Surah Talaq Ayat 4 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا﴾
[ الطلاق: 4]
اور تمہاری (مطلقہ) عورتیں جو حیض سے ناامید ہوچکی ہوں اگر تم کو (ان کی عدت کے بارے میں) شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور جن کو ابھی حیض نہیں آنے لگا (ان کی عدت بھی یہی ہے) اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (یعنی بچّہ جننے) تک ہے۔ اور جو خدا سے ڈرے گا خدا اس کے کام میں سہولت پیدا کردے گا
Surah Talaq Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ ان کی عدت ہے جن کا حیض عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے بند ہوگیا، یا جنہیں حیض آنا شروع ہی نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ نادر طور پر ایسا ہوتا ہے کہ عورت سن بلوغت کو پہونچ جاتی ہے اور اسے حیض نہیں آتا۔
( 2 ) مطلقہ اگر حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے، چاہے دوسرے روز ہی وضع حمل ہو جائے۔ علاوہ ازیں ظاہر آیت سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہر حاملہ عورت کی عدت یہی ہے چاہے وہ مطلقہ ہو یا اس کا خاوند فوت ہوگیا ہو۔ احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، ( دیکئھے صحيح بخاري وصحيح مسلم اور دیگر سنن، كتاب الطلاق ) دیگر عورتیں جن کے خاوند فوت ہو جائیں، ان کی عدت 4 مہینے 10 دن ہے۔ ( سورۂ بقرۃ: 234 )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مسائل عدت جن بڑھیا عورتوں کی اپنی بڑی عمر کی وجہ سے ایام بند ہوگئے ہوں یہاں ان کی عدت بتائی جاتی ہے کہ تین مہینے کی عدت گذاریں، جیسے کہ ایام والی عورتوں کی عدت تین حیض ہے۔ ملاحظہ ہو سورة بقرہ کی آیت، اسی طرح وہ لڑکیاں جو اس عمر کو نہیں پہنچیں کہ انہیں حیض آئے ان کی عدت بھی یہی تین مہینے رکھی، اگر تمہیں شک ہو اس کی تفسیر میں دو قول ہیں ایک تو یہ کہ خون دیکھ لیں اور تمہیں شبہ گذرے کہ آیا حیض کا خون ہے یا استخاصہ کی بیماری کا، دوسرا قول یہ ہے کہ ان کی عدت کے حکم میں تمہیں شک باقی رہ جائے اور تم اسے نہ پہچان سکو تو تین مہینے یاد رکھو لو، یہ دوسرا قول ہی زیادہ ظاہر ہے، اس کی دلیل یہ روایت بھی ہے کہ حضتر ابی بن کعب نے کہا تھا یا رسول اللہ ﷺ بہت سی عورتوں کی عدت ابھی بیان نہیں ہوئی کمسن لڑکیاں بوڑھی بڑی عورتیں اور حمل والی عورتیں اس کے جواب میں یہ آیت اتری، پھر حاملہ کی عدت بیان فرمائی کہ وضع حمل اس کی عدت ہے گو طلاق یا خاوند کی موت کے ذرا سی دیر بعد ہی ہوجائے، جیسے کہ اس آیہ کریمہ کے الفاظ ہیں اور احادیث نبویہ سے ثابت ہے اور جمہور علماء سلفو خلف کا قول ہے، ہاں حضرت علی اور حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ سورة بقرہ کی آیت اور اس آیت کو ملا کر ان کا فتویٰ یہ ہے کہ ان دونوں میں سے جو زیادہ دیر میں ختم ہو وہ عدت یہ گذارے یعنی اگر بچہ تین مہینے سے پہلے پیدا ہوگیا تو تین مہینے کی عدت ہے اور تین مہینے گذر چکے اور بچہ نہیں ہوا تو بچے کے ہونے تک عدت ہے، صحیح بخاری شریف میں حضرت ابو سلمہ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت ابن عباس کے پاس آیا اور اس وقت حضرت ابوہریرہ بھی وہیں موجود تھے اس نے سوال کیا کہ اس عورت کے بارے میں آپ کا کیا فتویٰ ہے جسے اپنے خاوند کے انقال کے بعد چالیسویں دن بچہ ہوجائے آپ نے فرمایا دونوں عدتوں میں سے آخری عدت اسے گذارنی پڑے گی یعنی اس صورت میں تین مہینے کی عدت اس پر ہے، ابو سلمہ نے کہا قرآن میں تو ہے کہ حمل والیوں کی عدت بچہ کا و جانا ہے، حضرت ابوہریرہ نے فرمایا میں بھی اپنے چچا زاد بھائی حضرت ابو سلمہ کے ساتھ ہوں یعنی میرا بھی یہی فوتویٰ ہے، حضرت ابن عباس نے اسی وقت اپنے غلام کریب کو ام سلمہ ؓ کے پاس بھیجا کہ جاؤ ان سے یہ مسئلہ پوچھ آؤ انہوں نے فرمایا سبیعہ اسلمیہ کے شوہر قتل کئے گئے اور یہ اس وقت امید سے تھیں چالیس راتوں کے بعد بچہ ہوگیا اسی وقت نکاح کا پیغام آیا اور آنحضرت ﷺ نے نکاح کردیا پیغام دینے والوں میں حضرت ابو السنابل بھی تھے۔ یہ حدیث قدرے طوالت کے ساتھ اور کتابوں میں بھی ہے، حضرت عبداللہ بن عتبہ نے حضرت عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو لکھا کہ وہ سبیعہ بنت حارث اسلمیہ کے پاس جائیں اور ان سے ان کا واقعہ دریافت کر کے انہیں لکھ بھیجیں، یہ گئے دریافت کیا اور لکھا کہ ان کے خاوند حضرت سعد بن خولہ ؓ تھے یہ بدری صحابی تھے حجتہ الوداع میں فوت ہوگئے اس وقت یہ حمل سے تھیں تھوڑے ہی دن کے بعد انہیں بچہ پیدا ہوگیا جب نفاس سے پاک ہوئیں تو اچھے کپڑے پہن کر بناؤ سنگھار کر کے بیٹھ گئیں حضرت ابو السنابل بن بلک جب ان کے پاس آئے تو انہیں اس حالت میں دیکھ کر کہنے لگے تم جو اس طرح بیٹھی ہو تو کیا نکاح کرنا چاہتی ہو واللہ تم نکاح نہیں کرسکتیں جب تک کہ چار مہینے دس دن نہ گذر جائیں۔ میں یہ سن کر چادر اوڑھ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے یہ مسئلہ پوچھا آپ نے فرمایا بچہ پیدا ہوتے ہی تم عدت سے نکل گئیں اب تمہیں اختیار ہے اگر چاہو تو اپنا نکاح کرلو ( مسلم ) صحیح بخاری میں اس آیت کے تحت میں اس حدیث کے وارد کرنے کے بعد یہ بھی ہے کہ حضرت ممد بن سیرین ایک مجلس میں تھے جہاں حضرت عبدالرحمن بن ابو یعلی بھی تھے جن کی تعظیم تکریم ان کے ساتھی بہت ہی کیا کرتے تھے انہوں نے حاملہ کی عدت آخری دو عدتوں کی میعاد بتائی اس پر میں نے حضرت سبیعہ والی حدیث بیان کی، اس پر میرے بعض ساتھی مجھے ٹہو کے لگانے لگے میں نے کہا پھر تو میں نے بڑی جرات کی اگر عبداللہ پر میں نے بہتان باندھا حالانکہ وہ کوفہ کے کونے میں زندہ موجود ہیں پس وہ ذرا شرما گئے اور کہنے لگے لیکن ان کے چچا تو یہ نہیں کہتے میں حضرت ابو عطیہ مالک بن عامر سے ملا انہوں نے مجھے حضرت سبیعہ والی حدیث پوری سنائی میں نے کہا تم نے اس بابت حضرت عبداللہ سے بھی کچھ سنا ہے ؟ فرمایا یہ حضرت عبداللہ کہتے تھے آپ نے فرمایا کیا تم اس پر سختی کرتے ہو اور رخصت نہیں دیتے ؟ سورة نساء قصریٰ یعنی سورة طلاق سورة نساء طولی کے بعد اتری ہے اور اس میں فرمان ہے کہ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے، ابن جریر میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ جو ملاعنہ کرنا چاہے میں اس سے ملاعنہ کرنے کو تیار ہوں یعنی میرے فتوے کے خلاف جس کا فتویٰ ہو میں تیار ہوں کہ وہ میرے مقابلہ میں آئے اور جھوٹے پر اللہ کی لعنت کرے، میرا فتویٰ یہ ہے کہ حمل والی کی عدت بچہ کا پیدا ہوجانا ہے پہلے عام حکم تھا کہ جن عرتوں کی خاوند مرجائیں وہ چار مہینے دس دن عدت گذاریں اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی کہ حمل والیوں کی عدت بچے کا پیدا ہوجانا ہے پس یہ عورتیں ان عورتوں میں سے مخصوص ہوگئیں اب مسئلہ یہی ہے کہ جس عورت کا خاوند مرجائے اور وہ حمل سے ہو تو جب حمل سے فارغ ہوجائے، عدت سے نکل گئی۔ ابن ابی حاتم کی روایت میں ہے کہ حضرت ابن مسعود نے یہ اس وقت فرمایا تھا جب انہیں معلوم ہوا کہ حضرت علی کا فتویٰ یہ ہے کہ اس کی عدت ان دونوں عدتوں میں سے جو آخری ہو وہ ہے، مسند احمد میں ہے کہ حضرت ابی بن کعب نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ حمل والیوں کی عدت جو وضع حمل ہے یہ تین طلاق والیوں کی عدت ہے یا فوت شدہ خاوند والیوں کی آپ نے فرمایا دونوں کی، یہ حدیث بہت غریب ہے بلکہ منکر ہے اس لئے کہ اس کی اسناد میں مثنی بن صباح ہے اور وہ بالکل متروک الحدیث ہے، لیکن اس کی دوسری سندیں بھی ہیں۔ پھر فرماتا ہے اللہ تعالیٰ متقیوں کے لئے ہر مشکل سے آسانی اور ہر تکلیف سے راحت عنایت فرما دیتا ہے، یہ اللہ کے احکام اور اس کی پاک شریعت ہے جو اپنے رسول ﷺ کے ذریعے سے تمہاری طرف اتار رہا ہے اللہ سے ڈرنے والوں کو اللہ تعالیٰ اور چیزوں کے ڈر سے بچا لیتا ہے اور ان کے تھوڑے عمل پر بڑا اجر دیتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
اب آئندہ آیات میں پھر طلاق سے متعلق مسائل کا ذکر ہے : آیت 4 { وََالّٰٓئِیْ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَآئِکُمْ } ” اور تمہارے ہاں کی خواتین میں سے جو حیض سے مایوس ہوچکی ہوں “ یعنی ایسی عمر رسیدہ خواتین جن کے حیض کا سلسلہ بند ہوچکا ہو۔ { اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلٰثَۃُ اَشْہُرٍ } ” اگر تمہیں شک ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہوگی “ ایسی خواتین کے معاملے میں چونکہ تین طہر اور تین حیض کا حساب کرنا ممکن نہیں ‘ اس لیے ان کی عدت کا شمار مہینوں میں کیا جائے گا۔ چناچہ ان کی عدت کی مدت تین ماہ ہوگی۔ { وََّالّٰٓئِیْ لَمْ یَحِضْنَط } ” اور ان کی بھی جن کو ابھی حیض آیا ہی نہیں۔ “ اگر کسی لڑکی کا کم سنی میں نکاح ہوگیا اور ابھی اسے حیض آنا شروع نہیں ہوا تھا کہ طلاق ہوگئی تو اس کی عدت بھی تین ماہ ہی شمار ہوگی۔ { وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ } ” اور حاملہ خواتین کی عدت یہ ہے کہ ان کا وضع حمل ہوجائے۔ “ ایسی صورت میں وضع حمل جب بھی ہوجائے گا عدت ختم ہوجائے گی ‘ چاہے اس میں نو ماہ لگیں یا ایک ماہ بعد ہی وضع حمل ہوجائے۔۔۔۔ اس کے بعد پھر سے تقویٰ کے بارے میں یاد دہانی کرائی جا رہی ہے۔ اس سے قبل پہلی اور دوسری آیت میں بھی تقویٰ کا ذکر آچکا ہے : { وَمَنْ یَّـتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ اَمْرِہٖ یُسْرًا۔ } ” اور جو کوئی اللہ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے وہ اس کے کاموں میں آسانی پیدا کردیتا ہے۔ “ جیسا کہ سورة الیل میں فرمایا گیا ہے :{ فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰی وَاتَّقٰی۔ وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰی۔ فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلْیُسْرٰی۔ }” تو جس نے اللہ کی راہ میں مال دیا اور اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کیا ‘ اور بھلائی کو سچ مانا ‘ اس کو ہم آسان راستے کے لیے سہولت دیں گے۔ “
واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إن ارتبتم فعدتهن ثلاثة أشهر واللائي لم يحضن وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن ومن يتق الله يجعل له من أمره يسرا
سورة: الطلاق - آية: ( 4 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 558 )Surah Talaq Ayat 4 meaning in urdu
اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں ان کے معاملہ میں اگر تم لوگوں کو کوئی شک لاحق ہے تو (تمہیں معلوم ہو کہ) ان کی عدت تین مہینے ہے اور یہی حکم اُن کا ہے جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو اور حاملہ عورتوں کی عدت کی حد یہ ہے کہ اُن کا وضع حمل ہو جائے جو شخص اللہ سے ڈرے اُس کے معاملہ میں وہ سہولت پیدا کر دیتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- مومنو! میں تم کو ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں عذاب الیم سے مخلصی دے
- اور یہ (شیطان) ان کو رستے سے روکتے رہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ
- اور جس روز قیامت برپا ہوگی گنہگار قسمیں کھائیں گے کہ وہ (دنیا میں) ایک
- بلکہ قیامت ان پر ناگہاں آ واقع ہوگی۔ اور ان کے ہوش کھو دے گی۔
- اور ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر ان کی قوم کی طرف بھیجے تو
- اور تم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ میں اس
- اور ہم کو ان گنہگاروں ہی نے گمراہ کیا تھا
- میں (پہلے تو) تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کٹوا دوں
- اے کاش موت (ابد الاآباد کے لئے میرا کام) تمام کرچکی ہوتی
- جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کی مثال بری ہے اور انہوں
Quran surahs in English :
Download surah Talaq with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Talaq mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Talaq Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers