Surah yaseen Ayat 81 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ یاسین کی آیت نمبر 81 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah yaseen ayat 81 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُم ۚ بَلَىٰ وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ﴾
[ يس: 81]

Ayat With Urdu Translation

بھلا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ (ان کو پھر) ویسے ہی پیدا کر دے۔ کیوں نہیں۔ اور وہ تو بڑا پیدا کرنے والا اور علم والا ہے

Surah yaseen Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی انسانوں جیسے۔ مطلب، انسانوں کا دوبارہ پیدا کرنا ہے جس طرح انہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا۔ آسمان وزمین کی پیدائش سے انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنے پر استدلال کیا ہے۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا «لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ» ( المؤمن:57 ) ” آسمان وزمین کی پیدائش ( لوگوں کے نزدیک ) انسانوں کی پیدائش سےزیادہ مشکل کام ہے “۔ سورۂ احقاف 33 میں بھی یہ مضمون بیان کیا گیا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اللہ ہر چیز پر قادر۔ اللہ تعالیٰ اپنی زبردست قدرت بیان فرما رہا ہے کہ اس نے آسمانوں کو اور ان کی سب چیزوں کو پیدا کیا۔ زمین کو اس کے اندر کی سب چیزوں کو بھی اسی نے بنایا۔ پھر اتنی بڑی قدرتوں والا انسانوں جیسی چھوٹی مخلوق کو پیدا کرنے سے عاجز آجائے یہ تو عقل کے بھی خلاف ہے، جیسے فرمایا ( لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ 57؀ ) 40۔ غافر:57) یعنی آسمان و زمین کی پیدائش انسانی پیدائش سے بہت بڑی اور اہم ہے، یہاں بھی فرمایا کہ وہ اللہ جس نے آسمان و زمین کو پیدا کردیا وہ کیا انسانوں جیسی کمزور مخلوق کو پیدا کرنے سے عاجز آجائے گا ؟ اور جب وہ قادر ہے تو یقینا انہیں مار ڈالنے کے بعد پھر وہ انہیں جلا دے گا۔ جس نے ابتدا پیدا کیا ہے اس پر اعادہ بہت آسان ہے جیسے اور آیت میں ہے ( اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يُّـحْيِۦ الْمَوْتٰى ۭ بَلٰٓي اِنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 33؀ ) 46۔ الأحقاف :33) ، کیا وہ نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے زمین و آسمان کو بنادیا اور ان کی پیدائش سے عاجز نہ آیا نہ تھکا کیا وہ مردوں کے زندہ کرنے پر قادر نہیں ؟ بیشک قادر ہے بلکہ وہ تو ہر چیز پر قادر ہے۔ وہی پیدا کرنے والا اور بنانے والا، ایجاد کرنے والا اور خالق ہے۔ ساتھ ہی دانا، بینا اور رتی رتی سے واقف ہے۔ وہ تو جو کرنا چاہتا ہے اس کا صرف حکم دے دینا کافی ہوتا ہے۔ مسند کی حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو، تم سب فقیر ہو مگر جسے میں غنی کردوں۔ میں جواد ہوں، میں ماجد ہوں، میں واجد ہوں۔ جو چاہتا ہوں کرتا ہوں۔ میرا انعام بھی ایک کلام ہے اور میرا عذاب بھی کلام ہے۔ میں جس چیز کو کرنا چاہتا ہوں کہہ دیتا ہوں کہ ہو جاوہ ہوجاتی ہے۔ ہر برائی سے اس حی وقیوم اللہ کی ذات پاک ہے جو زمین و آسمان کا بادشاہ ہے، جس کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمینوں کی کنجیاں ہیں۔ وہ سب کا خالق ہے، وہی اصلی حاکم ہے، اسی کی طرف قیامت کے دن سب لوٹائے جائیں گے وہی عادل و منعم اللہ انہیں سزا دے گا۔ اور جگہ فرمان ہے پاک ہے وہ اللہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی ملکیت ہے۔ اور آیت میں ہے کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا اختیار ہے ؟ اور فرمان ہے ( تَبٰرَكَ الَّذِيْ بِيَدِهِ الْمُلْكُ ۡ وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرُۨ ۙ ) 67۔ الملك:1) پس ملک و ملکوت دونوں کے ایک ہی معنی ہیں جیسے رحمت و رحموت اور رہبت و رہبوت اور جبرو جبروت۔ بعض نے کہا ہے کہ ملک سے مراد جسموں کا عالم اور ملکوت سے مراد روحوں کا عالم ہے۔ لیکن صحیح بات پہلی ہی ہے اور یہی قول جمہور مفسرین کا ہے۔ حضرت حذیفہ بن یمان ؓ فرماتے ہیں ایک رات میں تہجد کی نماز میں اللہ کے رسول ﷺ کی اقتدا میں کھڑا ہوگیا آپ نے سات لمبی سورتیں ( یعنی پونے دس پارے ) سات رکعت میں پڑھیں سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر رکوع سے سر اٹھا کر آپ یہ پڑھتے تھے ( الحمدللہ ذی الملکوت والجبروت والکبریاء والعظمتہ ) پھر آپ کا رکوع ایام کے مناسب ہی لمبا تھا اور سجدہ بھی مثل رکوع کے تھا میری تو یہ حالت ہوگئی تھی کہ ٹانگیں ٹوٹنے لگیں ( ابوداؤد وغیرہ ) انہی حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ کو آپ نے رات کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا آپ نے یہ دعا پڑھ کر پھر قرأت شروع کی ( اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر ذی ذی الملکوت والجبروت والکبریاء والعظمتہ ) پھر پوری سورة بقرہ پڑھ کر رکوع کیا اور رکوع میں بھی قریب قریب اتنی ہی دیر ٹھہرے رہے اور سبحان ربی العظیم پڑھتے رہے پھر اپنا سر رکوع سے اٹھایا اور تقریباً اتنی ہی دیر کھڑے رہے اور لربی الحمد پڑھتے رہے۔ پھر سجدے میں گئے وہ بھی تقریباً قیام کے برابر تھا اور سجدے میں حضور ﷺ سبحان ربی الاعلی پڑھتے رہے۔ پھر سجدے سے سر اٹھایا آپ کی عادت مبارک تھی کہ دونوں سجدوں کے درمیان بھی اتنی دیر بیٹھے رہتے تھے جتنی دیر سجدوں میں لگاتے تھے اور رب اغفرلی رب اغفرلی پڑھتے رہے۔ چار رکعت آپ نے ادا کیں سورة بقرہ سورة آل عمران سورة نساء اور سورة مائدہ کی تلاوت کی۔ حضرت شعبہ کو شک ہے کہ سورة مائدہ کہا یا سورة انعام ؟ نسائی وغیرہ میں ہے حضرت عوف بن مالک اشجعی ؓ سے روایت ہے کہ ایک رات میں نے حضرت ﷺ کے ساتھ تہجد کی نماز پڑھی آپ نے سورة بقرہ کی تلاوت فرمائی، ہر اس آیت پر جس میں رحمت کا ذکر ہوتا آپ ٹھہرتے اور اللہ تعالیٰ سے رحمت طلب کرتے اور ہر اس آیت پر جس میں عذاب کا ذکر ہوتا آپ ٹھہرتے اور اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرتے پھر آپ نے رکوع کیا وہ بھی قیام سے کچھ کم نہ تھا اور رکوع میں یہ فرماتے تھے ( سبحان ذی الجبروت والملکوت و الکبریاء والعظمتہ ) پھر آپ نے سجدہ کیا وہ بھی قیام کے قریب قریب تھا۔ اور سجدے میں بھی یہی پڑھتے پھر دوسری رکعت میں سورة آل عمران پڑھی۔ پھر اسی طرح ایک ایک سورت ایک ایک رکعت میں پڑھتے رہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 81 { اَوَلَیْسَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓی اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَہُمْ } ” تو کیا جس نے پیدا کیا آسمانوں کو اور زمین کو ‘ وہ اس پر قادر نہیں ہے کہ ان جیسی مخلوق دوبارہ پیدا کر دے ! “ یہاں پر یَخْلُقَ مِثْلَہُمْکے الفاظ میں ایک اہم مضمون بیان ہوا ہے جو اس آیت کے علاوہ بھی قرآن مجید میں متعدد بار آیا ہے۔ مطلب یہ کہ جب ہمیں دوبارہ پیدا کیا جائے گا تو ہم میں سے ہر ایک کو بعینہٖ دنیا والا جسم نہیں دیا جائے گا بلکہ ” اس جیسا “ جسم دیا جائے گا۔ اس کی عقلی توجیہہ یہ ہے کہ انسان کا جسم تو اس کی زندگی میں بھی مسلسل تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ اس میں مسلسل تغیرات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ کھال سمیت جسم کے تمام اعضاء کے خلیات اور خون کے سرخ وسفید خلیات مسلسل ختم ہوتے رہتے ہیں اور ان کی جگہ نئے نئے خلیات بنتے رہتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ میرا جو جسم دس سال پہلے تھا وہ آج ختم ہوچکا ہے اور اس کی جگہ بالکل ایک نیا جسم بن چکا ہے۔ اسی طرح آج میرا جو جسم ہے چند سال بعد اس کی یہ ہیئت تبدیل ہوجائے گی۔ گویا بچپن میں جسم کی جو کیفیت ہوتی ہے ‘ جوانی تک پہنچتے پہنچتے وہ کیفیت بالکل بدل جاتی ہے ‘ جبکہ بڑھاپے کی عمر میں جوانی والے جسم کی ہیئت بھی مکمل طور پر تبدیل ہوجاتی ہے۔ بہر حال ہر انسان کو دوبارہ اٹھنے پر جو جسم دیا جائے گا وہ بعینہٖ دنیا والا جسم نہیں ہوگا ‘ بلکہ ” اس جیسا “ جسم ہوگا اور اس کی شکل کی سی شکل ہوگی۔ دنیا کی زندگی میں جس جسم سے اس نے نیک یا برے اعمال کمائے ہوں گے ‘ اسی طرح کے جسم کے ساتھ اسے ان اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ کا ایک فرمان بھی اس کے لیے دلیل فراہم کرتا ہے جو بالعموم آپ ﷺ کی خوش طبعی کی مثال کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ حضور ﷺ کے پاس ایک دفعہ ایک بوڑھی خاتون حاضر ہوئی اور اپنے لیے جنت کی دعا کی درخواست کی۔ آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا : ” اے اُمّ فلاں ! جنت میں بوڑھی عورتیں تو داخل نہیں ہوں گی “۔ اس پر وہ سادہ لوح خاتون رنجیدہ ہو کر رونے لگی۔ آپ ﷺ نے یہ دیکھا تو اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا : اَنَّ الْعَجُوْزَ لَنْ تَدْخُلَ الْجَنَّۃَ عَجُوْزًا بَلْ یُنْشِئُھَا اللّٰہُ خَلْقًا آخَرَ ، فَتَدْخُلُھَا شَابَّـۃً بِکْرًا ” بوڑھی عورتیں بڑھاپے کی حالت میں ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوں گی بلکہ اللہ تعالیٰ انہیں ایک اور ہی اٹھان پر اٹھائے گا ‘ پس تم نوجوان کنواری بن کر جنت میں داخل ہوگی “۔ اور پھر آپ ﷺ نے اس خاتون کو یہ آیات پڑھ کر سنائیں : { اِنَّــآ اَنْشَاْنٰـھُنَّ اِنْشَآئً فَجَعَلْنٰـھُنَّ اَبْکَارًا عُرُبًا اَتْرَابًا۔ } الواقعۃ ” ان کو ہم ایک خاص اٹھان پر اٹھائیں گے ‘ اور ان کو باکرہ بنائیں گے ‘ محبت کرنے والی ‘ ہم عمر۔ “ 1 { بَلٰیق وَہُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ } ” کیوں نہیں ! جبکہ وہ تو بہت تخلیق فرمانے والا ‘ سب کچھ جاننے والا ہے۔ “

أو ليس الذي خلق السموات والأرض بقادر على أن يخلق مثلهم بلى وهو الخلاق العليم

سورة: يس - آية: ( 81 )  - جزء: ( 23 )  -  صفحة: ( 445 )

Surah yaseen Ayat 81 meaning in urdu

کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اِس پر قادر نہیں ہے کہ اِن جیسوں کو پیدا کر سکے؟ کیوں نہیں، جبکہ وہ ماہر خلاق ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (اے پیغمبر) لوگ تم سے شراب اور جوئے کا حکم دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو
  2. کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا
  3. اور اپنے پروردگار کے ارشاد کی تعمیل کرے گی اور اس کو لازم بھی یہی
  4. اے پروردگار مجھے (اولاد) عطا فرما (جو) سعادت مندوں میں سے (ہو)
  5. اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (ہی عذاب میں) ہیں
  6. سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
  7. تو اہلِ قرابت اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق دیتے رہو۔ جو لوگ
  8. اور اپنے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے مذہب پر چلتا ہوں۔ ہمیں
  9. اس سے پہلے ہم اس سے دعائیں کیا کرتے تھے۔ بےشک وہ احسان کرنے والا
  10. اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے۔ اور تم پر نگہبان مقرر کئے رکھتا ہے۔

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah yaseen with the voice of the most famous Quran reciters :

surah yaseen mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yaseen Complete with high quality
surah yaseen Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah yaseen Bandar Balila
Bandar Balila
surah yaseen Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah yaseen Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah yaseen Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah yaseen Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah yaseen Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah yaseen Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah yaseen Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah yaseen Fares Abbad
Fares Abbad
surah yaseen Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah yaseen Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah yaseen Al Hosary
Al Hosary
surah yaseen Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah yaseen Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, May 13, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب