Surah Taubah Ayat 8 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَىٰ قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ﴾
[ التوبة: 8]
(بھلا ان سے عہد) کیونکر (پورا کیا جائے جب ان کا یہ حال ہے) کہ اگر تم پر غلبہ پالیں تو نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا۔ یہ منہ سے تو تمہیں خوش کر دیتے ہیں لیکن ان کے دل (ان باتوں کو) قبول نہیں کرتے۔ اور ان میں اکثر نافرمان ہیں
Surah Taubah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) كَيْفَ، پھر بطور تاکید، نفی کے لئے ہے۔ الَّ کے معنی قرابت ( رشتہ داری ) اور ذِمَّہ کے معنی عہد کے ہیں۔ یعنی ان مشرکین کی زبانی باتوں کا کیا اعتبار، جب کہ ان کا یہ حال ہے کہ اگر تم پر غالب آجائیں تو کسی قرابت اور عہد کا پاس نہیں کریں گے۔ بعض مفسرین کے نزدیک پہلا کیف مشرکین کے لئے ہے اور دوسرے سے یہودی مراد ہیں، کیونکہ ان کی صفت بیان کی گئی ہے کہ اللہ کی آیتوں کو کم قیمت پر بیچ دیتے ہیں۔ اور یہ وطیرہ یہودیوں کا ہی رہا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کافروں کی دشمنی اللہ تعالیٰ کافروں کے مکر و فریب اور ان کی دلی عداوت سے مسلمانوں کو آگاہ کرتا ہے تاکہ وہ ان کی دوستی اپنے دل میں نہ رکھیں نہ ان کے قول وقرار پر مطمئن رہیں ان کا کفر شرک انہیں وعدوں کی پابندی پر رہنے نہیں دیتا۔ یہ تو وقت کے منتظر ہیں ان کا بس چلے تو یہ تو تمہیں کچے چبا ڈالیں نہ قرابت داری کو دیکھیں نہ وعدوں کی پاسداری کریں۔ ان سے جو ہو سکے وہ تکلیف تم پر توڑیں اور خوش ہوں۔ آل کے معنی قرابت داری کے ہیں۔ ابن عباس سے بھی یہی مروی ہے اور حضرت حسان کے شعر میں بھی یہی معنی کئے گئے ہیں کہ وہ اپنے غلبہ کے وقت اللہ کا بھی لحاظ نہ کریں گے نہ کسی اور کا۔ یہی لفظ ال ایل بن کر جبریل میکائیل اور اسرافیل میں آیا ہے یعنی اس کا معنی اللہ ہے لیکن پہلا قول ہی ظاہر اور مشہور ہے اور اکثر مفسرین کا بھی یہی قول ہے۔ مجاہد کہتے ہیں مراد عہد ہے قتادہ کا قول ہے مراد قسم ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 8 کَیْفَ وَاِنْ یَّظْہَرُوْا عَلَیْکُمْ لاَ یَرْقُبُوْا فِیْکُمْ الاًّ وَّلاَ ذِمَّۃً ط ایسے لوگوں سے آخر کوئی معاہدہ کیوں کر قائم رہ سکتا ہے جن کا کردار یہ ہو کہ اگر وہ تم پر غلبہ حاصل کرلیں تو پھر نہ قرابت داری کا لحاظ کریں اور نہ معاہدے کے تقدس کا پاس۔ یُرْضُوْنَکُمْ بِاَفْوَاہِہِمْ راضی کرنا چاہتے ہیں تم لوگوں کو اپنے منہ کی باتوں سے اب وہ صلح کی تجدید کی خاطر آئے ہیں تو اس کے لیے بظاہر خوشامد اور چاپلوسی کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس طرح آپ لوگوں کو راضی کرلیں۔وَتَاْبٰی قُلُوْبُہُمْ ج وَاَکْثَرُہُمْ فٰسِقُوْنَ جو باتیں وہ زبان سے کر رہے ہیں وہ ان کے دل کی آواز نہیں ہے۔ دل سے وہ ابھی بھی نیک نیتی کے ساتھ صلح پر آمادہ نہیں ہیں۔
كيف وإن يظهروا عليكم لا يرقبوا فيكم إلا ولا ذمة يرضونكم بأفواههم وتأبى قلوبهم وأكثرهم فاسقون
سورة: التوبة - آية: ( 8 ) - جزء: ( 10 ) - صفحة: ( 188 )Surah Taubah Ayat 8 meaning in urdu
مگر اِن کے سوا دوسرے مشرکین کے ساتھ کوئی عہد کیسے ہوسکتا ہے جبکہ اُن کا حال یہ ہے کہ تم پر قابو پا جائیں تو نہ تمہارے معاملہ میں کسی قرابت کا لحاظ کریں نہ کسی معاہدہ کی ذمہ داری کا وہ اپنی زبانوں سے تم کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر دل ان کے انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر فاسق ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جو لوگ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے خلوص نیت سے اپنا مال
- انہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف (پیغام دے کر)
- جو باتیں یہ کریں گے ہم خوب جانتے ہیں۔ اس وقت ان میں سب سے
- یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے (عجیب) پیدا کیے گئے ہیں
- یتیم رشتہ دار کو
- جو کچھ ان کے آگے ہوچکا ہے اور پیچھے ہوگا وہ سب سے واقف ہے
- اور اُس عورت کی طرح نہ ہونا جس نے محنت سے تو سوت کاتا۔ پھر
- یا (اس سے) بےخوف ہو کر تم دوسری دفعہ دریا میں لے جائے پھر تم
- لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری
- اور زمین اپنے (اندر) کے بوجھ نکال ڈالے گی
Quran surahs in English :
Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers