Surah Ghafir Ayat 12 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ﴾
[ غافر: 12]
یہ اس لئے کہ جب تنہا خدا کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کردیتے تھے۔ اور اگر اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جاتا تھا تو تسلیم کرلیتے تھے تو حکم تو خدا ہی کا ہے جو (سب سے) اوپر اور (سب سے) بڑا ہے
Surah Ghafir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ ان کے جہنم سے نہ نکالےجانے کا سبب بیان فرمایا ہے کہ تم دنیا میں اللہ کی توحید کے منکر تھے اور شرک تمہیں مرغوب تھا، اس لیے اب جہنم کے دائمی عذاب کے سوا تمہارے لیے کچھ نہیں۔
( 2 ) اسی ایک اللہ کا حکم ہے کہ اب تمہارےلیے جہنم کا عذاب ہمیشہ کےلیے ہے اور اس سے نکلنے کی کوئی سبیل نہیں۔ جو عَلِيٌّ ، یعنی ان باتوں سے بلند ہے کہ اس کی ذات یا صفات میں کوئی اس جیسا ہو اور كَبِيرٌ یعنی ان باتوں سے بہت بڑا ہےکہ اس کی کوئی مثل ہو یا بیوی اور اولاد ہو یا شریک ہو۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کفار کی دوبارہ زندگی کی لاحاصل آرزو۔ قیامت کے دن جبکہ کافر آگ کے کنوؤں میں ہوں گے اور اللہ کے عذابوں کو چکھ چکے ہوں گے اور تمام ہونے والے عذاب نگاہوں کے سامنے ہوں گے اس وقت خود اپنے نفس کے دشمن بن جائیں گے اور بہت سخت دشمن ہوجائیں گے۔ کیونکہ اپنے برے اعمال کے باعث جہنم واصل ہوں گے۔ اس وقت فرشتے ان سے بہ آواز بلند کہیں گے کہ آج جس قدر تم اپنے آپ سے نالاں ہو اور جتنی دشمنی تمہیں خود اپنی ذات سے ہے اور جس قدر تم آج اپنے تئیں کہہ رہے ہو اس سے بہت زیادہ برے اللہ کے نزدیک تم دنیا میں تھے جبکہ تمہیں اسلام و ایمان کی دعوت دی جاتی تھی اور تم اسے مانتے نہ تھے، اس کے بعد کی آیت ( كَيْفَ تَكْفُرُوْنَ باللّٰهِ وَكُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْيَاكُمْ ۚ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ 28 ) 2۔ البقرة :28) کے ہے۔ سدی فرماتے ہیں یہ دنیا میں مار ڈالے گئے پھر قبروں میں زندہ کئے گئے اور جواب سوال کے بعد مار ڈالے گئے پھر قیامت کے دن زندہ کردیئے گئے۔ ابن زید فرماتے ہیں حضرت آدم ؑ کی پیٹھ سے روز میثاق کو زندہ کئے گئے پھر ماں کے پیٹ میں روح پھونکی گئی پھر موت آئی پھر قیامت کے دن جی اٹھے۔ لیکن یہ دونوں قول ٹھیک نہیں اس لئے کہ اس طرح تین موتیں اور تین حیاتیں لازم آتی ہیں اور آیت میں دو موت اور دو زندگی کا ذکر ہے، صحیح قول حضرت ابن مسعود حضرت ابن عباس اور ان کے ساتھیوں کا ہے۔ ( یعنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کی ایک زندگی اور قیامت کی دوسری زندگی، پیدائش دنیا سے پہلے کی موت اور دنیا سے رخصت ہونے کی موت یہ دو موتیں اور دو زندگیاں مراد ہیں ) مقصود یہ ہے کہ اس دن کافر اللہ تعالیٰ سے قیامت کے میدان میں آرزو کریں گے کہ اب انہیں دنیا میں ایک مرتبہ اور بھیج دیا جائے جیسے فرمان ہے ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۭ رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ 12 ) 32۔ السجدة :12) ، تو دیکھے گا کہ گنہگار لوگ اپنے رب کے سامنے سرنگوں ہوں گے اور کہہ رہے ہوں گے کہ اللہ ہم نے دیکھ سن لیا اب تو ہمیں پھر دنیا میں بھیج دے تو نیکیاں کریں گے اور ایمان لائیں گے۔ لیکن ان کی یہ آرزو قبول نہ فرمائی جائے گی۔ پھر جب عذاب و سزا کو جہنم اور اس کی آگ کو دیکھیں گے اور جہنم کے کنارے پہنچا دئے جائیں گے تو دوبارہ یہی درخواست کریں گے اور پہلی دفعہ سے زیادہ زور دے کر کہیں گے جیسے ارشاد ہے ( ولو تری اذوقفوا علی النار ) یعنی کاش کے تو دیکھتا جبکہ وہ جہنم کے پاس ٹھہرا دیئے گئے ہوں گے کہیں گے کاش کے ہم دنیا کی طرف لوٹائے جاتے اور اپنے رب کی باتوں کو نہ جھٹلاتے اور باایمان ہوتے، بلکہ ان کے لئے وہ ظاہر ہوگیا جو اس سے پہلے وہ چھپا رہے تھے اور بالفرض یہ واپس لوٹائے بھی جائیں تو بھی دوبارہ یہ وہی کرنے لگیں گے جس سے منع کئے گئے ہیں۔ یہ ہیں ہی جھوٹے۔ اس کے بعد جب انہیں جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور عذاب شروع ہوجائیں گے اس وقت اور زیادہ زور دار الفاظ میں یہی آرزو کریں گے وہاں چیختے چلاتے ہوئے کہیں گے ( رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ 37 ) 35۔ فاطر:37) ، اے ہمارے پروردگار ہمیں یہاں سے نکال دے ہم نیک اعمال کرتے رہیں گے ان کے خلاف جو اب تک کرتے رہے جواب ملے گا کہ کیا ہم نے انہیں اتنی عمر اور مہلت نہ دی تھی کہ اگر یہ نصیحت حاصل کرنے والے ہوتے تو یقینا کرسکتے۔ بلکہ تمہارے پاس ہم نے آگاہ کرنے والے بھی بھیج دیئے تھے اب اپنے کرتوت کا مزہ چکھو ظالموں کا کوئی مددگار نہیں کہیں گے کہ اللہ ہمیں یہاں سے نکال دے اگر ہم پھر وہی کریں تو یقینا ہم ظالم ٹھہریں گے۔ اللہ فرمائے گا دور ہوجاؤ اسی میں پڑے رہو اور مجھ سے کلام نہ کرو۔ اس آیت میں ان لوگوں نے اپنے سوال سے پہلے ایک مقدمہ قائم کر کے سوال میں ایک گونہ لطافت کردی ہے، اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کو بیان کیا کہ باری تعالیٰ ہم مردہ تھے تو نے ہمیں زندہ کردیا پھر مار ڈالا پھر زندہ کردیا۔ پھر تو ہر اس چیز پر جسے تو چاہے قادر ہے۔ ہمیں اپنے گناہوں کا اقرار ہے یقینا ہم نے اپنی جانوں پر ظلم و زیادتی کی اب بچاؤ کی کوئی صورت بنا دے۔ یعنی ہمیں دنیا کی طرف پھر لوٹا دے جو یقینا تیرے بس میں ہے ہم وہاں جا کر اپنے پہلے اعمال کے خلاف اعمال کریں گے اب اگر ہم وہی کام کریں تو بیشک ہم ظالم ہیں۔ انہیں جواب دیا جائے گا کہ اب دوبارہ دنیا میں جانے کی کوئی راہ نہیں ہے۔ اس لئے کہ اگر دوبارہ چلے بھی جاؤ گے تو پھر بھی وہی کرو گے جس سے منع کئے گئے۔ تم نے اپنے دل ہی ٹیڑھے کر لئے ہیں تم اب بھی حق کو قبول نہ کرو گے بلکہ اس کے خلاف ہی کرو گے۔ تمہاری تو یہ حالت تھی کہ جہاں اللہ واحد کا ذکر آیا وہیں تمہارے دل میں کفر سمایا۔ ہاں اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے تو تمہیں یقین و ایمان آجاتا تھا۔ یہی حالت پھر تمہاری ہوجائے گی۔ دنیا میں اگر دوبارہ گئے تو پھر بھی یہی کرو گے۔ پس حاکم حقیقی جس کے حکم میں کوئی ظلم نہ ہو سرا سر عدل و انصاف ہی ہو وہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جسے چاہے ہدایت دے جسے چاہے نہ دے جس پر چاہے رحم کرے جسے چاہے عذاب کرے اس کے حکم وعدل میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ وہ اللہ اپنی قدرتیں لوگوں پر ظاہر کرتا ہے۔ زمین و آسمان میں اس کی توحید کی بیشمار نشانیاں موجود ہیں۔ جن سے صاف ظاہر ہے کہ سب کا خالق سب کا مالک سب کا پالنہار اور حفاظت کرنے والا وہی ہے۔ وہ آسمان سے روزی یعنی بارش نازل فرماتا ہے جس سے ہر قسم کے اناج کی کھیتیاں اور طرح طرح کے عجیب عجیب مزے کے مختلف رنگ روپ اور شکل وضع کے میوے اور پھل پھول پیدا ہوتے ہیں حالانکہ پانی ایک زمین ایک۔ لہذا اس سے بھی اس کی شان ظاہر ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ عبرت و نصیحت فکر و غور کی توفیق ان ہی کو ہوتی ہے جو اللہ کی طرف رغبت و رجوع کرنے والے ہوں، اب تم دعا اور عبادت خلوص کے ساتھ صرف اللہ واحد کی کیا کرو۔ مشرکین کے مذہب و مسلک سے الگ ہوجاؤ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ ہر فرض کے سلام کے بعد یہ پڑھتے تھے۔ ( لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئی قدیر )اور فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ بھی ہر نماز کے بعد انہیں پڑھا کرتے تھے۔ ( مسند احمد ) یہ حدیث مسلم ابو داؤد وغیرہ میں بھی ہے ابن ابی حاتم میں ہے اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کرو اور قبولیت کا یقین کامل رکھو اور یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ بےپرواہ اور دوسری طرف کے مشغول دل کی دعا نہیں سنتا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 12 { ذٰلِکُمْ بِاَنَّہٗٓ اِذَا دُعِیَ اللّٰہُ وَحْدَہٗ کَفَرْتُمْ } ” یہ اس لیے ہے کہ جب اکیلے اللہ کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے۔ “ { وَاِنْ یُّشْرَکْ بِہٖ تُؤْمِنُوْا } ” اور اگر اس کے ساتھ شرک کیا جاتا تو تم مان لیتے۔ “ { فَالْحُکْمُ لِلّٰہِ الْعَلِیِّ الْکَبِیْرِ } ” تو اب ُ کل اختیار اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے جو بہت بلند ‘ بہت عظمت والا ہے۔ “
ذلكم بأنه إذا دعي الله وحده كفرتم وإن يشرك به تؤمنوا فالحكم لله العلي الكبير
سورة: غافر - آية: ( 12 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 468 )Surah Ghafir Ayat 12 meaning in urdu
(جواب ملے گا) "یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اِس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کر دیتے تھے اور جب اُس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- سن رکھو کہ جو خدا کے دوست ہیں ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور
- تو موسیٰ پر کوئی ایمان نہ لایا۔ مگر اس کی قوم میں سے چند لڑکے
- اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی کھلی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو ان کی
- کہنے لگا کہ مجھے تیری عزت کی قسم میں ان سب کو بہکاتا رہوں گا
- پس اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر) لاؤ
- اور اگر تم ان سے (اس بارے میں) دریافت کرو تو کہیں گے ہم تو
- اور تمہارا پروردگار (قیامت کے دن) ان سب کو جمع کرے گا وہ بڑا دانا
- بلکہ وہ حق لے کر آئے ہیں اور (پہلے) پیغمبروں کو سچا کہتے ہیں
- سو وہ ان ہی کے پیچھے دوڑے چلے جاتے ہیں
- (جو) نہ ٹھنڈا (ہے) نہ خوشنما
Quran surahs in English :
Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers