Surah juma Ayat 8 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلْ إِنَّ الْمَوْتَ الَّذِي تَفِرُّونَ مِنْهُ فَإِنَّهُ مُلَاقِيكُمْ ۖ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾
[ الجمعة: 8]
کہہ دو کہ موت جس سے تم گریز کرتے ہو وہ تو تمہارے سامنے آ کر رہے گی۔ پھر تم پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے (خدا) کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر جو کچھ تم کرتے رہے ہو وہ سب تمہیں بتائے گا
Surah juma UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کتابوں کا بوجھ لادا گدھا اور بےعمل عالم ان آیتوں میں یہودیوں کی مذمت بیان ہو رہی ہے کہ انہیں تورات دی کتابوں کا بوجھ لاد دیا جائے تو اسے یہ تو معلوم ہے کہ اس پر کوئی بوجھ ہے لیکن یہ نہیں جانتا کہ اس میں کیا ہے ؟ اسی طرح یہود ہیں کہ ظاہری الفاظ تو خوب رٹے ہوئے ہیں لیکن نہ تو یہ معلوم ہے کہ مطلب کیا ہے ؟ نہ اس پر ان کا عمل ہے بلکہ اور تبدیل و تحریف کرتے رہتے ہیں، پس درصال یہ اس بےسمجھ جانور سے بھی بدترین، کیونکہ اسے تو قدرت نے سمجھ ہی نہیں دی لیکن یہ سمجھ رکھتے ہوئے پھر بھی اس کا استعمال نہیں کرتے۔ اسی لئے دوسری آیت میں فرمایا گیا ہے۔ ( ترجمہ ) یہ لوگ مثل چوپایوں کے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بہکے ہوئے، یہ غافل لوگ ہیں۔ یہاں فرمایا اللہ کیا آیتوں کے جھٹلانے الوں کی بری مثال ہے، ایسے ظالم اللہ کی رہنمائی سے محروم رہتے ہیں۔ مسند احمد میں ہے جو شخص جمعہ کے دن امام کے خطبہ کی حالت میں بات کرے، وہ مثل گدھے کے ہے جو کتابیں اٹھائے ہوئے ہو اور جو اسے کہے کہ چپ رہ اس کا بھی جمعہ جاتا رہا۔ پھر فرماتا ہے اے یہود ! اگر تمہارا دعویٰ ہے کہ تم حق پر ہو اور آنحضرت ﷺ اور آپ کے اصحاب ناحق پر ہیں تو آؤ اور دعا مانگو کہ ہم دونوں میں سے جو حق پر نہ ہو اللہ اسے موت دے، پھر فرماتا ہے کہ انہوں نے جو اعمال آگے بھیج رکھے ہیں وہ ان کے سامنے ہیں مثلاً کفر فجور ظلم نافرمانی وغیرہ اس وجہ سے ہماری پیشین گوئی ہے کہ وہ اس پر آمادگی نہیں کریں گے، ان ظالموں کو اللہ بخوبی جانتا ہے۔ سورة بقرہ کی آیت قل ان کانت الخ، کی تفسیر میں یہودیوں کے اس مباہلے کا پورا ذکر ہم کرچکے ہیں اور وہیں یہ بھی بیان کردیا ہے کہ مراد یہ ہے کہ اپنے اوپر اگر خود گمراہ ہوں تو ان پر تو یا اپنے مقابل پر اگر وہ گمراہ ہوں موت کی بد دعا کریں، جیسے کہ نصرانیوں کے مباہلہ کا ذکر سورة آل عمران میں گذر چکا ہے، ملاحظہ ہو تفسیر آیت فمن حاجک الخ، مشرکین سے بھی مباہلہ کا اعلان کیا گیا ملاحظہ ہو تفسیر سورة مریم آیت ( قُلْ مَنْ كَانَ فِي الضَّلٰلَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا 75 ) 19۔ مریم :75) ، یعنی اے نبی ﷺ ان سے کہہ دے کہ جو گمراہی میں ہو رحمٰن اسے اور بڑھا دے۔ مسند احمد میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ابو جہل لعنتہ اللہ علیہ نے کہا کہ اگر میں محمد ﷺ کو کعبہ کے پاس دیکھوں گا تو اس کی گردن ناپوں گا جب یہ خبر حضور ﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا اگر یہ ایسا کرتا تو سب کے دیکھتے فرشتے اسے پکڑ لیتے اور اگر یہود میرے مقابلہ پر آ کر موت طلب کرتے تو یقینا وہ مرجاتے اور اپنی جگہ جہنم میں دیکھ لیتے اور اگر مباہلہ کے لئے لوگ نکلتے تو وہ لوٹ کر اپنے اہل و مال کو ہرگز نہ پاتے۔ یہ حدیث بخاری ترمذی اور نسائی میں بھی موجود ہے، پھر فرماتا ہے موت سے تو کوئی بچہی نہیں سکتا، جیسے سورة نساء میں ہے ( ترجمہ ) یعنی تم جہاں کہیں بھی ہو وہاں تمہیں موت پا ہی لے گی گو مضبوط محلوں میں ہو، معجم طبرانی کی ایک مرفوع حدیث میں ہے موت سے بھاگنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے ایک لومڑی ہو جس پر زمین کا کچھ قرض ہو وہ اس خوف سے کہ کہیں یہ مجھ سے مانگ نہ بیٹھے، بھاگے، بھاگتے بھاگتے جب تھک جائے تب اپنے بھٹ میں گھس جائے جہاں گھسی اور زمین نے پھر اس سے تقاضا کیا کہ لومڑی میرا قرض ادا کردو پھر وہاں سے دم دبائے ہوئے تیزی سے بھاگی آخر یونہی بھاگتے بھاگتے ہلاک ہوگئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 8{ قُلْ اِنَّ الْمَوْتَ الَّذِیْ تَفِرُّوْنَ مِنْہُ فَاِنَّہٗ مُلٰقِیْکُمْ } ” اے نبی ﷺ ! آپ کہہ دیجیے کہ وہ موت جس سے تم بھاگتے ہو وہ تم سے ملاقات کر کے رہے گی “ { ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ } ” پھر تمہیں لوٹا دیا جائے گا اس ہستی کی طرف جو پوشیدہ اور ظاہر سب کا جاننے والا ہے “ اللہ تعالیٰ کو ہرچیز کا علم ہے ‘ جو کچھ تمہارے سامنے ہے اس کا بھی اور جو کچھ تمہارے پیچھے ہے اس کا بھی۔ جو کچھ بحیثیت نوع انسانی تمہارے لیے واضح کردیا گیا ہے اس کا بھی اور جو کچھ تم سے غیب میں رکھ دیا گیا ہے اس کا بھی۔ { فَیُنَــبِّئُـکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۔ } ” پھر وہ تمہیں جتلا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے تھے۔ “ یہاں پر چار آیات پر مشتمل سورت کے دوسرے حصے کا مطالعہ بھی مکمل ہوگیا۔ جیسا کہ قبل ازیں بھی وضاحت ہوچکی ہے کہ ان آیات میں تذکرہ تو یہود کا ہے لیکن یاد دہانی ہماری مقصود ہے۔ چناچہ ان آیات کی تلاوت کرتے ہوئے ہمیں ضرور سوچنا چاہیے کہ قیامت کے دن اگر تورات کے حقوق کے حوالے سے یہودیوں کا احتساب ہوگا تو ہم سے بھی پوچھا جائے گا کہ اللہ کے رسول ﷺ جو کتاب تم لوگوں کے حوالے کر کے گئے تھے اس کے حقوق کی ذمہ داری کو تم نے کس حد تک نبھایا ؟ حضور ﷺ نے تو حجۃ الوداع کے موقع پر موجود لوگوں کو گواہ بنا کر قرآن مجید کے پیغام کو تمام نوع انسانی تک پہنچانے کی ذمہ داری امت کے کندھوں پر ڈال دی تھی۔ اس حوالے سے آپ ﷺ نے حاضرین کو مخاطب کر کے پوچھا تھا : اَلَا ھَلْ بَلَّغْتُ کہ کیا میں نے تم لوگوں کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا ؟ تمام حاضرین مجمع نے جواب میں یک زبان ہو کر کہا تھا : اِنَّا نَشْھَدُ اَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ وَاَدَّیْتَ وَنَصَحْتَ 1 ” ہم گواہ ہیں کہ آپ ﷺ نے حق تبلیغ ادا کردیا ‘ حق امانت ادا کردیا ‘ حق نصیحت ادا کردیا “۔ بعض روایات میں حاضرین کے یہ الفاظ بھی نقل ہوئے ہیں : نَشْھَدُ اَنَّکَ قَدْ بَـلَّغْتَ رِسَالَاتِ رَبِّکَ ‘ وَنَصَحْتَ لِاُمَّتِکَ ‘ وَقَضَیْتَ الَّذِیْ عَلَیْکَ 2 ” ہم گواہ ہیں کہ آپ نے اپنے رب کے پیغامات کماحقہ پہنچا دیے ‘ اور اپنی امت کے لیے حق نعمت ادا کردیا ‘ اور اپنی ذمہ داری کماحقہ ادا کردی ! “ لوگوں کے اس جواب پر آپ ﷺ نے تین مرتبہ اللہ کو بھی گواہ بنایا : اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ ‘ اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ ‘ اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ کہ اے اللہ تو بھی گواہ رہ ! یہ لوگ اعتراف کر رہے ہیں کہ میں نے تیرا پیغام ان تک پہنچا دیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے حاضرین سے مخاطب ہو کر فرمایا : فَلْیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ 3 کہ اب جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ یہ پیغام ان لوگوں تک پہنچائیں جو یہاں موجود نہیں ہیں۔ اس طرح آپ ﷺ نے قرآن مجید کی دعوت و تبلیغ پوری نوع انسانی تک پہنچانے کی بھاری ذمہ داری اپنی امت کی طرف منتقل فرما دی۔ ظاہر ہے اس ذمہ داری کے بارے میں کل ہم سے پوچھا تو جائے گا۔
قل إن الموت الذي تفرون منه فإنه ملاقيكم ثم تردون إلى عالم الغيب والشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون
سورة: الجمعة - آية: ( 8 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 553 )Surah juma Ayat 8 meaning in urdu
اِن سے کہو، "جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ تو تمہیں آ کر رہے گی پھر تم اس کے سامنے پیش کیے جاؤ گے جو پوشیدہ و ظاہر کا جاننے والا ہے، اور وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جس دن (خدا) ان کو اور اُن کو جنہیں یہ خدا کے سوا پوجتے
- انہوں نے کہا کہ یہ امر مجھے غمناک کئے دیتا ہے کہ تم اسے لے
- اور ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر ان کی قوم کی طرف بھیجے تو
- اور یہ کہ اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو وہ
- کیا یہ لوگ خدا کے داؤ کا ڈر نہیں رکھتے (سن لو کہ) خدا کے
- اور اگر خدا ان میں نیکی (کا مادہ) دیکھتا تو ان کو سننے کی توفیق
- تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ
- ہاں (جو) پہلی بار مرنا (تھا سو مرچکے) اور ہمیں عذاب بھی نہیں ہونے کا
- وہی کہ آسمان اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور جس نے (کسی کو)
- کہہ دو کہ میرا پروردگار اوپر سے حق اُتارتا ہے (اور وہ) غیب کی باتوں
Quran surahs in English :
Download surah juma with the voice of the most famous Quran reciters :
surah juma mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter juma Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers