Surah Muminoon Ayat 82 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالُوا أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ﴾
[ المؤمنون: 82]
کہتے ہیں کہ جب ہم مر جائیں گے اور مٹی ہو جائیں گے اور استخوان (بوسیدہ کے سوا کچھ) نہ رہے گا تو کیا ہم پھر اٹھائے جائیں گے؟
Surah Muminoon UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جرائم کی سزا پانے کی باوجود نیک نہ بن سکے فرماتا ہے کہ ہم نے انہیں ان کی برائیوں کی وجہ سے سختیوں اور مصیبتوں میں بھی مبتلا کیا لیکن تاہم نہ تو انہوں نے اپنا کفر چھوڑا نہ اللہ کی طرف جھکے بلکہ کفر و ضلالت پر اڑے رہے۔ نہ ان کے دل نرم ہوئے نہ یہ سچے دل سے ہماری طرف متوجہ ہوئے نہ دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( فَلَوْلَآ اِذْ جَاۗءَهُمْ بَاْسُنَا تَضَرَّعُوْا وَلٰكِنْ قَسَتْ قُلُوْبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطٰنُ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 43 ) 6۔ الأنعام:43) ہمارا عذاب دیکھ کر یہ ہماری طرف عاجزی سے کیوں نہ جھکے ؟ بات یہ ہے کہ ان کے دل سخت ہوگئے ہیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اس آیت میں اس قحط سالی کا ذکر ہے جو قریشیوں پر حضور ﷺ کے نہ ماننے کے صلے میں آئی تھی، جس کی شکایت لے کر ابو سفیان رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تھے اور آپ کو اللہ کی قسمیں دے کر، رشتے داریوں کے واسطے دے کر کہا تھا کہ ہم تو اب لید اور خون کھانے لگے ہیں۔ ( نسائی ) بخاری ومسلم میں ہے کہ قریش کی شرارتوں سے تنگ آ کر رسول اللہ ﷺ نے بدعا کی تھی کہ جیسے حضرت یوسف ؑ کے زمانے میں سات سال کی قحط سالی آئی تھی، ایسے ہی قحط سے اے اللہ تو ان پر میری مدد فرما۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت وہب بن منبہ ؒ کو قید کردیا گیا۔ وہاں ایک نوعمر شخص نے کہا میں آپ کو جی بہلانے کے لئے اشعار سناؤں ؟ تو آپ نے فرمایا " اس وقت ہم عذاب اللہ میں ہیں اور قرآن نے ان کی شکایت کی ہے جو ایسے وقت بھی اللہ کی طرف نہ جھکیں " پھر آپ نے تین روزے برابر رکھے۔ ان سے سوال کیا گیا کہ یہ بیچ میں افطار کئے بغیر روزے کیسے ؟ تو جواب دیا کہ ایک نئی چیز ادھر سے ہوئی یعنی قید، تو ایک نئی چیز ہم نے کی یعنی زیادتی عبادت۔ یہاں تک کہ حکم الٰہی آپہنچا اچانک وقت آگیا اور جس عذاب کا وہم و گمان بھی نہ تھا وہ آپڑا تو تمام خیر سے مایوس ہوگئے آس ٹوٹ گئی اور حیرت زدہ رہ گئے اللہ کی نعمتوں کو دیکھو، اس نے کان دئیے، آنکھیں دیں، دل دیا، عقل فہم عطا فرمائی کہ غور وفکر کرسکو، اللہ کی وحدانیت کو اس کے اختیار کو سمجھ سکو۔ لیکن جیسے جیسے نعمتیں بڑھیں شکر کم ہوئے جیسے فرمان ہے تو گوحرص کر لیکن ان میں سے اکثر بےایمان ہیں پھر اپنی عظیم الشان سلطنت اور قدرت کا بیان فرما رہا ہے کہ اس نے مخلوق کو پیدا کرکے وسیع زمین پر پھیلا دیا ہے پھر قیامت کے دن بکھرے ہوؤں کو سمیٹ کر اپنے پاس جمع کرے گا اب بھی اسی نے پیدا کیا ہے پھر بھی وہی جلائے گا کوئی چھوٹا بڑا آگے پیچھے کا باقی نہ بچے گا۔ وہی بوسیدہ اور کھوکھلی ہڈیوں کا زندہ کرنے والا اور لوگوں کو مار ڈالنے والا ہے اسی کے حکم سے دن چڑھتا ہے رات آتی ہے ایک ہی نظام کے مطابق ایک کے بعد ایک آتا جاتا ہے نہ سورج چاند سے آگے نکلے نہ رات دن پر سبقت کرے کیا تم میں اتنی بھی عقل نہیں ؟ کہ اتنے بڑے نشانات دیکھ کر اپنے اللہ کو پہچان لو ؟ اور اس کے غلبے اور اس کے علم کے قائل بن جاؤ بات یہ ہے کہ اس زمانہ کے کافر ہوں یا گذشتہ زمانوں کے ان سب کے دل یکساں ہیں زبانیں بھی ایک ہی ہیں وہی بکواس جو گذشتہ لوگوں کی تھی وہی ان کی ہے کہ مر کر مٹی ہوجانے اور صرف بوسیدہ ہڈیوں کی صورت میں باقی رہ جانے کے بعد بھی دوبارہ پیدا کئے جائیں یہ سمجھ سے باہر ہے ہم سے بھی یہی کہا گیا ہمارے باپ دادوں کو بھی اس سے دھمکایا گیا لیکن ہم نے تو کسی کو مر کر زندہ ہوتے نہیں دیکھا ہمارے خیال میں تو یہ صرف بکواس ہے۔ دوسری آیت میں ہے کہ انہوں نے کہا کیا جب ہم بوسیدہ ہڈیاں ہوجائیں گے اس وقت بھی پھر زندہ کئے جائیں گے ؟ جناب باری نے فرمایا جسے تم انہونی بات سمجھ رہے ہو وہ تو ایک آواز کے ساتھ ہوجائے گی اور ساری دنیا اپنی قبروں سے نکل کر ایک میدان میں ہمارے سامنے آجائے گی۔ سورة یاسین میں بھی یہ اعتراض اور جواب ہے۔ کہ کیا انسان دیکھتا نہیں کہ ہم نے نطفے سے پیدا کیا پھر وہ ضدی جھگڑالو بن بیٹھا اور اپنی پیدائش کو بھول بسر گیا اور ہم پر اعتراض کرتے ہوئے مثالیں دینے لگا کہ ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون جلائے گا ؟ اے نبی ﷺ تم انہیں جواب دو کہ انہیں نئے سرے سے وہ اللہ پیدا کرے گا جس نے انہیں اول بار پیدا کیا ہے اور جو ہر چیز کی پیدائش کا عالم ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 76 وَلَقَدْ اَخَذْنٰہُمْ بالْعَذَابِ ”اس سے مراد شاید قحط اور خشک سالی کا وہ عذاب ہے جس میں اہل مکہ کئی سال تک مبتلا رہے اور جس کی وجہ سے ہر شخص کو جان کے لالے پڑگئے تھے۔
قالوا أئذا متنا وكنا ترابا وعظاما أئنا لمبعوثون
سورة: المؤمنون - آية: ( 82 ) - جزء: ( 18 ) - صفحة: ( 347 )Surah Muminoon Ayat 82 meaning in urdu
یہ کہتے ہیں "کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہم کو پھر زندہ کر کے اٹھایا جائے گا؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم اپنی تدبیر کر رہے ہیں
- اس نے فکر کیا اور تجویز کی
- (یعنی وہاں سے) نکال دینے کو اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے
- کہ تمام ماہر جادوگروں کو آپ کے پاس لے آئیں
- انسان (کچھ ایسا جلد باز ہے کہ گویا) جلد بازی ہی سے بنایا گیا ہے۔
- وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے
- یہ لوگ خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے ان کو خدا ہدایت نہیں دیتا
- اور (خوب) تجمل وآرائش (کردیتے) اور یہ سب دنیا کی زندگی کا تھوڑا سا سامان
- نہ اس سے دردِ سر ہو اور نہ وہ اس سے متوالے ہوں گے
- جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی مجھے رستہ دکھاتا ہے
Quran surahs in English :
Download surah Muminoon with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Muminoon mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Muminoon Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers