Surah An Nahl Ayat 80 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّن بُيُوتِكُمْ سَكَنًا وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ الْأَنْعَامِ بُيُوتًا تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ ۙ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَا أَثَاثًا وَمَتَاعًا إِلَىٰ حِينٍ﴾
[ النحل: 80]
اور خدا ہی نے تمہارے لیے گھروں کو رہنے کی جگہ بنایا اور اُسی نے چوپایوں کی کھالوں سے تمہارے لیے ڈیرے بنائے۔ جن کو تم سبک دیکھ کر سفر اور حضر میں کام میں لاتے ہو اور اُن کی اون، پشم اور بالوں سے تم اسباب اور برتنے کی چیزیں (بناتے ہو جو) مدت تک (کام دیتی ہیں)
Surah An Nahl Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی چمڑے کے خیمے، جنہیں تم سفر میں آسانی کے ساتھ اٹھائے پھرتے ہو، اور جہاں ضرورت پڑتی ہے اسے تان کر موسم کی شدتوں سے اپنے کو محفوط کر لیتے ہو۔
( 2 ) ” أَصْوَاف “ صُوْف کی جمع۔ بھیڑ کی اون اَوْبَار، وَبَر، کی جمع، اونٹ کے بال، اَشْعَار، شَعَر، کی جمع، دنبے اور بکری کے بال۔ ان سے کئی قسم کی چیزیں تیار ہوتی ہیں، جن سے انسان کو مال بھی حاصل ہوتا ہے اور ان سے ایک وقت تک فائدہ بھی اٹھاتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
احسانات الٰہی کی ایک جھلک قدیم اور بہت بڑے ان گنت احسانات وانعامات والا اللہ اپنی اور نعمتیں ظاہر فرما رہا ہے۔ اسی نے بنی آدم کے رہنے سہنے آرام اور راحت حاصل کرنے کے لئے انہیں مکانات دے رکھے ہیں۔ اسی طرح چوپائے، جانوروں کی کھالوں کے خیمے، ڈیرے، تمبو اس نے عطا فرما رکھے ہیں کہ سفر میں کام آئیں، نہ لے جانا دو بھر نہ لگانا مشکل، نہ اکھیڑنے میں کوئی تکلیف۔ پھر بکریوں کے بال، اونٹوں کے بال، بھیڑوں اور دنبوں کی اون، تجارت کے لئے مال کے طور پر اسے تمہارے لیے بنایا ہے۔ وہ گھر کے برتنے کی چیز بھی ہے اس سے کپڑے بھی بنتے ہیں، فرش بھی تیار ہوتے ہیں، تجارت کے طور پر مال تجارت ہے۔ فائدے کی چیز ہے جس سے لوگ مقررہ وقت تک سود مند ہوتے ہیں۔ درختوں کے سائے اس نے تمہارے فائدے اور راحت کے لئے بنائے ہیں۔ پہاڑوں پر غار قلعے وغیرہ اس نے تمہیں دے رکھے ہیں کہ ان میں پناہ حاصل کرو۔ چھپنے اور رہنے سہنے کی جگہ بنا لو۔ سوتی، اونی اور بالوں کے کپڑے اس نے تمہیں دے رکھے ہیں کہ پہن کر سردی گرمی کے بچاؤ کے ساتھ ہی اپنا ستر چھپاؤ اور زیب وزینت حاصل کرو اور اس نے تمہیں زرہیں، خود بکتر عطا فرمائے ہیں جو دشمنوں کے حملے اور لڑائی کے وقت تمہیں کام دیں۔ اسی طرح وہ تمہیں تمہاری ضرورت کی پوری پوری نعمتیں دئیے جاتا ہے کہ تم راحت وآ رام پاؤ اور اطمینان سے اپنے منعم حقیقی کی عبادت میں لگے رہو۔ تسلمون کی دوسری قرأت تسلمون بھی ہے۔ یعنی تم سلامت رہو۔ اور پہلی قرأت کے معنی تاکہ تم فرما نبردار بن جاؤ۔ اس سورة کا نام سورة النعم بھی ہے۔ لام کے زبر والی قرأت سے یہ بھی مراد ہے کہ تم کو اس نے لڑائی میں کام آنے والی چیزیں دیں کہ تم سلامت رہو، دشمن کے وار سے بچو۔ بیشک جنگل اور بیابان بھی اللہ کی بڑی نعمت ہیں لیکن یہاں پہاڑوں کی نعمت اس لئے بیان کی کہ جب سے کلام ہے وہ پہاڑوں کے رہنے والے تھے تو ان کی معلومات کے مطابق ان سے کلام ہو رہا ہے اسی طرح چونکہ وہ بھیڑ بکریوں اور اونٹوں والے تھے انہیں یہی نعمتیں یاد دلائیں حالانکہ ان سے بڑھ کر اللہ کی نعمتیں مخلوق کے ہاتھوں میں اور بھی بیشمار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سردی کے اتارنے کا احسان بیان فرمایا حالانکہ اس سے اور بڑے احسانات موجود ہیں۔ لیکن یہ ان کے سامنے اور ان کی جانی پہچانی چیز تھی۔ اسی طرح چونکہ یہ لڑنے بھڑنے والے جنگجو لوگ تھے، لڑائی کے بچاؤ کی چیز بطور نعمت ان کے سامنے رکھی حالانکہ اس سے صدہا درجے بڑی اور نعمتیں بھی مخلوق کے ہاتھ میں موجود ہیں۔ اسی طرح چونکہ ان کا ملک گرم تھا فرمایا کہ لباس سے تم گرمی کی تکلیف زائل کرتے ہو ورنہ کیا اس سے بہتر اس منعم حقیقی کی اور نعمتیں بندوں کے پاس نہیں ؟ اسی لئے ان نعمتوں اور رحمتوں کے اظہار کے بعد ہی فرماتا ہے کہ اگر اب بھی یہ لوگ میری عبادت اور توحید کے اور میرے بےپایاں احسانوں کے قائل نہ ہوں تو تجھے ان کی ایسی پڑی ہے ؟ چھوڑ دے اپنے کام میں لگ جا تجھ پر تو صرف تبلیغ ہی ہے وہ کئے جا۔ یہ خود جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی نعمتوں کا دینے والا ہے اور اس کی بیشمار نعمتیں ان کے ہاتھوں میں ہیں لیکن باوجود علم کے منکر ہو رہے ہیں اور اس کے ساتھ دوسروں کی عبادت کرتے ہیں بلکہ اس کی نعمتوں کو دوسروں کی طرف منسوب کرتے ہیں سمجھتے ہیں کہ مددگار فلاں ہے رزق دینے والا فلاں ہے، یہ اکثر لوگ کافر ہیں، اللہ کے ناشکرے ہیں۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، آپ نے اس آیت کی تلاوت اس نے تمہیں چوپایوں کی کھالوں کے خیمے دئیے اس نے کہا یہ بھی سچ ہے، اسی طرح آپ ان آیتوں کو پڑھتے گئے اور وہ ہر ایک نعمت کا اقرار کرتا رہا آخر میں آپ نے پڑھا اس لئے کہ تم مسلمان اور مطیع ہوجاؤ اس وقت وہ پیٹھ پھیر کر چل دیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے آخری آیت اتاری کہ اقرار کے بعد انکار کر کے کافر ہوجاتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
وَّجَعَلَ لَكُمْ مِّنْ جُلُوْدِ الْاَنْعَامِ بُيُوْتًا تَسْتَخِفُّوْنَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ اِقَامَتِكُمْ جانوروں کی کھالوں سے بنائے گئے خیمے بہت ہلکے پھلکے ہوتے ہیں۔ چناچہ دوران سفر بھی انہیں اٹھانا آسان ہوتا ہے اور اسی طرح جب اور جہاں چاہیں انہیں آسانی سے گاڑ کر آرام دہ قیام گاہ بنائی جاسکتی ہے۔وَمِنْ اَصْوَافِهَا وَاَوْبَارِهَا وَاَشْعَارِهَآ اَثَاثًا وَّمَتَاعًا اِلٰى حِيْنٍ قبل ازیں آیت 5 میں جانوروں کے بالوں کی افادیت کے حوالے سے ” دِفْ ءٌ “ کا لفظ استعمال ہوا تھا ‘ جس میں سردی کی شدت سے بچنے کے لیے کپڑا تیار کرنے کی طرف اشارہ تھا۔ یہاں اس سلسلے میں وضاحت سے بتایا گیا ہے کہ مختلف جانوروں کی اون اور ان کے بالوں کی صورت میں اللہ نے تمہارے لیے قدرتی ریشہ fiber پیدا کردیا ہے جس سے تم لوگ کپڑے بنتے ہو اور دوسری بہت سی مفید اشیاء بناتے ہو۔ ایک مدت تک انسان کے پاس کپڑا بنانے کے لیے جانوروں سے حاصل ہونے والے اس ریشے کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں تھی۔ کپاس کی دریافت بہت بعد میں ہوئی۔ موجودہ زمانے میں اس مقصد کے لیے اگرچہ مصنوعی ریشے کی رنگا رنگ اقسام موجود ہیں مگر اس قدرتی ریشے کی اہمیت و افادیت سے آج بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔
والله جعل لكم من بيوتكم سكنا وجعل لكم من جلود الأنعام بيوتا تستخفونها يوم ظعنكم ويوم إقامتكم ومن أصوافها وأوبارها وأشعارها أثاثا ومتاعا إلى حين
سورة: النحل - آية: ( 80 ) - جزء: ( 14 ) - صفحة: ( 276 )Surah An Nahl Ayat 80 meaning in urdu
اللہ نے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو جائے سکون بنایا اس نے جانوروں کی کھالوں سے تمہارے لیے ایسے مکان پیدا کیے جنہیں تم سفر اور قیام، دونوں حالتوں میں ہلکا پاتے ہو اُس نے جانوروں کے صوف اور اون اور بالوں سے تمہارے لیے پہننے اور برتنے کی بہت سی چیزیں پیدا کر دیں جو زندگی کی مدت مقررہ تک تمہارے کام آتی ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کوئی متنفس نہیں جانتا کہ اُن کے لئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی
- (یعنی) کافروں پر آسان نہ ہوگا
- ہاں ان کا کلام سلام سلام (ہوگا)
- اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کہتے ہیں کہ ہم نے حکم (خدا) سن
- اور نہ اندھوں کو گمراہی سے (نکال کر) رستہ دیکھا سکتے ہو۔ تم ان ہی
- مگر ان کے دل ان (باتوں) کی طرف سے غفلت میں (پڑے ہوئے) ہیں، اور
- خدا تمہیں معاف کرے۔ تم نے پیشتر اس کے کہ تم پر وہ لوگ بھی
- وہ جو کام کرتا ہے اس کی پرستش نہیں ہوگی اور (جو کام یہ لوگ
- اور دوسروں کو وہاں ہم نے قریب کردیا
- اور وہ قیامت کی نشانی ہیں۔ تو (کہہ دو کہ لوگو) اس میں شک نہ
Quran surahs in English :
Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :
surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers