ لوگ جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو جس نیت سے یہ سنتے ہیں
- اور ان کے دلوں پر پردہ ڈال دیتے ہیں کہ اسے سمجھ نہ سکیں اور
- اور ان کی جو تیرتے پھرتے ہیں
- اور رات کی جب پیٹھ پھیرنے لگے
- ان کو مومنوں کی یہی بات بری لگتی تھی کہ وہ خدا پر ایمان لائے
- (یعنی) پاک مقام میں ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بارگاہ میں
- جو ملک میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے
- جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لئے بہشت کے باغ مہمانی
- تو اُن لوگوں نے اُن کی تکذیب کی سو (آخر) ہلاک کر دیئے گئے
- سیدھے رستے پر
Quran surahs in English :
Download surah Zumar with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zumar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zumar Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers