Surah Qasas Ayat 76 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ القصص کی آیت نمبر 76 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Qasas ayat 76 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿۞ إِنَّ قَارُونَ كَانَ مِن قَوْمِ مُوسَىٰ فَبَغَىٰ عَلَيْهِمْ ۖ وَآتَيْنَاهُ مِنَ الْكُنُوزِ مَا إِنَّ مَفَاتِحَهُ لَتَنُوءُ بِالْعُصْبَةِ أُولِي الْقُوَّةِ إِذْ قَالَ لَهُ قَوْمُهُ لَا تَفْرَحْ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ﴾
[ القصص: 76]

Ayat With Urdu Translation

قارون موسٰی کی قوم میں سے تھا اور ان پر تعدّی کرتا تھا۔ اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دیئے تھے کہ اُن کی کنجیاں ایک طاقتور جماعت کو اُٹھانی مشکل ہوتیں جب اس سے اس کی قوم نے کہا کہ اترائیے مت۔ کہ خدا اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا

Surah Qasas Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اپنی قوم بنی اسرائیل پر اس کا ظلم یہ تھا کہ اپنے مال ودولت کی فراوانی کی وجہ سے ان کا استخفاف کرتا تھا۔ بعض کہتے ہیں کہ فرعون کی طرف سے یہ اپنی قوم بنی اسرائیل پر عامل مقرر تھا اور ان پر ظلم کرتا تھا۔
( 2 ) تَنُوءُ کے معنی ہیں تَمِيلُ ( جھکنا ) یعنی جس طرح کوئی شخص بھاری چیز اٹھاتا ہے تو بوجھ کی وجہ سے ادھر ادھر لڑکھڑاتا ہے، اس کی چابیوں کا بوجھ اتنا زیادہ تھا کہ ایک طاقت ور جماعت بھی اسے اٹھاتے ہوئے دقت اور گرانی محسوس کرتی تھی۔
( 3 ) یعنی مال ودولت پر فخر اور غرور مت کرو، بعض نے بخل ، معنی کیے ہیں، بخل مت کر۔
( 4 ) یعنی تکبر اور غرور کرنے والوں کو یا بخل کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


قارون مروی ہے کہ قارون حضرت موسیٰ ؑ کے چچا کا لڑکا تھا۔ اس کا نسب یہ ہے قارون بن یصہر بن قاہیث اور موسیٰ ؑ کا نسب یہ ہے موسیٰ بن عمران بن قاہیث۔ ابن اسحاق کی تحقیق یہ کہ یہ حضرت موسیٰ ؑ کا چچا تھا۔ لیکن اکثر علماء چچاکا لڑکا بتاتے ہیں۔ یہ بہت خوش آواز تھا، تورات بڑی خوش الحانی سے پڑھتا تھا اس لئے اسے لوگ منور کہتے تھے۔ لیکن جس طرح سامری نے منافق پنا کیا تھا یہ اللہ کا دشمن بھی منافق ہوگیا تھا۔ چونکہ بہت مال دار تھا اس لئے بھول گیا تھا اور اللہ کو بھول بیٹھا تھا۔ قوم میں عام طور پر جس لباس کا دستور تھا اس نے اس سے بالشت بھر نیچا لباس بنوایا تھا جس سے اس کا غرور اور اس کی دولت ظاہر ہو۔ اس کے پاس اس قدر مال تھا کہ اس خزانے کی کنجیاں اٹھانے پر قوی مردوں کی ایک جماعت مقرر تھی۔ اس کے بہت خزانے تھے۔ ہر خزانے کی کنجی الگ تھی جو بالشت بھر کی تھی۔ جب یہ کنجیاں اس کی سواری کے ساتھ خچروں پر لادی جاتیں تو اس کے لئے ساٹھ پنج کلیاں خچر مقرر ہوتے، واللہ اعلم۔ قوم کے بزرگ اور نیک لوگوں اور عالموں نے جب اس کے سرکشی اور تکبر کو حد سے بڑھتے ہوتے دیکھا تو اسے نصیحت کی کہ اتنا اکڑ نہیں اس قدر غرور نہ کر اللہ کا ناشکرا نہ ہو، ورنہ اللہ کی محبت سے دور ہوجاؤ گے۔ قوم کے واعظوں نے کہا کہ یہ جو اللہ کی نعمتیں تیرے پاس ہیں انہیں اللہ کی رضامندی کے کاموں میں خرچ کر تاکہ آخرت میں بھی تیرا حصہ ہوجائے۔ یہ ہم نہیں کہتے کہ دنیا میں کچھ عیش و عشرت کر ہی نہیں۔ نہیں اچھا کھا، پی، پہن اوڑھ جائز نعمتوں سے فائدہ اٹھا نکاح سے راحت اٹھا حلال چیزیں برت لیکن جہاں اپنا خیال رکھ وہاں مسکینوں کا بھی خیال رکھ جہاں اپنے نفس کو نہ بھول وہاں اللہ کے حق بھی فراموش نہ کر۔ تیرے نفس کا بھی حق ہے تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے تیرے بال بچوں کا بھی تجھ پر حق ہے۔ مسکین غریب کا بھی تیرے مال میں ساجھا ہے۔ ہر حق دار کا حق ادا کر اور جیسے اللہ نے تیرے ساتھ سلوک کیا تو اوروں کے ساتھ سلوک واحسان کر اپنے اس مفسدانہ رویہ کو بدل ڈال اللہ کی مخلوق کی ایذ رسانی سے باز آجا۔ اللہ فسادیوں سے محبت نہیں رکھتا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 76 اِنَّ قَارُوْنَ کَانَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰی ” تورات میں اس شخص کا نام Qaurah لکھا گیا ہے۔ ممکن ہے تلفظ کے اختلاف کی وجہ سے یہ فرق پیدا ہوا ہو۔ بہر حال اس سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ یہاں قارون نامی شخص کے حوالے سے جس کردار اور رویے ّ کا ذکر کیا گیا ہے وہ محض ایک فرد کا نام نہیں بلکہ یہ کردار ایک پورے طبقے کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایک ایسا طبقہ جو کسی محکوم قوم کے اندر حکمرانوں کے ہاتھوں جنم لیتا ہے اور ان کے سائے میں نشوونما پاتا ہے۔ دراصل کسی بھی ملک میں فاتح اور غاصب حکمرانوں کا طرز حکمرانی ظلم و ناانصافی سے عبارت ہوتا ہے۔ ایسے نظام میں عزت و شرافت کے نئے معیار جنم لیتے ہیں۔ سورة النمل کی آیت 34 میں ملکہ سبا کی زبانی غاصب بادشاہوں کے کردار پر اس طرح تبصرہ کیا گیا ہے : اِنَّ الْمُلُوْکَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَۃً اَفْسَدُوْہَا وَجَعَلُوْٓا اَعِزَّۃَ اَہْلِہَآ اَذِلَّۃً ج ”بلاشبہ جب بادشاہ کسی آبادی میں داخل ہوتے ہیں تو اس میں فساد برپا کردیتے ہیں ‘ اور اس کے معزز لوگوں کو ذلیل کردیتے ہیں۔ “ غاصب حکمران ہمیشہ خوف اور لالچ کے ذریعے عوام کے اندر سے اپنے حمایتی پیدا کرتے ہیں۔ ایسے ماحول میں محکوم قوم کے گھٹیا اور بےغیرت قسم کے لوگ اپنی قوم سے غداری کر کے اپنے آقاؤں سے مراعات حاصل کرتے ہیں۔ اس حوالے سے سورة النمل کی مذکورہ آیت کے ضمن میں برصغیر پاک و ہند کے غیر ملکی حکمرانوں کی مثال دی جا چکی ہے۔ برصغیر میں انگریزوں نے بھی اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیے مقامی لوگوں میں سے ایک ایسا ہی طبقہ پیدا کیا تھا۔ ان لوگوں کو جاگیریں دی گئیں ‘ بڑے بڑے ٹھیکے الاٹ کیے گئے ‘ خطابات سے نوازا گیا ‘ اعلیٰ مناصب پر بٹھایا گیا اور یوں ان کی غیرتوں اور وفاداریوں کو خرید کر ان کو خود ان ہی کی قوم کے خلاف استعمال کیا گیا۔ اسی طرح فرعون کی عملداری میں بنی اسرائیل کے اندر بھی ایک ایسا ضمیر فروش طبقہ پیدا ہوچکا تھا اور قارون اسی طبقے کا ایک ” معزز فرد “ تھا۔ یہ شخص نہ صرف بنی اسرائیل میں سے تھا بلکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا حقیقی چچا زاد تھا۔ فرعون کے دربار میں اس کو خاص امتیازی مقام حاصل تھا۔ اپنی اس حیثیت سے فائدہ اٹھا کر اس نے اس قدر دولت اکٹھی کر رکھی تھی کہ اس اعتبار سے اس کا نام ضرب المثل کا درجہ رکھتا تھا ‘ جیسے آج ہمارے ہاں کے بعض سیاسی کردار بھی دولت سمیٹنے میں علامتی حیثیت اختیار کرچکے ہیں۔فَبَغٰی عَلَیْہِمْص ” اس نے اپنی قوم سے غداری کی اور فرعون کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنی ہی قوم کے خلاف ظلم و زیادتی پر مبنی سرگرمیوں میں مصروف رہا۔وَاٰتَیْنٰہُ مِنَ الْکُنُوْزِ مَآ اِنَّ مَفَاتِحَہٗ لَتَنُوْٓ ءُ ا بالْعُصْبَۃِ اُولِی الْقُوَّۃِق ”اس سے اگر آج کل کی چابیوں کا تصور ذہن میں رکھیں تو بات سمجھ میں نہیں آئے گی۔ اس کو یوں سمجھیں کہ پرانے زمانے میں آج کل کی طرز کے تالے تو نہیں ہوتے تھے۔ لہٰذا پھاٹک نما دروازوں کو بند کرنے کے لیے بڑی بڑی لکڑیوں یا دھات کے ”اڑنگوں “ کو مخصوص طریقے سے ان کے اندر پھنسانے کا انتظام کیا جاتا ہوگا اور ان ہی کو ان دروازوں کی چابیاں کہا جاتا ہوگا۔ بہر حال اس جملے کا عمومی مفہوم یہی ہے کہ اس شخص کے پاس بےانتہا دولت تھی۔اِذْ قَالَ لَہٗ قَوْمُہٗ لَا تَفْرَحْ ”ظاہر ہے ہر معاشرے میں کچھ بھلے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں۔ جیسے ہم سورة الكهف کے پانچویں رکوع میں دو اشخاص کا واقعہ پڑھ آئے ہیں۔ ان میں سے ایک شخص درویش صفت اور عارف باللہ تھا جبکہ دوسرا مال مست تھا جو اپنی دولت کے گھمنڈ میں اللہ کو بھی بھلا بیٹھا تھا۔ بہر حال کچھ بھلے لوگوں نے قارون کو نصیحت کی کہ تم اپنی دولت پر اترایا نہ کرو۔ یہاں پر ایک بہت اہم نکتہ نوٹ کر لیجیے کہ ان آیات میں دولت مند لوگوں کے لیے پانچ انتہائی مفید نصیحتیں بیان کی گئی ہیں۔ جن لوگوں کے پاس بہت سی دولت جمع ہوگئی ہو انہیں ان نصیحتوں کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔ ان میں سے پہلی نصیحت تو یہی ہے کہ اپنی دولت پر اتراؤ نہیں۔اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْفَرِحِیْنَ ”اس کے بعد دوسری نصیحت نوٹ کریں :

إن قارون كان من قوم موسى فبغى عليهم وآتيناه من الكنوز ما إن مفاتحه لتنوأ بالعصبة أولي القوة إذ قال له قومه لا تفرح إن الله لا يحب الفرحين

سورة: القصص - آية: ( 76 )  - جزء: ( 20 )  -  صفحة: ( 394 )

Surah Qasas Ayat 76 meaning in urdu

یہ ایک واقعہ ہے کہ قارون موسیٰؑ کی قوم کا ایک شخص تھا، پھر وہ اپنی قوم کے خلاف سرکش ہو گیا اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دے رکھے تھے کہ ان کی کنجیاں طاقت ور آدمیوں کی ایک جماعت مشکل سے اُٹھا سکتی تھی ایک دفعہ جب اس کی قوم کے لوگوں نے اُس سے کہا "پھول نہ جا، اللہ پھولنے والوں کو پسند نہیں کرتا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. یہ کفار بدکردار ہیں
  2. اور وہ مغلوب ہوگئے اور ذلیل ہوکر رہ گئے
  3. مسلمانو تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں ان پر اپنے لوگوں میں
  4. شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی
  5. اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے تاکہ لوگوں (کے بوجھ) سے ہلنے (اور جھکنے)
  6. تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر ان کی شرمگاہیں
  7. یہ تمہارا صلہ اور تمہاری کوشش (خدا کے ہاں) مقبول ہوئی
  8. تاکہ تم ان کی پیٹھ پر چڑھ بیٹھو اور جب اس پر بیٹھ جاؤ پھر
  9. بےشک یہ (کتاب) نصیحت ہمیں نے اُتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں
  10. ابّا مجھے ایسا علم ملا ہے جو آپ کو نہیں ملا ہے تو میرے ساتھ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
surah Qasas Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Qasas Bandar Balila
Bandar Balila
surah Qasas Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Qasas Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Qasas Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Qasas Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Qasas Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Qasas Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Qasas Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Qasas Fares Abbad
Fares Abbad
surah Qasas Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Qasas Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Qasas Al Hosary
Al Hosary
surah Qasas Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Qasas Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers